Tag: Iran

  • ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا، تہران

    ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا، تہران

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔

    ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل نہیں ہو رہا، لیکن ایران کے جوہری مسئلے پر کوئی بھی ایک امریکی غلطی اسے ایسا کرنے پر مجبور کر دے گی۔

    مشیر نے امریکا پر واضح کیا کہ حملے کی صورت میں ایران اپنے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر مجبور ہوگا، ایران اس کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران میں بغاوت کی کوشش کی گئی تو ایرانی عوام خود اس کا جواب دے دیں گے۔


    ایران نے جوہری معاہدہ نہیں کیا تو بمباری ہوگی، ٹرمپ کی دھمکی


    دوسری طرف ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ایران کو اپنا نیوکلیئر اور بیلسٹک میزائل پروگرام کا پھیلاؤ روکنا ہوگا، صدر ٹرمپ کے دور میں ایران کو جوہری قوت نہیں بننے دیا جائے گا۔ ٹیمی بروس نے یہ بھی کہا کہ ایران کے پاسداران انقلاب گارڈز کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا تو اسے بمباری اور ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روئٹرز کے مطابق این بی سی نیوز کے ساتھ ٹیلی فون پر انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اور ایرانی حکام اس حوالے سے آپس میں بات چیت کر رہے ہیں۔ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا تو میں اس پر ٹیرف بھی عائد کروں گا جیسا کہ میں نے چار سال پہلے بھی کیا تھا۔

  • امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے خط کا جواب جلد دیں گے، جوہری میدان میں آگے نکل چکے ہیں واپسی ممکن نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دوہزار پندرہ کے معاہدے کو موجودہ شکل میں بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکی موقف میں تبدیلی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں، تہران کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلے واشنگٹن کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔

    انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیدتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔

    اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی دھمکیوں کے ساتھ بات چیت سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ جو کرنا ہے وہ کر لو ہم دباؤ میں مذاکرات نہیں کریں گے۔

  • صنعا پر فضائی حملہ، ایران نے امریکا کو خبردار کردیا

    صنعا پر فضائی حملہ، ایران نے امریکا کو خبردار کردیا

    ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کہتے ہیں امریکا ایران کو خارجہ پالیسی کا سبق نہ دے بلکہ یمن میں حوثیوں پر حملے بند کرے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے صنعا پر ہونے والے امریکی حملے پر ردعمل میںکہا کہ امریکی حکومت کے پاس ایران کی خارجہ پالیسی کو ڈکٹیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے، یمنی عوام کا قتل عام بند کیا جائے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا امریکا کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد اسرائیل حمایت ترک کردے، اسرائیل نے فلسطین میں ساٹھ ہزار افراد کو شہید کیا، دنیا امریکا کو ذمے دار ٹھہراتی ہے۔

    دوسری جانب حماس کے ترجمان باسم نعیم کہتے ہیں یمن پر امریکی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، حماس نے یمنی عوام سے یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں میزائل سسٹم، فضائی و دفاعی میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

    امریکا کے یمنی دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے، 24 افراد جاں بحق

  • ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، اقوامِ متحدہ

    ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، اقوامِ متحدہ

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران حجاب قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، جس میں ڈرونز، چہرے کی شناخت اور سٹیزن رپورٹنگ ایپ ’’ناظر‘‘ بھی شامل ہیں۔

    یہ ایپ پولیس اور عوام کو سہولت دیتی ہے کہ وہ ایمبولینسوں، ماس ٹرانزٹ اور ٹیکسیوں سمیت گاڑیوں میں خواتین کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے میں رپورٹ کر سکیں۔

    اس ایپ کے ذریعے صارفین مبینہ خلاف ورزی کرنے پر گاڑی کی لائسنس پلیٹ، مقام اور وقت کو بھی اپ لوڈ کر سکتے ہیں، ایپ پولیس کو الرٹ کرتی ہے اور گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کو پیغام بھیجتی ہے کہ وہ حجاب قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اگر وارننگز کو نظر انداز کیا تو گاڑی ضبط کر لی جائے گی۔


