Tag: Iran

  • روس نے برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کا ایرانی اقدام قانونی قرار دے دیا

    روس نے برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کا ایرانی اقدام قانونی قرار دے دیا

    ماسکو: روس نے برطانوی آئل ٹینکر کے روکے جانے سے متعلق ایران کے اقدام کو قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے برطانوی پرچم کے حامل آئل ٹینکر کے روکے جانے سے متعلق ایران کے اقدام کو قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ایران کی جانب سے برطانوی آئل ٹینکر کے روکنے سے متعلق ایران کی توجیہ کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا اقدام غیر قانونی نہیں رہا ہے۔

    انہوں نے ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں سے اس بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے پر تاکید بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور وہ اپنے اس عزم میں کاربند ہے۔

    برطانوی آئل ٹینکر پر ایران قابض، برطانیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ نے صوبے ہرمزگان کی جہازرانی کی بندرگاہی تنظیم کی درخواست پر بحرانی صورت حال پیدا کرنے، اپنی پوزیشن بتانے کا سسٹم بند کرنے اور تیل کا کچرا سمندر میں رہا کرنے کی بنا پر برطانیہ کا ایک آئل ٹینکر روک لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز سے جس برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا ہے، اس میں سوار عملے کے 23 افراد میں سے اٹھارہ کا تعلق بھارت سے ہے، جنہیں رہا کروانے کے لیے بھارت نے کوششیں شروع کردی ہیں۔

  • سعودی عرب تیار ہو تو ہم بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ

    سعودی عرب تیار ہو تو ہم بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ یورپی شراکت دارایران کی تیل کی فروخت اور اس کے ذریعے آمدنی کے حصول کو یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہاہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے مگر اس کے لیے مملکت کا تیار ہونا بھی ضروری ہے۔

    سرکاری ٹی وی کو دیے گئے ایک بیان میں ظریف نے باور کرایا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بات چیت کا دروازہ کھلا ہوا ہے ایران نے نہ اسے بند کیا اور نہ کرے گا۔

    جوہری پروگرام کے حوالے سے ظریف کا کہنا تھا کہ اگر یورپی ممالک ان کے ملک کو امریکی پابندیوں سے نہیں بچاتے ہیں تو تہران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی پاسداریوں کو مزید کم کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران کے یورپی شراکت دار تہران کی تیل کی فروخت اور اس کے ذریعے آمدنی کے حصول کو یقینی بنائیں۔

    ایران یہ واضح کر چکا ہے کہ اگر یورپی ممالک ایرانی معیشت کو امریکی پابندیوں سے بچانے کا راستہ تلاش نہیں کر پاتے ہیں تو ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی پاسداریوں کو مرحلہ وار کم کرتا رہے گا بلکہ اس سے علیحدہ ہو جائے گا۔

    اس سے پہلے ایران نے یورپ کو دھمکی دی تھی کہ امریکی پابندیوں سے بچنے کے سلسلے میں اگر تہران کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ایران ایک بار پھر جوہری جارحیت کا راستہ اپنائے گا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کے مطابق اگر یورپ کی جانب سے اقدامات پر عمل درامد نہ ہوا تو تہران پورے عزم کے ساتھ اپنی پاسداریوں میں کمی کا تیسرا قدم اٹھائے گا۔

  • امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ پر پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ پر پابندیاں عائد کردیں

    واشنگٹن: امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پر پابندیاں عاید کرتے ہوئے ان کے اثاثے بھی منجمد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کے امریکا میں اثاثے بھی منجمد کردیے جبکہ ردعمل میں ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ان کی امریکا میں کوئی جائیداد نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایرانی وزیرخارجہ پر پابندیاں عاید کردیں اور جوادظریف کے غیرملکی دوروں میں کمی پربھی غور کررہا ہے۔

    دوسری جانب ردعمل کے طور پر ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ مجھ پر اور اہلخانہ پر پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، میری ایران کے علاوہ کہیں کوئی جائیداد نہیں ہے۔

    انہون نے ٹویٹ کیا کہ مجھے ’ہدف‘ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں ایران کا اہم ترجمان ہوں۔ کیا سچ اتنا تکلیف دہ ہوتا ہے؟ ایرانی وزیرخارجہ نے امریکی پابندیوں پر جوابی ٹوئٹ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا مجھ پر یا میری فیملی پر کوئی اثر نہیں ہوگا، میری ایران کے علاوہ نہ کہیں دلچسپی ہے اور نہ جائیداد ہے۔

