Tag: iran israel

13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس حملے میں ایران بھر میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اس کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈے اور یہاں تک کہ سینیئر فوجی عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔

Iran Israel War News Today

تہران، نطنز (ایک اہم جوہری افزودگی کی سہولت کا گھر)، اور دیگر شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی، ابتدائی رپورٹوں میں نطنز کی سہولت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچنے اور کم از کم دو اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی نشاندہی کی گئی۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ "پیشگی حملے” تھے جن کا مقصد ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو روکنا تھا، جسے وہ ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ آپریشن "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے” جاری رہے گا، اور انٹیلی جنس کا حوالہ دیا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے کافی افزودہ یورینیم جمع کر لیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کے فضائی دفاع کو غیر فعال کرنے کے لیے موساد کی خفیہ تخریبی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں، ایران نے "سخت سزا” کا عزم کیا اور اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون لانچ کر کے جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو ممکنہ طور پر تباہ کن مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، دونوں فریق مزید کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور IAEA جیسی بین الاقوامی تنظیمیں کشیدگی میں کمی اور تحمل پر زور دے رہی ہیں۔

  • اگر امریکا تنازع میں شامل ہوتا ہے تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں، ایران

    اگر امریکا تنازع میں شامل ہوتا ہے تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں، ایران

    ایران کے نائب وزیر خارجہ ماجد تخت روانچی نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ کرنے میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو تہران کے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا سی این این کو انٹرویو میں کہا ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، اگر امریکا نے ایران پر حملہ کرنے میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہیں، تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے جہاں بھی ہمیں ہدف نظر آئے گے، ہم کارروائی کریں گے یہ بات بالکل واضح اور سیدھی ہے، کیونکہ ہم صرف اپنے دفاع میں کارروائی کریں گے۔

    تہران نے کوئی رابطہ نہیں کیا

    انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیا، ہم صرف اپنا دفاع کر رہے ہیں، ہم ہمیشہ سفارت کاری کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن ہم دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں کر سکتے، جب ہمارے عوام روزانہ بمباری کا شکار ہوں، تو ہم مذاکرات کے لیے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے، ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے۔

    انٹرویو کے دوران خاتون میزبان نے سوال کیا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کےقریب ہے، صدر ٹرمپ کا بھی یہی خیال ہے، حالانکہ اُن کے انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہےکہ اُن کی اطلاعات کے مطابق ایسا نہیں ہے، لیکن کیا آپ کو اب لگتا ہے کہ آپ کی تمام تنصیبات پر حملے کے بعد اگر آپ بچ گئے تو کیا ایران نیوکلیئر ریاست بننے کا فیصلہ کرے گا؟

    ایرانی نائب وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ نہیں، ہم یقینی طور پر بچ جائیں گے دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، جوہری ہتھیاروں کا ہماری دفاعی پالیسی میں کوئی مقام نہیں، بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا جوہری ہتھیاروں کے بغیر زیادہ بہتر جگہ ہوگی۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

  • اسرائیلی فوج کی ایران کے اراک جوہری ری ایکٹر پر حملے کی تصدیق

    اسرائیلی فوج کی ایران کے اراک جوہری ری ایکٹر پر حملے کی تصدیق

    اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے ایران کے شہر خنداب میں اراک جوہری ری ایکٹر پر حملہ کیا ہے۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ لڑاکا طیاروں نے رات بھر ایران کے درجنوں مقامات پر حملہ کیا جن میں اراک ہیوی واٹر جوہری ری ایکٹر بھی شامل ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    فوج نے دعویٰ کیا کہ حملے میں خاص طور پر ری ایکٹر کی کور سیل کو نشانہ بنایا جو پلوٹونیم کی پیداوار میں ایک اہم جزو ہے۔

    اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نطنز میں جوہری ہتھیاروں کے مقام کو نشانہ بنایا اور بیلسٹک میزائلوں کیلیے ضروری اجزاء تیار کرنے والی متعدد فیکٹریوں پر حملے کیے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تہران میں ایران کے داخلی سلامتی کے ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا، ایران کے شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملے کئے گئے جبکہ ایرانی فورسز کا کہنا ہے کہ متعدد اسرائیلی ڈرونز مار گرائے گئے۔

  • میزائل حملے میں اسرائیلی فوج کے اہم انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا گیا، ایرانی میڈیا