    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے


    گزشتہ سال چہرے کی شناخت سے متعلق سافٹ ویئر تہران کی امیر کبیر یونیورسٹی کے داخلی راستے پر نصب کیا گیا تھا، اس سلسلے میں رپورٹ منگل کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا کی جانب سے ایرانی شخصیات، آئل ٹینکرز اور تجارتی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرِ تیل بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی شخصیات میں شامل ہوگئے ہیں۔

    امریکی وزیرِ خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کو خطرناک مفادات پر استعمال کر رہا ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکا کی جانب سے چین، ایران، بھارت، یو اے ای اور دیگر ممالک پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ نے ایران کی تیل کی برآمدات کو نشانہ بناتے ہوئے 30 سے زائد افراد اور جہازوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

    امریکا نے کینیڈین شہریوں کیلئے نیا قانون متعارف کرا دیا

    جن ممالک پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں ان میں متحدہ عرب امارات، چین، ایران، بھارت، ہانگ کانگ، ملائیشیا اور سیشلز شامل ہیں۔

    امریکا کے مطابق جو بھی ایرانی تیل کے کاروبار میں ملوث پایا گیا، اسے سخت پابندیاں جھیلنا پڑیں گی۔

  • ٹرمپ کا خط ایران کو کس ملک کے صدارتی مشیر نے پہنچایا؟

    ٹرمپ کا خط ایران کو کس ملک کے صدارتی مشیر نے پہنچایا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ایران کو متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر نے پہنچایا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہری مذاکرات کے لیے امریکی صدر کا خط متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر نے ایران کو پہنچایا، تہران میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات میں انور قرقاش نے صدر ٹرمپ کا خط ان کے حوالے کیا تھا۔

    ایرانی سپریم کمانڈر خامنہ ای نے خط کو رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا، طلبہ تنظیموں سے ملاقات میں انھوں نے کہا ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکتا۔

    انھوں نے کہا ابراہیم رئیسی اور حسن نصراللہ کو کھونے کے بھی ایران مضبوط نہیں تو کمزور بالکل نہیں ہوا، ایران اپنی طاقت میں ہر روز اضافہ کر رہا ہے، جارح کو ایک ضرب سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    خامنہ ای نے امریکا کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے بارے میں سوچنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حملے کا جواب دیا جائے گا اور جو ہارے گا وہ امریکا ہی ہوگا۔

    ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، ایرانی سپریم لیڈر

    خط میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو ہی طریقے ہیں، ایک فوجی طور پر، یا پھر ڈیل کریں، میں ڈیل کو ترجیح دوں گا، ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتا۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، ایرانی صدر نے صدر ٹرمپ کی دھمکی آمیز پیشکش پر ردعمل میں کہا امریکا جو کرنا چاہتا ہے کرلے میں بات نہیں کروں گا۔

  • ٹرمپ کا روس، چین اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقوں رد عمل

    ٹرمپ کا روس، چین اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقوں رد عمل

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرینی حکام کے ساتھ مذاکرات کے اچھے نتائج کی توقع ہے، امید ہے یوکرین کیساتھ معدنیات کا معاہدہ بھی طے پا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روس پر محصولات عائد کرنے کے حوالے سے کافی چیزیں زیرغورہیں۔

    روس، چین اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقوں کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کل یوکرین کا وفد سعودی عرب میں جنگ کے خاتمے کیلئے امریکی حکام سے مذاکرات کرے گا۔

    واضح رہے کہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں ایرانی ساحلی علاقے چابہار میں کل سے شروع ہوں گی۔

    چین ، روس اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقیں

    رپورٹ کے مطابق ایرانی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں منگل سے چابہار بندرگاہ کے علاقے میں ہوں گی۔مشقوں میں روسی، چینی اور ایرانی بحریہ کے جنگی جہاز اور معاون بحری جہاز حصہ لیں گے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق فوجی مشقوں کا مقصد ایران، روس اور چین کے درمیان کثیر الجہتی تعاون وسیع کرنا ہے۔

  • چین ، روس اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقیں

    چین ، روس اور ایران کی مشترکہ فوجی مشقیں

    ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں ایرانی ساحلی علاقے چابہار میں کل سے شروع ہوں گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں منگل سے چابہار بندرگاہ کے علاقے میں ہوں گی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق مشقوں میں روسی، چینی اور ایرانی بحریہ کے جنگی جہاز اور معاون بحری جہاز حصہ لیں گے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق فوجی مشقوں کا مقصد ایران، روس اور چین کے درمیان کثیر الجہتی تعاون وسیع کرنا ہے۔