    جواد ظریف نے تنزیہ انداز میں کہا کہ ’مجھے امریکی ایجنڈے کے لیے اتنا بڑا خطرہ سمجھنے کا شکریہ’ ۔

  • جوہری معاہدہ، 24 ٹن یورینیم افزودگی کے ایرانی اقدام کی تصدیق

    جوہری معاہدہ، 24 ٹن یورینیم افزودگی کے ایرانی اقدام کی تصدیق

    تہران: ایران میں ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے 2015 میں جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد 24 ٹن یورینیم افزودہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے معاہدے میں ذخیرہ کیے گئے یورینیم کی حد 300 کلو گرام تک مقرر کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق علاوزہ ازیں معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم افزودہ کرنے اور برآمد کرنے کی بھی اجازت دی گئی۔

    ایران میں ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے بتایا کہ ایران نے 300 کلو گرام نہیں بلکہ 24 میٹرک ٹن یورینیم افزودہ کیا ہے۔

    ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی کے مطابق ان کا ملک بھاری پانی کے آرآ ری ایکٹرز میں دوبارہ کام کا آغاز کرے گا۔

    رپورٹوں کے مطابق بھاری پانی کے آراک ری ایکٹرز کو پلوٹونیم تیار کرنے کے واسطے ڈیزائن کیا گیا جو جوہری ہتھیار سازی میں کام آ سکتا ہے۔ یہ ایران کی سب سے بڑی ایٹمی تنصیب ہے جو ملک کے شمال مغرب میں آراک شہر سے 75 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔

    ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    خیال رہے کہ آراک ری ایکٹرز کی تعمیر 1998 میں شروع ہوا تھا۔ اسی مقام پر 2004 میں ایک اور ری ایکٹر قائم کیا گیا۔ تہران کا دعوی ہے کہ ان ری ایکٹرز کا مقصد تحقیق کرنا اور سرطان کے علاج کے واسطے استعمال ہونے والی ریڈیونیوکلائیڈمتیار کرنا ہے۔ تاہم یہ موقف ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو مطمئن اور قائل نہیں کرسکی۔

  • ایران نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے طاقتور ممالک سے رابطے تیز کردیے

    ایران نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے طاقتور ممالک سے رابطے تیز کردیے

    تہران: ایرانی حکام نے حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے چین اور روس سمیت دیگر طاقتور ممالک سے رابطے تیز کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور برطانوی آئل ٹینکر پر قبضے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے اعلیٰ حکومتی اہلکار عالمی طاقتوں سے رابطہ کررہے ہیں جس کا مقصد تنازعے کا خاتمہ ہے۔

    دوسری جانب اوسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے اجلاس میں بھی ایرانی وفد نے شرکت کی، اس موقع پر چین، برطانیہ، روس اور فرانسیسی حکومتی نمائندے شریک تھے۔

    اجلاس میں ایران اور برطانیہ کی جانب سے ایک دوسرے کے بحری جہازوں پر قبضے سے متعلق گفتگو ہوئی، ایران نے برطانوی اقدامات کو اشتعال انگریزی قرار دیا جبکہ لندن حکام نے بھی تہران حکومت کے اقدامات کو جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کہا۔

    حالیہ تناؤ کے بعد عالمی سیاست میں بھی حل چل مچ چکی ہے۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اگر انہیں مذاکرات کے لیے تہران جانا پڑا تو جائیں گے۔

    ایران سے کشیدگی میں کمی کے لیے تہران جانا پڑا توجاﺅں گا، امریکی وزیرخارجہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے انٹرویو میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور علاقے میں خطرناک سرگرمیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ میزائل پروگرام اور علاقے میں تہران کی سرگرمیوں کے لیے غیرمشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

  • ایران امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگیا

    ایران امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگیا

    تہران: امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا سے مذاکرات پر مشروط آمادگی کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ برطانوی آئل ٹینکر پر قبضے کے بعد یورپی ممالک نے بھی ایرانی اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا جبکہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ مذاکرات اس صورت ہوں گے جب اسے ہماری شکست نہ سمجھا جائے۔

