Tag: iran israel

13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس حملے میں ایران بھر میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اس کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈے اور یہاں تک کہ سینیئر فوجی عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔

Iran Israel War News Today

تہران، نطنز (ایک اہم جوہری افزودگی کی سہولت کا گھر)، اور دیگر شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی، ابتدائی رپورٹوں میں نطنز کی سہولت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچنے اور کم از کم دو اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی نشاندہی کی گئی۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ "پیشگی حملے” تھے جن کا مقصد ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو روکنا تھا، جسے وہ ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ آپریشن "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے” جاری رہے گا، اور انٹیلی جنس کا حوالہ دیا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے کافی افزودہ یورینیم جمع کر لیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کے فضائی دفاع کو غیر فعال کرنے کے لیے موساد کی خفیہ تخریبی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں، ایران نے "سخت سزا” کا عزم کیا اور اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون لانچ کر کے جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو ممکنہ طور پر تباہ کن مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، دونوں فریق مزید کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور IAEA جیسی بین الاقوامی تنظیمیں کشیدگی میں کمی اور تحمل پر زور دے رہی ہیں۔

  • ٹرمپ کا جی 7 سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ

    ٹرمپ کا جی 7 سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 سمٹ میں اپنی شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ امریکی صدر پیر کی رات کینیڈا میں جی 7 سمٹ سے کئی ’’اہم معاملات‘‘ دیکھنے کے لیے واشنگٹن واپس آئیں گے۔

    دریں اثنا، امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیچویشن روم میں اہم اجلاس بلا لیا ہے، اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کو سیچویشن روم میں تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    پنٹاگون چیف نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ اب بھی ایران کے ساتھ نیو کلیئر ڈیل کے لیے کوشاں ہیں، تاہم امریکا چوکس اور تیار ہے، اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گا۔


    ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ


    بی بی سی کے مطابق اس بات کی توقع نہیں ہے کہ ٹرمپ ایران اسرائیل تنازعہ پر جی 7 کے بیان پر دستخط کریں گے، جس میں کشیدگی میں کمی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا جائے گا۔ امریکی صدر آج منگل کو یوکرین اور میکسیکو کے صدور کے ساتھ طے شدہ ملاقاتیں بھی نہیں کر پائیں گے۔

    تاہم دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ ٹرمپ نے اس سفر کے دوران بہت کچھ حاصل کر لیا ہے، سب سے بڑھ کر برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کے ساتھ ٹیرف معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

  • ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ

    ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ

    البرٹا : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے، اگر نہ کیے تو اس کی بیوقوفی ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے کینیڈا کے شہر البرٹا میں جی سیون اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس کسی بھی صورت ایٹمی ہتھیار نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نے جوہری معاہدے کیلیے ایران کو 60 دن دیئے تھے لیکن انہوں نے انکار کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ جوہری معاہدے پر ایران کو سائن کرنا ہوگا، ایران نیوکلیئر ڈیل پر دستخط نہیں کررہا تو وہ بیوقوف ہے، اسے جوہری معاہدے پر لازمی دستخط کرنے چاہئیں۔ انہوں نے پیش گوئی کی ہے کہ ایران جوہری معاہدہ کرلے گا۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو فوری طور پر تہران خالی کرنے کی تنبیہ کردی، ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا ضیاع شرمناک ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایران اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کیلئے ہی اکٹھے ہوئے ہیں، آپ سب جانتے ہیں کہ اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے۔

    علاوہ ازیں کینیڈا میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کو حتمی شکل دینے کی دستاویز پر دستخط کردیے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی دنیا میں جنگیں شروع ہوئیں۔

     

  • ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف مسلم ممالک یک زبان، مشترکہ اعلامیہ جاری

    ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف مسلم ممالک یک زبان، مشترکہ اعلامیہ جاری

    ایران پر جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں پاکستان سمیت 21 ممالک نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ اعلامیہ اسرائیل کی ایران کیخلاف فوجی جارحیت اور خطے میں کشیدگی کے تناظرمیں جاری کیا گیا ہے۔

