Tag: Iranian

  • برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    لندن/تہران :ایرانی ٹینکر پر قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز کی آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) کے ذمے داران نے بتایا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی پانچ کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں ایک برطانوی تیل بردار جہاز کے قریب آ کر مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ٹھکانے کے قریب ایرانی پانی میں رک جائے تاہم برطانوی جنگی جہاز کی وارننگ کے بعد مذکورہ ایرانی کشتیاں واپس چلی گئیں۔

    پینٹاگون کا کہنا ہے کہ برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے واقعے پر تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ذمے داران نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب برطانوی تیل بردار جہاز آبنائے ہرمز کے شمالی داخلی راستے کے نزدیک تھا۔

    برطانوی رائل نیوی کی فریگریٹ کے ایک ذمے دار کے مطابق فریگریٹ نے اپنی توپوں کا رخ ایرانی کشتیوں کی جانب کر لیا اور انہیں وائر لیس کے ذریعے وارننگ دی گئی کہ وہ اس مقام سے منتشر ہو جائیں۔

    ایک اور ذمے دار نے بتایا کہ یہ تیل بردار جہاز کے گزرنے میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ہراس کی کوشش تھی۔یہ پیش رفت اس واقعے کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی جب برطانوی رائل نیوی کے میرینز نے جبل الطارق کے ساحل کے مقابل ایک ایرانی تیل بردار جہاز (گریس 1) کو تحویل میں لے لیا تھا۔

    اس جہاز پر شک تھا کہ وہ خام تیل شام منتقل کر کے یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    ایران نے دھمکی دی تھی کہ وہ گزشتہ ہفتے جبل الطارق میں ایرانی آئل ٹینکر کو ضبط کرنے کا جواب دے گا۔

    پینٹاگون نے مؤقف اختیارکیا ہے کہ وہ مذکورہ حملے سے متعلق رپورٹ موصول ہوچکی تھی لیکن وزارت دفاع نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    رپورٹس کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کی پانچ کشتیوں نے برطانوی آئل ٹینکر پر قبضہ کی کوشش اس وقت کی جب وہ خلیجی پانیوں سے باہر جارہا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی جنگی جہاز نے آئل ٹینکر کی حفاظت کرتے ہوئے وارننگ جاری کہ جس کے بعد ایرانی کشتیاں بغیر کوئی فائر کیے واپس ہوگئیں تھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانوی رائل مرین نے اپنے زیر قبضہ علاقے جبل الطارق میں ایران کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا تھا، جس کی وجہ یہ بتائی تھی کہ ایرانی آئل ٹینکر شام پر پابندیوں کے باوجود اسے آئل فراہم کررہا تھا۔

    دوسری جانب ایرانی حکام نے برطانوی فورسز کے اقدام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہمارا جہاز نہیں چھوڑا گیا تو ایران برطانوی آئل ٹینکر پر قبضہ کرلے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران نے تہران میں موجود برطانوی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’رائل فورسز بحری قذاقوں کا کردار نبھا رہی ہے‘۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے برطانوی آئل ٹینکر کی حفاظت کےلیے رائل نیوی کے جنگی جہاز کا استعمال کرنے پر برطانیہ کا مذاق اڑاتے ہوےبرطانوی حکومت کو ڈرا ہوا اور ناامید قرار دیا۔

  • امریکا کی عراق کو ایران سے بجلی کی خریداری کی مہلت میں توسیع

    امریکا کی عراق کو ایران سے بجلی کی خریداری کی مہلت میں توسیع

    واشنگٹن : امریکا نے عراق کو ایران سے بجلی درآمد کرنے کی مہلت میں توسیع کرتے ہوئے مزید 120 دن تک ایران سے بجلی کی خریداری کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا نے عراق کو ایران سے بجلی درآمد کرنے کی مہلت میں توسیع کرتے ہوئے مزید 120 دن تک ایران سے بجلی کی خریداری کی اجازت دی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں عراق نے جنرل الیکٹرک اور سیمنس کمپنیوں کے ساتھ پانچ سالہ روڈ میپ معاہدے کی منظوری دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت بغداد بجلی سپلائی لائنوں کی مرمت، قدرتی گیس کے وسائل کو جمع کرنے کے لیے آلات اور بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر کابجٹ صرف کرےگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ رواں سال اپریل میں سیمنس کمپنی نے عراق کو ایران سے تیل کی خریداری کی محدود اجازت دی تھی۔ اس وقت عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا تھا کہ جرمن کمپنی مستقبل میں بڑے سمجھوتوں کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی ‘رائیٹرز’ نےتینوں فریقوں سے رابطے کے ذریعے بتایا کہ امریکی دباؤ کے بعد عراق نے جنرل الیکٹرک اور سیمنس کو کنٹریکٹ کے لیے ٹینڈر داخل کرنے پر زور دیا۔ توقع ہے کہ بغداد حکومت دونوں کمپنیوں کو کنٹریکٹ دے دے گا۔

  • ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    واشنگٹن : ٹرمپ انتطامیہ نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جن میں ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی کمپنیوں پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کا مقصد پاسداران انقلاب کو نقصان پہنچانا ہے۔

    امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا جو پاسداران انقلاب کی انجینئرنگ کور ’خاتم لانبیاء‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی 39 کمپنیوں سمیت ان کی ذیلی کمپنیوں پر بھی قدغنیں لگائیں جائیں گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ قدغنوں کی زد میں آنے والے تمام ادارے پرشیئن گلف پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کے زیر اہتمام کام کرتے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 50 فیصد برآمد انہیں کمپنیوں کے تیار کردہ مال سے ہوتی ہے جن پر امریکا کی جانب سے پابندی عائد کی گئ ہے جبکہ مذکورہ گروپ اور اس کے ذیلی ادارے تہران کی پیٹروکیمیکل پیداوار کا 40 فیصد تیار کرتی ہے۔

    امریکی وزیر خزانہ سٹیفن منوچین کا کہنا تھا کہ پیٹروکیمیکل ایسا شعبہ ہے جو تیل کے بعد ایران کا دوسرا بڑا سرمائے کا ذریعہ ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 اگست 2018 کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بعد اسی رات 12 بجے کے بعد سے ایران کے اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہوگیا تھا جبکہ 5 نومبر سے توانائی اور  تیل کی صنعتوں پر بھی پابندیاں لگا دی گئیں تھیں۔

  • ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    واشنگٹن/تہران : امریکی حکام نے ایرانی خطرے سے نمٹنے کےلیے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کردئیے، جدید ترین فوجی سازو سامان اور اسلحہ بھی فراہم کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے امریکی فوج پر حملوں کی دھمکیوں کے بعد امریکی فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی تیاری کرلی ہے۔

    امریکی فوج کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جدید ترین فوجی سازوسامان اور اسلحہ فراہم کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی طرف سے خطرات کے پیش نظر امریکا نے جو اسلحہ بھیجا ہے ان میں جدید ترین بمبار طیارے، چار بحری بمبارجہاز، بھاری بم گرانے کی صلاحیت والے طیارے، ڈرون طیارے،زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائلوں کی بیٹریاں اور دیگر جنگی آلات شامل ہیں۔

    بحری جنگی جہاز یو ایس ایس آر لنگٹن بھی اس مہم میں شامل ہے۔ خشکی اورپانی میں استعمال ہونے والے وہیکل، زمین سے فضاء میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائلوں کی بیٹریاں بھی مشرق وسطیٰ میں منتقل کی گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی بحری بیڑے کو ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں، ایران

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    ایران کے سرکردہ عالم دین مولانا یوسف طباطبائی کا اصفھان میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اربوں ڈالر مالیت کے طیارہ بردار بیڑے کو صرف ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں‘۔

  • ایرانی ٹی وی کے سابق سربراہ کا سربراہ ایم آئی مجتبیٰ خامنہ ای پر کرپشن کے الزام

    ایرانی ٹی وی کے سابق سربراہ کا سربراہ ایم آئی مجتبیٰ خامنہ ای پر کرپشن کے الزام

    تہران : ایرانی نشریاتی ادارے کے سابق سربراہ نے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ مجتبیٰ خامنہ ای پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی فوج سرکاری میڈیا پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے سرکاری ریڈیو اینڈ ٹیلی ویڑن کارپوریشن کے سابق چیئرمین محمد سرفراز نے ایران کی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ مجتبیٰ خامنہ ای کی ریاستی اداروں میں کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو کرپشن پر زبان کھولنے کی پاداش میں زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ایران کے سابق عہدیدار محمد سرفراز نے بتایا کہ پاسداران انقلاب بدعنوانی کے انسداد کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو مبینہ طور پر ناکام بنانے میں سرگرم ہے تاکہ کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث افراد کو بچایا جا سکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سرفراز نے کہا کہ اگر ان اداروں کے اندر سے کرپشن کے خلاف کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرتا ہے تو اسے مختلف طریقوں سے خاموش کرا دیا جاتا ہے، بہت سے لوگوں کو کرپشن پر زبان کھولنے کی پاداش میں زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے افسران مبینہ طور پر دھوکہ دہی اور رشوت کے ذریعے ریڈیو اور ٹیلی ویڑن پرگرامات پر اثر انداز ہوتے۔

    انہوں نے9 ملین ڈالر مالیت سے ڈیٹا سینٹر قائم کیا۔ اس کے علاوہ پاسداران انقلاب نے ریڈیو اور ٹی وی کے مختلف منصوبوں میں قریبا 5 کھرب ایرانی ریال کی سرمایہ کاری، اس کے علاوہ انہوں نے 515 ملین ریال مالیت سے آئی پی ٹی وی پراجیکٹ شروع کیا۔

