Tag: Iran

  • ایران میں مزید 12 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ

    ایران میں مزید 12 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ

    تہران: ایران میں مزید 12 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق ایرانی عدلیہ نے کہا ہے کہ اب تک 11 مظاہرین کو سزائے موت سنائی گئی ہے، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تقریباً 12 مزید افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ ہے۔

    مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد گزشتہ تین ماہ سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں جو 1979 میں شاہ ایران کی حکومت کے خاتمے کے بعد موجودہ ایرانی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔

    ایران نے ان احتجاجی مظاہروں کو ’ہنگامے‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے دشمن ان مظاہروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایران اب 22 سالہ مہان سدرات کو پھانسی دینے کی تیاری کر رہا ہے، جس پر مظاہرے میں چاقو نکالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایک اور ایرانی شہری سہند نور محمد کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہے، انھیں نومبر میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ان کے علاوہ 2 گلوکاروں سمن سیدی اور تماج صالحی کو بھی سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

    آئی ایچ آر کے مطابق ایران کا لوگوں کو سزائے موت دینا اس کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جس کے تحت اب تک سیکیورٹی فورسز 458 افراد کو مار چکی ہیں۔

  • سعودی عرب کا ایران سے متعلق اہم بیان

    سعودی عرب کا ایران سے متعلق اہم بیان

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایران اگر جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے، تو اس سے خطہ ایک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہو جائے گا۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ اگر ایران ایک آپریشنل جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو خطے میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے ابوظبی میں عالمی پالیسی کانفرنس میں ایک آن اسٹیج انٹرویو میں کہا کہ ہم خطے میں ایک انتہائی خطرناک مقام پر ہیں، آپ توقع کر سکتے ہیں کہ علاقائی ریاستیں یقینی طور پر اس امر کو مدِ نظر رکھیں گی کہ وہ اپنی سلامتی کو کیسے یقینی بنا سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی ناکامی پورے خطے کو نازک دور میں پہنچا دے گی۔

    جمعہ کو ہونے والی جی سی سی-چین سمٹ اور عرب-چین سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ مملکت اور چین کے درمیان تعاون کو بڑھانا ’ناقابل یقین حد تک اہم‘ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چین نہ صرف سعودی عرب بلکہ تقریباً تمام عرب دنیا کے لیے اہم تجارتی پارٹنر ہے، اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ اس بات چیت کا ہونا ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ تیل کے موجودہ نرخ منصفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مستحکم بھی ہیں، تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے دونوں فریقوں کے لیے ان کا منصفانہ ہونا ضروری ہے اور ہم نے امریکا کے سامنے یہ نکتہ واضح کر دیا ہے۔

  • خامنہ ای کی بھانجی کو 3 سال قید کی سزا ہو گئی

    خامنہ ای کی بھانجی کو 3 سال قید کی سزا ہو گئی

    تہران: ایران میں احتجاج کی حمایت پر خامنہ ای کی بھانجی کو تین سال قید کی سزا دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کے قتل کے خلاف ہونے والے طویل احتجاج کی حمایت کرنے پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی فریدہ مراد خانی کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    عرب نیوز کے مطابق فریدہ مراد خانی کو نومبر میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا ساتھ دینے کا اعلان کرنے پر گرفتار کیا تھا، مراد خانی ایرانی حکومت کے اقدامات کے خلاف کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔

    فریدہ مراد خانی کے وکیل محمد حسین اغاسی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’مراد خانی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرے۔‘

    وکیل کے مطابق مراد خانی کو ابتدائی طور پر 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اپیل پر اس میں کمی کی گئی، ان کے خلاف مقدمہ ایران کی خصوصی عدالت میں چلایا گیا جو صرف مذہبی رہنماؤں کے کیسز دیکھتی ہے اور سپریم لیڈر کو جواب دہ ہے۔

    یاد رہے کہ فریدہ مراد خانی کو پہلی بار 2018 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت بھی انھوں نے حکومت پر تنقید کی تھی۔

