Tag: irani president

  • دورہ ایرانی صدر، امریکا کا رد عمل آ گیا

    دورہ ایرانی صدر، امریکا کا رد عمل آ گیا

    واشنگٹن: ایرانی صدر کے دورہ پاکستان پر امریکا کا رد عمل سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ ایران سے تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، امر یکا 20 سال سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہے، ایران سے تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے، تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    انھوں نے کہا پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، امریکا ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا، ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔

    ایران سے سالانہ بنیادوں پر درآمدات میں بڑا اضافہ

    واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں، پاکستان میں ان کا ہر سطح پر پرتپاک استقبال کیا گیا، ان کی آمد کے موقع پر پاکستان اور ایران کا تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا گیا، ایرانی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کسی کو پاک ایران روابط پسند نہ ہوں، اس کی کوئی اہمیت نہیں، اہمیت اس بات کی ہے کہ دونوں ملکوں کے لیے باہمی اشتراک کار کتنا فائدہ مند ہے۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ سرحد سے ہونے والی تجارت اور سرحدی بازاروں کو لازمی طور پر ترقی دیں گے، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔

  • پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں: ایرانی صدر

    پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں: ایرانی صدر

    اسلام آباد: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شرکت کی۔

    اس موقعے پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خطاب میں کہا کہ پرتپاک استقبال پر حکومت پاکستان، وزیراعظم اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، میں ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات ہیں، دونوں کے درمیان تعلقات کے وسیع موقع ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بہت کم ہے، اسے 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، ہم دہشتگردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں گے۔

    خطاب میں انہوں نے کہا کہ بارڈر تجارت سے دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ممکن ہے، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کو فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے، دونوں ممالک میں ثقافت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں جس کے لیے دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

    ایرانی صدر نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی بھرپور حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، غزہ اور فلسطین میں مظالم کیخلاف پاکستانی عوام کا ردعمل قابل ستائش ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کا سلامتی کونسل اپنا کردار ادا نہیں کررہا، فلسطین میں مظالم، نسل کشی کیخلاف پاکستان کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اقوام عالم اور اقوام متحدہ کو فلسطین کے نہتے عوام کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی، غزہ کے مسلمانوں کو ایک دن اپنا حق اور انصاف ضرورت ملے گا۔

  • وزیراعظم عمران خان کی سعودی عرب ایران کشیدگی کم کرانے کی کوششیں تیز

    وزیراعظم عمران خان کی سعودی عرب ایران کشیدگی کم کرانے کی کوششیں تیز

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب ایران کشیدگی کم کرانے کی کوششیں تیز کردی ہے، وزیراعظم اتوار کو ایرانی صدرحسن روحانی سے ملاقات کریں گے، ملاقات کے فوری بعد سعودی عرب روانگی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب،ایران میں ثالثی کی کوششیں شروع کردی ہے ، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی اتوارکوایرانی صدرحسن روحانی سےملاقات ہوگی اور ملاقات کےفوری بعدسعودی عرب روانگی کاامکان ہے۔

    دورہ سعودی عرب مین وزیراعظم سعودی قیادت سے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی پیشرفت پربات کریں گے۔

    وزیراعظم عمران خان سعودی عرب میں فیوچرسرمایہ کاری انیشی ایٹو میں شریک ہوں گے، وزیراعظم کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت سعودی فرمانروا نے دی ہے، سرمایہ کاری سمٹ 29 سے 31 اکتوبر تک ریاض میں منعقد ہوگی جبکہ بھارت کے وزیراعظم کو بھی سمٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق اہم مسلم لیڈرممالک میں کشیدگی اور تناؤختم کرنےکےخواہاں ہیں، ایران نےثالثی قبول کرکےتناؤکم کرنے کا عندیہ دیا جا چکاہے۔

    خیال رہے پاکستان سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے، سعودی ولی عہدشہزادہ محمدبن سلمان نےوزیراعظم سےثالثی کیلئے کہا تھا جبکہ پاکستان ماضی میں بھی سعودی،ایران تناؤختم کرنےکیلئےکئی بارکوششیں کرچکا ہے۔

    یاد رہے امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان خفیہ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے، مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسے شاندار پیشرفت کہا جاسکتا ہے۔