    ایرانی صدر نے کہا کہ ان پر ملک کی بڑی ذمہ داریاں ہیں، وہ مسائل کے حل کے لئے مکمل طور پر صرف قانونی اور مخلصانہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر ایک ہی وقت میں ایران مذاکرات کے نام پر شکست کی کسی میز پر بیٹھنے کے لئے تیار نہیں۔

    دوسری جانب برطانیہ نے ایران کے قبضے سے برطانوی پرچم بردار آئل ٹینکر چھڑانے کے لئے ایک ثالث کو ایران بھیج دیا جس کی تصدیق ایران کے سپریم لیڈر آفس کی جانب سے کی گئی ہے۔

    جہاز نہ چھوڑا تو ایران کو خلیج میں بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا، برطانوی وزیرخارجہ

    سپریم لیڈر آفس کی جانب سے برطانوی ثالث کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں البتہ محمد محمدی نے کہا ہے کہ ایک ایسا ملک جس نے ایک وقت وزراء اور وکلا ایران میں تعینات کئے وہ آج اس نہج پر پہنچ گیا کہ اپنا جہاز چھڑانے کی درخواست کرنے کےلئے ثالت کو بھیجتا ہے۔

  • جواد ظریف کی وینزویلین صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات بڑھانے پر زور

    جواد ظریف کی وینزویلین صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات بڑھانے پر زور

    کراکس:وینزویلا کے صدر نکولس ماڈورو نے دارالحکومت کراکس کے صدارتی محل میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا استقبال کیا تو قریب تھا کہ وہ اپنے مہمان کے داہنے ہاتھ کی ہڈی توڑ ڈالتے۔

    تفصیلات کے مطابق ظریف نے میڈورو سے مصافحہ کیا تو میڈورو نے انہیںڈرون طیارہ قرار دیا۔ اس کے بعد وینزویلا کے صدر نے ایرانی وزیر خارجہ کے ہاتھ کو اس حد تک زور سے دبایا کہ مہمان شخصیت کو شدید تکلیف محسوس ہوئی اور ظریف اپنی تکلیف کو ہنس کر چھپانے پر مجبور ہو گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بات مشہور ہے کہ 57 سالہ نکولس ماڈورو اپنی جوانی میں باکسنگ کے بے حد شوقین تھے اورانہیں کئی بار مخالف حریف کے ساتھ باکسنگ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا تاہم ظریف اپنے میزبان ماڈورو سے عمر میں دو سال بڑے ہیں اور ماضی میں باکسر بھی نہیں رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے صدر مادورو سے ملاقات کے بعد وینزویلا کے پہلے نائب صدر ڈیلسی روڈریگویز سے بھی ملاقات کی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران اور وینزویلا دونوں سیاسی تعلقات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں، واضح رہے کہ دونوں ممالک کو امریکاکی جانب سے شدید سیاسی اور معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔

  • ایران میں چھ سالہ بچے کی قاتل نرس کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    ایران میں چھ سالہ بچے کی قاتل نرس کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    تہران : ایرانی حکام نے کمسن بچے کے قتل میں ملوث نرس کو پھانسی دے دی، مذکورہ نرس پر مقدمہ جون 201کو چلایا گیا اور اسے اس جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں ایک نرس کو 6 سالہ بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دے کرہلاک کردیا گیا،ایران کی جوڈیشل انتظامیہ کی ماتحت نیوز ایجنسی نے بتایا کہ بچے کے قتل کے کیس میں ملوث نرس نے اقبال جرم کرلیا تھا جس کے بعد اسے سزائے موت دی گئی تھی،یہ واقعہ شمالی ایران کے علاقے کلاردشت میں پیش آیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نرس کے خلاف بچے کے قتل کامقدمہ جون 201کو چلایا گیا اور اسے اس جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی، اسے حال ہی میں پھانسی دی گئی تاہم سزائے موت پرعمل درآمد کی تاریخ بیان نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ ایران میں سرکاری سطح پر سزائے موت کے اعدادو شمار جاری نہیں کیے جاتے، رواں سال اپریل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چین کے بعد سزائے موت پرعمل درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

    رپورٹ کےمطابق سال 2018ء میں ایران میں 253 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جب کہ 2017ءمیں 507 قیدیوں کی سزائے موت پرعمل درآمد کیا گیا تھا۔

