Tag: Iran

  • امریکہ یا اسرائیل نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ایران

    امریکہ یا اسرائیل نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ایران

    تہران : ایران کے وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ یا اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات انہوں نے مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ حملے کے جواب میں ایران دشنموں کے مفادات، فوجی اڈوں اور ان کی افواج کو چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں اور جب مناسب سمجھا جائے گا نشانہ بنایا جائے گا۔

    ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ حوثیوں کے اُس حملے کا جواب دے گا جس میں یمن سے داغا گیا ایک میزائل تل ابیب کے بن گوریان ایئرپورٹ کے قریب گرا۔

    iran

    نیتن یاہو  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ حوثیوں کے حملے ایران سے منسلک ہیں، اسرائیل اس حملے کا پورا جواب دے گا، اور مناسب وقت اور مقام پر اس کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

    اپنے تازہ بیان میں نصیر زادہ نے نیتن یاہو کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اپنا مؤقف دہرایا اور کہا کہ یمن کے حوثی اپنی خود مختار پالیسی کے تحت کارروائیاں کرتے ہیں۔

    نصیر زادہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ہمسایہ ممالک سے کوئی دشمنی نہیں لیکن اگر کوئی حملہ ہوا تو خطے میں موجود امریکی اڈے بھی ایران کے اہداف ہوں گے۔

    یاد رہے کہ اس قبل ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ حوثیوں کے کسی بھی حملے کے لیے ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ روز ایک نیا بیلسٹک میزائل "قاسم بصیر” بھی متعارف کروایا ہے، جس کی رینج 1200کلومیٹر (750 میل) ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/missile-launched-by-houthis-hits-israels-ben-gurion-airport/

  • دہشت گردی کا شبہ، برطانیہ میں 7 ایرانیوں سمیت 8 افراد گرفتار

    دہشت گردی کا شبہ، برطانیہ میں 7 ایرانیوں سمیت 8 افراد گرفتار

    لندن: برطانوی پولیس نے دہشت گردی کے شبہ میں 7 ایرانیوں سمیت 8 افراد کو گرفتار کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی دو الگ الگ کارروائیوں میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں 7 ایرانی شہری ہیں۔

    گرفتار ہونے والوں کی عمریں 29 سے 46 برس کے درمیان ہیں، شبہ ہے کہ وہ دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری کر رہے تھے اور مخصوص جگہوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تھا، ان افراد کو لندن، سونڈن اور گریٹر مانچسٹر سے گرفتار کیا گیا۔

    میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے 5 کو ہفتے کے روز چھاپوں میں ’ایک مخصوص احاطے‘ کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش کے تحت حراست میں لیا گیا۔


    قومی سلامتی کے برطرف مشیر والٹز نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کس سے رابطہ کیا تھا؟ امریکی اخبار کا انکشاف


    میٹرو پولیٹن پولیس کے انسداد دہشت گردی کے سربراہ ڈومینک مرفی نے کہا کہ یہ تیز رفتار تحقیقات ہیں، ہم متاثرہ جگہ پر موجود لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ انھیں اپ ڈیٹ رکھا جا سکے، انھوں نے کہا تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور مختلف پہلوؤں سے انکوائری کر رہے ہیں۔

    انھوں نے ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کو تشویش لاحق ہو سکتی ہے لیکن ہمیشہ کی طرح میں ان سے کہوں گا کہ وہ چوکس رہیں اور اگر وہ کوئی ایسی چیز دیکھتے یا سنتے ہیں جس سے ان کا تعلق ہے، تو ہم سے رابطہ کریں۔

  • نیتن یاہو کی ایران کو ایک بار پھر دھمکی

    نیتن یاہو کی ایران کو ایک بار پھر دھمکی

    اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے روایتی ہٹ دھرمی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، اسرائیل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور پوری دنیا کے لیے بھی خطرناک ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے اس خطرے کا مقابلہ کرتی رہے گی، خواہ اسرائیل کو اکیلے ہی کارروائی کیوں نہ کرنا پڑے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں اکیلے کھڑا ہونا پڑا تو ہم کھڑے ہوں گے، لیکن جیت کی کوشش سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایران کا خطرہ صرف اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات جیسے جیسے اپنے فیصلہ کن مراحل کی طرف پہنچ رہے ہیں ویسے ویسے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔

    یہ صورتِ حال مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن اور سیاسی حکمتِ عملی کو نئی شکل دینے کا اشارہ دے رہی ہے۔

    دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تکنیکی جوہری اجلاس ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے، امریکا ایران مذاکرات کا تیسرا دور بدھ کو ہونے والا تھا۔

    تیسرا دور ری شیڈول کرنے کا فیصلہ عمان کی تجویز اور وفود کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے، دوسری جانب مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    رائٹرز کے مطابق تہران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جومہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔

    محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جومہ کے نیٹ ورک نے سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجا، دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، جو نہ صرف اس کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں کو بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی پراکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔

    چین کا امریکی صدر کے بیان پر ردِ عمل سامنے آگیا

    سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امام جومہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچتے ہوئے ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔

  • ایران ٹرمپ کو ایک کھرب ڈالر کی پیشکش کیوں کرنے والا تھا؟ عراقچی کی تقریر کیوں منسوخ ہوئی؟ سنسنی خیز انکشاف

    ایران ٹرمپ کو ایک کھرب ڈالر کی پیشکش کیوں کرنے والا تھا؟ عراقچی کی تقریر کیوں منسوخ ہوئی؟ سنسنی خیز انکشاف

    تہران: نیوز ویک نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے ایک منسوخ تقریر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی جوہری شعبے کی بحالی میں مدد کرنے کی ایک بڑی پیشکش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایٹمی صنعت کی بحالی کے لیے ایران کی جانب سے ٹرمپ کو مجوزہ پیشکش کا انکشاف ہوا ہے، نیوز ویک نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے منسوخ شدہ تقریر میں، امریکی جوہری صنعت کو زندہ کرنے میں مدد کے لیے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو دسیوں ارب ڈالر کے معاہدوں کے ساتھ للچانے کی کوشش کی۔

    دراصل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی پیر کو ’کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس‘ کی نیوکلیئر پالیسی کانفرنس میں ایک ورچوئل تقریر کرنے والے تھے، تاہم منتظمین نے شرط رکھی تھی کہ عراقچی سوالات کا موقع فراہم کریں اور اس شرط کی بنا پر عراقچی کی ٹیم نے تقریر ہی منسوخ کر دی۔


    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں لگا دیں، مذاکرات کا تیسرا دور ملتوی


    بعد ازاں، اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے نیوز ویک کو تقریر کا وہ متن فراہم کیا، جس میں واشنگٹن کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی زبردست پیشکش شامل کی گئی تھی۔

    متن کے مطابق عباس عراقچی کو کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی امریکا کے ساتھ اقتصادی اور سائنسی تعاون کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنا، بلکہ پچھلی امریکی حکومتیں رکاوٹ بنتی رہی ہیں، جو مخصوص گروپس کے زیر اثر کام کرتی رہیں، اور جیسا کہ میں نے حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ کی تحریر میں واضح کیا ہے، ہماری معیشت کی جانب سے امریکی کاروباری اداروں کے لیے ایک کھرب ڈالر کا موقع اب بھی دستیاب ہے۔

    عراقچی کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ اس میں وہ کمپنیاں شامل ہیں جو غیر ہائیڈرو کاربن ذرائع سے صاف بجلی پیدا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں، ایران اس وقت بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ایک ری ایکٹر چلا رہا ہے، ہمارا طویل مدتی منصوبہ کم از کم 19 اضافی ری ایکٹر بنانے کا ہے، یعنی دسیوں ارب ڈالر کے ممکنہ معاہدے دستیاب ہیں، اکیلے ایرانی مارکیٹ اتنی بڑی ہے کہ امریکی ایٹمی صنعت کو بحال کر سکے۔

    واضح رہے کہ گہرے عدم اعتماد اور فوجی بیان بازی کے باوجود امریکا اور ایران نے بالواسطہ بات چیت کے دو ادوار کیے ہیں، اس بات چیت کا مقصد ایک ایسے معاہدے تک پہنچنا ہے جو پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو محدود کر دے گا۔ ٹرمپ نے اس صورت میں ایران کی ’’خوش حالی‘‘ کی خواہش کا اظہار کیا ہے جب تک وہ جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کی سعی نہیں چھوڑتا۔

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں لگا دیں، مذاکرات کا تیسرا دور ملتوی

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں لگا دیں، مذاکرات کا تیسرا دور ملتوی

    تہران: مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تکنیکی جوہری اجلاس ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے، امریکا ایران مذاکرات کا تیسرا دور بدھ کو ہونے والا تھا۔

    تیسرا دور ری شیڈول کرنے کا فیصلہ عمان کی تجویز اور وفود کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے، دوسری جانب مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق تہران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جومہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔


    ’’چین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آؤں گا‘‘ ٹرمپ کا مؤقف تبدیل ہو گیا


    محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جومہ کے نیٹ ورک نے سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجا، دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، جو نہ صرف اس کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں کو بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی پراکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔

    سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امام جومہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچتے ہوئے ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا نے ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا شروع کرنے پر اتفاق کیا، اعلیٰ مذاکرات کاروں نے ہفتے کے روز عمان میں دوبارہ ملاقات کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    واشنگٹن: ٹرمپ نے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔

    امریکی B-2 سٹیلتھ بمبار طیارہ، جو بنکر تباہ کرنے والے 30 ہزار پاؤنڈ کے بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے

    نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ اس حملے کے کامیاب ہونے کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔


    امریکا نے ایرانی تیل کی کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگادیں


    اخبار کے مطابق ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ میں تقسیم کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حملے کو روکا۔ اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے منصوبے بنائے، اور اس کے لیے اسے امریکی مدد کی ضرورت تھی، تاہم امریکی انتظامیہ کے کچھ افسران کو اس سلسلے میں کئی شکوک لاحق تھے۔ اندرونی سطح پر کئی مہینوں کی بحث کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کی بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوگا، ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی دوسری نشست ہفتے کے روز اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگی۔

    ایرانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے مقام سے قطع نظر، عمانی وزیر خارجہ مذاکرات کے سہولت کار اور ثالث ہیں۔ پہلی نشست گزشتہ ہفتے مسقط میں ہوئی تھی جہاں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جب کہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی تھی۔ پہلی میٹنگ کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بات چیت مثبت اور تعمیری‘ رہی۔

  • ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غیر منصفانہ تجارتی توازن پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا جبکہ ایران سے متعلق فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ٹیرف سے خاص طور پر چین نہیں بچے گا جو ہم سے بدترین سلوک کرتا ہے، موبائل فونز پر ٹیرف کا اعلان جلد کریں گے لیکن اس میں تھوڑی لچک ہو گی۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ سیمی کنڈکٹر ٹیرف پر کچھ کمپنیوں کے لیے لچک ہو گی لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے۔ سیمی کنڈکٹرز پر ٹیرف کی شرح کا اعلان اگلے ہفتے کریں گے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کا گزشتہ دنوں طبی معائنہ ہوا تھا انکی صحت کیسی ہے اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک ڈاکٹر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    ٹرمپ کا گزشتہ روز طبی معائنہ ہوا تھا اور ان کے دل اور دماغ سمیت کئی اہم ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ ان کی صحت کیسی ہے، اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک ڈاکٹر نے اہم بیان جاری کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ان کے ایک معالج کا خط شیئر کیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی صحت بہترین ہے اور وہ امریکا کے سربراہ (صدر مملکت) اور کمانڈر انچیف کے فرائض کی انجام دہی کے لیے مکمل طور پر فٹ ہیں۔

    تاہم اس رپورٹ میں ٹرمپ کی جلد کو سورج سے معمولی نقصان پہنچنے اور گزشتہ جولائی میں قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے دائیں کان پر زخم کے نشان کا ذکر کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ پر ان کے حریفوں کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے کمانڈر انچیف کی فلاح و بہبود میں بڑی دلچسپی کے باوجود اپنی صحت کے بارے میں کھلے پن کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔

    امریکا کا یمن پر فضائی حملہ، 5 شہید

    واضح کہ 78 سالہ ٹرمپ اپنی صدارت کی دوسری مدت کے آغاز سے قبل سابق امریکی صدر 82 سالہ جو بائیڈن کی صحت پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں اور انہیں اس اہم ترین عہدے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور اور نا اہل قرار دیتے رہے ہیں۔

  • ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا

    ایران کے ساتھ بات چیت پر وائٹ ہاؤس کا بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا ابتدائی دور ختم ہو گیا ہے، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ تہران کے ساتھ بات چیت مثبت اور تعمیری تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور ایران کے مابین عمان میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں، دونوں ملکوں کے حکام نے اگلے ہفتے مزید بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق مذاکرات کے دوران امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایرانی وزیر خارجہ کو صدر ٹرمپ کی بات چیت کی ہدایت کا بتایا، وٹکوف نے بتایا کہ صدر نے ہدایت کی تھی کہ ممکن ہو تو اختلافات پر بات چیت اور سفارتکاری سے حل کیے جائیں۔


