Tag: iran israel

13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس حملے میں ایران بھر میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اس کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈے اور یہاں تک کہ سینیئر فوجی عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔

Iran Israel War News Today

تہران، نطنز (ایک اہم جوہری افزودگی کی سہولت کا گھر)، اور دیگر شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی، ابتدائی رپورٹوں میں نطنز کی سہولت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچنے اور کم از کم دو اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی نشاندہی کی گئی۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ "پیشگی حملے” تھے جن کا مقصد ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو روکنا تھا، جسے وہ ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ آپریشن "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے” جاری رہے گا، اور انٹیلی جنس کا حوالہ دیا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے کافی افزودہ یورینیم جمع کر لیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کے فضائی دفاع کو غیر فعال کرنے کے لیے موساد کی خفیہ تخریبی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں، ایران نے "سخت سزا” کا عزم کیا اور اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون لانچ کر کے جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو ممکنہ طور پر تباہ کن مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، دونوں فریق مزید کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور IAEA جیسی بین الاقوامی تنظیمیں کشیدگی میں کمی اور تحمل پر زور دے رہی ہیں۔

  • جنگ شروع ہو چکی، سمجھوتا نہیں ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای کا عبرانی زبان میں ٹویٹ

    جنگ شروع ہو چکی، سمجھوتا نہیں ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای کا عبرانی زبان میں ٹویٹ

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عبرانی زبان میں ٹویٹ کر کے اسرائیلیوں پر واضح کیا ہے کہ صہیونیوں سے کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے X پر ایک تازہ پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ ایران صہیونیوں کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرے گا، اور ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

    ایرانی سپریم لیڈر نے ٹویٹ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت جوابی کارروائی کے عزم کو دہرایا، انگریزی اور عبرانی زبان میں کیے گئے اپنے پیغام میں خامنہ ای نے لکھا کہ دہشت گرد صہیونی حکومت کو ایک طاقت ور جواب دینا ہوگا، اور صہیونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے۔ فارسی میں ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’’جنگ شروع ہو گئی ہے۔‘‘

    ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں سپریم لیڈر کا یہ بیان تہران کی جانب سے کسی بھی مزید حملے کی صورت میں سخت ردعمل کا عندیہ دیتا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے گزشتہ روز کہا تھا کہ خامنہ ای کا بھی صدام حسین جیسا انجام ہو سکتا ہے، وہ پڑوسی ملک کے ڈکٹیٹر کی قسمت کو یاد رکھیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے تہران کے رہائشیوں کے لیے اسرائیلی دھمکیوں کو دہراتے ہوئے کہا تہران میں حکومت اور فوجی اہداف کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔ یاد رہے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

  • ’ایران امریکا پر پہلے حملہ کر کے اسے جنگ پر مجبور کر سکتا ہے‘

    ’ایران امریکا پر پہلے حملہ کر کے اسے جنگ پر مجبور کر سکتا ہے‘

    امریکا میں اسرائیل کے سابق سفیر مائیکل اورین کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے ایران امریکی بحری جہاز یا اڈے پر حملہ کر کے واشنگٹن کو جنگ پر مجبور کر سکتا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مائیکل اورین نے ریڈیو 4 کے پروگرام ٹوڈے میں کہا کہ وائٹ ہاؤس میں کچھ ایسے افراد ہیں جو امریکا کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ میں داخل ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

    سابق اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ایران کے امریکا پر پہلے حملہ کرنے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر وائٹ ہاؤس میں دباؤ بڑھے گا اور وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ لڑائی ختم کرنے کیلیے بات چیت کرے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران ایسا سوچ سکتا ہے اور مجھے اس کا خوف بھی ہے۔

    مائیکل اورین نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے حملے جاری رکھنے کی ضرورت ہے، اب جنگ بندی کا وقت نہیں ہے جیسا کہ امریکا میں کچھ لوگوں نے بھی مشورہ دیا ہے۔

    اسرائیل امریکا کی مداخلت کے بغیر ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کر سکتا

    واشنگٹن ڈی سی میں اسٹیمسن سنٹر تھنک ٹینک کی ممتاز فیلو باربرا سلاوین کا ماننا ہے کہ اسرائیل امریکا کی مداخلت کے بغیر ایران میں اس کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے سے قاصر ہے۔