  • ایرانی صدرحسن روحانی کے بھائی کو بدعنوانی کے جرم میں قید کی سزا

    ایرانی صدرحسن روحانی کے بھائی کو بدعنوانی کے جرم میں قید کی سزا

    تہران:ایرانی صدر حسن روحانی کے بھائی حسین فریدون کو بدعنوانی کے جرم کے تحت سزا سنا دی گئی ،تاہم ایرانی صدرحسن روحانی کے حامیوں نے کہاہے کہ یہ کیس سیاسی محرکات پر مبنی تھا۔

    ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق صدر حسن روحانی کے بھائی اور ان کے قریبی ساتھی حسین فریدون کو سزا سنا دی گئی ہے۔ ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کس قسم کی کرپشن میں ملوث تھے۔ایران سے موصول ہونے والی ان خبروں میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کو کتنی طویل سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالتی ذرائع کے مطابق اس شخص (حسین فریدون) پر عائد کیے گئے کچھ الزامات ثابت نہیں ہوئے تاہم کچھ الزامات ثابت بھی ہوئے، جس کی وجہ سے انہیں سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالتی ذرائع نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ وہ کون سے الزامات تھے جبکہ انہیں کتنی طویل سزا سنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اپیل کے لیے رجوع کرنے کے مجاز ہیں۔

    میڈیا رپورٹوں کے مطابق فریدون پر2016 میں مالی خرد برد کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تب کہا گیا تھا کہ ایرانی عدلیہ میں کٹر نظریات کے حامل عناصر نے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی ہے۔اس تناظر میں صدر حسن روحانی کے حامیوں کا کہناتھا کہ یہ الزامات سیاسی نوعیت کے تھے، جن کو بنیاد بنا کر ملکی اعتدال پسند افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح صدر روحانی پر دباؤڈالنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    فریدون کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ ایک رات کی قید کے بعد ضمانت پر رہا کر دیے گئے تھے۔ ان کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی کا آغاز رواں برس فروری میں ہی کیا گیا تھا۔

  • ایرانی تیل متاثر ہوا تو خلیجی ممالک کے تیل کی سپلائی بند کردیں گے، ایرانی صدر

    ایرانی تیل متاثر ہوا تو خلیجی ممالک کے تیل کی سپلائی بند کردیں گے، ایرانی صدر

    تہران : ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ ایرانی تیل کی سپلائی متاثر ہوئی تو خلیجی ممالک کی تیل کی سپلائی بند کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے صوبے سمنان میں کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کو خبردار کیا کہ اگر امریکا باز نہ آیا تو خلیجی ممالک کا تیل بھی دنیا تک سپلائی نہیں ہوسکتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکاایران کو تباہ کرنے کا خواب چھوڑ کر اس بات کو ذہن نشین کرلے اگر اتحادی ممالک کو ایرانی تیل خریدنے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو خلیجی ممالک خلیج فارس سے تیل سپلائی نہیں کرسکیں گے۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں ہے اور معیشت بھی مستحکم ہے۔

    ایرانی صدر نے انٹرنیشنل خبر رساں و نشریاتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی میڈیا امریکا کی جان سے دوبارہ پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد سے ایران کی معاشی صورتحال کو بڑھا کر دکھا رہا ہے۔

    [bs-quote quote=”عالمی میڈیا ایران کی معاشی صورتحال کو بڑھا چڑھا کر دکھا رہا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” author_name=”حسن روحانی” author_job=”ایرانی صدر”][/bs-quote]

    اس سے قبل ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا ایرانی تیل کی برآمد کو ہدف بنا کر اُن کے ملک پر پابندیوں کا نفاذ چاہتا ہے، ایسی امریکی کوششوں کے باوجود ایرانی خام تیل کی پروڈکشن اور بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت جاری رکھی جائے گی۔

    خیال رہے کہ حسن روحانی اس سے قبل جولائی میں دورہ سوئٹزرلینڈ کے دوران دنیا کو خلیج فارس سے تیل کی سپلائی بند کرنے کی دھکمی دے چکے ہیں تاہم ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا جارحانہ انداز اپناتے ہوئے رواں برس ایران پر دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں کی جانب سے کیا گیا جوہری معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔

    امریکی صدرٹرمپ نے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر ایک مرتبہ پھر اقتصادئ پابندیاں عائد کردی تھیں لیکن دیگر عالمی طاقتوں نے جوہری معاہدے کو جاری رکھا تھا۔