    میزائل حملے میں اسرائیلی فوج کے اہم انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا گیا، ایرانی میڈیا

    ایرانی میڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمعرات کی صبح میزائل حملے میں اسرائیلی فوج کے اہم انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔

    تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میزائل حملے کا مقصد اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے کمانڈ اینڈ انٹیلی جنس (IDF C4I) کے ہیڈکوارٹر کے ساتھ ساتھ بیر شیبہ میں Gav-Yam ٹیکنالوجی پارک میں واقع ملٹری انٹیلی جنس کی سہولت کو نشانہ بنانا تھا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    یہ علاقہ سوروکا میڈیکل سینٹر کے قریب واقع ہے جو جنوبی اسرائیل کے سب سے بڑے اسپتالوں میں سے ایک ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کی وجہ سے اسپتال کو معمولی نقصان پہنچا لیکن اس بات پر زور دیا کہ فوجی انفراسٹرکچر ایک درست اور براہ راست ہدف تھا۔

    اب تک اسرائیلی حکام کی جانب سے نقصان کی حد یا مطلوبہ اہداف کے بارے میں کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات کی توقع کی جا رہی ہیں۔

    دوسری جانب پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسرائیل پر میزائل حملے مسلسل ہوں گے، طویل فاصلے تک مار کرنے والے سیجل میزائل اسرائیل پر فائرنگ کی 12ویں لہر میں استعمال کیے گئے، مقبوضہ زمین کے اوپر کے آسمان ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ میزائل حملے مرکوز اور مسلسل ہوں گے اور ہم نے صہیونیوں کیلیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔

    ایران کا سجیل میزائل ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے جس کی حد 2 ہزار کلومیٹر اور وزن لے جانے کی صلاحیت 700 کلو گرام تک ہے۔

    سجیل میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے اور اسے مکمل طور پر ایران میں تیار کیا گیا ہے۔ سجیل میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں میں شامل ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر حالیہ حملوں میں سجیل میزائل استعمال کیے گئے۔

  • ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے: سربراہ آئی اے ای اے

    ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے: سربراہ آئی اے ای اے

    واشنگٹن: امریکی نیشنل انٹیلی جنس سربراہ کے بعد آئی اے ای اے کے سربراہ نے بھی ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی تردید کردی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا اور اے ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔

    انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کا ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے تاہم 60 فیصد یورینیم افزودہ کرنے پر شبہات تھے، لیکن ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایران درحقیقت ’’خفیہ‘‘ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس کے بعد 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔

    لیکن امریکا کی قومی سلامتی کی ڈائریکٹر تُلسی گبارڈ نے مارچ 2025 میں کہا تھا کہ اُن کی انٹیلی جنس کے مطابق ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کی اجازت ہی نہیں دی۔

    لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے قومی سلامتی کی مشیر تلسی گبارڈ کا کلیئرنس نوٹ مسترد کردیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ تلسی گبارڈ نے کیا کہا تھا، ان کے خیال میں ایران جوہری ہتھیار بنانے کے بہت قریب تھا۔

  • عراقی فضائی حدود کو محدود سطح تک کھول دیا گیا

    عراقی فضائی حدود کو محدود سطح تک کھول دیا گیا

    ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث بند کی گئی عراقی فضائی حدود کو محدود سطح تک کھول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث گزشتہ 6 دن سے بند عراقی فضائی حدود کو بدھ کو محدود سطح تک کھولا گیا، اس دوران نجف اسلام آباد سمیت مختلف پروازیں آپریٹ کرنا شروع کی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق نجف سے اسلام آباد کی شیڈیول پرواز آئی اے 433 کو ہنگامی صورتحال میں بصرہ سے اسلام آباد بھیجا گیا۔

    اسلام آباد سے یہ پرواز آئی اے 434 نجف کیلئے روانہ ہوئی تاہم اسے ڈائیورٹ کر کے بصرہ میں لینڈ کرایا گیا۔

    جبکہ عراقی حاجیوں کو لے کر جدہ سے ایک پرواز بصرہ پہنچی۔ بغداد بیروت کی 4 پروازوں کو بھی بصرہ سے آپریٹ کیا گیا۔

