Tag: iran israel conflict

  • ایران نے اسرائیل سے جنگ کے بعد متعدد ممالک میں اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کر دیں

    ایران نے اسرائیل سے جنگ کے بعد متعدد ممالک میں اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کر دیں

    تہران (23 اگست 2025): ایران نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد متعدد ممالک میں اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کر لیں جن کی تفصیلات کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

    ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادہ نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں بتایا کہ ہم نے متعدد ممالک میں اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کی ہیں لیکن فی الحال ان کے نام ظاہر نہیں کریں گے۔

    عزیز ناصر زادہ نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال کچھ نئے جنگی ہتھیاروں کا تجربہ کیا جو کہ جدید ہیں اور انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔

    ایرانی وزیر دفاع کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب تہران کی بحریہ نے بڑے پیمانے پر مشقوں کے دوران خلیج عمان اور شمالی بحر ہند میں سطحی اہداف پر کروز میزائلوں کا تجربہ کیا۔

    یہ مشقیں ایک ماہ قبل بحیرہ کیسپین میں ایران اور روس کی مشترکہ مشقوں کے بعد کی گئیں جنہیں Casarex 2025 کہا گیا۔

    1979 کے بعد امریکی پابندیوں نے ایران کی جدید ہتھیاروں تک رسائی کو محدود کر دیا ہے جس سے مقامی ڈیزائنوں اور پرانے نظاموں کی موافقت پر انحصار بڑھ رہا ہے۔

    عزیز ناصر زادہ نے کہا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ جنگ 15 دن تک جاری رہتی تو اسرائیلی افواج کسی بھی ایرانی میزائل کو روکنے میں ناکام رہتیں، ہم نے دشمن کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے اب تک اپنا قاسم بصیر میزائل استعمال نہیں کیا جو انتہائی خطرناک ہتھیار ہے، یہ ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جسے مئی میں منظر عام پر لایا گیا تھا۔

    قاسم بصیر میزائل کی رینج تقریباً 1200 کلومیٹر ہے اور اس میں بہتر رہنمائی اور جوابی مزاحمت کی خصوصیات ہیں۔

    گزشتہ ہفتے عزیز ناصر زادہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کے دفاعی نظام بشمول امریکی ساختہ THAAD اور پیٹریاٹ بیٹریاں، آئرن ڈوم اور ایرو ہمارے زیادہ تر پروجیکٹائل کو روکنے میں ناکام رہے۔

    ایرانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہمارے تقریباً 40 فیصد میزائلوں کو روک دیا گیا تھا لیکن جنگ کے اختتام تک 90 فیصد اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا تجربہ بڑھ رہا تھا جبکہ دوسری طرف کی دفاعی طاقت کم ہو رہی تھی۔

  • ایران سے جنگ، اسرائیل کو کتنا معاشی نقصان ہوا ؟

    ایران سے جنگ، اسرائیل کو کتنا معاشی نقصان ہوا ؟

    اسرائیلی سینٹرل بینک کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کو 6 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے مرکزی بینک نے ایران کے ساتھ جنگ سے ہونے والے معاشی نقصانات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جنگ کے باعث اسرائیل کی جی ڈی پی میں 1 فیصد کمی کا امکان ہے۔

    اسرائیلی سینٹرل بینک کا کہنا تھا کہ جنگ سے انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، ایران کے ساتھ جنگ کے اخراجات معیشت پر بھاری بوجھ ہیں۔

    جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف فتح نے امن کے دروازے کھول دیے ہیں، ہم ایران کے خلاف طاقت سے لڑے اور عظیم فتح حاصل کی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس فتح سے امن معاہدوں میں ڈرامائی توسیع کا ایک موقع ہے جس پر ہم بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی شکست کا موقع ملا ہے جسے ہم ضائع نہیں کریں گے، ہمیں اب ایک دن بھی ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

    اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • نیتن یاہو کا آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے بیان پر ردعمل

    نیتن یاہو کا آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے بیان پر ردعمل

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے ویڈیو پیغام کے بعد سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے ساتھ ہمارے مشترکا دشمنوں کو شکست دینے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ اپنے یرغمالیوں کو رہا کرائیں گے اور امن کا دائرہ بڑھائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میری، اسرائیل اور یہودی عوام کی حمایت پر میں صدر ٹرمپ کا بہت شکر گزار ہوں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے پیغام کے ساتھ اپنی اور امریکی صدر کی گرم جوشی سے ہاتھ ملاتے ہوئے ایک تصویر بھی شیئر کی۔

    اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، اسرائیلی میڈیا

    اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، اسرائیلی میڈیا

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی شروع ہونے کا اعلان کیا، امریکی صدر کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔

    جنگ بندی کے اعلان کے بعد قطر، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین نے اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں، قطر ائیرویز کا کہنا ہے فضائی آپریشن دوبارہ شروع کردیا ہے۔

    کویت اور بحرین کے ایوی ایشن حکام اور ایئرلائنز کا کہنا ہے صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مسافروں کو سفر سے قبل ایئرلائنز سے معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا بیان:

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کے باقاعدہ آغاز کے بعد نیا بیان جاری کردیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی ویب سائٹ پر پیغام میں لکھا کہ دنیا اور مشرق وسطیٰ حقیقی فاتح ہیں، اسرائیل اور ایران میرے پاس آئے دونوں نے امن کی بات کی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ یہ وقت امن قائم کرنے کا ہے، دونوں قومیں مستقبل میں زبردست محبت، امن، خوشحالی دیکھیں گی، ان کے پاس حاصل کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیغام میں مزید لکھا کہ اسرائیل، ایران کا مستقبل لامحدود، عظیم وعدوں سے بھرا ہوا ہے، خدا اسرائیل اور ایران دونوں کو برکت دے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے اور اگلے 6 گھنٹوں میں حملے بند کردیے جائیں گے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    بعد ازاں، غیر ملکی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا کہ قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے ایرانی قیادت کے ساتھ بات چیت کے بعد تہران کی جانب سے امریکا کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی حاصل کر لی۔

    اس رابطے سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے امیر کو ٹیلی فون کیا اور انہیں بتایاکہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو چکا ہے اور انہوں نے تہران کو قائل کرنے کے لیے دوحہ سے مدد طلب کی تھی۔

  • ’آخر تک‘ لڑنے کے لیے تیار ہیں، ایران

    ’آخر تک‘ لڑنے کے لیے تیار ہیں، ایران

    ایران کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ ایران جب تک ضروری ہو جنگ جاری کھنے کے لیے تیار ہے۔

    الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے تعلیم اور تحقیق کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب نے کہا کہ ایران اسرائیل کی اشتعال انگیز اور لاپرواہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کام کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک  13 جون کو شروع ہونے والے غیر منصفانہ اور بلا اشتعال اسرائیلی حملوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے پرعزم ہے۔

    سعید خطیب نے 1980، 1988 کی ایران عراق کے ساتھ لڑی جانے والی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے کتنی طوالت اختیار کرے گا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکُن نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ موجودہ جنگ کے اثرات کو عالمی معیشت تک پہنچنے سے روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ خلیج اور ارد گرد کے پانی اہم بین الاقوامی تجارتی راستے ہیں، چین نے فریقین پر تنازع کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا صورت حال کو مزمید آگے برھنے سے روکا جائے۔

    چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی جائے اور مشاورت کا راستہ اختیار کیا جائے، عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ تنازعات کو کم کرنے اور علاقائی عدم استحکام کو روکنے کی کوششیں تیز کی جائیں۔

  • ایران کے وزیر خارجہ کا روس پہنچنے پر اہم بیان سامنے آگیا

    ایران کے وزیر خارجہ کا روس پہنچنے پر اہم بیان سامنے آگیا

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا نے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑادی ہیں، جوابی کارروائی کرنا ایران کا جائز حق ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا ماسکو پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کا دورہ پہلے سے طے شدہ تھا، ایران پر امریکی حملے کے بعد روسی رہنماؤں سے ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ ایران اور روس سنجیدہ بات چیت کریں، ایران اور روس مختلف موضوعات پر یکساں اور مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ روس ایران کا دوست ہے، آج صدر پیوٹن کے ساتھ سنجیدہ مشاورت کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہوں، امریکا کی سیاسی تاریخ پر ایک بار پھر دھبہ لگ گیا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی خارجہ پالیسی کو ہائی جیک کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ امریکا نے پھر نیتن یاہو کیلئے اپنی سیکیورٹی خطرے میں ڈال دی، ایران نے کئی بار امریکا کو اس جنگ سے دور رہنے کیلئے خبردار کیا تھا۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    انہوں نے خبردار کیا کہ ہماری فورسز اسرائیلی اور اتحادیوں کی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گی، پرامن ممالک تاریخ کے درست موڑ پر کھڑے ہیں، پرامن مقاصد کیلئے نیو کلیئر انرجی کے حصول سے روکا جارہا ہے۔

