Tag: Iran nuclear deal

  • ڈونلڈ ٹرمپ نےایران کاجوہری معاہدہ ختم کرنےکا فیصلہ مؤخرکردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نےایران کاجوہری معاہدہ ختم کرنےکا فیصلہ مؤخرکردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے کہا کہ آخری بار ایرانی جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ آخری مرتبہ ایران کے جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں تاکہ یورپ اور امریکہ معاہدے میں پائے جانے سنگین نقائص کو دور کرسکیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اگر کسی بھی وقت انہیں اندازہ ہوا کہ اس طرح کا معاہدہ نہیں ہوسکتا تو وہ معاہدے سے فوری طور پر دستبردار ہوجائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی توثیق ہونے پرنرمی میں مزید 120 دن کا اضافہ ہوجائے گا۔

    دوسری جانب ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ یہ ایک ٹھوس معاہدے کو خراب کرنے کی مایوسی پر مبنی ایک کوشش ہے

    انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ معاہدے میں موجود یورپی ممالک ایران پر یورینیئم کی افزدوگی پرمستقل پابندی عائد کریں جبکہ موجودہ معاہدے کے تحت یہ پابندی 2025 تک ہے۔


    امریکی صدرایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے‘ اسٹیومنچن


    یاد رہے کہ گزشتہ روزامریکی وزیرخزانہ اسٹیو منچن کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدرایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے‘ اسٹیومنچن

    امریکی صدرایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے‘ اسٹیومنچن

    واشنگٹن : امریکی وزیرخزانہ اسٹیو منچن کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخزانہ کا کہنا ہے انہیں توقع ہے کہ ایران پرنئی پابندیوں کا اعلان کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہماری ان پرنظررہے گی۔

    اسٹیو منچن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں آپ توقع رکھیں کہ مزید پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ جمعے کو اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ آیا سابق امریکی صدر براک اوباما کی طرف سے ایران پرلگائی گئی امریکی اقتصادی پابندیوں میں نرمی جاری رکھیں یا نہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق وہ ایران سے جوہری معاہدے میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں یا اس سے مکمل طور پر دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔


    ایران کےساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کرنا ٹرمپ کی سیاسی خودکشی ہو گی‘ حسن روحانی


    یاد رہے کہ گزشتہ سال 6 اگست کو ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاگر ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کیا تو یہ ان کی سیاسی خودکشی ہو گی۔

    بعدازاں 24 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران شمالی کوریا کے ساتھ کام کررہا ہے۔ انہوں نے ایران کے میزائل تجربے پر سخت بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ باقی نہیں رہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سےجوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا اور ٹرمپ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا کسی بھی وقت اعلان کر سکتے ہیں، عالمی برادری نے صدرٹرمپ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اعلان کے بعد کانگریس ایران پر پابندیاں عائد کرسکتی ہے، کانگریس کے پاس ایران پر پابندیوں کیلئے60 روز ہونگے۔

    وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارا سینڈرز نے کہا ایران کے بارے میں صدر مجموعی حکمتِ عملی پر مشتمل اپنا فیصلہ کرچکے ہیں، صدر ٹرمپ نے کیا فیصلہ کیا، اس کیلئے انتظار کریں، امریکی ایران سے نمٹنے کیلئے کوئی وسیع پالیسی چاہتے ہیں،  ٹرمپ ایران کیساتھ معاہدے یا کسی ایک حصے پر اتفاق رکھنے پر متفق نہیں، ایران عالمی معاملات پر اب بھی غلط انداز اپنائے ہوئے ہیں۔

    ایران سے جوہری معاہدے کی توثیق نہ کرنے پر  عالمی برداری میں تشویش پائی جارہی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کو فون کرکےایران جوہری معاہدے پراحتیاط سےغور کرنے کے بعد فیصلہ کرنے کا مشورہ دیا اور معاہدے کو علاقائی سلامتی کے لئے انتہائی اہم قراردیا۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کوفون کیا اوردنیا کو محفوظ بنانے کی ضرورت پرزوردیا۔

    رکن کانگریس الیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکا کو ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے، جبکہ چیئرمین امورخارجہ کمیٹی ایڈ روئس نے کہا کہ  معاہدے کو بہتر کرنے کیلئےاتحادیوں سے ملکر کام کیا جائے، بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل ہے۔


    مزید پڑھیں : ایران کے ساتھ نیوکلیئرمعاہدہ باقی نہیں رہا‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    یاد رہے گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے میزائل تجربے پرردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ باقی نہیں رہا۔

    دوسری جانب اس سے قبل ایران کے صدر حسن روحانی نے خبردار کیا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ  نے عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو ختم کیا تو وہ اس کی  قیمت چکانے کیلئے تیار رہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر کو معاہدے پر عمل درآمد کی اگلی تصدیق 15 اکتوبر سے قبل کرنی ہے۔

