Tag: iran israel

13 جون 2025 کو، اسرائیل نے ایران کے خلاف "آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ اس حملے میں ایران بھر میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں اس کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈے اور یہاں تک کہ سینیئر فوجی عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔

Iran Israel War News Today

تہران، نطنز (ایک اہم جوہری افزودگی کی سہولت کا گھر)، اور دیگر شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی، ابتدائی رپورٹوں میں نطنز کی سہولت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچنے اور کم از کم دو اعلیٰ ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کی نشاندہی کی گئی۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ "پیشگی حملے” تھے جن کا مقصد ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو روکنا تھا، جسے وہ ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ آپریشن "اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے جتنے دن لگیں گے” جاری رہے گا، اور انٹیلی جنس کا حوالہ دیا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے کافی افزودہ یورینیم جمع کر لیا تھا۔ ان حملوں میں ایران کے فضائی دفاع کو غیر فعال کرنے کے لیے موساد کی خفیہ تخریبی کارروائیاں بھی شامل تھیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں، ایران نے "سخت سزا” کا عزم کیا اور اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون لانچ کر کے جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو ممکنہ طور پر تباہ کن مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، دونوں فریق مزید کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور IAEA جیسی بین الاقوامی تنظیمیں کشیدگی میں کمی اور تحمل پر زور دے رہی ہیں۔

  • ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ سامنے آگیا

    ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ سامنے آگیا

    اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جنگ میں شدت آنے کے بعد کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنا خارج از امکان نہیں ہے۔

    ایران کے کئی اعلیٰ ترین فوجی افسران، ایلیٹ ریوولیوشنری گارڈز کور کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکام نے اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا امکان بھی ظاہر کردیا ہے کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کافی بڑھ چکا ہے۔

    وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اعلی اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کا قتل خارج از امکان نہیں ہے، یہ چیز ہماری ‘حد سے باہر نہیں ہے’۔

    اہلکار نے اخبار سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل ایران تنازع صرف اس صورت میں ختم ہو گا جب ایران رضاکارانہ طور پر اپنے جوہری پروگرام کو ختم کر دے یا اسرائیل اتنی تباہی پھیلا دے کہ تہران کے لیے جوہری پروگرام کو دوبارہ تشکیل دینا ناممکن ہو جائے۔

    ایک غیرملکی چینل نے بھی سینئر سیاسی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، اسرائیل آیت اللہ خامنہ ای کو ختم کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کر رہا ہے، تام یہ کئی عوامل پر منحصر ہے۔

    دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام نمایاں طور پر پیچھےدھکیل دیا، اس پروگرام کو پسپا کردیا۔

    امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری مقامات پر حملوں نے جوہری پروگرام کو پسپا کردیا، ایران کو جوہری ہتھیاررکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے الزام عائد کیا کہ ایران جوہری ہتھیار حوثیوں اور دوسروں کو فراہم کرنا چاہتا ہے، اسرائیل کو جو بھی اقدام کرنے کی ضرورت ہے کرنے کو تیار ہے۔

    نیتن یاہو نے کہا کہ ہمارے اصل اہداف ایران کے فوجی اور جوہری اہداف ہیں، ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات کو درستگی کےساتھ نشانہ بنارہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/us-president-trump-hints-joining-israel-war-iran/

  • ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ

    ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ

    ایران نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جاری آپریشن وعدہ صدق سوئم میں میزائلوں کی ایک نئی لہر سے اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو دن کی روشنی میں ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دیے جس کے بعد تل ابیب اور دیگر شہروں میں خطرے کے سائرن بج اٹھے۔

    ایران کے میزائل حملوں کے بعد اسرائیلی شہرحیفہ، الفولہ، نازریتھ میں دھماکے سنے گئے ہیں جب کہ شمالی علاقوں میں بھی دھماکوں کی آوازیں آئی ہیں۔

    حکام نے خطرے کے پیشِ نظر شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں کی جانب جانے کی ہدایت کی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں کو کسی ہدف تک پہنچنے سے پہلی ہی فضا میں مارگرایا گیا ہے۔ فوج نے دعویٰ کیا کہ میزائل حملوں کا زمین پر کوئی اثرات نہیں پڑے۔

    ایران نے اسرائیل کی جانب سے تہران پر کیے گئے میزائل حملوں کے جواب میں تل ابیب پر میزائل داغے ہیں۔

    ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران میں کشوراسٹریٹ کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملہ ہوا ہے جس میں خواتین اور بچے زخمی ہوئے ہیں۔

  • ایران کے حملوں کو روکنے کیلیے امریکا کُھل کر اسرائیل کی مدد کرنے لگا

    ایران کے حملوں کو روکنے کیلیے امریکا کُھل کر اسرائیل کی مدد کرنے لگا

    اسرائیل کو ایران کی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے امریکا کُھل کر مدد کرنے لگا۔