    رواں ہفتے کے آغاز میں فریدہ مراد خانی کی والدہ اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بہن بدری حسینی خامنہ ای بھی ایرانی حکومت کے خلاف کھل کر سامنے آئی تھیں۔

  • علی خامنہ ای کو آمر پکارا گیا، حقیقی آمر امریکا ہے: ایرانی وزیر اعظم

    علی خامنہ ای کو آمر پکارا گیا، حقیقی آمر امریکا ہے: ایرانی وزیر اعظم

    تہران: ایرانی وزیر اعظم ابراہیم رئیسی نے رہبر ایران کو آمر کہنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آمر تو امریکا ہے، جو ایران کو کم زور کرنا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزِیر اعظم ابراہیم رئیسی نے بدھ کو تہران یونی ورسٹی میں یوم طلبہ پر خطاب میں کہا کہ احتجاج اور ’ہنگاموں‘ میں فرق ہے، حقیقی آمر ہم نہیں امریکا ہے، امریکا ہنگامے کرا کر طاقت ور ایران کو تباہ حال ایران دیکھنا چاہتا ہے۔

    ایرانی وزیرِ اعظم نے کہا امریکا ایران میں بد امنی کو ہوا دے رہا ہے، 22 سالہ کُرد خاتون مہسا امینی کی حمایت میں 3 ماہ سے جاری مظاہروں میں رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کو آمر پکارا گیا، جب کہ اصل میں پوری دنیا میں امریکا ہی واحد آمر اور ظالم ملک ہے۔

    ان کا کہنا تھا امریکا ایران کا حال بھی افغانستان، شام اور لیبیا جیسا کرنا چاہتا ہے، دنیا جانتی ہے کہ ایران مختلف ملک ہے، ہم امریکی سازشوں کا شکار نہیں ہوں گے۔

    دوسری جانب ایران کے شہر مشہد کی یونی ورسٹی میں طالبات کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا، فردوسی یونی ورسٹی کی طالبات نے نعرے بازی بھی کی، طالبات کو منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

  • ایرانی حکومت نے گشتِ ارشاد فورس ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    ایرانی حکومت نے گشتِ ارشاد فورس ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    تہران: ایران میں مظاہرین کا احتجاج رنگ لانے لگا، ایرانی حکومت نے گشتِ ارشاد فورس ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کُرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے واقعے کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں کا نتیجہ ایران کی اخلاقی پولیس کے محکمے کے خاتمے پر نکل آیا۔

    اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ گشتِ ارشاد فورس کا عدالتی نظام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے ختم کر دیا گیا ہے۔

    ستمبر میں حجاب نہ لینے پر گشتِ ارشاد فورس نے مہسا امینی کو حراست میں لیا تھا، جو دوران حراست تشدد سے چل بسی تھی۔

    ایران حجاب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینے پر آمادہ ہو گیا

    واقعے کے بعد سے ایران بھر میں مظاہرے جاری ہیں، ان مظاہروں میں اب تک ساڑھے تین سو افراد مارے جا چکے ہیں، اٹارنی جنرل کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے بھی حجاب سے متعلق قانون کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

  • ایران حجاب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینے پر آمادہ ہو گیا

    ایران حجاب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینے پر آمادہ ہو گیا

    تہران: ایران حجاب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینے پر آمادہ ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے حجاب سے متعلق سخت قانون کا جائزہ لینا شروع کر دیا، ایرانی اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ حجاب کے حوالے سے بنائے گئے قانون کا جائزہ لے رہی ہے۔

    انھوں نے کہا ’پارلیمنٹ اور عدلیہ دونوں اس معاملے پر کام کر رہی ہیں اور جائزہ لے رہی ہیں کہ کیا اس قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔‘

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی کو گرفتار کر لیا گیا

    حجاب کے قانون میں کسی ممکنہ تبدیلی کے حوالے سے اٹارنی جنرل نے کچھ نہیں کہا، تاہم اس سلسلے میں بنائی گئی جائزہ کمیٹی بدھ کو پارلیمنٹ کے ثقافتی کمیشن سے ملاقات کر چکی ہے، اور ایک یا دو ہفتوں میں اس کا نتیجہ سامنے آنے کی امید کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ایران میں گزشتہ دو ماہ سے اس قانون کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، مظاہروں کے دوران خواتین نے اپنے حجاب بھی جلائے، سخت قانون کے رد عمل میں بعض خواتین نے احتجاجاً حجاب پہننا ہی چھوڑ دیا۔

    16 ستمبر کو بائیس سالہ کُرد ایرانی خاتون مہیسا امینی کو پولیس حراست میں قتل کیا گیا تھا، انھیں اس بات پر گرفتار کیا گیا تھا کہ اسکارف مناسب طریقے سے کیوں نہیں لیا۔

    مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کے حوالے سے ناروے کے شہر اوسلو میں موجود ’ایران ہیومن رائٹس‘ نے منگل کو کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے کم از کم 448 افراد کو ہلاک کیا ہے، جب کہ ایرانی پاسدرانِ انقلاب کے ایک جنرل نے رواں ہفتے پہلی مرتبہ کہا تھا کہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • موساد سے تعاون، ایران میں 4 افراد کو سزائے موت

    موساد سے تعاون، ایران میں 4 افراد کو سزائے موت

    تہران: ایران میں اسرائیلی انٹیلی جنس سے تعاون اور اغوا کے جرم پر 4 افراد کو سزائے موت کی سزا دی گئی۔

    ایرانی خبر ایجنسی مہر کے مطابق بدھ کو ایرانی عدالت نے چار افراد کو اسرائیلی خفیہ تنظیم موساد کے ساتھ تعاون اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروس کی ہدایات پر چوری چکاری، اغوا اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں ملوث پائے جانے پر سزائے موت دے دی۔

    اس گروہ کے دیگر 3 افراد کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور اغوا کی وارداتوں میں معاونت پر 5 سے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ گروہ پاسداران انقلاب اور وزارتِ خفیہ اطلاعات کی مشترکہ کارروائی میں پکڑا گیا تھا۔

    اسلامی جمہوریہ ایران طویل عرصے سے اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل پر اپنی سرزمین پر خفیہ کارروائیاں کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے، تہران نے حال ہی میں اسرائیلی اور مغربی انٹیلی جنس سروسز پر ملک میں خانہ جنگی کی سازش کا الزام لگایا تھا، ان دنوں ایران 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہروں کی زد میں ہے۔

    چین اور روسی جنگی طیارے داخل ہوتے ہی جنوبی کورین طیاروں کی ہنگامی اڑانیں

    مہر نیوز ایجنسی نے اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھیں ’’صہیونی حکومت کی انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ تعاون اور اغوا کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔‘‘

    دوسری جانب ایران میں کُرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کسٹڈی میں ہلاکت کے خلاف مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 448 ہو گئی ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کے مطابق نصف سے زائد ہلاکتیں ایران کے نسلی اقلیتی علاقوں میں ہوئیں، اور ہلاک ہونے والے مظاہرین میں 60 افراد کی عمریں 18 سال سے کم تھیں، ہلاک ہونے والوں میں 9 لڑکیاں اور 29 خواتین بھی شامل ہیں۔

  • ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی کو گرفتار کر لیا گیا

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی کو گرفتار کر لیا گیا

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی کو حکومت مخالف بیان پر گرفتار کر لیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی گرفتار ہو گئیں، انسانی حقوق کی کارکن فریدہ مراد خانی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

    فریدہ مراد خانی نے ایران مخالف مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے ایرانی حکومت کو قاتل قرار دیا اور عالمی برادری سے ایرانی مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہونے کا مطالبہ کیا۔

    فریدہ مراد خانی کی والدہ بدری خامنہ ای ایران کے موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی بہن ہیں۔

    22 سالہ کُرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کے زیر حراست موت کے بعد سے جاری احتجاجی مظاہرے اب آیت اللہ علی خامنہ ای کے زیر قیادت حکومت کے لیے ایک بڑا درد سر بن چکے ہیں اور مظاہرین اب حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