    واضح رہے کہ سال 2015 میں صدر براک اوباما کی حکومت میں ایران کے ساتھ یہ جوہری معاہدہ طے پایا تھا ، جس پر ایران سمیت چھ عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے دستخط کئے تھے، جس کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایران کےساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کرنا ٹرمپ کی سیاسی خودکشی ہو گی‘ حسن روحانی

    ایران کےساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کرنا ٹرمپ کی سیاسی خودکشی ہو گی‘ حسن روحانی

    تہران : ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاگر ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کیا تو یہ ان کی سیاسی خودکشی ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اس وقت تک معاہدے کی شرائط پر عمل کرتا رہے گا جب تک دوسرے دستخط کنندگان بھی ایسا کرتے رہیں۔

    ایرانی صدر نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ وہ لوگ جو ایٹمی معاہدے کو پھاڑ کر پھینکنا چاہتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اپنی سیاسی زندگی کو چیر پھاڑ رہے ہیں۔

    دوسری جانب ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ یورپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ٹرمپ ایٹمی معاہدہ ختم کر کے ایران کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ایران معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے تاہم صدر ٹرمپ کے مطابق ایران اس معاہدے کی روح کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی پابندیوں پر دستخط کیا تھا جس کی زد میں روس اور شمالی کوریا بھی آئیں گے۔ ان پابندیوں کا نشانہ ایران کا میزائل پروگرام اور2015 کے جوہری معاہدے میں شامل نہ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی بنیں گی۔


    امریکی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے‘ ایران


    واضح رہے کہ تین روز قبل ایران کے ڈپٹی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے نئی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور ایران اس کا جواب دے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایران کی پارلیمنٹ نے نیوکلئیرپروگرام ڈیل کی منظوری دے دی

    ایران کی پارلیمنٹ نے نیوکلئیرپروگرام ڈیل کی منظوری دے دی

    تہران :ایران کی پارلیمنٹ نے نیوکلئیرپروگرام ڈیل کی منظوری دے دی.

    ڈیل کی حمایت میں ایک سو اکسٹھ اورمخالفت میں انسٹھ ووٹ ڈالے گئے، اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی انسپیکٹر صرف مخصوص عسکری تنصیبات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

    چھ بین الاقوامی طاقتوں اور ایران کے درمیان رواں سال جولائی میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت ایران کی جانب سے حساس جوہری سرگرمیوں کے خاتمے کے بعد اس پر سے پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔

  • دنیاکے مسائل تنہاحل نہیں کرسکتے، امریکی صدر

    دنیاکے مسائل تنہاحل نہیں کرسکتے، امریکی صدر

    امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کے مسائل تنہا حل نہیں کرسکتا، ایران کیساتھ جوہری معاہدےسےعالمی تنازعے کا خاتمہ ہوا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں امریکی صدرباراک اوباما نے کہا دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کیساتھ ملکرتیسری عالمی جنگ کوروکا۔

    انہوں نے کہا امریکا کو بہت سے خطرات لاحق ہیں، امریکا دنیا کے مسائل تنہا حل نہیں کرسکتا، چیلنجز کا سامنا کرنے کےلئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔

    امریکی صدر نے کہا جنگیں مسائل کا عارضی حل ہوتی ہیں، مسائل کا حل مذاکرات میں مضمر ہے، ایران کیساتھ جوہری معاہدےسےعالمی تنازعےکاخاتمہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا آمرانہ دور ہمیشہ کمزور ہوتا ہے، شام کے مسئلے کے حل کیلئے روس اور ایران کے ساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ شامی تارکین وطن کی امریکہ میں پناہ دینے کیلئے کوشاں ہیں۔

  • واشنگٹن:ایران جوہری معاہدے پراوباما انتظامیہ کوحمایت حاصل

    واشنگٹن:ایران جوہری معاہدے پراوباما انتظامیہ کوحمایت حاصل

    واشنگٹن : ایران کے جوہری معاہدے پر اوباما انتظامیہ نے امریکی سینیٹ میں بل کی حمایت حاصل کرلی، ریپبلکن جوہری معاہدے پر مطلوبہ ووٹ نہ لے سکے۔

    امریکی سینٹ میں اپوزیشن جماعت ریپلکنز کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے کی منظوری کے بل کو مسترد کرنے کے لیے قرارداد پیش کی گئی، جسے منظور کرنے لیے ساٹھ ووٹ درکار تھے تاہم قراردار کی منظوری کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل نہ ہوسکی۔

    بل کی حمایت میں اٹھاون اور مخالفت میں بیالیس ووٹ ڈالے گئے، قرارداد مسترد ہونے سے صدر اوباما کو جوہری معاہدے کو منظور کرنے کے لیے ویٹو کا اختیار استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔

    اس موقع پر صدر اوباما نے سینیٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کا نتیجہ قومی سلامتی اور دنیا کے امن کی جیت ہے۔

