Tag: Iran

  • خواتین کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی

    خواتین کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی

    تہران: ایران میں خواتین کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی دے دی گئی، ملزم کو سنہ 2020 میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    اردو نیوز کے مطابق ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں خواتین کی اسمگلنگ کر کے ان سے جسم فروشی کروانے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

    عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہروز سخن وری عرف ایلکس انسانی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کا سربراہ تھا جو ایرانی لڑکیوں اور خواتین سے خطے کے ممالک میں جسم فروشی کرواتا تھا، اور اسے سنیچر کی صبح پھانسی دی گئی ہے۔

    اس شخص کو سنہ 2020 میں انٹر پول کے ذریعے ملیشیا میں حراست میں لیا گیا تھا اور ایران کے حوالے کیا گیا تھا، 2021 میں اسے کرپشن کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

    اس کیس میں متعدد خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2021 میں ایران میں 314 افراد کو پھانسی دی گئی اور 2022 میں اس کی تعداد بڑھ کر 576 ہو گئی تھی جو چین کے بعد سب سے بڑا نمبر ہے۔

    2 برس قبل دو خواتین کو کرپشن اور ٹریفکنگ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وکلا نے کہا تھا کہ وہ خواتین بے گناہ تھیں اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرتی تھیں۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2017 میں ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جو انسانی اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہو گئے تھے، امریکا یو ایس ٹریفکنگ وکٹم پروٹیکشن ایکٹ 2000 کے تحت ایسے ممالک کی امداد نہیں کرتا جو انسانی اسمگلنک کو نہیں روکتا۔

  • ایران : طالبات کو زہر دینے پر 100 سے زائد ملزمان گرفتار

    ایران : طالبات کو زہر دینے پر 100 سے زائد ملزمان گرفتار

    تہران : ایران کے اسکولوں میں طالبات کو زہر دینے کے الزام میں پولیس نے 100سے زائد ملزمان کو گرفتار کرلیا، ایرانی سپریم کمانڈر نے ملزمان کو نشان عبرت بنانے کے احکامات دے دیئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت داخلہ کا کہنا ہے ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزمان نے اسکول بند کرانے کیلئے بےضرر اور بدبودار مادوں کا استعمال کیا تھا۔

    دشمن ملک کے تعلیمی نظام میں خوف وہراس پیدا کرنے کی کوشش کررہےہیں، ایران کے سپریم کمانڈرعلی خامنہ ای نے زہر دینے میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا دینے کا حکم دیا ہے۔

    وزارت داخلہ کے بیان میں مزید واضح کیا گیا کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن کا مقصد عوام اور طلبہ کے دلوں میں دہشت پھیلانا، اسکولوں کو بند کرنا اور ایرانی حکومت کے بارے میں شکوک پیدا کرنا تھا۔

    گزشتہ ہفتے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسکول کی طالبات کو زہر دینے کے واقعے کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے اس واقعے کو "دشمن کی سازش” قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل ایران میں بچیوں کو اسکول جانے سے روکنے کیلئے زہر دینے کے واقعات کا انکشاف ہوا تھا۔

    ایران  میں گزشتہ سال نومبر سے اسکول کی طالبات میں زہر کی وجہ سے سانس لینے کی تکلیف کے سیکڑوں کیسز
    سامنے آئے جن میں کئی لڑکیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

  • ایران نے 22 ہزار مظاہرین کو معافی دینے کا اعلان کر دیا

    ایران نے 22 ہزار مظاہرین کو معافی دینے کا اعلان کر دیا

    تہران: ایران نے 22 ہزار سے زائد مظاہرین کو معافی دینے کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے بائیس ہزار سے زائد مظاہرین کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے، تمام مظاہرین کو گزشتہ سال حجاب کے معاملے پر زیر حراست لڑکی مہسا امینی کی موت پر حکومت مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی اعجئی نے کہا ہے کہ عدالتی حکام نے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار کیے گئے بائیس ہزارافراد کو معاف کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ معافی کس مدت میں دی گئی، اور کب ان لوگوں پر فرد جرم عائد کیا گیا، تاہم عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ اب تک بیاسی ہزار افراد کو معاف کیا جا چکا ہے، جنھوں نے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔

  • ایران: معیشت کو شدید دھچکا، کرنسی ارزاں ترین، ڈالر کی قیمت لاکھوں ہوگئی

    تہران: ایران میں یورپی یونین کی پابندیوں کے خدشے اور طویل عرصے سے جاری احتجاج کی وجہ سے معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے اور مقامی کرنسی کی قیمت گر چکی ہے، ایک ڈالر 4 لاکھ ایرانی ریال کا ہوگیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایران کی کرنسی، ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جس کے باعث اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر لاکھوں ریال تک جا پہنچا ہے۔

