Tag: Iran

  • خالد بن سلمان کی امریکی وزیردفاع سے ملاقات، ایرانی خطرے پر گفتگو

    خالد بن سلمان کی امریکی وزیردفاع سے ملاقات، ایرانی خطرے پر گفتگو

    ریاض: سعودی عرب کے نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی امریکی وزیردفاع مارک ایسپر سے ملاقات ہوئی اس دوران ایرانی خطرے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خالد بن سلمان اور مارک ایسپر نے حوثی باغیوں کی یمن میں پیش قدمی پر گفتگو کی اور ایران کی عسکری کارروائیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیردفاع مارک ایسپر مملکت کے دورے پر ریاض آئے ہوئے ہیں، جس کا مقصد خطے میں حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک مشترکہ بیان کے مطابق ملاقات کے دوران سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات اور دونوں ملکوں کے درمیان قائم تزویراتی اور عسکری تعاون کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    اس کے علاوہ مشترکہ طور پر درپیش سیکیورٹی اور دفاعی چیلنجوں، خطرات اور معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔

    دونوں شخصیات کے درمیان مشترکہ دل چسپی کے متعدد امور زیر بحث آئے تاکہ کسی بھی نوعیت کے خطرے کا سامنا کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کے دفاع اور امن او استحکام کو سپورٹ کیا جا سکے۔

    ایران، خطے اور عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے: سعودی عرب

    خیال رہے کہ ستمبر مں سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور اس کے نتیجے میں تیل کی پیداوار میں کی جانے والی کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    اس ضمن میں سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ایران کو حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔

  • ٹرمپ کی ایران پر حملے کی دھمکی

    ٹرمپ کی ایران پر حملے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سرگرمیوں کے ردعمل میں ایک بار پھر حملے کی دھمکی دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر حالات ایسے ہوئے اور اقدام ضروری ہوا تو ایران پر حملے سے گریز نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ کا اپنے دھمکی آمیز بیان میں کہنا تھا کہ تہران حکومت نے اگر مجبور کیا تو حملہ کردیں گے اور جنگ کے لیے بھی تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس دنیا کی سب سے مضبوط عسکری طاقت موجود ہے، کسی بھی جارحیت کی صورت میں ایران سے جنگ کرنے میں گریز نہیں کریں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے کا حکم خود دوں گا، مستقبل میں مزید سخت پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔ بیس ستمبر کو ٹرمپ نے ایران کے مرکزی بینک اور قومی ترقیاتی فنڈ پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

    ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    شامی آپریشن پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود شام میں سیزفائر کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، تاہم ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کرنا چاہتے۔

    خیال رہے کہ سعودی آئل فیکٹری پر حملے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب شام میں جاری ترک فوجی آپریشن پر بھی امریکا کو شدید تحفظات ہیں۔

  • ایران عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے: امریکا

    ایران عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے: امریکا

    واشنگٹن: ایران کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب برائن ہک کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل ایران پر اسلحے کی فروخت پر دوبارہ پابندی عائد کرے، تہران حکومت عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برائن ہک نے عالمی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو اسلحہ کی فروخت پر دوبارہ پابندیاں عائد کرے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پرقابو پایا جاسکے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایران سعودی عرب کی آرامکو کمپنی کی تیل تنصیبات پر حملے میں ملوث ہے، ایران کا مقصد تیل پر حملہ کرکے عالمی معیشت میں بحران پیدا کرنا ہے۔

    امریکی نمائندے کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں ایران مذاکرات کی میز پر آجائے، تہران حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو اسے بات چیت کی میز پر آنے کے لیے مجبور کردیا جائے گا۔

    برائن ہک نے وضاحت کی کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں، امریکا ایران کے ساتھ براہ راست فوجی محاذ آرائی کا خواہاں نہیں ہے۔

    امریکی صدر ایران پر آخری درجے کا دباؤ ڈالنے کے لیے تیار

    ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ مذاکرات کے حامی ہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے تہران حکومت بھی بات چیت کے لیے راضی ہے لیکن ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ پابندیاں ختم کیے بغیر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

