Tag: Iran-US talks

  • مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو

    مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے، اگلا دور 19 اپریل کو

    عمان: عمان میں ایرانی اور امریکی وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، ایران کی وزارت خارجہ نے ان مذاکرات کو ’’تعمیری‘‘ قرار دیا ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران امریکا مذاکرات تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہے اور دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بات چیت اگلے ہفتے جاری رہے گی، مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہونے کا امکان ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق مذاکرات علیحدہ کمروں میں ہوئے، دونوں وفود الگ الگ کمروں میں بیٹھے رہے، جب کہ عمانی حکام نے وفود کے درمیان پیغام رسانی کا فریضہ انجام دیا، مذاکرات کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں عباس عراقچی اور اسٹیو وٹکوف نے چند منٹ تک آمنے سامنے بھی بات کی۔


    ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا


    ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور ہو سکتا ہے کہ ایک ہفتے بعد ہو، اور امکان ہے کہ یہ عمان میں نہ ہوں، تاہم مذاکرات عمان کی ثالثی ہی میں ہوں گے، انھوں نے کہا دونوں فریق بے نتیجہ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، جس سے وقت کا ضیاع ہو۔

    عباس عراقچی کے مطابق عمان میں دونوں وفود کے درمیان 4 مرتبہ پیغام کا تبادلہ ہوا، انھوں نے کہا بات چیت پرسکون اور احترام کے ماحول میں ہوئی، کوئی نامناسب زبان استعمال نہیں کی گئی، امید ہے اگلے دور میں ’’عام فریم ورک‘‘ پر بات چیت ہوگی۔

  • ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا

    ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا ابتدائی دور ختم ہو گیا ہے، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ تہران کے ساتھ بات چیت مثبت اور تعمیری تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور ایران کے مابین عمان میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں، دونوں ملکوں کے حکام نے اگلے ہفتے مزید بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق مذاکرات کے دوران امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایرانی وزیر خارجہ کو صدر ٹرمپ کی بات چیت کی ہدایت کا بتایا، وٹکوف نے بتایا کہ صدر نے ہدایت کی تھی کہ ممکن ہو تو اختلافات پر بات چیت اور سفارتکاری سے حل کیے جائیں۔


    اسرائیلی فوج نے غزہ کے اہم کوریڈور پر قبضہ کرلیا


    وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اسٹیو وٹکوف کا ایرانی حکام سے براہ راست رابطہ باہمی فائدے کے نتیجے کی طرف ایک قدم تھا، اور دونوں فریقوں نے اگلے ہفتے دوبارہ ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔

    عمانی وزیر خارجہ بدالبوسیدی نے کہا کہ ایران اور امریکا کے مذاکرات دوستانہ ماحول میں ہوئے، مذاکرات میں شامل ہونے پر ایرانی اور امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے دونوں ممالک میں معاہدہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے سازگار ہوگا۔

    قبل ازیں، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ بات چیت صرف جوہری مسئلے پر مرکوز ہوگی، دفاعی صلاحیتوں پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں، جوہری ہتھیاروں کےخواہاں نہیں لیکن عالمی پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں۔

  • امریکا عائد پابندیاں ختم کردے تو مذاکرات کی بحالی کے لئے تیار ہیں، حسن روحانی

    امریکا عائد پابندیاں ختم کردے تو مذاکرات کی بحالی کے لئے تیار ہیں، حسن روحانی

    تہران : ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکا ایران کے خلاف عائد پابندیاں ختم کردے تو ہم مذاکرات کی بحالی کے لئے تیار ہیں، یہ صورتحال مخالفین کے اُکسانے کے سبب پیدا ہوئی ہے۔

    یہ بات انہوں نے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہی، حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پہلے ظالمانہ پابندیاں ختم کی جائیں پھر مذاکرات کی باری آئے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم لائحہ عمل کے تحت، امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ یورپی ممالک 2015ء کے ایٹمی معاہدے پر ایران کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن معاہدے سے امریکہ کے دستبردار ہونے کے بعد یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہے۔

    حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ یہ مذاکرات پانچ جمع ایک کے سربراہان کی سطح تک بھی ہو سکتے ہیں، ایرانی صدر نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ اسرائیل اور سعودی عرب کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پابندیوں کی زد میں ہیں یہ صورتحال صیہونیوں اور علاقائی مخالفین کے اُکسانے کے سبب پیدا ہوئی ہے۔

    انہوں نے ان پابندیوں کو وائٹ ہاؤس کا ظالمانہ اقدام قرار دیا۔ ایرانی صدر کے بقول، ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے سوائے مزاحمت اور بچاؤ کے۔ مگر ساتھ ہی ہم نے مذاکرات کی کھڑکی بند نہیں کی۔

    خیال رہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ہی 2015ء میں ایران کا جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔امریکا کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے بعد سے یورپی ممالک اسے بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس سلسلے میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکے۔