    باربرا سلاوین نے کہا کہ اسرائیل کو ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کیلیے امریکا کی فوجی مداخلت کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے پاس تنہا ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

    الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے باربرا سلاوین نے کہا کہ اسرائیل ایرن میں اپنے ان‘ مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جس کا اس نے اعلان کیا تھا۔

    باربرا سلاوین نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کا اعلان کیا تھا جو واضح طور پر امریکا کی مدد کے بغیر نہیں کر سکتا۔

    ’لہٰذا جو کچھ ہم اب دیکھ رہے ہیں وہ اسرائیل کی طرف سے ایک کوشش ہے کہ امریکا اس جنگ میں شامل ہو جائے، لیکن اس دوران ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ایران سفارت کاری میں فوری واپسی پر زور دے رہا ہے۔‘

    تجزیہ کار نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن اسرائیل ایران پر اپنے حملوں کو جاری رکھنا چاہتا ہے اور ایران بھی جوابی کارروائی کر رہا ہے، میں اس وقت کسی کو نہیں دیکھ رہا جو اس جنگ کو روک سکے۔

    باربرا سلاوین کا کہنا تھا کہ اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو روکنے کیلیے آمادہ نظر نہیں آتے۔

  • امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیل کے دفاعی نظام کا پول کھول دیا

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیل کے دفاعی نظام کا پول کھول دیا

    ایران کے ساتھ کیشدگی کے بیچ واشنگٹن پوسٹ کے بعد امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بھی اسرائیل کے دفاعی نظام کی کمزوری کا پول کھول دیا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے بتایا کہ اسرائیل کو دفاعی نظام ایرو انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث اس کی ایران سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں امریکی عہدیدار کا حوالہ دیا جس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔

    امریکی عہدیدار نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ امریکا کئی مہینوں سے اسرائیل کے دفاع نظام کی صلاحیت کے مسئلے سے آگاہ ہے اور واشنگٹن زمین، سمندر اور فضا میں سسٹمز کے ذریعے اسرائیل کے دفاع کو بڑھا رہا ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کو کیسے تباہ کیا؟ ویڈیو جاری

    قبل ازیں، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کو کمزور کر دیا ہے، ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہو رہا ہے، اگر اسے انٹرسیپٹرز نہ ملے تو یہ دفاعی نظام 10 سے 20 دن چل سکے گا۔

    رپورٹ میں اسرائیلی انٹلیجنس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے تقریبا 2،000 میزائل تھے، اسرائیل نے حملے کر کے اس میں سے کئی تباہ کر دیے، جب کہ اب تک ایران نے اپنے باقی ذخیرے سے لگ بھگ 400 میزائل لانچ کر دیے ہیں، اسرائیلی اسٹرائکس نے ایران کے میزائل لانچروں میں سے 120 یا ایک تہائی کو ختم کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کے بیراجوں کی شدت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جنگ کی پہلی رات جمعہ کو 150 سے زیادہ میزائل فائر کرنے کے بعد ایران نے منگل کی سہ پہر 10 میزائلوں کی بیراج فائر کی۔ تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے نصف سے زیادہ ہتھیار اب بھی موجود ہیں، اور میزائلوں کی ایک نامعلوم مقدار زیر زمین ڈپووں میں موجود ہو سکتی ہے۔

    اگرچہ اسرائیل نے ایران کے حملے کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے لیکن اسرائیل کے لیے یہ دفاع مہنگا پڑا ہے، اسرائیلی مالیاتی اخبار مارکر نے اطلاع دی ہے کہ دفاع کے لیے اسرائیل کو ایک رات میں 1 ارب شیکل، یا تقریبا 285 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے مابین لمبی جنگ ممکن نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر نسبتا مہنگے ایرو سسٹم پر انحصار کر رہا ہے، اور اسے ایک میزائل 3 ملین ڈالر میں پڑتا ہے، آئرن ڈوم سے فائر کیے گئے انٹرسیپٹرز حماس کے ابتدائی راکٹوں کے خلاف کارآمد ہیں لیکن یہ ایران کے آواز کی رفتار سے جانے والے بھاری میزائلوں پر ایسے ہی غیر مؤثر ہیں جیسے ’’9 ملی میٹر پستول کی فائرنگ‘‘۔

