Tag: Iran nuclear deal

  • ایران کے ساتھ معاملات کیسے چل رہے ہیں؟ ٹرمپ نے بتادیا

    ایران کے ساتھ معاملات کیسے چل رہے ہیں؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات ٹھیک چل رہے ہیں۔ امریکی صدر کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج ہفتے کو سلطنت عمان میں ہو رہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا کہ ہم ایرانی مسئلے کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر معاملات کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر کے یہ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان یا سپریم لیڈر علی خامنہ ای سے ملاقات کے لیے تیار ہیں جب کہ ان کا ملک جوہری معاملے پر ایرانی فریق کے ساتھ بات گفتگو کررہا ہے۔

    امریکی صدر نے ایران کی اعلیٰ قیادت کے ارکان سے ملاقات پر آمادگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’یقیناً ایسا ممکن ہے‘۔

    تاہم انہوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ ان کا ملک تہران کے ساتھ کسی بھی ممکنہ فوجی تنازع میں اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے۔ امریکی صدر کا زور دے کر کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ کے ساتھ جنگ کرنے کے بجائے اس کے ساتھ معاہدے کو ترجیح دیں گے۔

    دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان بھی سامنے آگیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتا ہوں دونوں ممالک کشیدگی ختم کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کریں گے تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    پاکستان اور بھارت کی کشمیر میں 1000 سال سے لڑائی جاری ہے، صدر ٹرمپ

    امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اپنے تعلقات خود جانتے ہیں، دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے جو بدترین ہے لیکن یہ ہمیشہ رہی ہے۔

  • جوہری معاہدہ: امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کی برف پگھلنے لگی

    جوہری معاہدہ: امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کی برف پگھلنے لگی

    واشنگٹن: امریکا اور ایران کے درمیان عرصے سے جاری کشیدگی کی برف پگھلنے لگی، ایک دوسرے کے سخت مخالف ممالک ایک بار پھر مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو رضامند ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران جوہری معاہدے پر ایک بار پھر مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں، مذاکرات تیسرے فریق کے ذریعے منگل سے ویانا میں ہونگے۔

    وائٹ ہاؤس ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکہ کو فوری بریک تھرو کی کوئی توقع نہیں لیکن مذاکرات کا عمل شروع ہونا صحت مندانہ اقدام ہے۔روس نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کو جوہری معاہدے میں آمادہ کرنے پر چین ، فرانس ، جرمنی ، روس اور برطانیہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔

    دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مذاکرات کا مقصد ایران پر عائد پابندیوں کا فوری خاتمہ ہے۔

    واضح رہے کہ ماہ فروری میں امریکی صدر جوبائیڈن نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے آن لائن خطاب میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

    امریکی صدر نے واضح کیا تھا کہ ایران سے جوہری معاہدے کی بحالی پر یورپی اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کریں گے۔

    دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈ آیت اللہ خامنہ ای نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکا کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال کرنا ہے تو باتیں نہیں اقدام کرے، پہلا قدم امریکا کو اٹھانا ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات کرنے کا عندیہ دے دیا

    خیال رہے کہ امریکہ نے 2015 میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر آمادہ ہو گیا تھا۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براک اوباما انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے اس معاہدے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔

  • روسی اور ایرانی صدر کی ملاقات کا ایجنڈا کیا ہے؟

    روسی اور ایرانی صدر کی ملاقات کا ایجنڈا کیا ہے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پوٹن اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان اہم ملاقات جاری ہے.

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر اپنے ہم منصب سے آج آرمينيا ميں  ملاقات کر رہے ہیں.

    کريملن سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات ميں ايرانی جوہری ڈيل کے حوالے سے معاملات اور آبنائے ہرمز ميں کشيدگی کے بارے میں تبادلہ خيال ہوگا.

    یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی عروج پر ہے.

    خیال رہے کہ جوہری ڈيل سے امريکا کی دست برداری اور ایران کے خلاف پابندياں عائد کیے جانے کے بعد واشنگٹن اور تہران کے مابين کشيدگی عروج پر ہے۔

    عالمی برادری متحد ہوکر ایران کوروکے: سعودی ولی عہد نے خبردار کردیا

    ايران اور روس کو ایک دوسرے کا اہم اتحادی تصور کيا جاتا ہے، چند روز قبل ترکی صدر طیب اردوان، روسی صدر پوٹن اور ایرانی صدر کی ملاقات ہوئی تھی.

    اس موقع پر روسی صدر نے امریکی اور سعودی اتحاد کو طنز کا نشانہ بنایا تھا.

  • ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافہ خطرناک ہوگا‘فرانسیسی صدر

    ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافہ خطرناک ہوگا‘فرانسیسی صدر

    پیرس :فرانسیسی صدر نے جوہری معاہدے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران 15 جولائی کو جوہری معاہدے میں شامل تمام فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے حالات سازگار بنانے کےلئے اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں نےاپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو خبردار کیاکہ اگر ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم افزدوگی کی مقدار میں اضافہ کیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے جن کی تمام ترذمہ داری ایران پرعائد ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی اور عمانوئل ماکروں کے درمیان ایک گھنٹے سے زاید ٹیلیفون پر بات چیت جاری رہی۔

    اس موقع پر فرانسیسی صدر نے روحانی پر زور دیا کہ وہ 15 جولائی کو جوہری معاہدے میں شامل تمام فریقین کےدرمیان مذاکرات کے لیے حالات سازگار بنانے کے لئے اقدامات کریں، صدر ماکروں نے کہا کہ وہ ایرانی قیادت اور جوہری معاہدےمیں شامل دیگر ملکوں ے ساتھ رابطے میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ فرانس کسی کی طرف سے جارحیت کا حامی نہیں۔ایرانی حکومت کےایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کو بتایا کہ آج حکومت یورینیم کی افزدوگی کی مقدار پانچ فی صد تک بڑھانے کا اعلان کرے گی۔

    خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں میں طے پائے معاہدے کے تحت ایران کو بھاری پانی کا ذخیرہ محدود کرنے کا پابند بنایا گیا تھا مگر ایران بھاری پانی کا ذخیرہ بھی 5 فی صد سے بڑھا چکا ہے۔

    یورینیم افزودگی کی مقدار 5 فی صد تک لے جانے کا ایرانی فیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • ایران نے مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ، عالمی اٹامک انرجی ایجنسی

    ایران نے مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ، عالمی اٹامک انرجی ایجنسی

    نیویارک :  انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران نے مقررہ حدسے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ہے، ایرانی وزیرخارجہ نے کہا یورپ ذمہ داری  نبھائےتواقدام واپس لےلیں گے، ایران کے ساتھ دوہزارپندرہ میں ہوئے جوہری معاہدے میں یورینیم ذخیرہ کی حد مقررکی گئی تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایک بیان میں کہاکہ اس کے معائنہ کاروں نے تصدیق کر دی ہے کہ تین سو کلو کی جو حد طے کی گئی تھی ایران نے اسے عبور کر لیا ہے۔

    دریں اثناء ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے میں موجود ہے کہ کوئی فریق اپنے وعدوں پر عملدرآمد اس صورت میں جزوی یا مکمل طور پر بند کرسکتا ہے کہ اگر دوسرا فریق یا فریقین قابلِ ذکر کارکردگی نہ دکھا پائِیں تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے۔

    اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے، جواد ظریف

    جواد ظریف کا کہنا تھا اگر یورپی طاقتوں نے ایرانی معیشت کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو ایران دس دن میں یورینیم کی 3.67 فیصد کی حد سے زیادہ افزدوگی کا عمل شروع کر دے گا۔

    ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، امریکہ

    دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ایران پر زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے، ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔

    ایران کو اسے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، یورپی اقوام

    یورپی اقوام نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اسے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے اور اس معاہدے کے تحت وہ پابندیاں بھی دوبارہ لگائی جا سکتی ہیں جو ایران کی جانب سے جوہری سرگرمیاں محدود کرنے پر اٹھائی گئی تھیں۔

    برطانیہ نے جو کہ اب بھی فرانس، جرمنی، چین اور روس کے ہمراہ اس جوہری معاہدے کا حصہ ہے، کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے آئندہ اقدامات کے بارے میں غور کر رہا ہے، وزیراعظم ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دنیا کو ایک محفوظ مقام بناتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں سے مسلح ایران کا امکان رد ہو جاتا ہے۔

    ترجمان نے کہا ہم نے یہ بات متعدد بار واضح طور پر دہرائی ہے کہ ہماری جے سی پی او اے سے وابستگی ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے  سے منسلک ہے، جس کے تحت وہ اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل پیرا ہوں اور ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے کو واپس لیں۔

    ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفان ڈوجارک نے کہا کہ ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا اور نہ ہی اس سے ایران کی عوام کو کسی قسم کا کوئی معاشی فائدہ ہوگا۔

    روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاب کوو نے ایران کے فیصلہ پر تاسف کا اظہار کیا لیکن ساتھ ساتھ میں مزید کہا کہ اسے ڈرامائی شکل نہ دی جائے، ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ کرنے کو اس پس منظر میں دیکھنا ضروری ہوگا کہ اس سے پہلے ہونے والے واقعات کیا تھے اور کیا وجہ بنی کہ ایران نے یہ قدم لیا۔