  • ایران نے عالمی مالی پابندیوں کا حل نکال لیا

    ایران نے عالمی مالی پابندیوں کا حل نکال لیا

    تہران: ایران نے عالمی مالی پابندیوں کا حل نکال لیا، تہران نے بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل کرنسیوں میں لین دین شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرپٹو کرنسی ایکسچینج ’ایف ٹی ایکس‘ پر گزشتہ ہفتے کے اختتام تک ایران کی جانب سے ڈیجیٹل کرنسیوں کا استعمال سرخیوں میں رہا۔

    ایران کرپٹو کرنسیوں کا استعمال عالمی مالیاتی نظام سے کٹ جانے کے نقصانات پر قابو پانے کے لیے کر رہا ہے۔

    رواں ماہ کے آغاز میں جاری ہونے والی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران پر وسیع امریکی مالی پابندیوں کے باوجود ایک معروف کرپٹو ایکسچینج ’بائنانس‘ نے 2018 سے اب تک 7.8 بلین ڈالر مالیت کے ایرانی کرپٹو میں لین دین کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرون ٹوکن کے علاوہ ایرانی لین دین بٹ کوائن، ایتھر، ٹیتھر اور ایکس آر پی جیسی معروف کرپٹو کرنسیوں اور ایک چھوٹے ٹوکن لائٹیکوئن میں بھی ہو رہا ہے۔

    سائبر سیکیورٹی تجزیہ کار علی پلوسنسکی کے مطابق ایران نے حالیہ برسوں میں امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچنے اور ملکی آمدنی کو کامیابی کے ساتھ بڑھانے کے لیے کرپٹو کرنسیوں اور کرپٹو مائننگ کو تیزی سے استعمال کیا ہے۔

    ایران کے پاس اہم قدرتی وسائل ہیں، خاص طور پر قدرتی توانائی کے وسائل، ایران نے تیل اور گیس کے شعبے پر سخت امریکی پابندیوں کے جواب میں ان میں سے کچھ وسائل کو بجلی کی پیداوار کی طرف موڑ دیا ہے، تاکہ کرپٹو مائننگ اور کرپٹو کرنسیوں کو اکٹھا کیا جا سکے۔

    واضح رہے کہ ایران میں ذاتی فائدے کے لیے کرپٹو مائننگ ممنوع ہے، اس لیے غیر قانونی مائننگ کے خلاف پولیس پورے ملک میں باقاعدگی کے ساتھ کریک ڈاؤن میں مصروف ہے۔

  • ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا

    ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا

    تہران: ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ اس نے روس کو ڈرون فروخت کیے ہیں، لیکن ایران کا کہنا ہے کہ ڈرون یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے ’مہینوں‘ پہلے دیے گئے تھے۔

    ہفتہ کے روز تہران میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے مغربی حکام کے ان دعوؤں کا تذکرہ کیا، کہ ماسکو کو یوکرین پر حملے کے لیے ایرانی ڈرون فراہم کیے گئے تھے اور زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل بھی دیے جا رہے ہیں۔

    امیرعبداللہیان نے کہا کہ میزائل سے متعلق تبصرے مکمل طور پر غلط ہیں جب کہ ڈرون کے حوالے سے بات درست ہے، کیوں کہ ہم نے یوکرین کی جنگ سے مہینوں پہلے روس کو محدود تعداد میں ڈرون فراہم کیے تھے۔

    خیال رہے کہ ایرانی حکام نے پہلے بھی متعدد مواقع پر کہا ہے کہ تہران کا روس کے ساتھ ’دفاعی‘ تعاون ہے، لیکن اس نے کریملن کو ’یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے کے مقصد سے‘ ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

    امیر عبداللہیان نے ہفتے کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران جنگ میں کسی بھی فریق کا حامی نہیں ہے، اور وہ یوکرین سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے یوکرینی حکام پر زور دیا ہے کہ اگر روس کی جانب سے یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کے ثبوت ہیں تو وہ ہمیں پیش کریں۔