    اسرائیلی فوج نے غزہ کے اہم کوریڈور پر قبضہ کرلیا


    وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اسٹیو وٹکوف کا ایرانی حکام سے براہ راست رابطہ باہمی فائدے کے نتیجے کی طرف ایک قدم تھا، اور دونوں فریقوں نے اگلے ہفتے دوبارہ ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔

    عمانی وزیر خارجہ بدالبوسیدی نے کہا کہ ایران اور امریکا کے مذاکرات دوستانہ ماحول میں ہوئے، مذاکرات میں شامل ہونے پر ایرانی اور امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے دونوں ممالک میں معاہدہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے سازگار ہوگا۔

    قبل ازیں، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ بات چیت صرف جوہری مسئلے پر مرکوز ہوگی، دفاعی صلاحیتوں پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں، جوہری ہتھیاروں کےخواہاں نہیں لیکن عالمی پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں۔

  • ٹرمپ کا دعویٰ، ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تاریخ بھی بتا دی

    ٹرمپ کا دعویٰ، ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تاریخ بھی بتا دی

    واشنگٹن/تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہونے والے ہیں اور امریکا اس کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک میڈیا کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاملے پر براہِ راست مذاکرات 12 اپریل کو عمان میں ہوں گے۔

    امریکی صدر نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ’انتہائی اعلیٰ سطح‘ پر بلاواسطہ مذاکرات ہفتے کو ہوں گے، بات چیت شروع ہو چکی ہے، یہ ہماری ایک بہت بڑی میٹنگ ہے، اور ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو سکتا ہے۔

    ادھر روئٹرز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے اگرچہ مذاکرات کی تصدیق تو کر دی ہے، تاہم عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ عمان میں ہونے والی بات چیت براہ راست نہیں بلکہ بالواسطہ ہوگی، تہران نے اس سے قبل بھی براہ راست مذاکرات کے لیے واشنگٹن کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جتنا یہ بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی ہے اور گیند امریکا کے کورٹ میں ہے۔


    امریکا سے کشیدگی، ایران نے مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا


    تاہم، امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو ایران بڑے خطرے میں آ جائے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہو۔

    ایک سینیئر ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو اتوار کو بتایا تھا کہ اگرچہ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست مذاکرات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، لیکن وہ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ عمان حریف ریاستوں کے درمیان پیغامات کا ایک پرانا چینل ہے۔

    ایرانی اہلکار نے کہا کہ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو نوٹس جاری کیا ہے، کہ ایران پر امریکی حملے کے لیے کسی بھی قسم کی حمایت (بشمول حملے کے دوران امریکی فوج کی جانب سے ان کی فضائی حدود یا سرزمین کا استعمال) دشمنی تصور کی جائے گی۔

  • ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی

    ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور دھمکیوں کے باوجود ایران امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر راضی ہو سکتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر تہران کے ساتھ آمنے سامنے سفارت کاری کے امکان کے بارے میں پر امید نظر آئے۔ ٹرمپ نے کہا انھیں لگتا ہے کہ ایران، ہم سے براہ راست بات چیت کرنے کا خواہاں ہے، یہ بہتر ہوگا کہ ہم براہ راست بات چیت کریں۔

    انھوں نے کہا اگر آپ ثالثوں کی موجودگی میں بات چیت کرتے ہیں تو مذاکرات تیزی سے آگے بڑھتے ہیں اور آپ ایک دوسرے کو کہیں زیادہ بہتر طور سے سمجھ لیتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹرمپ نے ایرانی قیادت کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے بات چیت کا مطالبہ کیا گیا تھا، جب کہ امریکی صدر باقاعدگی سے ایران کو فوجی حملوں کی دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔


    ٹرمپ انتظامیہ اساتذہ کے پروگرام کی فنڈنگ روک سکتی ہے، سپریم کورٹ نے اختیار تسلیم کر لیا


    ادھر تہران نے واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، لیکن کہا ہے کہ وہ بالواسطہ سفارت کاری کے لیے تیار ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایران نے واقعی اپنا مؤقف تبدیل کر لیا ہے یا ٹرمپ تہران کے مؤقف کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

    امریکی انتظامیہ ایران کے خلاف پابندیاں لگاتی آ رہی ہے، جس کا مقصد ملک کی تیل کی برآمدات خاص طور پر چین کو مکمل طور پر روکنا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ 2018 میں، صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے ایران کے ساتھ وہ کثیر الجہتی معاہدہ ختم کر دیا تھا، جس کے تحت ایران اس بات پر تیار تھا کہ وہ معیشت کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو واپس لے لے گا۔