    جن ممالک نے اعلامیہ کی توثیق کی ان میں پاکستان، عراق، سعودی عرب، قطر، کویت، مصر، اردن،الجزائر،بحرین، برونائی، چاڈ، جبوتی، لیبیا،صومالیہ، سوڈان، ترکیہ، عمان اور یواےای شامل ہیں۔

    تمام مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ کی توثیق کی اور اپنے بیان میں کہا کہ 13جون کے بعد ایران پر اسرائیلی حملوں کو مسترد کرتے ہیں، مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کےحملوں کی شدید مذمت کی گئی۔

    مشترکہ اعلامیہ میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی کے ہراقدام کی مخالفت کی گئی، ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور حسن ہمسائیگی پر زور دیا گیا۔

    اس کے علاوہ مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیلی جارحیت فوری روکنے پر زور دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے تناظرمیں جنگ بندی اور امن کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خطے کے امن واستحکام میں بگاڑ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، مشرق وسطیٰ کو مہلک ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔

    اعلامیہ میں تمام ممالک کی این پی ٹی میں شمولیت پر زور دیتے ہوئے آئی اے ای اے کی نگرانی میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سےگریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    مسلم ممالک کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، ایرانی جوہری معاملے پر پائیدار معاہدے کے لیے فوری مذاکرات کی اپیل کرتے ہیں۔

    مشترکہ اعلامیہ میں آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی کی آزادی یقینی بنانے پر زور دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ سفارتی راستہ ہی واحد قابل عمل حل ہے،

    خطے کے مسائل کا حل صرف سفارت کاری، مذاکرات اور ہمسائیگی کے اصولوں میں ہے، فوجی ذرائع سے بحران کا پائیدار حل ممکن نہیں۔

  • ایران کا اسرائیل پر ایک اور جوابی وار، ڈرون اور میزائل داغ  دیئے

    ایران کا اسرائیل پر ایک اور جوابی وار، ڈرون اور میزائل داغ دیئے

    اسرائیل ایران تنازعہ چوتھے روز میں داخل ہوگیا، ایران نے میزائل اور ڈرونز کے ذریعے تل ابیب اور حیفہ پر ڈرون اور میزائل داغ دیئے۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے حملوں کے بعد ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی شہروں تل ابیب اور حیفہ کو نشانہ بنایا، جس سے کئی مکانات تباہ ہوگئے۔

    ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس نے فوج کے ساتھ مل کر اسرائیل پر مشترکہ میزائل اور ڈرون حملہ کیا ہے جس میں کم از کم 100 میزائل فائر کیے گئے ہیں۔

    ایران کا کہنا ہے کہ وہ تہران میں کیے گئے اسرائیل کے حملے کا بدلہ لے رہا ہے، جس میں ایران کے نیوکلیئر پروگرام اور فوجی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    اسرائیل اور ایران جنگ کے معاملے پر عالمی رہنماؤں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ جی 7 ممالک کے رہنما اس ہفتے کینیڈا میں ملاقات کے لیے تیار ہیں، جہاں یہ تنازعہ ایجنڈے میں سرفہرست رہے گا۔

    3 ممالک کا ایران سے رابطے کا فیصلہ

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے، تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفون پربات کریں گے۔

    اسرائیل کی ایمرجنسی سروس ماگن ڈیوڈ آڈوم نے بتایا کہ وسطی اسرائیل میں چار مختلف مقامات پر حملوں میں 4 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوئے، ہلاک ہونے والے دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے قریب پیٹا ٹکوا نامی شہر میں ایرانی میزائلوں نے ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس سے دیواریں کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور کئی فلیٹ شدید متاثر ہوئے۔

    اسرائیلی آئل ریفائنری کمپنی کا کہنا ہے کہ میزائل حملوں سے محفوظ رہنے کیلئے ریفائنریز اور ذیلی کمپنیاں بند کردی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے تہران اور ایران کے دیگر مقامات پر درجنوں فوجی ہیڈکوارٹرز اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن میں 200 سے زائد جنگی طیارے استعمال کیے گئے، اس حملے کے نتیجے میں ایران کے متعدد اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنسدان شہید ہوگئے۔

    جوابی کارروائی کے طور پر، ایران نے اتوار کے روز اپنی سرزمین پر جاری حملوں کے ردعمل میں سیکڑوں میزائل فائر کیے، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ تل ابیب کے حکام کو اپنی جارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/iran-launches-new-wave-of-strikes-against-israel/