    ایران کو ان دنوں یورپی یونین کی جانب سے مزید پابندیوں کے خدشے کا سامنا ہے جس کے باعث ڈالر کے مقابلے میں ایران کی کرنسی تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے روز ایرانی پاسداران انقلاب پر نئی پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر مارکیٹ میں ایرانی ریال پر مزید اثر پڑا اور اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 4 لاکھ 47 ہزار ریال تک جا پہنچا۔

    یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جس میں اس بار ایرانی پاسداران انقلاب کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے جبکہ یورپی یونین کے بعض ارکان ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا چاہتے ہیں۔

    ہفتے کے روز اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 4 لاکھ 47 ہزار ریال تک جا پہنچا جبکہ گزشتہ ہفتے ایک ڈالر کی قیمت 4 لاکھ 30 ہزار 500 ریال تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں احتجاج سے لے کر اب تک ریال کی قدر میں 29 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

    ہفتے کے روز ایرانی سینٹرل بینک کے گورنر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایرانی ریال کا گرنا اس کے خلاف ایک نفسیاتی آپریشن کے نتیجے میں ہے، دشمنی ملکوں کی تنظمیں ایران میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہیں۔

  • ایران نے جاسوسی کے الزام میں سابق نائب وزیرِ دفاع کو پھانسی دے دی

    تہران: ایران نے جاسوسی کے الزام میں سابق نائب وزیرِ دفاع علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی، وہ ایران کے ساتھ ساتھ برطانوی شہری بھی تھے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق علی رضا اکبری کو ایران کے جوہری سائنس دان محسن فخری زادے کے قتل الزام میں پھانسی دی گئی ہے، ایرانی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ علی رضا اکبری نے برطانیہ کو قومی سلامتی کے اہم راز دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ علی رضا اکبری نے ملک کے اعلیٰ جوہری سائنس دان کے 2020 کے قتل میں کردار ادا کیا تھا۔ ویڈیو کے مطابق اکبری محسن فخری زادے کے قتل میں ملوث تھا، جو 2020 میں تہران کے باہر سیٹلائٹ سے کنٹرول کی جانی والی مشین گن کے ذریعے کیے گئے حملے میں مارا گیا تھا۔

    فخری زادہ کو مغربی انٹیلی جنس اداروں نے بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کو تیار کرنے کی خفیہ ایرانی کوششوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔

    بی بی سی کے مطابق ایرانی عدلیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے میزان نے ہفتے کے روز اطلاع دی کہ 61 سالہ اکبری کو پھانسی دے دی گئی ہے، تاہم اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پھانسی کب ہوئی۔

    سابق نائب ایرانی وزیر دفاع کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی، جس کی انھوں نے تردید کی تھی۔

    امریکا، برطانیہ، اور فرانس نے علی رضا اکبری کی پھانسی کی شدید مذمت کی ہے، اکبری کو پھانسی دینے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔

    ایرانی عدلیہ کے ادارے میزان کی جانب سے علی رضا اکبری کی پھانسی کی اطلاع تب سامنے آئی ہے جب بی بی سی فارسی نے بدھ کے روز اکبری کا ایک آڈیو پیغام نشر کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کیمرے کے سامنے ان جرائم کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا جو انھوں نے نہیں کیے تھے۔

    یہ آڈیو پیغام نشر ہونے کے بعد اس ہفتے کے شروع میں ایران نے اکبری کی ایک ویڈیو جاری کی، جس میں وہ جرائم کا اعتراف کرتے دکھائی دیے، جب کہ ملک کی انٹیلی جنس وزارت نے اکبری کو ایران میں برطانوی انٹیلی جنس سروس کا ایک اہم ترین ایجنٹ قرار دیا۔

    آڈیو پیغام میں اکبری نے الزام لگایا تھا کہ انٹیلیجنس ایجنٹوں نے ان سے 3,500 گھنٹوں سے زیادہ تفتیش کی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انھوں نے بتایا کہ ایجنٹوں نے جسمانی اور نفسیاتی طریقے استعمال کیے، مجھے پاگل پن کی طرف دھکیلا، اور مجھے من پسند اعتراف پر مجبور کیا۔ انھوں نے ایران پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ ’’مجھے پھانسی دے کر برطانیہ سے بدلہ لینا چاہتا ہے۔‘‘