  • ایران: پاور پلانٹ کے قریب حساس علاقے میں ویڈیو بنانے والا غیرملکی گرفتار

    ایران: پاور پلانٹ کے قریب حساس علاقے میں ویڈیو بنانے والا غیرملکی گرفتار

    ایران کے بوشہر پاور پلانٹ کے قریب حساس علاقے میں ویڈیو بنانے والے ایک غیر ملکی شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق  ایرانی حکام نے اس اقدام کو ملک کی سلامتی کے خلاف سنگین خطرہ قرار دیا ہے، ایرانی سیکیورٹی اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان سے تحقیقات شروع کردی ہے، بوشہر پاور پلانٹ ایران کا ایک اہم جوہری توانائی منصوبہ ہے جس کی حفاظت کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کو کیسے تباہ کیا؟ ویڈیو جاری

    دوسری جانب ایران کی سیکیورٹی فورسز نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد گروہ کو کو تہران کے جنوب مغربی قصبے سے گرفتار کیا گیا ہے، فورسز کے مطابق گرفتار 28 دہشتگردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ حالیہ گھنٹوں کے دوران 50 سے زائد لڑاکا طیاروں نے ایران میں حملہ کیا جس میں تہران کی سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹ اور میزائل تیار کرنے والے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

  • اسرائیل کا ایرانی سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹ اور میزائل فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    اسرائیل کا ایرانی سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹ اور میزائل فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    اسرائیل نے ایران پر اپنے تازہ فضائی حملوں میں اس کی سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹ اور میزائل فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کر دیا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ حالیہ گھنٹوں کے دوران 50 سے زائد لڑاکا طیاروں نے ایران میں حملہ کیا جس میں تہران کی سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹ اور میزائل تیار کرنے والے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ سینٹری فیوج وہ مشینیں ہیں جو یورینیم کو افزودہ کرتی ہیں۔ افزودہ یورینیم کو نہ صرف پاور پلانٹس کیلیے ایندھن بنانے کیلیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ جوہری بم بنانے کیلیے بھی کارآمد ہے۔

    ٹیلی گرام پر جاری بیان میں اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حملوں کی ترین لہر ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام کو نقصان پہنچانے کی وسیع کوششوں کے حصے کے طور پر کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کو کیسے تباہ کیا؟ ویڈیو جاری

    تاہم ایران اسرائیل کے اس دعویٰ کی تردید کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے نگران ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے بھی اپنی تازہ رپورٹس میں یہ کہا ہے۔

    اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے زمین سے زمین اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کو تیار کرنے کیلیے خام مال اور اجزاء کی تیاری میں ملوث مینوفیکچرنگ پلانٹس پر بھی حملہ کیا۔

  • کیا ایران جوہری بم بنانے کے قابل تھا؟ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف

    کیا ایران جوہری بم بنانے کے قابل تھا؟ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف

    امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے قابل نہیں تھا۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا۔

    اگرچہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھا، لیکن امریکی انٹیلیجنس اداروں کے تازہ ترین جائزے میں کہا گیا ہے کہ ایران نہ تو اس وقت جوہری بم بنانے کی سرگرم کوشش کر رہا تھا اور نہ ہی وہ اس قابل تھا کہ وہ فوری طور پر ایسا ہتھیار تیار کر سکے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    رپورٹ میں چار ایسے افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے جو امریکی خفیہ جائزوں سے واقف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’نہ صرف یہ کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا، بلکہ وہ اس قابل ہونے سے 3 سال تک دور تھا کہ وہ ایسا ہتھیار تیار کر سکے اور اسے کسی ہدف تک پہنچا سکے۔

    سینٹرل کمانڈ کا خیال تھا کہ اگر ایران نے اچانک فیصلہ کیا تو وہ جلدی سے جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار کے لیے درکار افزودہ یورینیم کی مطلوبہ مقدار موجود ہے، لیکن ایران نے ابھی تک اس یورینیم کو ہتھیار کی شکل دینے کی سمت کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔

  • حیفہ پورٹ کا 70 فی صد حصہ اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہے، بی بی سی کا انکشاف

    حیفہ پورٹ کا 70 فی صد حصہ اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہے، بی بی سی کا انکشاف

    یہود و ہنود کا نیا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے، بی بی سی نے مودی-اڈانی-اسرائیل اتحاد کا پول کھول دیا۔

    بی بی سی کی ایک ویڈیو رپورٹ میں مودی حکومت کی اسرائیل نوازی کی اصل وجہ سامنے آ گئی ہے، اس تہلکہ خیز ویڈیو نے بھارت اسرائیل اتحاد کے خفیہ معاشی رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