  • امریکا نے اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری کو لیول 4 تک بڑھا دیا

    امریکا نے اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری کو لیول 4 تک بڑھا دیا

    اسرائیل اور ایران کی جنگ کے دوران امریکا نے اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری کو لیول 4 تک بڑھادیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے شہریوں سے اسرائیل کا سفر کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کردی ہے۔

    امریکا نے اسرائیل کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری کو لیول 4 تک بڑھا دیا ہے جو اس کی اعلیٰ ترین انتباہی سطح ہے، جس میں اپنے شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ "مسلح تنازعات، دہشت گردی اور شہری بدامنی” کی وجہ سے ملک کا سفر نہ کریں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل میں سیکیورٹی کی صورتحال غیر متوقع ہے اور امریکی شہریوں کو چوکس رہنے اور اپنی حفاظت سے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی یاد دہانی کرائی جاتی ہے۔

    امریکیوں کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کا کسی بھی وجہ سے سفر نہ کریں۔

    ٹریول ایڈوائزری میں مسلسل فوجی موجودگی اور سرگرمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ لبنان اور شام کے ساتھ سرحدوں کے چار کلو میٹر کے اندر شمال اسرائیل کے علاقوں سے گریز کریں۔

  • ایرانی بہادر خاتون اینکر اسرائیلی حملے کے فوراً بعد دوبارہ لائیو نشریات کرنے آگئی

    ایرانی بہادر خاتون اینکر اسرائیلی حملے کے فوراً بعد دوبارہ لائیو نشریات کرنے آگئی

    ایران کی بہادر خاتون اینکر اسرائیلی حملے کے فوراً بعد دوبارہ لائیو نشریات کرنے اسٹوڈیو میں واپس آگئی، سحرامامی نے دوبارہ نشریات سنبھال لیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی اینکر سحر امامی اسرائیلی حملے کے بعد براہ راست نشریات کے دوران نشست سے اٹھیں اور دوبارہ آکربیٹھ گئیں، اسرائیلی حملے کے بعد ایرانی ٹی وی کا اسٹوڈیو ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔

    جس وقت اسرائیلی حملہ کیا گیا اینکر نے جملے ادا کیے کہ یہ سچ پر ایک جارح کا حملہ ہے، حملے کے بعد دوبارہ نشست پر براجمان ہونے کے بعد سحر نے گفتگو جاری رکھی۔

    iran israel تمام خبریں

    الجزیرہ ٹی وی نے بتایا کہ سحرامامی ایران کی معروف ترین نیوزاینکرز میں سے ایک ہیں، سحر امامی نے نشریات میں للکارتے ہوئے کہا کہ آپ جو سن رہے تھے وہ سچ پر حملے کی آواز تھی۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیر دفاع کی جانب سے ایران کے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کو دھمکیوں کے کچھ دیر بعد ہی اسرائیل نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر میزائل حملہ کیا ہے، خاتون اینکر لائیو نشریات کے دوران خدمات انجام دے رہی تھی کہ اسرائیلی میزائل عمارت پرگرا۔

    الجزیرہ ٹی وی نے مزید بتایا تھا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی پرحملہ اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے، اسرائیل ماضی میں بھی میڈیا اداروں پر حملے کرتا رہا ہے، حزب اللہ سے منسلک المنارٹی وی پر بھی اسرائیل حملے کرچکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-attacks-iranian-state-tv-during-live-broadcast/

  • ایران کو بات کرنی چاہیے اس سے پہلے بہت دیر ہوجائے، ٹرمپ

    ایران کو بات کرنی چاہیے اس سے پہلے بہت دیر ہوجائے، ٹرمپ

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کو بات کرنی چاہیے اس سے پہلے بہت دیر ہوجائے۔

    جی 7 اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران جنگ نہیں جیت رہا، ایرانی حکام کشیدگی میں کمی کے بارے میں بات کرنا چاہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس 60 دن تھے، 61ویں دن میں یہ سب ہونا تھا، ایران کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں، انہیں ایک معاہدہ کرنا ہوگا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ جنگ دونوں فریقوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کشیدگی کم کرنے کے لیے جی 7 مشترکہ اعلامیہ پر دستخط نہیں کریں گے۔