    یہ آڈیو پیغام نشر ہونے کے چند گھنٹے بعد میزان نیوز ایجنسی نے پہلی بار تصدیق کی کہ اکبری جاسوسی کے مرتکب پائے گئے ہیں، اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر دی ہے۔

  • اقوام متحدہ کا ایران سے پھانسیوں کی سزا روکنے کا مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کے سربراہ وولکر ترک نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پھانسی کی تمام سزاؤں کو روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ ہیومن رائٹس وولکر ترک نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں پھانسی کی سزا ریاستی قتل کے مترادف ہے، ایران مظاہروں میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا دے کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق وولکر ترک نے کہا پھانسی مجرمانہ طریقہ کار ہے، عوام کو بنیادی حقوق کے استعمال پر سزا دی جا رہی ہے، تاکہ عوام میں خوف پیدا کیا جا سکے۔

    یاد رہے کہ ایران میں 16 ستمبر کو کرد خاتون مہسا امینی کی گرفتاری اور زیر حراست ہلاکت کے بعد ردعمل کے طور پر مظاہروں کے سلسلے میں کم از کم 4 افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

    ایران میں مزید 2 مظاہرین کی پھانسی پر امریکا کا ردعمل

    ایران کی عدلیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان افراد کو سیکیورٹی فورسز کے ارکان پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس گروپ اور دیگر انسانی حقوق کے گروپوں نے اس تیز رفتار عدالتی کارروائی پر تنقید کی ہے۔

    ہفتے کے روز 2 افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور اس کے بعد سے مزید کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے، اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے دفتر کو یہ اطلاع ملی ہے کہ مزید 2 افراد کو پھانسی دیے جانے پرعمل درآمد ہونے والا ہے۔

  • شطرنج کھلاڑی سارہ خادم کو ایران چھوڑنا پڑ گیا

    دبئی: ایران کی شطرنج کھلاڑی سارہ خادم کو اپنا ملک چھوڑنا پڑ گیا ہے، انھیں ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں بغیر حجاب شرکت پر دھمکیاں ملی تھیں۔

    روئٹرز کے مطابق ایران کی شطرنج کھلاڑی سارہ خادم قازقستان میں شطرنج کے ایک ٹورنامنٹ سے منگل کے روز اسپین پہنچی ہیں، ٹورنامنٹ میں حجاب کے بغیر دیکھے جانے کے بعد انھیں ان کے قریبی لوگوں نے خبردار کر دیا تھا کہ وہ ایران واپس نہ آئیں۔

    1997 میں پیدا ہونے والی سارہ خادم نے گزشتہ ہفتے الماتی میں ہونے والی ورلڈ ریپڈ اینڈ بلٹز شطرنج چیمپین شپ میں حجاب کے بغیر حصہ لیا تھا۔

    سارہ خادم کو کئی ایسی فون کالز بھی ملی تھیں جن میں انھیں واپس گھر آنے کے لیے کہا گیا اور وعدہ کیا گیا کہ اس مسئلے کو حل کر لیں گے، رپورٹ کے مطابق سارہ خادم کے ایران میں موجود والدین اور رشتہ داروں کو بھی دھمکیاں ملی تھیں۔

    دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔

    روئٹرز کے مطابق دھمکی آمیز فون کالز کی وجہ سے منتظمین نے قازق پولیس کے تعاون سے سارہ خادم کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں چار محافظ سارہ خادم کے ہوٹل کے کمرے کے باہر تعینات کیے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ ایران ستمبر کے وسط سےعوامی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے، جس کی بنیادی وجہ بھی 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اسکارف نہ اوڑھنے کے باعث زیر حراست ہلاکت ہے۔

  • گاڑیوں میں اسکارف، ایرانی پولیس نے خواتین کو پھر خبردار کر دیا

    تہران: ایرانی پولیس نے ایک بار پھر خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں اسکارف لازمی پہنیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پولیس نے ایک مرتبہ پھر خواتین کو گاڑیوں میں لازمی اسکارف لینے کی ہدایت کی ہے۔ ایرانی میڈیا فارس نے ایک سینیئر پولیس افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک بھر میں ’نظر۔1‘ یا ’نگرانی‘ پروگرام کے ’نئے مرحلے‘ کا آغاز ہو گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نظر پروگرام کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جب اس پروگرام کا آغاز ہوا تو گاڑی کے مالک کو ایک ایس ایم ایس کے ذریعے لباس کی خلاف ورزی سے متعلق مطلع کیا جاتا اور مزید خلاف ورزیوں کی صورت میں ’قانونی‘ کارروائی کے حوالے سے خبردار بھی کیا جاتا۔

