تہران (23 اگست 2025): ایران نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد متعدد ممالک میں اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کر لیں جن کی تفصیلات کو خفیہ رکھا گیا ہے۔
ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادہ نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں بتایا کہ ہم نے متعدد ممالک میں اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کی ہیں لیکن فی الحال ان کے نام ظاہر نہیں کریں گے۔
عزیز ناصر زادہ نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال کچھ نئے جنگی ہتھیاروں کا تجربہ کیا جو کہ جدید ہیں اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب تہران کی بحریہ نے بڑے پیمانے پر مشقوں کے دوران خلیج عمان اور شمالی بحر ہند میں سطحی اہداف پر کروز میزائلوں کا تجربہ کیا۔
یہ مشقیں ایک ماہ قبل بحیرہ کیسپین میں ایران اور روس کی مشترکہ مشقوں کے بعد کی گئیں جنہیں Casarex 2025 کہا گیا۔
1979 کے بعد امریکی پابندیوں نے ایران کی جدید ہتھیاروں تک رسائی کو محدود کر دیا ہے جس سے مقامی ڈیزائنوں اور پرانے نظاموں کی موافقت پر انحصار بڑھ رہا ہے۔
عزیز ناصر زادہ نے کہا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ جنگ 15 دن تک جاری رہتی تو اسرائیلی افواج کسی بھی ایرانی میزائل کو روکنے میں ناکام رہتیں، ہم نے دشمن کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے اب تک اپنا قاسم بصیر میزائل استعمال نہیں کیا جو انتہائی خطرناک ہتھیار ہے، یہ ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جسے مئی میں منظر عام پر لایا گیا تھا۔
قاسم بصیر میزائل کی رینج تقریباً 1200 کلومیٹر ہے اور اس میں بہتر رہنمائی اور جوابی مزاحمت کی خصوصیات ہیں۔
گزشتہ ہفتے عزیز ناصر زادہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کے دفاعی نظام بشمول امریکی ساختہ THAAD اور پیٹریاٹ بیٹریاں، آئرن ڈوم اور ایرو ہمارے زیادہ تر پروجیکٹائل کو روکنے میں ناکام رہے۔
ایرانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہمارے تقریباً 40 فیصد میزائلوں کو روک دیا گیا تھا لیکن جنگ کے اختتام تک 90 فیصد اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا تجربہ بڑھ رہا تھا جبکہ دوسری طرف کی دفاعی طاقت کم ہو رہی تھی۔