Tag: Iran deal

  • ٹرمپ نے لنڈسی گراہم کو ایران سے نئے معاہدے کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی

    ٹرمپ نے لنڈسی گراہم کو ایران سے نئے معاہدے کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی

    واشنگٹن : ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سمجھوتے کی تیاریاں شروع ہوگئی،ٹرمپ سینیٹر لنڈسی گراہم کو ایٹمی معاہدے کا متبادل سمجھوتہ تیار کرنے کی ذمہ داری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگرس کے رکن اور سینیٹ میں قانون ساز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر لنڈسی گراہم کو ایران کے ساتھ نئے معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ نیا مسودہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے سمجھوتے کا متبادل ہو گا جس سے امریکا نے مئی 2018ءکو علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    لینڈسی گراہم امریکی انتظامیہ کے دیگر اہم عہدیداروں کے ساتھ اس وقت رابطے میں ہیں جو مشرق وسطیٰ سابق صدر براک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے کا متبادلہ سمجھوتہ تیار کر رہے ہیں۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سمجھوتے کے لیے کی جانے تیاریوں کے بارے میں وائٹ ہاﺅس کے چار اہم عہدیداروں نے انکشاف کیا ۔

    ان میں سے دو ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مجوزہ نئے معاہدے کے لیے بیرون ملک سے بھی تجاویز لی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ میں لنڈسی گراہم کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ ایران کے حوالے سے امریکی صدر کی موجودہ پالیسی میں گراہم کا اہم کردار رہا ہے۔

    کانگرس اور وائٹ ہاﺅس کے ساتھ ساتھ امریکا کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع بھی اپنے اپنے طور پر تہران اور واشنگٹن کے درمیان نئے سمجھوتے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    کانگرس کے بعض ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری کشیدگی دونوں ملکوں میں فوجی محاذ آرائی کا موجب بن سکتی ہے،ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی کے ماہرین کا تہران کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

    سابق صدر براک اوباما کے دور میں ان کی انتظامیہ میں شامل رہنے والے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک امریکا ایران پر عاید کی گئی پابندیوں میں نرمی نہیں کرے اس وقت تک ایران مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوگا۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وزارت خزانہ نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو بلیک لسٹ کر کے مذاکرات کے امکانات مزید کم کر دیے ہیں۔

    امریکی صدر کی انتظامیہ میں شامل بعض دوسرے عہدیدار بھی سینیٹر لنڈسی گراہم کے ساتھ مل کر ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر تہران کے ساتھ نئے سمجھوتے کا مسودہ تیار کر رہے ہیں۔

    لنڈسی گراہم امریکی سینیٹ کے ایران کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھنے والے رکن ہیں، جون میں کانگرس کے ایک بند کمرہ اجلاس کے دوران مسٹر گراہم نے کہا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی فوجی محاذ آرائی کی طرف جا رہی ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق گراہم کے نئے منصوبے میں امریکا پر زور دیا گیا کہ وہ ایران سے معاہدہ123 میں شامل ہونے کا مطالبہ کرے، اس معاہدے میں اب تک 40 ممالک شامل ہیں جنہوں نے امریکا کو جوہری عدم پھیلاﺅ کی یقین دہائی کرائی ہے۔

  • ایران مذاکرات کرے یا پھر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹرمپ

    ایران مذاکرات کرے یا پھر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد کہا ہے کہ ایران مذاکرات کرے یا پھر کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران سے کیا جانے والا جوہری معاہدہ بہت بڑی غلطی تھی، اب وقت آگیا ہے کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں اور اسے سمجھوتے کی آڑ میں دی جانے والی رعایتیں ختم کی جائیں۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے جوہری معاہدے پر دوبارہ کام شروع کیا تو اس کے بھیانک نتائج بھگتنے ہوں گے، ایران نے جوہری پروگرام کا آغاز کیا تو اس کا بروقت جواب دیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو بند کریں، یہ مشورہ ابھی زبانی ہے ضرورت پڑنے پر طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکی صدر ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار

    امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے علیحدگی کے بعد فوج کو اضافی فنڈںگ کی ضرورت نہیں ہے اور فوج کی جانب سے ایسی کوئی درخواست بھی سامنے نہیں آئی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

    ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے علیحدگی کے فیصلے کے باوجود برطانیہ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کیا جانے والا اعلان برطانیہ کے جائزے کو متاثر نہیں کرے گا۔

    بورس جانسن نے کہا کہ جب تک بین الاقوامی معائنہ کار یہ کہیں گے کہ ایران معاہدے پر کاربند ہے اس وقت تک برطانیہ اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔

    واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدے پر برطانیہ، فرانس، جرمنی نے ٹرمپ کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم یہ کاوشیں بروئے کار نہ آسکیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اُٹھائے جس سے دیگر فریقوں کے لیے ایران کے ساتھ معاہدے پر عمل جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا ہو۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے۔

    یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور جرمن چانسلر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بہت پچھتاوا ہے۔ اس سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے۔

    سابق امریکی صدر نے کہا کہ یورپی اتحاد کے علاوہ آزاد ماہرین اور موجودہ امریکی وزیر خارجہ ایران سے جوہری معاہدے کے حامی ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان گمراہ کن ہے۔

    بارک اوباما نے کہا کہ جمہوریت میں ہمیشہ پالیسیوں میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ہر آنے والی حکومت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں مگر مسلسل معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے سے امریکا کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران سے جوہری معاہدے کے دوران 2015 میں امریکا کی جانب سے اس وقت کے صدر بارک اوباما نے دستخط کئے تھے جبکہ یورپی یونین سمیت برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین فریق تھے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے بعد سعودی حکومت نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں پر امریکا کی حمایت کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔


  • امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے خود کو ایران جوہری معاہدے سے الگ کرلیا، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، ایران کے ساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ایران دہشت گردوں کی معاونت فراہم کرتا ہے، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، ایران کا وعدہ جھوٹا تھا، شام اور یمن کی کارروائی میں ایران ملوث ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، مشرقی وسطی میں استحکام کے لیے ہر اقدام کرنے کو تیار ہیں، ایرانی ایٹمی ڈیل امریکا کے لیے شرمناک تھی جبکہ امریکی وزیر خارجہ شمالی کوریا کے دورے پر جارہے ہیں۔ پومپیو شمالی کورین حکام سے ملاقات طے کریں گے۔

    دوسری جانب امریکا اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں شامل فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اظہار افسوس کیا ہے۔

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، حسن روحانی

    امریکی صدر ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے اعلان پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ ایران جوہری معاہدے سے متعلق فیصلے کا اعلان آج کریں گے

    ٹرمپ ایران جوہری معاہدے سے متعلق فیصلے کا اعلان آج کریں گے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آج ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے مستقبل کے بارے میں اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔

    صدر ٹرمپ ابتدا سے ہی 2015 میں ایران اور امریکا سمیت چھ دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے خلاف رہے ہیں اور امریکا کے معاہدے سے علیحدگی کی دھمکی دے چکے ہیں۔

    ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدے میں شامل دیگر تمام 5 ممالک نے روس، چین، جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ڈیڈ لائن سے قبل معاہدے میں موجود خامیاں دور نہ کیں تو امریکا اس معاہدے نکل جائے گا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردے گا۔

    دوسری جانب ایران کی قیادت واضح کرچکی ہے ان کی جانب سے معاہدے پر مکمل طور پر عمل کررہی ہے، معاہدے کی کسی شق پر نظرثانی کے لیے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    ایران کے صدر حسن روحانی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر امریکا جوہری معاہدے الگ ہوجاتا ہے تو پھر بھی ایران باقی پانچ ملکوں کے ساتھ معاہدہ برقرار رکھ سکتا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانول میکرون بھی ٹرمپ سے معاہدے میں رہنے کے لیے کہہ چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر مریکا نے معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ کیا تو حالات خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے میں امریکا سمیت چین، فرانس، جرمنی، روس اور برطانیہ حصہ ہیں، امریکی صدر کو 12 مئی کو اس معاہدے کی تجدید کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنا غلطی ہوگی، برطانوی وزیر خارجہ

    ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنا غلطی ہوگی، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو ایران جوہری معاہدے سے نہ نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنا غلطی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بورنسن جانسن نے نیویارک ٹائمز میں ایک تحریر میں لکھا کہ ایران جوہری معاہدے کا مقصد تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بناسکے۔

    انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے منفی اثرات بہت کم ہیں، اس لئے امریکا پر زور دے رہے ہیں کہ بین الاقوامی معاہدے کو ختم کرنے کے بجائے امریکا اس میں موجود رہے۔

    واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدے پر امریکا ایک طرف ہے تو اس کے اتحادی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ دوسری طرف ہیں، فرانسیسی صدر نے بھی ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کی مخالفت کی تھی۔

    دوسری جانب امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے کے خاتمے کی خبریں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، امریکی کروڈ آئل بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، امریکی کروڈ آئل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ ان کا ملک 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبرار ہوجائے، جوہری معاہدے کی تجدید کے لیے ٹرمپ کو 12 مئی سے قبل فیصلہ کرنا ہے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