    امیر سعید ایروانی نے کہا کہ دنیا ایران کے خلاف طاقت استعمال دیکھ رہی ہے، اسرائیلی جارحیت سے پورا خطہ غیر محفوظ ہوچکا ہے، اسرائیل ایران کے شہریوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنارہا ہے۔

  • مقاصد پورے ہونے پر ایران میں مہم ختم ہو جائے گی، نیتن یاہو

    مقاصد پورے ہونے پر ایران میں مہم ختم ہو جائے گی، نیتن یاہو

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہمارے مقاصد حاصل ہونے پر ایران میں مہم ختم ہو جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حملوں کے دوران ایران کے فردو جوہری پلانٹ کو بری طرح نقصان پہنچا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مقاصد پورے ہونے پر ایران میں مہم ختم ہو جائے گی، اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کے اپنے مقاصد کے حصول کے قریب ہے۔

    واضح رہے کہ اتوار کی علی الصبح امریکا نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا تھا جس سے متعلق ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ ٹرتھ سوشل پر بیان بھی جاری کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد بغداد میں امریکی سفارتخانے سے اہلکاروں کی امریکا واپسی شروع ہوگئی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے نے ویزا خدمات کو معطل کردیا ہے، بغداد میں امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں کو واپس امریکا بھیجا جارہا ہے، امریکی سفارتخانے میں کچھ اہلکار ہنگامی بنیادوں پر موجود ہوں گے۔

    واشنگٹن کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اتوار کو ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ ”علاقائی کشیدگی”کے درمیان سفارت خانے کے عملے کو کم کیا جارہا ہے۔

    انہی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر امریکی سفارتی مشن کے مزید اہلکار ہفتے کے آخر میں عراق سے واپس روانہ ہوگئے ہیں۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    امریکی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ سفارتخانے کے آپریشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی اہلکار 21 اور 22 جون کو عراق سے روانہ ہوئے۔

    اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ سفارتی عملے کی روانگی اس عمل کا تسلسل ہے جسے گزشتہ ہفتے بہت زیادہ احتیاط اور بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کی وجہ سے شروع ہوا تھا۔

  • اسرائیل کیخلاف حملے ملکی دفاع میں جاری ہیں، ترجمان ایرانی حکومت

    اسرائیل کیخلاف حملے ملکی دفاع میں جاری ہیں، ترجمان ایرانی حکومت

    ترجمان ایرانی حکومت فاطمہ مہاجرانی کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف حملے ملکی دفاع میں کئے جارہے ہیں۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ترجمان ایرانی حکومت فاطمہ مہاجرانی کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران اپنا دفاع کر رہا ہے مگر سفارتکاری کے دروازے بند نہیں کیے۔

    اُنہوں نے ایرانی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے 200 سال سے کوئی جنگ شروع نہیں کی، ہم اپنا دفاع کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جوہری ٹیکنالوجی کو پُرامن مقاصد کیلیے استعمال کرنے کو ایران کا حق قرار دے دیا۔

    روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس کی رپورٹ کے مطابق صدر پیوٹن نے اسکائی نیوز عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو سویلین جوہری پروگرام تیار کرنے اور جوہری ٹیکنالوجی کو پُرامن مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    پیوٹن نے کہا کہ تہران کو پُرامن مقاصد کیلیے جوہری ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کا حق حاصل ہے، روس ایران کو پُرامن جوہری توانائی کی ترقی میں ضروری مدد فراہم کرنے کیلیے تیار ہے جو پہلے بھی کر چکے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کچھ مخصوص مسائل ہیں جو مذاکرات کا موضوع ہو سکتے ہیں اور ہونے بھی چاہئیں، ایران اور اسرائیل دونوں کو تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق بحران کو حل کرنے کیلیے مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

    غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی بمباری، مزید 31 فلسطینی شہید

