تہران : اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے امریکی دعوے پر ایرانی وزیر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا، عباس عراقچی نے ٹرمپ کے بیان کی تردید کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی طے پاگئی ہے۔
اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جنگ بندی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی کوئی جنگ بندی کا باقاعدہ کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے مگر اگر اسرائیل حملے روک دے تو ہم بھی رک جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر صدر ٹرمپ کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد جاری کیا، جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل نے "مکمل اور جامع جنگ بندی” پر رضامندی ظاہر کی ہے، جو 6گھنٹوں میں نافذ ہو جائے گی، اور 24 گھنٹوں کے اندر جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جیسا کہ ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے نہ کہ ایران نے۔ اس وقت تک کوئی ‘معاہدہ’ یا جنگ بندی طے نہیں پائی ہے۔”
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگر اسرائیل آج رات 4 بجے (تہران کے وقت کے مطابق) تک اپنے حملے بند کر دے تو ممکن ہے ایران بھی اپنی فوجی کارروائیاں روک دے گا۔
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران اپنی فوجی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکنے کا حتمی فیصلہ بعد میں کرے گا۔
مزید پڑھیں : اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
یاد رہے کہ کچھ دیر قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے اور دونوں ممالک باقاعدہ جنگ کے خاتمے کا اعلان کرینگے۔
ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں
یہ بات انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہی، اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ تمام لوگوں کو مبارک ہو، اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی پر مکمل اتفاق ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 گھنٹے بعد اسرائیل اور ایران اپنی جاری آخری کارروائیاں مکمل کرلیں گے، یہ جنگ بندی 12 گھنٹوں کیلئے ہوگی اور پھر جنگ کو ختم تصور کیا جائے گا۔