Tag: iran israel

13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس حملے میں ایران بھر میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اس کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈے اور یہاں تک کہ سینیئر فوجی عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔

Iran Israel War News Today

تہران، نطنز (ایک اہم جوہری افزودگی کی سہولت کا گھر)، اور دیگر شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی، ابتدائی رپورٹوں میں نطنز کی سہولت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچنے اور کم از کم دو اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی نشاندہی کی گئی۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ "پیشگی حملے” تھے جن کا مقصد ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو روکنا تھا، جسے وہ ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ آپریشن "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے” جاری رہے گا، اور انٹیلی جنس کا حوالہ دیا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے کافی افزودہ یورینیم جمع کر لیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کے فضائی دفاع کو غیر فعال کرنے کے لیے موساد کی خفیہ تخریبی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں، ایران نے "سخت سزا” کا عزم کیا اور اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون لانچ کر کے جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو ممکنہ طور پر تباہ کن مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، دونوں فریق مزید کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور IAEA جیسی بین الاقوامی تنظیمیں کشیدگی میں کمی اور تحمل پر زور دے رہی ہیں۔

  • اسرائیلی وزیر دفاع کی ایرانی سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی

    اسرائیلی وزیر دفاع کی ایرانی سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی

    تل ابیب(28 جولائی 2025): اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہ راست شہید کرنے کی دھمکی دے دی۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے اتوار کو رامون ایئر فورس بیس کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے اسرائیل کو دھمکیاں دیں تو اسرائیل کی فضائیہ ایک بار پھر تہران تک پہنچے گی، اور اس بار یہ حملہ شخصی طور پر خامنہ ای تک پہنچے گا۔

    اسرائیلی اخبار کو انٹرویو میں کاٹز کا کہنا تھا کہ خامنہ ای کو ایک واضح پیغام دینا چاہتا ہوں اگر ایران نے اسرائیل کو دوبارہ دھمکانے کی کوشش کی تو تہران پر دوبارہ اسرائیلی حملے ہوں گے اور اس بار نشانہ خامنہ ای خود ہوں گے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دھمکی پر ایرانی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازعہ 13 جون کو اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری مقامات پر فضائی حملے کیے جس کے بعد تہران نے بھی بھر پور جوابی کارروائی کی، یہ تنازعہ 24 جون کو نافذ ہونے والی امریکی سرپرستی میں جنگ بندی کے تحت رک گیا تھا۔

  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلیے پوری طرح تیار ہیں، ایرانی صدر

    اسرائیل کیساتھ جنگ کیلیے پوری طرح تیار ہیں، ایرانی صدر

    تہران (23 جولائی 2025): ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کے ساتھ جنگ کیلیے پوری طرح تیار ہیں، جوہری پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    قطری نشریاتی ادارےت الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مسعود پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں تھے۔

    مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کا مقابلہ کرنے کیلیے پوری طرح تیار ہیں، ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرے حملہ کرنے کیلیے پُرعزم ہے۔

    ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر بھروسہ نہیں کر رہا تھا، ہم اس بارے میں زیادہ پُرامید نہیں تھے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو کسی بھی ممکنہ منظر نامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کیلیے تیار کر رکھا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے اور ہم نے بھی اسے گہرا نقصان پہنچایا ہے، اس نے ہم پر طاقتور حملے کیے تو ہم نے بھی اسے حملوں سے گہری چوٹ پہنچائی لیکن وہ نقصانات کو چھپا رہا ہے۔

    انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملے ایرانی حکومت ختم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ ایسا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔

    مسعود پزشکیان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ بین الاقوامی مخالفت کے باوجود ایران اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو جاری رکھے گا، جوہری صلاحیتوں کی ترقی کو بین الاقوامی قوانین کے فریم ورک کے تحت انجام دیا جائے گا۔

    ایرانی صدر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونا چاہئیں اور ہم اس کو قبول کرتے ہیں کیونکہ ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں۔

    ’ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں لہٰذا آئندہ مذاکرات منطق کے مطابق ہونا چاہیے اور ہم دھمکیوں اور حکم کو قبول نہیں کریں گے۔‘

  • کیا ایرانی صدر اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے؟ امریکی انٹیلیجنس ذرائع کا حیران کن دعویٰ

    کیا ایرانی صدر اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے؟ امریکی انٹیلیجنس ذرائع کا حیران کن دعویٰ