    اسرائیل کی بندرگاہ پر بھارتی قبضہ، حیفہ پورٹ پر اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری سامنے آ گئی ہے، بی بی سی کا کہنا ہے کہ حیفہ پورٹ کا 70 فی صد حصہ اڈانی گروپ کے ہاتھوں میں ہے، جب کہ 30 فیصد حصہ اسرائیل کے ایک کاروباری گروپ کے پاس ہے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    حیفہ اسرائیل کا تیسرا بڑا شہر ہے، جس میں اسرائیل کی سب سے بڑی آئل ریفائنری اور اہم بندر گاہ ہے، یہ بندرگاہ اڈانی گروپ نے 2023 میں حاصل کی تھی، اس شہر میں گوگل اور مائکروسافٹ جیسی ٹیک کمپنیوں کے دفاتر بھی ہیں۔

    1980 سے جاری را اور موساد کا تعاون، مودی دور میں باضابطہ دفاعی اور انٹیلیجنس اتحاد میں بدل چکا ہے، مودی حکومت اسرائیل کی پراکسی بن چکی ہے، اسرائیلی ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارتی ایجنسیاں جاسوسی کا کام کرتی ہیں۔

    آپریشن بنیان المرصوص اور معرکہ حق کے دوران بھی بھارتی افواج نے اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا تھا، جو یہود و ہنود کے مضبوط گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت بن چکا ہے۔

  • ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کو کیسے تباہ کیا؟ ویڈیو جاری

    ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کو کیسے تباہ کیا؟ ویڈیو جاری

    تہران: ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیل کی جانب سے داغے گئے درجنوں میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی نیوز ایجنسی مہر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں آسمان پر میزائلوں کو ایران کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ویڈیو میں دکھایا گیا کہ کیسے ایران کے دفاعی نظام نے دشمن کے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا۔

    مہر نیوز ایجنسی نے بتایا کہ تہران میں فضائی دفاعی نظام کو اسرائیل کی جارحیت کو کامیابی سے پسپا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    اسرائیل کا دفاعی نظام دباؤ کا شکار

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کو کمزور کر دیا ہے، ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہو رہا ہے، اگر اسے انٹرسیپٹرز نہ ملے تو یہ دفاعی نظام 10 سے 20 دن چل سکے گا۔

    رپورٹ میں اسرائیلی انٹلیجنس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے تقریبا 2،000 میزائل تھے، اسرائیل نے حملے کر کے اس میں سے کئی تباہ کر دیے، جب کہ اب تک ایران نے اپنے باقی ذخیرے سے لگ بھگ 400 میزائل لانچ کر دیے ہیں، اسرائیلی اسٹرائکس نے ایران کے میزائل لانچروں میں سے 120 یا ایک تہائی کو ختم کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کے بیراجوں کی شدت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جنگ کی پہلی رات جمعہ کو 150 سے زیادہ میزائل فائر کرنے کے بعد ایران نے منگل کی سہ پہر 10 میزائلوں کی بیراج فائر کی۔ تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے نصف سے زیادہ ہتھیار اب بھی موجود ہیں، اور میزائلوں کی ایک نامعلوم مقدار زیر زمین ڈپووں میں موجود ہو سکتی ہے۔

    اگرچہ اسرائیل نے ایران کے حملے کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے لیکن اسرائیل کے لیے یہ دفاع مہنگا پڑا ہے، اسرائیلی مالیاتی اخبار مارکر نے اطلاع دی ہے کہ دفاع کے لیے اسرائیل کو ایک رات میں 1 ارب شیکل، یا تقریبا 285 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے مابین لمبی جنگ ممکن نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر نسبتا مہنگے ایرو سسٹم پر انحصار کر رہا ہے، اور اسے ایک میزائل 3 ملین ڈالر میں پڑتا ہے، آئرن ڈوم سے فائر کیے گئے انٹرسیپٹرز حماس کے ابتدائی راکٹوں کے خلاف کارآمد ہیں لیکن یہ ایران کے آواز کی رفتار سے جانے والے بھاری میزائلوں پر ایسے ہی غیر مؤثر ہیں جیسے ’’9 ملی میٹر پستول کی فائرنگ‘‘۔

  • اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا، واشنگٹن پوسٹ

    اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا، واشنگٹن پوسٹ

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا ہے، انٹرسیپٹرز سپلائی نہ ہوئے تو دفاعی نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کو کمزور کر دیا ہے، واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ہو رہا ہے، اگر اسے انٹرسیپٹرز نہ ملے تو یہ دفاعی نظام 10 سے 20 دن چل سکے گا۔

    رپورٹ میں اسرائیلی انٹلیجنس عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے تقریبا 2،000 میزائل تھے، اسرائیل نے حملے کر کے اس میں سے کئی تباہ کر دیے، جب کہ اب تک ایران نے اپنے باقی ذخیرے سے لگ بھگ 400 میزائل لانچ کر دیے ہیں، اسرائیلی اسٹرائکس نے ایران کے میزائل لانچروں میں سے 120 یا ایک تہائی کو ختم کر دیا ہے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کے بیراجوں کی شدت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، جنگ کی پہلی رات جمعہ کو 150 سے زیادہ میزائل فائر کرنے کے بعد ایران نے منگل کی سہ پہر 10 میزائلوں کی بیراج فائر کی۔ تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے نصف سے زیادہ ہتھیار اب بھی موجود ہیں، اور میزائلوں کی ایک نامعلوم مقدار زیر زمین ڈپووں میں موجود ہو سکتی ہے۔

    اگرچہ اسرائیل نے ایران کے حملے کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے لیکن اسرائیل کے لیے یہ دفاع مہنگا پڑا ہے، اسرائیلی مالیاتی اخبار مارکر نے اطلاع دی ہے کہ دفاع کے لیے اسرائیل کو ایک رات میں 1 ارب شیکل، یا تقریبا 285 ملین ڈالر خرچ کرنے پڑے ہیں، جس کی وجہ سے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے مابین لمبی جنگ ممکن نہیں ہے۔


    400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف


    رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر نسبتا مہنگے ایرو سسٹم پر انحصار کر رہا ہے، اور اسے ایک میزائل 3 ملین ڈالر میں پڑتا ہے، آئرن ڈوم سے فائر کیے گئے انٹرسیپٹرز حماس کے ابتدائی راکٹوں کے خلاف کارآمد ہیں لیکن یہ ایران کے آواز کی رفتار سے جانے والے بھاری میزائلوں پر ایسے ہی غیر مؤثر ہیں جیسے ’’9 ملی میٹر پستول کی فائرنگ‘‘۔

  • 400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف

    400 میں سے کتنے میزائل ہدف پر لگنے میں کامیاب ہوئے؟ اسرائیلی حکومت کا اعتراف

    تل ابیب: اسرائیل کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل تک ایران کی جانب سے فائر کیے گئے 400 میزائلوں میں 35 نے اہداف کو ہٹ کیا۔

    روسی نیوز ایجنسی طاس اور واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم کے مشیر دمتری گینڈل مین نے ایک بلیٹن میں کہا کہ ایران نے حالیہ کشیدگی کے دوران اسرائیل پر تقریباً 400 میزائل داغے ہیں۔

    اسرائیلی حکومت نے کہا کہ ایران کی طرف سے داغے گئے 400 میزائلوں میں سے صرف 35 کا اثر ہوا ہے– یعنی انھیں روکنے میں اسرائیل کی کامیابی کی شرح 90 فی صد سے زیادہ ہے۔ حکومت نے کہا کہ ان حملوں میں 24 افراد ہلاک اور 600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔


    24 گھنٹوں میں ایران نے کتنے میزائل فائر کیے،اسرائیلی فوج کا اہم بیان


    بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’تقریباً 400 میزائل اور سینکڑوں ڈرونز نے اسرائیلی علاقے کو نشانہ بنایا، حملوں کے بعد تقریباً 35 مختلف مقامات پر میزائل کا ملبہ ریکارڈ کیا گیا۔‘‘

    واضح رہے کہ 13 جون کی رات کو اسرائیل نے آپریشن رائزنگ لائن شروع کیا تھا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ تھا، جس کے بعد ایران نے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں جواب دیا۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    تب سے اب تک روزانہ تل ابیب اور تہران میں میزائل حملوں کا تبادلہ ہو رہا ہے، دونوں فریقوں نے جانی اور مالی نقصان کی اطلاع دی، اور تسلیم کیا ہے کہ متعدد عمارتوں اور تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، تاہم نقصان کو محدود قرار دیا گیا۔