  • ایران خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے: حسن روحانی

    ایران خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے: حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں، ہم خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ سات، 8 سال سے خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، چاہتے ہیں خطے سے شدت پسندی کا خاتمہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پاکستان، افغانستان دیگر ممالک کے عوام کو نشان بنایا، ایران خطے کے تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔

    حسن روحانی نے کہا کہ فلسطینی مظالم کا شکار ہیں، ایران تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے ذریعے تنازعات کا حل چاہتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے عوام کی ٹانگیں سلامت ہیں، لیکن امریکا کے گھٹنے ٹوٹ گئے، ایران جنگ نہیں چاہتا، ہم جنگ کے خلاف ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایرانی صدر نے جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے عالمی معیشت میں ایران کے کردار کو محدود کردیا ہے، ایران، کیوبا، وینزویلا، چین، روس پر پابندیاں جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔

    ایران اپنی سالمیت اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، حسن روحانی

    اپنے ایک بیان میں حسن روحانی نے یہ بھی کہا تھا کہ خلیج میں موجود غیرملکی افواج خود کو ایرانی مفادات سے دور رکھیں، اگر غیرملکی افواج مخلص ہیں تو وہ علاقے کو ہتھیاروں کی دوڑ کا مرکز بنانے سے گریز کریں، آپ کی موجودگی ہمیشہ تکلیف اور مشکلات کا سبب بنتی ہے۔

  • چالیس سال بعد ایرانی خواتین میچ دیکھنے فٹبال اسٹیڈیم پہنچ گئیں

    چالیس سال بعد ایرانی خواتین میچ دیکھنے فٹبال اسٹیڈیم پہنچ گئیں

    تہران: فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کا ایران پر دباؤ رنگ لے آیا، چالیس سال بعد ایرانی خواتین نے اسٹیڈیم میں فٹبال میچ دیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق فیفا نے ایران کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کے ملک کی رکنیت منسوخ کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو روز قبل ایرانی خواتین کو میدان میں میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی جس کے بعد تقریباً 4 ہزار کے قریب خواتین نے ٹکٹیں خریدیں اور تہران میں واقع آزادی اسٹیڈیم میں میچ دیکھا۔

    ایران اور کمبوڈیا کے درمیان عالمی کپ 2022 کے کوالیفائنگ میچ گذشتہ روز کھیلا گیا جبکہ خصوصی طور پر خواتین کی آمد کے باعث سکیورٹی پر 150 خواتین اہلکار تعینات تھیں۔

    ایران، کمبوڈیا سے یہ میچ صفر کے مقابلے میں 14 گول سے جیتنے میں کامیاب رہا۔ اسٹیڈیم میں ایرانی خواتین کے لیے علیحدہ انکلوژر مختص کیے گئے تھے اور خواتین اور مرد شائقین کے درمیان کم از کم 200 میٹر کا فاصلہ رکھا گیا تھا۔

    فیفا کی تنبیہ، 40 سال بعد ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی

    تہران حکومت کے اس اقدام کے بعد ایران میں مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے، ان کے مطابق فٹبال میچ میں کھلاڑی مختصر لباس پہنتے ہیں جسے خواتین کا دیکھنا جائز نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں جنسی امتیاز کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 29 سالہ سحر خدا یاری نامی لڑکی کے خلاف مرد کا بھیس بدل کر فٹبال بال میچ دیکھنے کی کوشش کرنے کا مقدمہ درج ہوا، بعد ازاں سحر نے خود کشی کرلی تھی جس کے بعد سے ایران پر شدید دباؤ تھا۔

  • فیفا کی تنبیہ، 40 سال بعد ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی

    فیفا کی تنبیہ، 40 سال بعد ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی

    تہران: فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کی تنبیہ کے بعد ایرانی حکام نے خواتین کو چالیس سال بعد اسٹیڈیم میں جاکر میچ دیکھنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فیفا نے گزشتہ ماہ ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر خواتین کو اسٹیڈیم تک رسائی نہ دی گئی تو ایران کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈکپ 2022 کا کوالیفائر میچ ایران اور کمبوڈیا کے درمیان ملکی دارالحکومت تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہے۔

    ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس اعلان کے بعد ٹکٹوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا، پہلے مرحلے کی تمام ٹکٹیں ایک گھنٹے میں ہی فروخت ہوگئیں جبکہ شہریوں کی طلب دیکھتے ہوئے نشستوں میں مزید اضافہ کیا گیا ہے۔

    مقامی خاتون صحافی کے مطابق اب تک 3500 ٹکٹیں خواتین خرید چکی ہیں، جبکہ کئی عورتین دور دراز علاقوں تک سفر کررہی ہیں کہ متعلقہ جگہوں سے ٹکٹ حاصل کرسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں آرہا کہ اب خواتین باآسانی میدان میں جاکر فٹبال میچ دیکھا کریں گی، اب تک ہم ٹی وی یا ریڈیو پر کومنٹری سنا کرتے تھے۔

    خیال رہے کہ خواتین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت ملنے کے بعد خواتین سیکیورٹی اہکار بھی میدان میں اپنے فرائض انجام دیں گی۔

    اس اعلان کے بعد ایران میں مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے، ان کے مطابق فٹبال میچ میں کھلاڑی مختصر لباس پہنتے ہیں جسے خواتین کا دیکھنا جائز نہیں ہے۔

  • ایران کا امریکی پابندیوں سے متاثٖر ہونے کا اعتراف، تیل کی صنعت خسارے کا شکار

    ایران کا امریکی پابندیوں سے متاثٖر ہونے کا اعتراف، تیل کی صنعت خسارے کا شکار

    تہران: ایرانی وزیر تیل بیژن زنگنہ نے امریکی پابندیوں سے متاثر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا کہ ان پابندیوں کے خلاف مزاحمت بھی جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر تیل بیژن زنگنہ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف غیر ملکی پابندیوں نے ایران کی تیل کی صنعت کو متاثر کیا ہے لیکن تہران حکومت ان پابندیوں کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر تیل نے یہ بات منگل کے روز کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے لیے اب حالات یہ ہیں کہ ہر چند سال بعد تیل کی ملکی صنعت کو اقتصادی پابندیوں اور کسی نہ کسی بڑے دھچکے کا سامنا رہتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ان اثرات کے باوجود ایران ان پابندیوں کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے گا، تیل کی معیشت کو مزید تقویت دی جائے گی۔

    جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    دوسری جانب وزیرخارجہ جواد ظریف واضح کرچکے ہیں کہ پابندیوں اور دباؤ کے باوجود ایران تیل کی برآمد ہر صورت جاری رکھے گا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تجارتی اور معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں گزشتہ ماہ اس وقت مزید اضافہ ہوا جب سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے بعد تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے اپنی پیداوار روک دی تھی۔

  • ایران اور سعودی عرب کے درمیان خاموش مذاکرات کا انکشاف

    ایران اور سعودی عرب کے درمیان خاموش مذاکرات کا انکشاف

    نیویارک: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان خفیہ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے، مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسے شاندار پیشرفت کہا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطی کو جنگ کے دہانے تک پہنچانے والی برسوں سے جاری بڑھتی دشمنی اور اثر و رسوخ میں اضافے کے مقابلے کے بعد اب ایران اور سعودی عرب نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے بالواسطہ طور پرخاموش مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسے شاندار پیشرفت کہا جا سکتا ہے کیونکہ چند ہفتوں قبل ہی الزامات اور سخت بیانات کی شدید جنگ جاری تھی اور سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملہ ہوا جس کے بعد صورتحال تیزی سے بگڑتی نظر آئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 14 ستمبر کے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف کارروائی سے انکار کے بعد ہی سعودی عرب نے مسئلہ حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کر دی تھیں۔