    (18 جولائی 2025) امریکی انٹیلیجنس سے منسلک ذرائع نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے کے حوالے سے حیران کن دعویٰ کر دیا۔

    سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلیجنس سے منسلک دو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے۔

    ذرائع نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ایران کے سرکاری میڈیا میں یہ رپورٹس درست ہیں کہ مسعود پیزشکیان اُس وقت سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شریک تھے جب اسرائیل کی جانب سے حملہ کیا گیا، انہیں ہنگامی صورتحال میں فرار ہوتے ہوئے ٹانگ میں چوٹ آئی۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں ایرانی صدر کے زخمی ہونے کا انکشاف

    تاہم یہ اب تک واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اسرائیلی حملے کا ہدف ایرانی صدر تھے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ ایک انٹرویو کے دوران مسعود پیزشکیان نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایک ایسے علاقے پر بمباری کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی جہاں میں ایک اہم اجلاس میں شریک تھا۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

    انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کے پیچھے امریکا نہیں بلکہ اسرائیل ہی تھا، اجلاس میں ہم جنگی صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے تھے لیکن ان کے جاسوسوں کی انٹیلیجنس کے باعث اُس علاقے کو نشانہ بنایا گیا جہاں ہم موجود تھے۔

    تاہم مسعود پریشکیان نے اسرائیلی حملے کی تاریخ کو وقت سے آگاہ نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ سی بی ایس نیوز کی رپورٹ پر وائٹ ہاؤس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی اسرائیل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے آیا ہے، ایک ایرانی عہدیدار نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

  • ’ایرانی سائنسدانوں  نے سینکڑوں قابل شاگرد تیار کیے تھے، نیتن یاہو کو دکھائیں گے وہ کس قابل ہیں‘

    ’ایرانی سائنسدانوں نے سینکڑوں قابل شاگرد تیار کیے تھے، نیتن یاہو کو دکھائیں گے وہ کس قابل ہیں‘

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ شہید ہونیوالے ایرانی سائنسدانوں میں سے ہر ایک نے 100 سے زائد قابل شاگرد تیار کیے تھے، نیتن یاہو کو دکھائیں گے وہ کس قابل ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اسرائیلی وزیراعظم کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے تقریباً دو سال قبل غزہ میں اپنی فتح کا اعلان کیا تھا، لیکن آخری نتیجہ یہ نکلا کہ نیتن یاہو کو جنگی جرائم کے وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے اور حماس میں دو لاکھ افراد بھرتی ہوگئے ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر لکھا کہ ایران کے معاملے میں نیتن یاہو نے یہ خواب دیکھا کہ وہ 40 سال سے زائد عرصے میں حاصل ہونے والی پرامن جوہری کامیابیوں کو مٹا دے گا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    "اور نتیجہ یہ نکلا کہ جن ایرانی سائنسدانوں کو اُس کے کرائے کے قاتلوں نے شہید کیا لیکن ان میں سے ہر ایک نے سو سے زائد قابل شاگرد تیار کیے تھے اب وہ شاگرد نیتن یاہو کو دکھائیں گے کہ وہ کیا کچھ کرسکتے ہیں”

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ طاقتور ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی خفیہ تنصیبات کو نیست و نابود کیا جن کی تفصیلات نیتن یاہو آج بھی چھپا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگی مقصد کو حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اپنے "ڈیڈی” کی طرف بھاگنے پر مجبور ہوا اور اب یہ امریکا کو بتارہا ہے کہ ایران سے بات چیت میں کیا کہنا یا کیا نہیں۔

    عراقچی نے آخر میں طنزیہ انداز میں سوال کیا: اگر نیتن یاہو کچھ نہیں کر سکتا تو پھر موساد کے پاس وائٹ ہاؤس کے اندر سے کیسا خفیہ مواد ہے جس کی بنیاد پر وہ اتنا طاقتور بننے کی اداکاری کر رہا ہے؟

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کسی مطلوب جنگی مجرم کی باتوں پر ہرگز کان نہیں دھرتا، اور دنیا جانتی ہے کہ نیتن یاہو صرف سیاسی شعبدہ باز ہے۔

  • اسرائیلی حملے میں ایرانی صدر کے زخمی ہونے کا انکشاف

    اسرائیلی حملے میں ایرانی صدر کے زخمی ہونے کا انکشاف

    تہران(13 جولائی 2025): گزشتہ ماہ جنگ کے دوران ایران پر اسرائیلی حملے کے دوران ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے زخمی ہونے کا انکشاف سامنے آگیا۔

