Tag: iran israel

13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس حملے میں ایران بھر میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اس کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈے اور یہاں تک کہ سینیئر فوجی عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔

Iran Israel War News Today

تہران، نطنز (ایک اہم جوہری افزودگی کی سہولت کا گھر)، اور دیگر شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی، ابتدائی رپورٹوں میں نطنز کی سہولت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچنے اور کم از کم دو اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی نشاندہی کی گئی۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ "پیشگی حملے” تھے جن کا مقصد ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو روکنا تھا، جسے وہ ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ آپریشن "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے” جاری رہے گا، اور انٹیلی جنس کا حوالہ دیا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے کافی افزودہ یورینیم جمع کر لیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کے فضائی دفاع کو غیر فعال کرنے کے لیے موساد کی خفیہ تخریبی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں، ایران نے "سخت سزا” کا عزم کیا اور اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون لانچ کر کے جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو ممکنہ طور پر تباہ کن مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، دونوں فریق مزید کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور IAEA جیسی بین الاقوامی تنظیمیں کشیدگی میں کمی اور تحمل پر زور دے رہی ہیں۔

  • اسرائیل علاقائی اور عالمی امن کیلیے بڑا خطرہ ہے، حزب اللہ

    اسرائیل علاقائی اور عالمی امن کیلیے بڑا خطرہ ہے، حزب اللہ

    لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کو علاقائی اور عالمی امن کیلیے ایک بڑا اسٹریٹجک خطرہ قرار دے دیا۔

    تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے ٹیلی ویژن پر نشر اپنے خطاب میں اسرائیل کو نہ صرف فلسطین پر قبضہ کرنے والا بلکہ لبنان، مصر، شام، اردن، وسیع تر خطے اور عالمی استحکام کیلیے اسٹریٹجک خطرہ قرار دیا۔

    نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کا نظریہ اور عزائم مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کو یکساں طور پر خطرے میں ڈالتے ہیں اور علاقائی اور عالمی امن کو غیر مستحکم کرتے ہیں، جب سے لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے، اسرائیلی حکومت اپنی جارحیت سے باز نہیں آئی اور 3700 سے زائد مرتبہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا حزب اللہ کے اہم کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ

    سربراہ حزب اللہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو لبنان کے ساتھ طے شدہ شرائط پر عمل کرنا چاہیے اور اپنی جارحیت کو روکنا چاہیے، ہماری جدوجہد دھمکیوں سے متاثر نہیں ہوگی اور نہ ہی اپنے ہتھیار اسرائیل کے حوالے کرنے کو قبول کریں گے۔

    نعیم قاسم نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کا دفاع اور خودمختاری اندرونی معاملات ہیں جو بیرونی دباؤ سے محفوظ ہیں۔

    ’ہم ذلت کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے، اپنی سرزمین کو نہیں چھوڑیں گے اور دھمکیوں کے تحت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے بارے میں بات چیت ایک اندرونی مسئلہ ہے جس میں اسرائیل کا کوئی کردار نہیں ہے۔ مزاحمتی تنظیم کی مزاحمت فلسطین، لبنان، مصر، شام اور اردن سمیت متعدد ممالک کو متاثر کرنے والے اسٹریٹجک خطرے کے خلاف دفاع ہے۔‘

    اسرائیل کو ایک وجودی خطرہ قرار دیتے ہوئے نعیم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کا خطرہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عیسائیوں اور یہودیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کے نظریے اور اقدامات کو عالمی امن کیلیے خطرہ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور ان لوگوں سے مطالبہ کیا جو اسرائیل کا سامنا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

  • ایران کا انٹرنیشنل ایجنسی سے تعاون ختم کرنا ’ناقابل قبول‘ ہے، امریکا

    ایران کا انٹرنیشنل ایجنسی سے تعاون ختم کرنا ’ناقابل قبول‘ ہے، امریکا

    امریکا نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون ختم کرنےکو ‘ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے ایران پر تنقید کی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بدھ کو کہا کہ ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون کی معطلی ناقابل قبول اور افسوسناک ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ایران کو یورینیم افزودگی کے حوالے سے عالمی ایجنسی سے تعاون کرنا ہوگام امریکا کے حملے سے پہلے ایران یورینیم کی افزودگی کررہا تھا۔

    ایرانی صدر کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

    پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ایران کو مزید تاخیر کے بغیر مکمل تعاون کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہےکہ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہو گیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