    بصرہ سے چین کے شہر گونگزو کیلئے بھی عراقی ائیر کی پرواز آپریٹ کی گئی۔ اس کے علاوہ قاہرہ سے بغداد کی پرواز کو بھی بصرہ ائیرپورٹ لینڈ کرایا گیا۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ’ایمریٹس‘ نے چار ممالک کے لئے پروازوں کی معطلی میں 22 اور 30 جون تک توسیع کردی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اردن (عمان) اور لبنان (بیروت) کے لیے پروازیں اتوار 22 جون تک معطل کردی گئی ہیں۔

    اسرائیل کا ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملہ

    اس کے علاوہ ایران (تہران) اور عراق (بصرہ، بغداد) کے لیے پروازوں کی معطلی میں پیر 30 جون تک توسیع کردی گئی ہے۔

  • اسرائیل کا ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملہ

    اسرائیل کا ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملہ

    ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی 7 ویں روز میں داخل ہوچکی ہے، اسرائیلی فورسز نے تازہ کارروائی کے دوران ایرانی شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملے کئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ تہران اورکاراج میں حملے کئے ہیں، جبکہ تہران اور ایران کے دیگر علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں ایران کے داخلی سلامتی کے ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا ہے، ایرانی شہرکراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملے کئے۔

    ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے تہران میں متعدد اسرائیلی ڈرونز کو تباہ کردیا ہے۔

    ایران میں اسرائیلی حملوں سے کتنے افراد شہید ہوچکے؟

    اسرائیلی حملوں کے باعث ایران میں کم از کم 639 افراد جاں بحق اور 1,320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف امریکا میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران میں اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والے افراد میں 263 عام شہری اور 154 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ دیگر کی شناخت جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ایران کے اندر موجود مقامی ذرائع اور تنظیم کے اندرونی نیٹ ورک سے تصدیق کے بعد مرتب کیے گئے ہیں۔

    ایران نے جانی نقصان کی باقاعدہ تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، تاہم، ایرانی حکام کی جانب سے آخری بار جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 224 افراد کے جاں بحق اور 1,277 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس کے مطابق زمینی حقائق کے پیش نظر اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے اور کئی علاقوں میں شدید بمباری کی وجہ سے نقصانات کی مکمل معلومات تک رسائی ممکن نہیں۔

  • ایران میں اسرائیلی حملوں سے کتنے افراد شہید اور زخمی ہوچکے؟

    ایران میں اسرائیلی حملوں سے کتنے افراد شہید اور زخمی ہوچکے؟

    ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید کشیدگی کے ساتویں روز، اسرائیلی حملوں کے باعث ایران میں کم از کم 639 افراد جاں بحق اور 1,320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف امریکا میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران میں اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والے افراد میں 263 عام شہری اور 154 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ دیگر کی شناخت جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ایران کے اندر موجود مقامی ذرائع اور تنظیم کے اندرونی نیٹ ورک سے تصدیق کے بعد مرتب کیے گئے ہیں۔

    ایران نے جانی نقصان کی باقاعدہ تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، تاہم، ایرانی حکام کی جانب سے آخری بار جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 224 افراد کے جاں بحق اور 1,277 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

    ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس کے مطابق زمینی حقائق کے پیش نظر اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے اور کئی علاقوں میں شدید بمباری کی وجہ سے نقصانات کی مکمل معلومات تک رسائی ممکن نہیں۔

    پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کا اہم بیان:

    پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر میزائل حملے مسلسل ہوں گے۔

    ایک بیان میں پاسداران انقلاب نے بتایا کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے سیجل میزائل اسرائیل پر فائرنگ کی 12ویں لہر میں استعمال کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ ”مقبوضہ زمینوں ”کے اوپر کے آسمان ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلے ہیں۔

    اس میں کہا گیا ہے کہ ”میزائل حملے مرکوز اور مسلسل ہوں گے اور ہم نے صہیونیوں کے لیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔”

    ایران کا سجیل میزائل ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے۔ سجیل کی حد 2ہزار کلومیٹر اور وزن لے جانیکی صلاحیت 700کلوگرام تک ہے۔

    سجیل میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے اور اسے مکمل طور پر ایران میں تیار کیا گیا ہے۔ سجیل میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں میں شامل ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ اسرائیل پرحالیہ حملوں میں سجیل میزائل استعمال کیے گئے۔