  • ایران میں افغانی پناہ گزین بچّے پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    ایران میں افغانی پناہ گزین بچّے پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    تہران :ایرانی شہر میں افغانی پناہ گزین بچے پر بلدیہ اہلکار کے تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، وڈیو میں بچے مار پیٹ کا نشانہ بنتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں بوشہر صوبے کی ایک وڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں آبدان شہر کی بلدیہ کا ایک ملازم ایک افغان پناہ گزین بچے کو وحشیانہ طریقے سے مار لگاتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔

    ایرانی ویب سائٹ پر جاری وڈیو میں مذکورہ اہل کار نے افغانی بچے پر اس لیے حملہ کیا کیوں کہ وہ خوانچہ فروشوں میں سے تھا، شہر کی بلدیہ دکان داروں کی جانب سے شکایات کے سبب سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کے پھیلاؤ کو روک رہی ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو میں افغانی بچہ کئی منٹ تک شدید مار پیٹ کا نشانہ بنتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عموما بلدیہ خوانچہ فروشوں کو پیشگی طور پر متنبہ کرتی ہے یا ان کا سامان ضبط کر لیتی ہے جب کہ اس بچے کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران میں تقریبا بیس لاکھ افغان پناہ گزین رہتے ہیں، عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ پناہ گزینوں کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں اور وہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران ان افغانیوں میں سے ہزاروں کو بھرتی کر کے شام اور دیگر علاقوں میں جاری جنگوں میں بھیجتا ہے اور اس کے مقابل انہیں مالی رقوم اور مستقل قیام کی پیش کش کی جاتی ہے، بصورت دیگر انہیں جیل یا بے دخلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم خبر رساں ادارے نے اپنے دعوے سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق شیعہ ہزارہ کمیونٹی سے ہے جن کے بارے میں ایرانی حکومت دعوی کرتی ہے کہ وہ ان کا دفاع کر رہی ہے،یہ لوگ افغانستان میں جنگ کے سبب فرار ہو کر امن اور سکون کی تلاش میں ایران پہنچے تھے۔

    ایران یہ دھمکی دے چکا ہے کہ اگر یورپی ممالک نے امریکی پابندیوں کو پامال کرتے ہوئے تہران کے ساتھ اقتصادی اور مالی معاملات نہ کیے تو وہ ان افغان پناہ گزینوں کو بے دخل کر دے گا۔ یہ اقدام پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر کا موجب بن سکتا ہے۔

  • ایران روسی شہریوں کے حقوق کا احترام کرے، روس

    ایران روسی شہریوں کے حقوق کا احترام کرے، روس

    ماسکو : روس کے ایوان بالا کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین کوسٹیٹکن کوساچیووف نے کہا ہے کہ روس اس بات کو یقینی بنائے کہ ایران آبنائے ہرمز میں ضبط ٹینکر پر سوار روسی شہریوں کے حقوق کا احترام کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی طرف سے ضبط کئے گئے ٹینکر سے متعلق کمپنی نے ایران میں روسی سفارت خانے کو اطلاع دی ،کوساچیو وف نے کہا کہ ہمیں ایران کے ساتھ موجودہ موثر مواصلاتی ذرائع کی مدد سے جلد سے جلد اس معلومات کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کی معلومات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو روس کو اس بات کا یقینی بنانا ضروری ہے کہ ایران ہمارے شہریوں کے حقوق کا احترام کرے۔

    کوسا چیووف نے کہا کہ ہمارے شہریوں کو مغربی ممالک اور ایران کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی میں یرغمال نہیں بنایا جانا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز سے جس برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا ہے، اس میں سوار عملے کے 23 افراد میں سے اٹھارہ کا تعلق بھارت سے ہے جبکہ دیگر پانچ شہریوں کا تعلق فلپائن اور روس سے ہے۔

     بھارت اور فلپائن کی حکومتوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ  آبنائے ہرمز سے ایرانی قبضے میں لیے جانے والے برطانوی آئل ٹینکر کے عملے میں ان کے شہری بھی شامل ہیں۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا کہ بھارتی حکام ایران میں متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ بھارتی شہریوں کی بازیابی جلد از جلد ممکن بنائی جائے، انہوں نے کہا کہ اس بحری جہاز میں اٹھارہ بھارتی موجود ہیں۔

    منیلا میں وزرات خارجہ نے کہا کہ تہران میں ان کے سفیر کوشش میں ہیں کہ اس ٹینکر میں سوار ایک فلپائنی شہری کو جلد از جلد رہا کر دیا جائے۔