    دوسری جانب ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی اور امن معاہدہ ہونے تک روس پر پابندیاں عائد کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ ناخوشگوار ملاقات کے بعد اس پر جنگ بندی معاہہ قبول کرنے کیلیے دباؤ ڈالا اور انٹیلیجنس شیئرنگ بھی روک دی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ روس اس وقت یوکرین پر طاقتور حملے کر رہا ہے، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے میں جنگ بندی اور امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر بڑے پیمانے پر بینکنگ پابندیاں اور ٹیرف لگانے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ روس اور یوکرین کیلیے بہتر ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

    امریکا کا حماس سے ملاقات کے بعد اہم بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے اس بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار روس نہیں بلکہ کیف ہے۔

  • ایٹمی تنازع پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

    ایٹمی تنازع پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایران کے ہم منصب عباس عراقچی سے تہران میں ملاقات کی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے منگل کو اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا کہ ایران واشنگٹن کی طرف سے عائد دباؤ اور پابندیوں کے سامنے نہیں جھکے گا۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا روسی وزیر خارجہ سے ایٹمی پروگرام پر بات ہوئی ہے، ایٹمی مذاکرات پر ایران کا مؤقف بالکل واضح ہے، امریکا سے براہ راست بات چیت نہیں ہوگی، ہم دباؤ، دھمکی یا پابندیوں میں مذاکرات نہیں کریں گے۔

    اپنے ایک روزہ دورہ ایران کے موقع پر روسی وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ علاقائی اور دو طرفہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، یہ دورہ امریکا کی جانب سے ایرانی تیل کی صنعت پر پابندیوں کے ایک نئے دور کے نفاذ کے ایک دن بعد ہوا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دھمکی یا طاقت کی بجائے سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں، ایرانی ایٹمی پروگرام کا سفارتی حل اب بھی موجود ہے، جس کے لیے روس بھرپور کوشش کرے گا، اور ہم ایران کو پابندیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    واضح رہے کہ ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے صرف ایک ماہ بعد ماسکو نے امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اور دوسری طرف ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں ایران پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جس میں ملک کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کی کوششیں شامل ہیں۔

    عراقچی نے لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا جب تک اس طرح زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے گا، امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے، یاد رہے کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے مذہبی حکمرانوں کے ساتھ معاہدہ کرنا پسند کریں گے۔

  • حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    تہران: حملے کے خدشے کے پیش نظر ایران نے جوہری تنصیبات کے حوالے سے ’ہائی الرٹ‘ جاری کر دیا ہے۔

    برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق جوہری تنصیبات پر حملے کے خدشے کی وجہ سے ایران نے نیوکلیئر سائٹس کے لیے ’ہائی الرٹ‘ جاری کر دیا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ایران نے جوہری تنصیبات پر ہائی الرٹ ممکنہ امریکی اور اسرائیلی مشترکہ فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر جاری کیا ہے، تہران نے اس سلسلے میں اہم جوہری اور میزائل سائٹس کے دفاع کے لیے اضافی فضائی دفاعی نظام تعینات کیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی انٹیلیجنس بائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ دونوں کو اسرائیل کے اس سال اہم ایرانی جوہری مقامات پر حملہ کرنے کے مبینہ منصوبوں کے بارے میں خبردار کر چکی ہے۔

    ایران نے امریکا کو صاف انکار کر دیا

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران برسوں سے اپنی جوہری تنصیبات کو زیادہ محفوظ بنا رہا ہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے گزشتہ برس پہلا حملہ ہونے کے بعد سے اس میں تیزی آ گئی ہے۔ اسرائیل نے تہران کے قریب پارچن ملٹری کمپلیکس پر فضائی حملہ کیا تھا، جس میں ’تلیغان 2‘ کی تنصیب کو تباہ کیا گیا، جو کہ مبینہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تحقیق میں ملوث تھا۔

    اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ’’وہ صرف حملے کا انتظار کر رہے ہیں اور ہر رات اس کا انتظار کر رہے ہیں اور سب کچھ ہائی الرٹ پر ہے، یہاں تک کہ ان سائٹس پر بھی جن کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔‘‘