    امریکی سینیٹر ٹم کین کا کہنا ہے کہ جنگ صرف قومی دفاع کے لیے ہونی چاہیے، ایران کے ساتھ جنگ میں امریکی مفاد صرف دفاعی صورت میں ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران کشیدگی امریکا کو لامتناہی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

    امریکی سینیٹ میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی سے پہلے کانگریس کی منظوری کی قرارداد جمع کروادی ہے۔

  • امریکی سینیٹر نے ایران کیخلاف کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی قرار دیدی

    امریکی سینیٹر نے ایران کیخلاف کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی قرار دیدی

    امریکا کے سینیٹر ٹم کین نے ایران کے خلاف کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی قرار دے دی۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹر ٹم کین کا کہنا ہے کہ جنگ صرف قومی دفاع کے لیے ہونی چاہیے، ایران کے ساتھ جنگ میں امریکی مفاد صرف دفاعی صورت میں ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران کشیدگی امریکا کو لامتناہی جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

    امریکی سینیٹ میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی سے پہلے کانگریس کی منظوری کی قرارداد جمع کروادی ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    سینیٹر ٹم کین نے کہا کہ ایران کے ساتھ فوجی تصادم صرف ہنگامی دفاعی صورتحال میں قابل قبول ہوگا، قرارداد امریکا کو فوری حملے سے روکنے کی کوشش نہیں کرتی۔

    واضح رہے کہ کانگریس  نے ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران 2020 میں اسی طرح کی قرارداد منظور کی تھی۔

  • اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ

    اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ

    اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ کردیا، میزائل حملے کے دوران خاتون اینکر اس سے بچتی نظر آئیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع کی جانب سے ایران کے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کو دھمکیوں کے کچھ دیر بعد ہی اسرائیل نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر میزائل حملہ کیا ہے، خاتون اینکر لائیو نشریات کے دوران خدمات انجام دے رہی تھی کہ اسرائیلی میزائل عمارت پرگرا۔

    الجزیرہ ٹی وی نے مزید بتایا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی پرحملہ اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے، اسرائیل ماضی میں بھی میڈیا اداروں پر حملے کرتا رہا ہے، حزب اللہ سے منسلک المنارٹی وی پر بھی اسرائیل حملے کرچکا ہے۔

    غزہ پر حملوں کے دوران اسرائیل نے کئی مقامی میڈیا دفاتر تباہ کیے، اسرائیل میڈیا اداروں کو دشمن تنظیموں سے جوڑکر نشانہ بناتا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بڑھتی جارحیت میں میڈیا اداروں کو نشانہ بنانا تشویشناک ہے۔

    ایرانی صدر کا پاکستان سے اظہارِتشکر، پارلیمنٹ میں شکریہ پاکستان کے نعرے

    اسرائیلی میزائل حملے کے بعد اسنا نے بتایا کہ ایرانی سرکاری ٹی وی کی نشریات کچھ دیر بند رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہوگئی ہیں۔

    iran israel تمام خبریں

    مہرنیوز ایجنسی نے بتایا کہ خاتون اینکر سحرامامی نے دوبارہ نشریات سنبھال لی ہیں، تاہم ایران کے سرکاری ٹی وی کے قریب رہائشی علاقوں سے انخلا شروع ہوگیا ہے۔

    اسرائیلی وزیردفاع نے حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی پروپیگنڈا کا مرکز ختم ہونے والا ہے، ایرانی نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔

  • ’پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے کا کوئی بیان جاری نہیں کیا‘

    ’پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے کا کوئی بیان جاری نہیں کیا‘

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلور آف دی ہاؤس پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام صرف ملکی دفاع وسلامتی کیلئے ہے۔

    نائب وزیراعظم نے برطانوی اخبار میل آن لائن کی خبر کی دوٹوک الفاظ میں تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایسی گمراہ کن اور جھوٹی معلومات قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں ایسی رپورٹس عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بھی متاثر کر سکتی ہیں تمام حلقے احتیاط برتیں اور تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے۔

    برطانوی اخبار نے بےبنیاد اور جھوٹی خبر دی کہ پاکستان اسرائیل پر ایٹمی حملہ کر سکتا ہے۔