  • واشنگٹن: امریکی سینٹ میں ایران نیوکلئرمعاہدے پربحث

    واشنگٹن: امریکی سینٹ میں ایران نیوکلئرمعاہدے پربحث

    واشنگٹن : امریکی سینٹ میں ایران نیوکلیئر معاہدے پر گرما گرم بحث کا آغاز ہوگیا، ریپبلکن لیڈر میک کونیل نے معاہدہ یا جنگ کی انتظامیہ کی منطق کو بے بنیاد قرار دیدیا ہے۔

    امریکی سینٹ میں بحث کے دوران نائب ڈیموکریٹک لیڈر نے سینتالیس ریپبلکن ارکان پر الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کو رد کرنے کا پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا، ریپبلکن سینیٹر سوسن کولنس نے کانگریس سے ڈیل کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتظامیہ سے کہا کہ بہتر معاہدے کیلئے دوبارہ مذاکرات کریں۔

    ڈیموکریٹک سینٹرز نے معاہدے کوسپورٹ کرنے کا اعلان کیا، انکا اور اڑتیس دیگر ڈیموکریٹک اور آزاد سینیٹرز کا ووٹ سو ارکان کے ایوان میں ریپبلکن قرارداد کورد کرنے کیلئے کافی ہے۔

    جس میں نیو کلیئرمعاہدے کو رد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • ایران کے جوہری معاہدے کی حمایت پر صدر اوباما متحرک

    ایران کے جوہری معاہدے کی حمایت پر صدر اوباما متحرک

    واشنگٹن : ایران جوہری معاہدے پر امریکی کانگریس میں رواں ماہ ووٹنگ ہونے والی ہے جبکہ صدر اوباما نے ایران معاہدے کی امریکی سینٹ سے توثیق کیلئے مطلوبہ تعداد میں سینیٹرز کی حمایت حاصل کر نے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

            تاریخی ایران جوہری معاہدے پر امریکی کانگریس میں رواں ماہ ووٹنگ ہونے والی ہے اور ممکنہ طور پر کانگریس اس معاہدے کی مخالفت کرسکتی ہے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر اوباما کے پاس اب اتنے ووٹ ہیں کہ وہ نا منظوری کی کسی قرارداد کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

    صدر اوباما کے مطابق یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھے گا، حزب مخالف کی جماعت ری پبلکن پارٹی اس معاہدے کے خلاف متحد ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ صرف ایران کو شہ دے گا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر اوباما نے ایران معاہدے کی امریکی سینٹ سے توثیق کیلئے 34 سینیٹرز کی حمایت حاصل کرلی ہے اور وائٹ ہاؤس کو امید ہے کہ وہ مزید سات سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے گا تاکہ فے لے بسٹر نامی قانونی حق استعمال کیا جاسکے۔

    اس قانون کے تحت ایران ڈیل پر حتمی ووٹنگ کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی اور نہ ہی صدر اوباما کو ایران سے کئے گئے معاہدے کو یقینی بنانے کیلئے ویٹو کا حق استعمال کرنا پڑے گا۔

  • اوباما کو ایران سے معاہدے پرمطلوبہ سینیٹرز کی حمایت حاصل

    اوباما کو ایران سے معاہدے پرمطلوبہ سینیٹرز کی حمایت حاصل

    واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما کی حکومت نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ہونے والے معاہدے کی امریکی سینیٹ سے توثیق کے لیے مطلوبہ تعداد میں سینیٹرز کی حمایت حاصل کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز ریاست میری لینڈ کی ڈیموکریٹ سینیٹر باربرا مکولسکی نے اس معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا تو وہ ایسا کرنے والی 34ویں سینیٹر بن گئیں۔

    امریکی کانگریس اب بھی اس معاہدے کی مخالفت کر سکتی ہے لیکن صدراوباما کے پاس اب اتنے ووٹ ہیں کہ وہ نامنظوری کی کسی قرارداد کو ناکام بنا سکیں۔

    سینیٹر باربرا مکولسکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کوئی معاہدہ خامیوں سے پاک نہیں ہوتا خصوصاً وہ جو ایرانی حکومت سے کیا گیا ہو‘۔

    تاہم انھوں نے کہا کہ ’میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ یہ مشترکہ جامع منصوبہ ہی ایران کو جوہری بم کے حصول سے روکنے کے لیے بہترین دستیاب چیز ہے۔ اسی وجہ سے میں معاہدے کے حق میں ووٹ دوں گی۔‘

    حزبِ مخالف کی جماعت ریپبلکن پارٹی اس معاہدے کے خلاف متحد ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ صرف ایران کو شہ دے گا۔

    امریکی کانگریس میں اس معاہدے پر رواں ماہ ہی ووٹنگ ہونے والی ہے لیکن وائٹ ہاؤس کو امید ہے وہ مزید سات سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے گا تاکہ فیلیبسٹر نامی قانونی حق استعمال کیا جا سکے۔