    امریکی فضائی دفاعی نظام اور بحری ڈسٹرائر نے اسرائیل پر فائر کیے گئے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔

    امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی فضائی دفاعی نظام اور بحریہ کے ایک ڈسٹرائر نے جمعہ کو آنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کی جو تہران نے ایران کی جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی رہنماؤں پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں شروع کیا تھا۔

    امریکا کے پاس زمینی پر پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام اور مشرق وسطیٰ میں ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایئر ڈیفنس سسٹم ہے جو بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جسے ایران نے اسرائیل کے ابتدائی حملے کے جواب میں متعدد بیراجوں میں فائر کیا۔

    ایک اہلکار نے بتایا کہ مشرقی بحیرہ روم میں بحریہ کے ایک ڈسٹرائر نے اسرائیل کی طرف بڑھنے والے ایرانی میزائلوں کو بھی مار گرایا۔

    امریکا حملوں کے جواب میں بحری جہازوں سمیت فوجی وسائل بھی مشرق وسطیٰ میں منتقل کر رہا ہے۔

    امریکی حکام نے بتایا کہ نیوی نے تباہ کن یو ایس ایس تھامس ہڈنر کو، جو بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کو مغربی بحیرہ روم سے مشرقی بحیرہ روم کی طرف سفر شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور دوسرے ڈسٹرائر کو آگے بڑھنے کی ہدایت کی ہے تاکہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے درخواست کرنے پر دستیاب ہو سکے۔

    تہران میں غیر ملکی سفیروں کے ساتھ ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر جارحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ امریکی افواج اسلامی جمہوریہ کے خلاف اسرائیلی حکومت کے فوجی حملوں کی حمایت کر رہی ہیں، امریکا کو ان حملوں کا جوابدہ ہونا چاہیے۔

    عراقچی نے مزید کہا کہ امریکا کو اپنے واضح موقف کا اعلان کرنا چاہیے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرنی چاہیے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران توقع کرتا ہے کہ واشنگٹن اس معاملے سے ہٹ جائے گا۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بے حسی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ایران کا اسرائیلی فوجی اور اقتصادی اہداف پر حملوں کا مقصد اپنا دفاع کرنا ہے۔

  • تہران دھماکوں سے گونج اٹھا، متعدد زخمی

    تہران دھماکوں سے گونج اٹھا، متعدد زخمی

    ایران کا دارالحکومت تہران زوردار دھماکوں سے گونج اٹھا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران کے مختلف علاقوں میں نئے دھماکوں کی اطلاع مل رہی ہے جب کہ دارالحکومت پر اسرائیلی حملوں میں شدت آتی جا رہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ حملے تہران کے شمال میں نیااران اور شہر کے وسط میں والیاسر اور ہفت تیر چوکوں کے آس پاس ہوئے۔

    ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران میں کشوراسٹریٹ کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملہ ہوا ہے جس میں خواتین اور بچے زخمی ہوئے ہیں۔

    یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب تہران کے جوہری پروگرام اور فوجی صنعتوں کے خلاف اسرائیل کے حملے تیسرے روز بھی جاری رہی۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے ایرانی شہریوں کو ہتھیاروں کی فیکٹریوں کے ارد گرد کے علاقوں کو خالی کرنے کے لیے انخلاء کی وارننگ جاری کرنے کے چند گھنٹے بعد حملے ہوئے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق، ملک کے جنوب میں شیراز میں ایرانی فوجی ٹھکانوں پر بھی حملوں کی اطلاع ملی ہے۔

  • ایران پر اسرائیلی حملوں کی  حمایت کی نہ حصہ لیا، فرانس

    ایران پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کی نہ حصہ لیا، فرانس

    فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیروٹ نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی  حمایت کی نہ حصہ لیا۔

    وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام اسرائیل اوریورپ کی سلامتی کےلیےخطرہ ہے ایران کے بیلسٹک میزائل خطےاور ممکنہ طور پر فرانسیسی سرزمین کیلئےخطرہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر قابو پانےکا بہترین طریقہ سفارتکاری ہے فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات شروع کریں۔

    اس سے قبل جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈے فل نے کہا تھا کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر فوری بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا ہے کہ فرانس اسرائیل کا دفاع کرتا ہے اور ایران کے جوہری پروگرام کی مذمت کرتا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں صدر نے کہا کہ فرانس نے بارہا ایران کے جوہری پروگرام کی مذمت کی تھی اور اسرائیل کے اپنے تحفظ کے حق پر یقین کا اعادہ کیا تھا، اسرائیل نے ایران پر حملے کیے اور تہران نے جوابی کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔

    میکرون نے کہا کہ انہوں نے کئی عالمی رہنماؤں سے بات کی ہے جن میں محمد بن سلمان، سعودی عرب کے ولی عہد اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔

    انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات کی تھی۔

     

  • ایران نے قبرص کے ذریعے اسرائیل کو اہم پیغامات پہنچا دیے

    ایران نے قبرص کے ذریعے اسرائیل کو اہم پیغامات پہنچا دیے

    نیکوسیا: ایران نے اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران قبرص کے ذریعے دشمن ملک کو اہم پیغامات پہنچا دیے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق قبرص کے صدر نکوس کرسٹوڈولائیڈس نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایران نے اسرائیل کو کچھ اہم پیغامات پہنچانے کو کہا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    اگرچہ انہوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ وہ اہم پیغامات کیا ہیں اور کس نے بھیجے ہیں لیکن گزشتہ روز قبرص کے وزیر خارجہ اور ان کے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس میں دونوں نے خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: قبرص سے غزہ امداد پہنچانے پر اسرائیل مان گیا

    آج نکوس کرسٹوڈولائڈس کا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ ہوگا جس میں وہ اہم پیغامات پہنچائیں گے۔

    کرسٹوڈولائڈس نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ وہ اس بات سے بلکہ ناخوش ہیں کہ مشرق وسطی میں ہونے والے بحران کے بارے میں یورپی یونین کی طرف سے ایک سست ردعمل سامنے آیا۔

    واضح رہے کہ خطے میں یورپی یونین کے قریب ترین ممبر قبرص نے اس کی امور خارجہ کونسل سے غیر معمولی اجلاس کا مطالبہ کیا تھا۔

    نکوس کرسٹوڈولائڈس نے صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین کیلیے جغرافیائی سیاسی کردار کا دعویٰ کرنا، اس تمام پیشرفت کو دیکھنا اور وزراء کونسل کے اجلاس میں نہ ہونا ممکن نہیں۔

    قبرص نے خطے سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں مدد کی پیشکش کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات سے باز رہا جائے تنازع کو بڑھا سکتے ہیں۔

  • ایران اسرائیل جنگ کے باوجود پاک ایران سرحد کھلی ہے، ذرائع وزارت خارجہ

    ایران اسرائیل جنگ کے باوجود پاک ایران سرحد کھلی ہے، ذرائع وزارت خارجہ

    ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے باوجود پاک ایران سرحد بدستور کھلی ہے۔

    اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ایران کا فضائی راستہ بند لیکن زمینی سرحد سے آمد و رفت جاری ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایران سے پاکستانی زائرین سرحد کے راستے وطن واپس آ رہے ہیں اور پاکستان سے ایران جانے والے بھی زمینی راستے سے سرحد پار کر رہے ہیں۔

    ذرائع وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو بھی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، پاکستان سفیر دفتر خارجہ میں ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

    ذرائع وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کو وطن واپس لایا جا رہا ہے جبکہ پاکستان پہلے ہی زائرین کے لیے ایڈوائزری جاری کر چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے جمعے سے زائرین کو اپنے شیڈول پر نظرثانی کی ہدایت کر رکھی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-iran-border-remain-open-24-7-for-pilgrims/

  • ایرانی حملوں سے تل ابیب، بیت یام کھنڈر بن گئے

    ایرانی حملوں سے تل ابیب، بیت یام کھنڈر بن گئے

    ایرانی حملوں سے اسرائیلی شہر تل ابیب اور بیت یام کھنڈر بن گئے ہیں، جگہ جگہ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے حملوں نے تل ابیب اور بیت یام سمیت کئی علاقوں کو کھنڈر بنا دیا ہے، عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنی ہیں، متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت اسرائیل کے کئی شہروں میں سیکڑوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، رات بھر بمباری کے بعد صبح ہوئی تو لوگ گھروں کا حال دیکھ کر صدمے سے دوچار ہو گئے۔

    تل ابیب

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں میں درجنوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، متاثرہ سائٹس پر ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا کہ ہفتے کے روز اسرائیلی خوف اور افراتفری کا شکار رہے، وسطی اسرائیل پر رات کو ہونے والی ایرانی بمباری میں کئی اپارٹمنٹس تباہ ہو گئے اور کئی شہری بھی ہلاک ہوئے، جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔

    آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ایرانی میزائلوں کو روک لیا گیا تھا تاہم کئی میزائل – جو بظاہر بڑے دھماکا خیز وار ہیڈز سے لیس تھے – تل ابیب، رمت گن اور ریشون لصیون میں گھروں پر گرے۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائل کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے، ایران نے حیفہ، تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی تنصیبات پر آگ کی بارش کر دی ہے، خیبر، بدر اور عماد میزائل گرنے سے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے اور سائرن کی آوازیں گونجتی رہیں۔