    ان کا کہنا تھا ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہاں ایک ملک کی تیل کی تجارت پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اور ایک خود مختار ملک کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

    اسرائیل کے وزیر اعظم بنیان نتن یاہو نے یورپی ممالک سے کہا کہ وہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو بحال کریں جو جوہری معاہدے کا حصہ تھیں۔

    خیال رہے ایران کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں حالات ویسے ہی کشیدہ ہیں اور ایران نے حال ہی میں آبنائے ہرمز کے اوپر پرواز کرنے والے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے، اس کے علاوہ امریکہ نے ایران پر تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔

  • ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    تہران : جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد ایران 2015 میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے نکل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا  اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

    ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ’ہم یورنیم کو فروخت کرنے کے بجائے اپنے ملک میں استعمال کرسکتے ہیں‘، حسن روحانی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران آئندہ 60 روز میں یورنیم افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے جوہری معاہدے کا مقصد ایران کے ایٹمی عزائم کو کم کرنا اور ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنا تھا لیکن امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث واشنگٹن معاہدے سے دستبردار ہوگیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں سے ایرانی معیشت کو جدید جھٹکا لگا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب یورنیم افزودگی کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اچانک دورہ عراق اور امریکی بحری بیٹری کی خلیج فارس تعیناتی کے بعد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ نے جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے بعد کہا تھا کہ امریکا ایران کو کسی صورت بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

    مائیک پومپیو نے کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کو خبر دار کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھائے جا رہا ہے۔ا

  • یورپ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجائے، امریکا کا مطالبہ

    یورپ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجائے، امریکا کا مطالبہ

    وارسا : امریکا کے نائب وزیر خارجہ مائیک پینس نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں 60 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کے نائب وزیر خارجہ مائیک پینس نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ ایران کے خلاف عائد کردہ اقتصای پابندیوں کی حمایت کریں۔

    نائب امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ یورپی اتحادی ممالک معاملے پر متوقع تعاون نہیں کررہے، ایران خطے میں دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے، ایران کی مذہبی شخصیات پر مشتمل نظام خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے۔

    مائیک پینس نے ایران نے تجارت کےلیے نئے مالیاتی نظام کی تشکیل پر فرانس، جرمنی اور براطانیہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نظام کی تشکیل کا مقصد ایران پر عائد امریکی پابندیوں سے یورپی کمپنیوں کو بچانا ہے۔

    [bs-quote quote=”یورپی وزیر خارجہ فیڈریکا موگرینی سمیت فرانس اور جرمنی کے وزراء خارجہ نے بھی وارسا کانفرنس میں شرکت نہیں کی” style=”style-12″ align=”left”][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وارسا میں منعقدہ امریکی کانفرنس میں فلسطین نے تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے پر بطور احتجاج شرکت سے انکار کردیا۔

    یورپی یونین کی وزیر خارجہ فیڈریکا موگرینی کانفرنس میں شریک نہیں ہوئی جبکہ جرمنی، فرانس اور اسپین  وزراء خارجہ نے شرکت نے بھی شرکت نہیں کی۔

    دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں امریکا کے اہم اتحادی اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سمیت خلیجی ممالک کے وزراء خارجہ وارسا کانفرنس میں شریک ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے اتحادی ممالک کے ہمراہ ایران سے جوہری معاہدے طے کیا تھا جس کے بعد ایران پر برسوں سے عائد اقتصادی پابندوں میں نرمی کی گئی تھی لیکن صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

  • ایرانی جوہری معاہدے کا تحفظ ناگزیر ہے‘ روسی صدر

    ایرانی جوہری معاہدے کا تحفظ ناگزیر ہے‘ روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کا تحفظ ناگزیر ہے جس کی ناکامی پرسنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے شہرسینٹ پیٹرزبرگ میں ولادی میر پیوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    روسی صدرولادی میر پیوٹن نے خبردار کیا کہ امریکہ کے ایرانی جوہری معاہدے سے انحراف کہ بعد اگرعالمی برادری نے بھی اس معاہدے کو سبوتاژ کیا تو اس کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

    ولادی میر پیوٹن نے اس معاہدے کے تحفظ کے لیے فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون کی کاوششوں کو بھی سراہا۔

    اس موقع پر فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون نے مشرق وسطٰی میں قیام امن کے لیے تمام تنازعات کومذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