    تاہم ایران میں مظاہروں کے بعد تہران کے مختلف علاقوں میں خواتین کو بغیر اسکارف دیکھا گیا تھا اور ان کو روکا بھی نہیں گیا، ستمبر سے تہران کی سڑکوں پر اخلاقی پولیس کی سفید اور سبز گاڑیاں کم ہی نظر آئیں۔

    واضح رہے کہ دسمبر کے آغاز میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اخلاقی پولیس ختم کر دی گئی۔

    16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں نے ایران کو لپیٹ میں لیا ہے، مہسا امینی پر لباس کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام تھا، دوسری طرف تہران نے ان مظاہروں کو ’فسادات‘ قرار دیا۔

  • ایران میں کئی ممتاز فٹبال کھلاڑی گرفتار

    تہران: ایران میں کئی ممتاز فٹبال کھلاڑیوں کو ایک مخلوط پارٹی سے گرفتار کیا گیا۔

    ایرانی و غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی حکام نے متعدد ممتاز فٹ بال کھلاڑیوں کو گرفتار کیا، کھلاڑی تہران کے مشرق میں ایک مخلوط پارٹی میں شریک تھے۔

    عرب نیوز کے مطابق تسنیم نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ تہران کے ایک ممتاز فٹ بال کلب کے کئی موجودہ اور سابق کھلاڑیوں کو دماوند شہر میں ایک مخلوط پارٹی میں گرفتار کیا گیا، جن میں سے کچھ کھلاڑی شراب نوشی کی وجہ سے غیر معمولی حالت میں تھے۔

    مقامی صحافیوں کے ایک کلب نے رپورٹ کیا کہ کھلاڑی سالگرہ کی تقریب میں شریک تھے، حراست میں لیے گئے تمام افراد کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا تاہم ایک شخص تاحال گرفتار ہے جو فٹبالر نہیں ہے۔

    فارس نیوز ایجنسی نے ایک پراسیکیوٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

    ایران میں آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی اداکارہ ترانہ علی دوستی گرفتار

    ایرانی فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے اس خبر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ خواتین کے لباس کے سخت ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری کے بعد 22 سالہ مہسا امینی کی 16 ستمبر کو پولیس حراست میں موت کے بعد سے ایران بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔

  • ایران میں آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی اداکارہ ترانہ علی دوستی گرفتار

    ایران میں آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی اداکارہ ترانہ علی دوستی گرفتار

    تہران: ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت کیوں کی؟ تہران میں آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی اداکارہ ترانہ علی دوستی کو گرفتار کر لیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں کُرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد جاری مظاہروں کی حمایت کے نتیجے میں آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی اداکارہ ترانہ علی دوستی کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ایرانی حکومت نے معروف اداکارہ کو غلط معلومات اور افراتفری کو ہوا دینے کے الزام میں گرفتار کیا ہے، ترانہ علی نے ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے انسٹاگرام پر ایک ہفتہ قبل بغیر اسکارف تصویر پوسٹ کر کے احتجاج کیا تھا۔ اداکارہ ترانہ علی کی فلم دی سیلز مین کو 2017 میں آسکر ایوارڈ ملا تھا۔

    ایران کی سرکاری میڈیا نے ہفتے کے روز بتایا کہ ایرانی حکام نے ملک کی سب سے مشہور اداکاراؤں میں سے ایک کو ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے، ترانہ دوستی نے سزائے موت پانے والے شہری کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا تھا۔

    اپنی پوسٹ میں 38 سالہ اداکارہ نے لکھا ”ان کا نام محسن شیکاری تھا۔ ہر وہ بین الاقوامی ادارہ جو اس خوں ریزی کو دیکھ رہا ہے اور ایکشن نہیں لے رہا، انسانیت کی تذلیل ہے۔‘‘ واضح رہے کہ شیکاری کو 9 دسمبر کو ایران کی ایک عدالت کی طرف سے تہران میں ایک سڑک کو بند کرنے اور ملکی سیکیورٹی فورسز کے ایک رکن پر چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔

    ایران میں حجاب کے معاملے پر پولیس کی زیر حراست 22 سالہ کُرد خاتون مہسا امینی کی موت کے خلاف ستمبر سے جاری مظاہروں میں اب تک 14 ہزار افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں، جب کہ اس دوران 63 بچوں سمیت 458 افراد ہلاک ہوئے۔

    ایرانی حکومت کا مظاہروں میں شریک افراد کو سزائے موت دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور حال ہی میں 2 نوجوانوں کو سزائے موت دی گئی ہے۔