    ایران کی سرکاری میڈیا فارس نیوز کے مطابق یہ حملہ 16 جون کو تہران کی عمارت پر ہوا  تھا جہاں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس جاری تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اجلاس میں ایرانی صدر پزشکیان، اسپیکر پارلیمنٹ محمد باقر قالیباف، عدلیہ کے سربراہ محسنی ایجیئی اور دیگر اعلیٰ حکام اس اجلاس میں شریک تھے، عمارت کے داخلی اور خارجی راستوں پر چھ میزائل داغے گئے، جن کا مقصد حکام کے نکلنے کا راستہ بند کرنا تھا۔

    یہ پڑھیں: ایران امریکا سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر مشروط طور پر آمادہ

    ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دھماکوں کے بعد متاثرہ منزل کی بجلی منقطع ہو گئی تھی، عمارت سے نکلنے کے دوران صدر پزشکیان سمیت کچھ حکام کو ہلکی چوٹیں آئیں، خاص طور پر ان کی ٹانگ میں معمولی زخم آیا۔

    جبکہ چند روز پہلے ایرانی صدر پزشکیان نے امریکی میزبان ٹکر کارلسن کو ایک انٹرویو میں حملے کی تصدیق کی اور کہا تھا کہ اسرائیل نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

  • جوہری پروگرام پر مذاکرات: ایران نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا

    جوہری پروگرام پر مذاکرات: ایران نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا

    تہران: ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل نے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا۔

    مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ ہماری طرف سے امریکا کو ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں دعویٰ کیا کہ امریکا ایران جوہری مذاکرات شیڈول پر واپس آ چکے ہیں، آنے والے دنوں میں ناروے کے شہر اوسلو میں ملاقات ہونے والی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر دوبارہ حملے کا امکان، ایرانی فوج ہائی الرٹ

    قبل ازیں، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تہران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کیلیے تیار ہے، اگر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد بحال ہو جائے تو ہمیں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    مسعود پزشکیان نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں واشنگٹن کے ساتھ اعتماد کے بحران کا انکشاف کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایران کیسے یقین کر سکتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کو دوبارہ ایران پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا؟

    گزشتہ روز ایرانی صدر نے اسرائیل پر خود کو قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری جان لینے کی کوشش کے پیچھے امریکا نہیں بلکہ اسرائیل تھا، انہوں نے اس علاقے پر بمباری کرنے کی کوشش کی جہاں ہم میٹنگ میں مصروف تھے۔

  • ایرانی سپریم لیڈر اسرائیل کیساتھ جنگ کے بعد پہلی بار منظر عام پر، ویڈیو جاری

    ایرانی سپریم لیڈر اسرائیل کیساتھ جنگ کے بعد پہلی بار منظر عام پر، ویڈیو جاری

    تہران: اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پہلی بار منظر عام پر آگئے جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہے۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں ایک مذہبی تقریب میں شرکت کی جو اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد پہلی بار تھی۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    85 سالہ آیت اللہ خامنہ ای ہفتے کے روز سرکاری میڈیا کے ذریعے نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں نمودار ہوئے جس میں دکھایا گیا کہ درجنوں افراد عاشورہ کے موقع پر ایک مسجد میں تقریب میں شریک ہیں۔

    فوٹیج میں آیت اللہ خامنہ ای نعرے لگانے والے ہجوم کو ہاتھ ہلا کر جواب دے رہے ہیں اور بظاہر صحت مند ہیں، ان کے مسجد میں داخل ہوتے ہی نعرے گونجے۔

    سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ ویڈیو کلپ مرکزی تہران کی امام خمینی مسجد کا ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے 13 جون کو اسرائیل کے ساتھ جنگ کے باقاعدہ آغاز کے بعد سے عوامی سطح پر آنے سے گریز کیا اور ان کی ریکارڈ شدہ تقاریر نشر کی گئیں۔

    جنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں چھہے ہیں لیکن فی الحال انہیں مارنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

    26 جون کو ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ریکارڈ شدہ خطاب میں سپریم لیڈر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ہتھیار ڈالنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے قطر میں امریکی ایئربیس پر حملہ کر کے امریکا کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔

    جنگ کے دوران ایران میں 900 سے زائد افراد شہید ہوئے جبکہ جوابی حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے تھے، 24 جون کو امریکا نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • عرب ممالک نے اسرائیلی آباد کاری کو یکسر مسترد کر دیا

    عرب ممالک نے اسرائیلی آباد کاری کو یکسر مسترد کر دیا

    سعودی عرب، قطر اور کویت نے اسرائیلی آباد کاری کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

    سعودی عرب نے مغربی کنارے پر اسرائیلی خود مختاری سے متعلق اشتعال انگیز بیان کی شدید مذمت کی ہے، ترجمان سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزراء کے اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔

    سعودی عرب یہودی آباد کاری کو وسعت دینے کی ہر کوشش کو مسترد کرتا ہے، ہم آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں جس کا دارلحکومت مشرقی بیتِ المقدس ہو۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    قطر نے بھی مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری اور نسل پرستانہ کارروائیوں کو مسترد کر دیا، قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خود مختاری کا مطالبہ عالمی قراردادوں کے منافی ہے، دو ریاستی فارمولہ ہی مسئلہ فلسطین کا واحد حل ہے۔

    کویتی وزارتِ خارجہ کے بیان مطابق کویت فلسطینی بھائیوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا، ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام انیس سو سڑسٹھ کی سرحدوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

    خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر انصاف نے ایک متنازعے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کے پاس غرب اردن کو ضم کرنے کا بہترین موقع ہے اور تل ابیب کو اس موقعے کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب بین الاقوامی عدالت انصاف نے گذشتہ برس جولائی میں اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے میں تمام اسرائیلی بستیوں کو خالی کرنے کا کہا تھا۔

  • ایران، امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات آئندہ ہفتے اوسلو میں متوقع

    ایران، امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات آئندہ ہفتے اوسلو میں متوقع

    امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات اگلے ہفتے اوسلو میں ہونے کا امکان ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیووٹکوف اور ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی میں ملاقات طے ہے، تاہم اوسلو میں متوقع جوہری مذاکرات کے لیے حتمی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران نے تاحال ملاقات کی سرکاری تصدیق نہیں کی ہے لیکن اگر یہ ملاقات ہوئی تو ایران پر امریکی حملے کے بعد پہلا براہ راست رابطہ ہوگا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مقصد جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت کا آغاز ہے، ملاقات کی تجویز کو خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔

    وٹکوف اور عراقچی نے ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی 12 دن کی جنگ کے دوران اور بعد میں براہ راست رابطہ قائم رکھا ہے، جس کا اختتام امریکا کی طرف سے کیے گئے سیزفائر معاہدے کے ذریعے ہوا تھا۔

    عمانی اور قطری ثالثوں نے بھی دونوں فریقوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/us-slams-iran-for-unacceptable-suspension-iaea/

  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے: محسن نقوی

    ایران اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے: محسن نقوی

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محرم الحرام کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ بندی میں وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا کردار ہے اس کے پیچھے بھی وردی ہے۔

    وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے بھارت سے جنگ میں پاکستان کو غیبی مدد حاصل رہی، بھارت نے ہماری بیس پر گیارہ میزائل فائر کیے، ایک بھی اندر نہیں گرا۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے میزائل فائر کیے تو بھارت کا بہت بڑا آئل ڈپو تباہ ہوگیا، جب فیلڈ مارشل سینہ تان کر کھڑے تھے کوئی پریشانی نہیں تھی، اب یوم آزادی چار سو فیصد زیادہ جذبے سے منائیں گے۔

     وزیر داخلہ محسن نقوی نے مزید کہا کہ اسرائیل ایران سیز فائر میں وزیراعظم کا اہم کردار ہے، اس کے پیچھے بھی وردی ہے، ایران اسرائیل سیز فائر پر پاکستان کو فخر کرنا چاہیے۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سب کو متحد ہونا ہوگا، ہم نے نفرت اور فرقہ واریت کا شکار نہیں ہونا۔

    چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ قیام امن سے متعلق ہم حکومت کا ہر طرح سے ساتھ دے رہے ہیں، اللہ نے چاہا تو محرم الحرام پُرامن گزرے گا، اللہ سے دعا ہے عاشور کو امن عافیت سے گزارنے کی توفیق دے، ہم  نے کوئٹہ، خیبرپختونخوا میں جرگے شروع کیے ہیں، ہم نے کہا اس ملک میں دہشت گردی نہیں چلنے دیں گے۔