    ایرانی پارلیمنٹ کے بعدایران کی شوریٰ نگہبان بھی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کی توثیق کرچکی ہے، ایرانی پارلیمنٹ نے یہ بل 223 میں سے 221 اراکین کے ووٹوں سے پاس کیا ہے، ووٹنگ  میں ایک ووٹ نیوٹرل پڑا اور مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

  • ایرانی صدر کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

    ایرانی صدر کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

    تہران: ایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی حتمی منظوری دیدی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کو باضابطہ طور پر نافذ کردیا۔

    ایران کا موقف ہےکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی ایرانی تنصیبات پر حملے رکوانے میں ناکام رہی جبکہ اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت بھی نہیں کی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے اس اقدام کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی مزید مشکل ہو سکتی ہے اور خطے میں تناؤ میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

      یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی نے 25 جون کو ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا بل پاس کیا اور اسی دن یعنی 25 جون کو ہی آئین کی نگران کونسل نے بھی حکومت کے لئے لازم الاجرا، اس قانون کی تائید کردی۔

    قابل ذکر ہے کہ ایران حکومت کے لئے لازم الاجرا اس قانون کا بل ایرانی پارلیمنٹ نے یہ بل 223 میں سے 221 اراکین کے ووٹوں سے پاس کیا ہے، ووٹنگ  میں ایک ووٹ نیوٹرل پڑا اور مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔

  • کیا ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی تیاری کر لی تھی؟ امریکی حکام کا حیران کن دعویٰ

    کیا ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی تیاری کر لی تھی؟ امریکی حکام کا حیران کن دعویٰ

    امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے پہلے حملے کے بعد ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی تیاری کر لی تھی۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں دو امریکی حکام کا حوالہ دیا جنہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 13 جون کو اسرائیلی حملے کے کچھ دیر بعد ایرانی فوج نے خلیج میں جہازوں پر بارودی سرنگیں لوڈ کر لی تھیں۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    بحری جہازوں پر بارودی سرنگوں کی لوڈنگ سے اشارہ ملتا ہے کہ ایران دنیا کی مصروف ترین بحری جہازوں کی گزرگاہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے میں سنجیدہ تھا، یہ اقدام پہلے سے پھیلے ہوئے تنازع میں مزید اضافہ کر سکتا تھا کیونکہ اس سے عالمی تجارت میں شدید رکاوٹ پیدا ہو جاتی۔

    واضح رہے کہ تیل اور گیس کی عالمی ترسیل کا تقریباً پانچواں حصہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے اور اس رکاوٹ سے ممکنہ طور پر عالمی توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر بھاری نقصان کا اعتراف کر لیا

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اس کے بعد بارودی سرنگیں بحری جہازوں سے اتار لی گئیں یا نہیں۔

    یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکا نے اس بات کا اندازہ کیسے لگایا کہ بارودی سرنگیں ایرانی جہازوں پر لوڈ کر دی گئی ہیں، لیکن ایسی انٹیلی جنس عام طور پر سیٹلائٹ کی تصاویر، خفیہ ذرائع یا دونوں طریقوں کے امتزاج کے ذریعے جمع کی جاتی ہے۔

    دونوں امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی حکومت نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ بارودی سرنگوں کو لوڈ کرنا ایک فریب تھا، ایران امریکا کو یہ باور کروانے کیلیے ایسا کر سکتا تھا کہ وہ آبنائے کو بند کرنے میں سنجیدہ ہے لیکن حقیقت میں ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

    امریکی حکام نے بتایا کہ اگر ایرانی رہنماؤں نے حکم دیا تو ایران کی فوج ضروری تیاری کر سکتی تھی۔

  • ایران نے امریکی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر بھاری نقصان کی تصدیق کر دی

    ایران نے امریکی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر بھاری نقصان کی تصدیق کر دی

    تہران: ایران نے پہلی بار امریکی فضائی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر سنگین اور بھاری نقصان ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سی بی ایس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں تصدیق کی کہ فردو جوہری تنصیب پر امریکی بمباری سے سنگین اور بھاری نقصان پہنچا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    عباس عراقچی نے انٹرویو میں کہا کہ کسی کو قطعی طور پر معلوم نہیں ہے کہ فردو میں کیا ہوا ہے، لیکن یہ کہا جا رہا ہے اور جو ہم اب تک جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ جوہری تںصیب کو شدید اور بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم اس وقت امریکی حملوں سے تباہی کا جائزہ لینے کا کام کر رہی ہے جس کی رپورٹ حکومت کو پیش کی جائے گی۔

    واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کو امریکی حکومت کی خفیہ انٹیلی جنس سے واقف چار افراد کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکی حملوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر پردہ ڈالا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے، لیکن امریکی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ حملوں سے ہونے والے نقصان کا مکمل اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔

    گزشتہ روز سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ اور جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد امریکا کے ساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں عندیہ دیا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات اس ہفتے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے واضح کیا تھا کہ تہران کے ساتھ سرکاری طور پر کوئی بات چیت طے نہیں ہے۔

    تاہم عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات اتنی جلدی دوبارہ شروع ہوں گے، ہمارا مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ اس بات سے مشروط ہوگا کہ امریکا اس دوران حملے نہ کرے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ان تمام تحفظات کے ساتھ ہمیں ابھی مزید وقت درکار ہے۔

  • ٹرمپ غزہ میں زندگیاں بچانا چاہتے ہیں، وائٹ ہاؤس

    ٹرمپ غزہ میں زندگیاں بچانا چاہتے ہیں، وائٹ ہاؤس

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں زندگیاں بچانا چاہتے ہیں۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کیرولین لیویٹ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ اسرائیلی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور غزہ میں جنگ کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔

    کیرولین لیویٹ نے کہا کہ اس جنگ کے دوران اسرائیل اور غزہ دونوں سے آنے والی تصاویر کو دیکھ کر دل دہل جاتا ہے، امریکی صدر اس جنگ کو ختم ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، وہ لوگوں کی جان بچانا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ’نیتن یاہو غزہ جنگ بندی مذاکرات کو ناکام بنا رہا ہے‘

    واضح رہے کہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکا کا دورہ کریں گے جہاں ان کی ملاقات صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوگی، ملاقات کے دوران غزہ جنگ بندی کا معاملہ زیرِ غور آنے کا امکان ہے۔

    اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر جو کہ نیتن یاہو کے قریبی اتحادی ہیں اس ہفتے غزہ میں جنگ بندی، ایران اور دیگر معاملات پر سینئر حکام کے ساتھ بات چیت کیلیے واشنگٹن ڈی سی میں موجود ہیں۔

    پچھلے دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ اُمید ہے غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔

  • ایران نے امریکا کیساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا

    ایران نے امریکا کیساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا

    تہران: ایران نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ اور جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد واشنگٹن کے ساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں عندیہ دیا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات اس ہفتے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے واضح کیا تھا کہ تہران کے ساتھ سرکاری طور پر کوئی بات چیت طے نہیں ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات اتنی جلدی دوبارہ شروع ہوں گے۔

    عباس عراقچی نے سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمارا مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ اس بات سے مشروط ہوگا کہ امریکا اس دوران حملے نہ کرے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ان تمام تحفظات کے ساتھ ہمیں ابھی مزید وقت درکار ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ سفارت کاری کے دروازے کبھی بند نہیں ہوں گے۔

    عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بم دھماکوں کے ذریعے افزودگی کیلیے ٹیکنالوجی اور سائنس کو ختم نہیں کر سکتا، اگر یہی ارادہ رہا تو ہم تیزی سے نقصانات کو ٹھیک کر سکیں گے اور ضائع ہونے والے وقت کی تلافی کر سکیں گے۔

    انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے تو انہوں نے کہا کہ پرامن جوہری پروگرام قومی فخر اور شان کا معاملہ بن گیا ہے، ہم 12 دن کی مسلط کردہ جنگ سے بھی گزر چکے ہیں لہٰذا لوگ آسانی سے افزودگی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فتح کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی حکومت عملی طور پر ایرانی حملوں میں کچل دی گئی ہے۔

    تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای کے اعلان کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

  • امریکا دوبارہ مذاکرات چاہتا ہے تو مزید حملوں کو مسترد کرے، ایران

    امریکا دوبارہ مذاکرات چاہتا ہے تو مزید حملوں کو مسترد کرے، ایران

    ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا کہنا ہے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے قبل امریکا کو ایران پر مزید کسی بھی حملے کا امکان خارج کرنا ہوگا۔

    بی بی سی سے گفتگو میں مجید تخت روانچی نے کہا ٹرمپ انتظامیہ نے ثالثوں کی وساطت سے  ہمیں بتایا کہ وہ دوبارہ مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن امریکی انتظامیہ نے اپنی پوزیشن واضح نہیں کی کہ کہیں مذاکرات کے دوران دوبارہ تو حملے نہیں کیے جائیں گے۔

    نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا تہران خفیہ طور پر جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن پُرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھنے پر اصرار کرےگا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    مجید تخت روانچی نے مزید کہا مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی، یہ بھی نہیں معلوم کہ ایجنڈے میں کیا شامل ہوگا۔

    واضح رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مسقط میں امریکا اور ایران کے درمیان بلاواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور رک گیا تھا۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تہران کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے ضروری تحقیقی پروگرام کے لیے ’جوہری مواد تک رسائی سے انکار‘ کر دیا گیا ہے۔

  • فرانسیسی صدر کا ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ

    فرانسیسی صدر کا ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ

    فرانسیسی صدر میکرون نے ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان سے ٹیلیفونک گفتگو کہ جس میں دونوں رہنماؤں نے جوہری پروگرام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

    نیوز ایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر میکرن نے کہا کہ ایران آئی اے ای اے کو اپنا کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے اور مزاکرات میں بیلسٹک میزائل پروگرام کو بھی شامل کریں گے۔

    دوسری جانب ایرانی وزیرِ خارجہ نے اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا ہے خط میں ایران کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کو جارح ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

     ایرانی وزیرِ خارجہ نے اقوام متحدہ کو خط میں لکھا کہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا عالمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، حملے کرنے والوں کو ازالہ کرنا ہوگا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    دوسرے جانب فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو پتا بھی نہیں تھا کہ ہم کب اور کیسے حملہ کریں گے، یورینیم کو منتقل کرنا مشکل اور خطرناک کام ہے، ایرانی سائٹ پر موجود افراد نے صرف خود کو بچانے کی کوشش کی، امریکی حملوں سے پہلے ایران نے یورینیم منتقل نہیں کیے

    ٹرمپ نے کہا کہ جوہری معاملے پر ایران کے ساتھ 60 دن تک بات چیت ہوئی، میرا موقف واضح تھا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہیے، ایران جوہری طاقت حاصل کرنے کےقریب تھا۔

    یاد رہے کہ اسرائیل اور ایران کی 12 روزہ جنگ کے دوران شہید ہونے والوں میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے میجر جنرل محمد باقری اور جوہری سائنسدان محمد مہدی تہرانچی بھی شامل تھے۔

  • ایران نے اسرائیل کیخلاف کتنی فیصد طاقت استعمال کی؟ پاسداران انقلاب کا دعویٰ

    ایران نے اسرائیل کیخلاف کتنی فیصد طاقت استعمال کی؟ پاسداران انقلاب کا دعویٰ

    تہران: ڈپٹی کمانڈر پاسداران انقلاب بریگیڈئیر جنرل محمد رضا نقدی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں ایران نے 5 فی صد سے بھی کم طاقت کا استعمال کیا ہے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ٹی وی انٹرویو میں پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ اسرائیل نے بلا اشتعال حملہ کر کے جنگ کا آغاز کیا تھا، جوابی کارروائی میں ہم نے بھاری تعداد میں بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا، لیکن ہم نے پانچ فی صد سے بھی کم جنگی طاقت استعمال کی ہے۔

    محمد رضا نقدی نے کہا دشمن آج بھی ہماری حقیقی دفاعی صلاحیتوں سے ناواقف ہے، وقت آنے پر دنیا ہماری فوجی قوت اور دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ دیکھے گی۔


    ایران نے رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی


    دریں اثنا، ہفتے کے روز ایک تقریر کے دوران بریگیڈیئر جنرل محمد رضا نقدی نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور دیگر اعلیٰ شیعہ مذہبی حکام کے خلاف حالیہ دھمکیوں پر امریکا اور اسرائیل کو انتباہ جاری کیا، اور ان کے بیانات کو خطرناک، غیر قانونی اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے مترادف قرار دیا۔

    نقدی نے کہا شیعہ مذہبی حکام کے خلاف جارحیت کا تصور بھی خطے میں ہر ایک امریکی فوجی اور سویلین اہلکار کو خطرے میں ڈال دے گا۔ ٹرمپ اپنی بے وقوفی کی وجہ سے آیت اللہ سیستانی کے پیغام کا مفہوم سمجھنے میں ناکام رہے، اور اپنی احمقانہ دھمکیوں کو دہراتے رہے۔