سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے جدہ میں ملاقات کی۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور خطے میں حالیہ پیش رفت اور اس سے متعلق جاری کوششوں پر بات چیت ہوئی۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایکس پر جاری بیان کے مطابق سعودی ولی عہد نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت ہمیشہ سفارتی ذرائع سے بات چیت اور مسائل کے پرامن حل کی حامی رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت پر سعودی عرب کے مؤقف اور خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ولی عہد کی کوششوں کو سراہا۔
رپورٹس کے مطابق اس اہم ملاقات میں سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کے ہمراہ ان کے ملک کے وزیر دفاع بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل نے ایران پر 13 جون کو فضائی حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں ایرانی کمانڈرز سمیت کئی ایٹمی سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع نے دوران جنگ ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔
بعد ازاں امریکی صدر ٹرمپ اور عالمی طاقتوں کی مداخلت سے دونوں ممالک میں جنگ بندی ہونے کے بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل ختم کر دیں۔
جوہری پروگرام پر مذاکرات: ایران نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا
اسی دوران امریکا نے بھی ایران کی تین ایٹمی تنصیبات پر حملے کر کے انہیں تباہ اور ایران کی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت مکمل ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم ایرانی حکام اور آئی اے ای اے نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایران کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم ہے۔