    دوسری طرف اسرائیل نے ایران کے مختلف شہروں پر کروز میزائلوں سے حملے کیے ہیں، بندر عباس، تبریز، اصفہان، ہرمزگان، کرمانشاہ، مغربی آذربائیجان نشانہ بنے، جن میں 30 فوجی اہلکار شہید ہوئے، اور پچپن شہری زخمی ہوئے، مشرقی آذربائیجان میں ایران نے اسرائیل کے 3 طیارے اور ڈرون مار گرائے، ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران جنگ اب تک تین ایف تھرٹی فائیو سمیت 10 اسرائیلی طیارے گرائے جا چکے ہیں۔

  • اسرائیل کیلیے دھچکا، ایران میں موساد کے ایجنٹس گرفتار

    اسرائیل کیلیے دھچکا، ایران میں موساد کے ایجنٹس گرفتار

    تہران: ایران میں اہم کارروائی کے دوران اسرائیل کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کے ایجنٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا تعلق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    تسنیم نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ایجنٹ کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایرانی صوبے البرز میں دھماکا خیز مواد اور الیکٹرانک آلات تیار کر رہے تھے۔

    واضح رہے کہ ایران میں پہلے بھی موساد سے تعلق رکھنے والے متعدد ایجنٹ کو گرفتار کیا جا چکا ہے خاص طور پر اُن لوگوں کو جو جوہری پروگرام کو مجروح کرنے کیلیے تخریب کاری اور قتل کی کوششوں مین ملوث ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: موساد نے ایران میں ڈرون اڈہ بنایا، ہتھیاروں کا نظام اور کمانڈوز اسمگل کیے، اسرائیلی میڈیا

    گزشتہ روز ایران میں 5 افراد کو اسرائیل کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تمام افراد کو ایران کے شہر یزد میں گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان مبینہ طور پر مختلف سائٹس کی تصاویر لے رہے تھے اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو معلومات بھیج رہے تھے۔

    واضھ رہے کہ اسرائیل نے 13 جون بروز جمعہ باقاعدہ جنگ کا آغاز کرتے ہوئے ایران کے جوہری اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا، جبکہ اسرائیل کی 200 جنگی طیاروں نے اس حملے میں حصہ لیا تھا۔

    اس حملے کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سمیت 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوگئے۔

    ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی ’وعده صادق 3‘ کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے، گزشتہ رات سے جاری حملوں میں اسرائیل کی کئی عمارتیں متاثر ہوئیں۔

    تہران کی جانب سے اسرائیل پر اب تک 150 سے زائد میزائلوں سے حملہ کیا گیا ہے، اسرائیلی میڈیا نے ان حملوں کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 اسرائیلی شہری ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

  • اسرائیل نہیں چاہتا امریکا اور ایران میں جوہری معاہدہ ہو، وزیر خارجہ

    اسرائیل نہیں چاہتا امریکا اور ایران میں جوہری معاہدہ ہو، وزیر خارجہ

    تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکا اور تہران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو جوہری ہتھیاروں کے بارے میں ملک کے مؤقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پختہ یقین ہے کہ جوہری ہتھیار نہ ہوں۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    عباس عراقچی نے کہا کہ اس کے باوجود جو لوگ پرامن مقاصد کیلیے ایران کو جوہری پروگرام رکھنے کے حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں انہیں ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اب منسوخ ہونے والے مذاکرات کے چھٹے دور میں جو آج کیلیے طے تھا ایران ضروری یقین دہانیاں فراہم کرنے کیلیے تیار ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے پچھلے دور میں امریکیوں نے بہت سی تجاویز پیش کیں جو ہمیں مکمل طور پر قابل قبول نہیں تھیں، ہم نے اپنا ردعمل اور اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور ہمیں جوابی تجویز پیش کرنی تھی، ہماری تجویز سے امریکیوں کے ساتھ ہمہ گیر معاہدے کے دروازے کھل سکتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے حملے روکے تو ہمارا ردعمل بھی رک جائے گا، امریکا کو ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرنی چاہیے، ایران نطنز جوہری تنصیب پر اسرائیل کے حملے میں ملوث نہ ہونے کے امریکی دعوے پر یقین نہیں کرتا۔

    ’ایران نہیں چاہتا کہ اسرائیل کے ساتھ اس کا تنازع دیگر پڑوسی ممالک تک پھیلے۔ اسرائیل کے خلاف ایران کا فوجی ردعمل اپنے دفاع پر مبنی ہے۔ اسرائیل نے ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے نئی سرخ لائن عبور کی۔‘

    عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھے، دنیا کو اسرائیلی جارحیت کو نوٹس لینا چاہیے، امریکا کی اسرائیلی حملوں کی پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں، اگر مجبور کیا گیا تو ایران جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر غور کر سکتا ہے۔