    واضح رہے کہ 13 جون کی رات اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ فوجی آپریشن شروع کیا جبکہ 24 گھنٹے کے دوران تہران نے بھی جوابی کارروائی کا آغاز کیا، تب سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔

  • ہمارے میزائل حملوں کی طاقت بڑھ رہی ہے، ایرانی پاسداران انقلاب

    ہمارے میزائل حملوں کی طاقت بڑھ رہی ہے، ایرانی پاسداران انقلاب

    ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ہمارے میزائل حملوں کی طاقت بڑھ رہی ہے۔

    ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ تل ابیب، حیفہ اور بیرشیبہ پر میزائل ہدف پر لگے ہین، اسرائیلی فوجی اڈوں کو ہمارے میزائلوں نے کامیابی سے نشانہ بنایا۔

    آئی آر جی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی تنصیبات پر مسلسل حملے ہماری قوت کا ثبوت ہیں۔

    پاسداران انقلاب نے کہا کہ جب تک اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہوتی حملے جاری رہیں گے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    واضح رہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ بوشہر ایٹمی پلانٹ پر حملہ انتہائی سنگین نتائج لاسکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے بوشہر میں ہزاروں کلوگرام نیوکلیئر مواد موجود ہے جس پر براہ راست حملے سے تابکاری کا وسیع اخراج ہو سکتا ہے۔

    رافائل گروسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ بجلی کی دو بنیادی لائنیں بند ہوئیں تو ری ایکٹر کا کور پگھل سکتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر تابکاری پھیل سکتی ہے، بوشہر پر حملےکی صورت میں وسیع پیمانے پر انخلا ہو سکتا ہے۔

    سربراہ آئی اے ای اے کا کہنا تھا کہ تہران نیوکلیئر ریسرچ ری ایکٹر پر حملہ بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جوہری تنصیبات پر حملہ کبھی نہیں ہونا چاہیے۔

  • ایران نے اسرائیل کی سمت مزید ڈرون طیارے روانہ کردیے

    ایران نے اسرائیل کی سمت مزید ڈرون طیارے روانہ کردیے

    اسرائیلی فوج کی جانب سے ایران کے مختلف مقامات پر حملے کیے جارہے ہیں، ایران نے جوابی کارروائی میں ڈرون طیارے بھیج دیے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی دفاعی میزائل نے عکا کے خلیج میں ایک فضائی ہدف کو مار گرایا۔ اسی علاقے میں ایرانی ڈرون کو روکے جانے کی تصاویر بھی وائرل ہوئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق شام کی سمت سے آنے والے ڈرون طیاروں کو بھی روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ایک ایرانی ڈرون کو حیفا کے شمال میں روکا گیا، جب کہ دو دیگر ڈرونوں کو ایلات کے شمال میں بحیرہ مردار کے علاقے میں مار گرایا گیا۔ مذکورہ ڈرون طیارے ایران سے بھیجے گئے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق اس دوران اسرائیلی داخلی محاذ نے ہنگامی انتباہات جاری کیے، جو چند منٹ بعد اس اعلان کے ساتھ ختم کر دیے گئے کہ ڈرونز کو روک دیا گیا ہے۔

    ایرانی خبر رساں ایجنسی ”تسنیم” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی ایران کے علاقے لورستان میں اسرائیل سے تعاون کرنے والے 16 جاسوسوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے ایران کے کلش طالشان نامی صنعتی علاقے کے باشندوں کو متنبہ کرتے ہوئے علاقے سے انخلا کا حکم دیا ہے۔ فوج کے بیان کے مطابق، یہ انخلا ایک ایرانی فوجی تنصیب پر متوقع حملے کے پیشِ نظر ضروری تھا۔

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا اہم بیان

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ میں کیے گئے مظالم کے مناظر کو دکھایا گیا، ساتھ ہی ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کی تباہ کاریوں اور اس پر لوگوں کے جشن منانے کی فوٹیج کو شامل کیا گیا۔

    iran israel تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح دنیا بھر میں لوگوں نے ایران کے ان حملوں کو سراہا، جو اسرائیل کے خلاف ردعمل کے طور پر کیے گئے۔

    ایران نے تل ابیب کے سائنس انسٹی ٹیوٹ کو ملیا میٹ کردیا

    شیئر کی گئی ویڈیو کے کیپشن میں تحریر تھا، ”وہ میزائل جو دنیا کے باوقار انسانوں کے لیے خوشی کا باعث بنے۔”