    سعودی عرب، ایران نے کشیدگی کم کرنے کیلئے مذاکرات کا اشارہ دے دیا

    اخبار کے مطابق ایران نے ہمیشہ سے ہی سعودی عرب کو امریکا اور اسرائیل سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی سے انکار کی وجہ سے لگتا ہے کہ ایران سعودی مذاکرات کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔

  • ایران پر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا الزام روسی صدر نے مسترد کردیا

    ایران پر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا الزام روسی صدر نے مسترد کردیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایران پر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دہشت گردی میں ایران کا کوئی کردار نہیں ہے۔

    روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا انرجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں مگر اس میں ایران ملوث نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ذاتی طور پر بتایا کہ تہران کا ان حملوں میں کوئی کردار نہیں ہے۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ تیل تنصیبات پر حملوں کا الزام ایران پر لگائے جانے کے خلاف ہیں۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تہران حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔

    جبکہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ یہ دعویٰ کرچکا ہے کہ سعودی عرب کی آئل فیکٹریوں پر حملے میں ایرانی ڈرون طیارے استعمال ہوئے جنہیں عراقی سرزمین سے اڑایا گیا تھا۔

    آئل فیکٹری پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنا جانتے ہیں: سعودی عرب

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب میں دمام کے قریب سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی 2 فیکٹریز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے، آئل ریفائنریز میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی، حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی۔

    حملے کے بعد سعودی خام تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل کی کمی ہوئی، بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ تاریخ کی بدترین بندش تھی۔ حملے کے بعد خام تیل کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ بھی ہوگیا تھا۔

  • عالمی برادری متحد ہوکر ایران کوروکے ورنہ ،  سعودی ولی عہد نے خبردار کردیا

    عالمی برادری متحد ہوکر ایران کوروکے ورنہ ، سعودی ولی عہد نے خبردار کردیا

    ریاض : سعودی ولی عہد محمدبن سلمان نے خبردار کیا اگر دنیا ایران کوروکنے کیلئے متحد نہ ہوئی توتیل کی قیمتوں میں ناقابل یقین اضافہ ہوگا، جنگ عالمی معیشت کو تباہ کردے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمدبن سلمان نے مریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ایران نے ایٹم بم بنایا تو سعودی عرب بھی بنائے گا، ایران کوروکنےکیلئےدنیا کو متحد ہوناپڑے گا، دنیا متحد نہ ہوئی توتیل کی قیمتوں میں ناقابل یقین اضافہ ہوگا، جو کسی نے اپنی زندگی میں نہ دیکھی ہوں۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ یمن میں ایران نقصان دہ کردارادا کررہاہے، سعودی عرب میں لوٹی دولت واپس لینےکیلئےکریک ڈاؤن ضروری تھا، یہ کریک ڈاؤن قوانین کے مطابق کیا گیا۔

    جمال خاشقجی کے حوالے سے محمد بن سلمان نے کہا جمال خاشقجی کاقتل سعودی اہلکاروں کےہاتھوں ہوا، سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم نہیں دیا، بطورسعودی رہنما ذمہ داری قبول کرتاہوں، یہ غلطی تھی۔اس بات کویقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔

    سعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے  کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ  ایران کے ساتھ مسئلے پر فوجی کے بجائے سیاسی حل کو ترجیح دیں گے، ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ عالمی معیشت کو تباہ کردے گی۔

    مزید پڑھیں :  جمال خاشقجی میرے عہد میں قتل ہوا، ذمہ داری میری ہے، محمدبن سلمان

    یاد رہے  چند روز قبل امریکی نشریاتی ادارے پی بی ایس نے انکشاف کیا تھا کہ ’دی کراؤن پرنس آف سعودیہ عربیہ‘ کے نام سے بننے والی فلم کے پری ویو میں بن سلمان نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جمال خاشقجی کا قتل میری نگرانی ہوا ہے کہ کیونکہ یہ میرا دور اقتدار ہے‘۔