ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ہمیں ہر وقت اسرائیل سے جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ حالات میں بھی ہمارا کوئی جنگ بندی معاہدہ بروئے کار نہیں ہے۔ البتہ کچھ دیر کے لیے جنگ رکی ہوئی ضرور ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جون میں اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کے دوران ایران کے ایک ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں اعلی فوجی کمانڈر اور اہم جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔
اس مختصر مگر خوفناک جنگ کے دوران ایران کی جوہری، فوجی اور انرجی تنصیبات کو بطور خاص شدید بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی وحشی پن کے جواب میں ایران نے اسرائیلی فوجی تنصیبات کے علاوہ اہم تجارتی مراکز کو اپنے میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا۔ تل ابیب اور حیفا میں فوجی مراکز تک ایرانی بیلسٹک میزائل پہنچنے میں کامیاب رہے اور بڑی تعداد میں عمارتیں ملیا میٹ ہوگئیں۔
البتہ جنگ کے دنوں میں اسرائیلی شہریوں سے لے کر اعلی حکومتی عہدے داروں کا محفوظ بنکروں میں پناہ لینے کا سلسلہ مسلسل جاری نظر آیا۔کیونکہ اسرائیل کا فضائی دفاع کا نظام ایران کے مسلسل آنے والے بیلیسٹک میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
عالمی جوہری ادارے کیساتھ بات چیت، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا:
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ ایران عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ ایران انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے درمیان بات چیت کا دوسرا مرحلہ ممکنہ طور پر آئندہ دنوں میں شروع ہوجائے گا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے عہدیدار مذاکرات کے لیے ایران آئیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے عہدیدار کا ایرانی جوہری تنصیبات کے دورے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارے سے تعاون کے فریم ورک میں آئی اے ای اے حکام سے بات چیت ہو گی، آئی اے ای اے کے ساتھ کسی فریم ورک پر پہنچے بغیر جوہری تنصیات کا دورہ نہیں کروایا جائے گا۔