    چین اور جرمنی ایران جوہری ڈیل کے ساتھ کھڑے ہیں

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے ایران سے متعلق جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران جوہری معاہدے سے دست بردار ہوچکا ہے، لیکن چین اور جرمنی ایران جوہری ڈیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال مئی کو روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی تھی، یہ ملاقات فرانسیسی شہر مارسے میں ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسرائیل ایران پرعائد کردہ الزامات کے ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے، فیدریکا موگیرینی

    اسرائیل ایران پرعائد کردہ الزامات کے ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے، فیدریکا موگیرینی

    برسلز : یورپی یونین کی وزیر برائے خارجہ امور فیدریکا موگیرینی نے ایران کے جوہری معاہدوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو ایران پر عائد کردہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے الزامات عائد کیے جانے بعد برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کی حمایت میں بیان جاری کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے گذشتہ روز جاری بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایران کے حوالے سے کیے جانے والے دعوؤں کی تصدیق کرنا بہت ضروری ہے۔

    بورس جانسن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے ایران کے جوہری منصوبوں کے حوالے سے جو انکشافات کیے ہیں اس کے بعد جوہری معاہدوں پر عمل درآمد کے ذریعے ہی تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کی وزیر برائے خارجہ امور فیدیریکا موگیرینی نے ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ تہران عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے، تاہم نیتن یاہو کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں تاحال ناکام رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مطابق ان کے پاس ایران کے جوہری معاہدوں کے متعلق 55 ہزار صفحات اور 153 سی ڈیز ہر مشتمل ایسی خفیہ معلومات موجود ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران جوہری معاہدوں کے باوجود بھی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث رہا ہے۔

    نیتن یاہو نے گذشتہ روز ایک کانفرنس میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے ایرانی جوہری منصوبوں سے متعلق خفیہ دستاویزات پیش کی تھی، جس میں انہوں نے کہا ایران طے شدہ معاہدے کے باوجود خفیہ طور پر ایٹمی اسلحے کی تیاری میں لگا ہوا ہے۔

    اسرائیلی وزیر میں اعظم کا کہنا تھا کہ ایران نے جوہری منصوبے کا خفیہ نام ’پروجیکٹ آماد‘ رکھا تھا، مذکورہ ایرانی پروجیکٹ کا مقصد پانچ طرح کے اہٹم بم تیار کرنا تھا اور ان بموں میں سے ہر ایک بم کی قوت 10 ٹن ٹی این ٹی کے برابر ہوتی۔


    ایران نےخفیہ طورپرایٹمی ہتھیاربنانےکی کوشش کی تھی‘ اسرائیلی وزیراعظم


    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے اہم اجزا پرکام کیا تھا جن میں ان کا ڈیزائن اور ایٹمی تجربے کی تیاری شامل ہیں اور ایران نے ایٹمی تجربے کے لیے پانچ مختلف مقامات پرغور کیا تھا۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ فائلیں امریکہ کے ساتھ شیئرکردی گئی ہیں اور انہیں ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای کے بھی حوالے کیا جائے گا۔


    امریکی صدر کی جوہری پروگرام پر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 24 اپریل کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام پھر سے شروع کرنے پر ایران کو اتنے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جتنے اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • 12 مئی کوایران نیوکلیئرڈیل سےمتعلق اہم اعلان کروں گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    12 مئی کوایران نیوکلیئرڈیل سےمتعلق اہم اعلان کروں گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پریزنٹیشن کا ایک حصہ دیکھا ہے اور یہ صورت حال ناقابل قبول ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ رواں ماہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ نیو کلیئرڈیل برقرار رکھنے سے متعلق اہم اعلان کریں گے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے جو معلومات دی ہیں وہ امریکہ کو ایران کے خفیہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں پہلے سے حاصل کردہ معلومات سے مطابقت رکھتی ہیں۔


    ایران نےخفیہ طورپرایٹمی ہتھیاربنانےکی کوشش کی تھی‘ نیتن یاہو

    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کی مبینہ ایٹمی فائلوں کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے ہزاروں ایسی دستاویزات حاسل کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے دنیا کو یہ کہہ کر دھوکہ دیا کہ اس نے کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ فائلیں امریکہ کے ساتھ شیئرکردی گئی ہیں اور انہیں ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای کے بھی حوالے کیا جائے گا۔


    فرانس، برطانیہ اور جرمنی ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر متفق

    یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم ہاؤس سے جاری مشترکہ بیان میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا کہنا تھا کہ تینوں ممالک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر متفق ہیں


    امریکی صدر کی جوہری پروگرام پر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 24 اپریل کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام پھر سے شروع کرنے پر ایران کو اتنے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جتنے اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