    محمد سرفراز نے بتایا کہ سابق انٹیلی جنس افسر سابق وزیر محنت نے حسین طائب کی ملی بھگت سے پاسداران انقلاب کے ماتحت کمپنیوں کے ٹھیکے حاصل کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایرانی انٹیلی جنس نے شہرزاد میر قولی خان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے کوئی ٹینڈر حاصل کرنے کی کوشش کی تو اسے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امریکا و دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف آئے روز ایسی سازشیں رچائی جاتی ہیں جس کے ذریعے ان کی آبرو ریزی کی جاسکے اور جو افراد الزامات عائد کرتے ہیں بعدازاں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں خود کرپشن کے الزام میں ادارے سے برطرف کیا گیا ہے۔

  • ایرانی حکومت کا مؤقف ہٹلر کی پالیسیوں کے مشابہ ہے، امریکی سینیٹر

    ایرانی حکومت کا مؤقف ہٹلر کی پالیسیوں کے مشابہ ہے، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن : امریکی سینیٹر لینڈی گراہم نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ یورپی قیادت سنگین جرائم کی مرتکب ایرانی حکومت کی رضا حاصل کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہی ہے جو پورے کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کے سرکردہ رکن سینیٹر لینڈی گراہم نے امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے تعلقات برقرار رکھنے پر یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جو یورپی ممالک ایران کے ساتھ تعلق رکھے ہوئے ہیں وہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے ظالم ملک ایران کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی رکن لینڈی گراہم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ ’سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والی ایرانی حکومت کے ساتھ یورپی قیادت کا رویہ پورے یورپ کے باعث ننگ و عار ہے‘۔

    امریکی سینیٹر کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’ایران کا موجودہ نظام ظلم و جبر پر مبنی ہے جسے ایرانی عوام کی گردنوں پر مسلط کیا گیا ہے لیکن ایرانیوں کی جانب مذکورہ نظام کی کبھی حمایت نہیں کی گئی‘۔

    سینیٹر لینڈی گراہم کا نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران کی موجودہ حکومت کا مؤقف دوسری عالمی جنگ اور جرمن آمر ہٹلر کی پالیسیوں اور رویوں سے شباہت پیش کرتا ہے‘۔

    امریکی سینیٹر نے ٹویٹر پر دیئے گئے پیغام میں کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کی خوشنودی کے حصول کے کوشاں یورپی قیادت کو ایران قوم کی موجودہ نظام سے نکلنے اور بہتر نظام گزارنے کے لیے بلند ہونے والے چیخ و پکار سنائی نہیں دے دیتی؟

    لینڈی گراہم نے کہا کہ مظلوم ایرانی عوام کی صدائیں کانگریس میں بھی ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سب سے زیادہ سنائی دیتی ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر نے یورپی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے آیت اللہ نظام کے خلاف تیار کی گئی حکمت عملی میں صدر ٹرمپ کا ساتھ دیں اور متحد ہوکر مظلوم ایرانیوں کو جبر نظام سے چھٹکارا دلوائیں۔

    یاد رہے کہ جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا کہا تھا اور 7 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے تھے، جس کے بعد ایران پر اقتصادی شعبے میں اسی روز رات 12 بجے سے پابندیوں کا اطلاق ہوگیا تھا تاہم یورپی ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے فیصلے کو سرے مسترد کردیا گیا تھا۔

  • ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی

    ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا، ایران پر مختلف پابندیاں لگا کر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے لیکن ہم ان کے دباؤ میں نہیں آئیں گے، جنگی حالات کا سامنا بھی کرنے کو تیار ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، حسن روحانی کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے ایران، امریکا کے سامنے نہیں جھکے گا، ایرانی عوام حکومت کے ساتھ ہیں اور ہر قسم کے حالات کا بھرپور سامنا کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والی جوہری ڈيل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد عالمی طاقتوں کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    نئی امریکی پابندیاں: عالمی کمپنیوں نے ایران سے واپسی کی تیاری شروع کردی


    علاوہ ازیں گذشتہ روز امریکا کی جانب سے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جبکہ اسی تناظر میں روسی صدر نے آج انٹرویو دیا اور امریکا کی پالیسی پر شدید تنقید کی، تاہم واشنگٹن کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے کا ذمے دار ہے۔


    ایران کا رویہ خطرناک ہے، دنیا اسے روکے، امریکا کی دہائی


    امریکا نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی ’آوارہ گردی‘ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے، اسے راہ رست پر لانے کے لیے دنیا تہران پر سخت دباؤ ڈالے، اگر ایران باز نہ آیا تو مزید پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