    ایران نے تہران پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر میزائل داغے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں جسے روکنے کے لیے دفاعی نظام فعال ہے۔ یہ میزائل تہران پر حملوں کے چند گھنٹے بعد ردعمل میں فائر کیے گئے ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جمعہ سے ایران پر حملوں کے آغاز سے اب تک گیارہ سو ہدف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تل ابیب سمیت مختلف شہروں پر 400 سے زائد میزائل داغے ہیں۔

  • ایران اسرائیل کشیدگی: برطانوی وزیراعظم کا قطر کے امیر سے ٹیلی فونک رابطہ

    ایران اسرائیل کشیدگی: برطانوی وزیراعظم کا قطر کے امیر سے ٹیلی فونک رابطہ

    دوحہ: برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی سے  ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم اور قطری امیر نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنماؤں نے کشیدگی میں کمی اور سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم اور قطر کے امیر نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ دونوں ممالک علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کس طرح مدد کرسکتے ہیں۔

    ایران کے اسرائیل پرحملے، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں

    دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل ایران جنگ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کو طلب کیا گیا ہے،اجلاس بلانے کی درخواست ایران نے کی۔

    خبر ایجنسی کاکہنا ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی ایرانی درخواست کو پاکستان ،چین اور روس کی حمایت حاصل ہے۔

    خبرایجنسی کے مطابق ایران سے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی بھی بات چیت جمعہ کو ہو گی جس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی شریک ہوں گے، مذاکرات جینیوا میں ہوں گے جس کے بعد ماہرین کی سطح پر اسٹرکچرڈ ڈائیلاگ کیا جائے گا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جمعہ 13 جون سے اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک ایران پر گیارہ سو ہدف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تل ابیب سمیت مختلف شہروں پر 400 سے زائد میزائل داغے ہیں۔

  • ایران کے اسرائیل پرحملے، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں

    ایران کے اسرائیل پرحملے، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں

    ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ حملوں کی اطلاعات ہیں، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے تہران پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر میزائل داغے ہیں، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازوں کے بعد سائرن بجنا شروع ہوگئے ہیں۔

    پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کا اہم بیان:

    پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر میزائل حملے مسلسل ہوں گے۔

    ایک بیان میں پاسداران انقلاب نے بتایا کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے سیجل میزائل اسرائیل پر فائرنگ کی 12ویں لہر میں استعمال کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ ”مقبوضہ زمینوں ”کے اوپر کے آسمان ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلے ہیں۔

    اس میں کہا گیا ہے کہ ”میزائل حملے مرکوز اور مسلسل ہوں گے اور ہم نے صہیونیوں کے لیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔”

    ایران کا سجیل میزائل ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے۔ سجیل کی حد 2ہزار کلومیٹر اور وزن لے جانیکی صلاحیت 700کلوگرام تک ہے۔

    سجیل میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے اور اسے مکمل طور پر ایران میں تیار کیا گیا ہے۔ سجیل میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں میں شامل ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ اسرائیل پرحالیہ حملوں میں سجیل میزائل استعمال کیے گئے۔

    ایران نے تہران پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر میزائل داغے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں جسے روکنے کے لیے دفاعی نظام فعال ہے۔ یہ میزائل تہران پر حملوں کے چند گھنٹے بعد ردعمل میں فائر کیے گئے ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جمعہ سے ایران پر حملوں کے آغاز سے اب تک گیارہ سو ہدف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تل ابیب سمیت مختلف شہروں پر 400 سے زائد میزائل داغے ہیں۔

  • امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکا کے سینیٹر ٹم کین نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوجی امداد دینے کا حامی ہوں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز اور فارن ریلیشن کمیٹیوں کے رکن ٹم کین نے کہا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ میں حالیہ اضافہ امریکا کو ایک اور نہ ختم ہونے والے تنازعے کی طرف تیزی سے کھینچ سکتا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ لڑنے کے لیے اپنے فوجیوں کو بھیجنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، کسی بھی جنگ میں جانے سے قبل امریکی سینیٹ میں اُس معاملے پر بحث اور ووٹنگ کی جائے گی، امریکا ووٹ کے بغیر جنگ میں نہیں جا سکتا۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، ہم اسرائیل کو فوجی امداد دینے کے حامی ہیں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    سینیٹر ٹم کین نے مزید کہا کہ میں احمقوں کے فیصلوں پر امریکیوں کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتا اور ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیاں باعثِ تشویش ہیں، جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ صرف امریکی کانگریس کر سکتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-senator-says-he-wants-congress-to-ok-any-military-force-against-iran/