Tag: irans

  • ایران کا مغرب کو دوٹوک انکار

    ایران کا مغرب کو دوٹوک انکار

    ایران نے مغرب کو اپنا تیل فروخت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے پاس تین کے نئے خریدار موجود ہیں۔

    ایرانی تیل کی صنعت کے قومی دن کے موقع پر مقامی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے وزیر پٹرولیم جواد اوجی نے کہا کہ ایران پرعائد پابندیوں کے باوجود ہم اپنا تیل نئے خریداروں کو بیچ سکتے ہیں کیونکہ ہم پر عائد پابندیوں اور ہماری برآمدات کو صفر کرنے کی دشمن کی کوششوں کے باوجود ایرانی خام تیل کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی خام تیل کی برآمدات میں وزارت تیل کے ملازمین کی کوششوں کی بدولت اضافہ ہوا ہے اور آنے والے سالوں میں خام تیل اور گیس کنڈینسیٹ کی ہماری یومیہ پیداواری صلاحیت 4 ملین بیرل نہیں رہے گی اور منصوبے کے مطابق یہ تعداد 5 ملین 700 ہزار بیرل یومیہ تک پہنچ جائیگی۔

    انہوں نے بتایا کہ حجم کے لحاظ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں ہمارے تیل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے سے ہماری تیل کی آمدنی بھی بڑھی۔

    اوجی نے مزید کہا کہ اس وقت ایرانی پیٹرو کیمیکل صنعت کی پیداواری صلاحیت 68 پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں تقریباً 90 ملین ٹن ہے جو کہ اگلے چار سالوں میں 140 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی، جس میں سے زیادہ تر تکمیلی صنعتوں سے پیٹرو کیمیکل صنعت تک پہنچ جائے گی۔2021 کے مقابلے میں خام تیل، گیس کنڈینسیٹ، پیٹرولیم مصنوعات اور پیٹرو کیمیکلز کی فروخت اور برآمدات سے کیش وصولیوں میں تقریباً 2.5 گنا اضافہ ہوا ہے اور ہم نے گزشتہ سال کے مقابلے خالص قدرتی گیس کی برآمدات میں بھی اضافہ دیکھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایرانی پیٹروکیمیکل صنعت کی پیداواری صلاحیت 68 پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں تقریباً 90 ملین ٹن ہے جو کہ اگلے چار سالوں میں 140 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی، جس میں سے زیادہ تر تکمیلی صنعتوں سے پیٹرو کیمیکل صنعت تک پہنچ جائے گی۔

    ایرانی وزیر پٹرولیم نے کہا کہ وزارت تیل کے لیے نئے خریداروں کی تلاش میں ہے اور اس سلسلے میں وہ اپنی تمام داخلی اور بیرونی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتی ہے اور اپنے معاہدوں کو متنوع بناتی ہے۔

  • ایران کے دشمنوں کو خطے سے فورأ نکل جانا چاہیے، ایرانی نیول چیف

    ایران کے دشمنوں کو خطے سے فورأ نکل جانا چاہیے، ایرانی نیول چیف

    تہران : ایرانی بحری افواج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ خطے میں عالمی جہاز رانی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کےلیے ایرانی پالیسی کو نظر انداز کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے نیول چیف حسین خانزادی نے خبردار کیا ہے کہ خلیجی پانیوں میں عالمی فورسز کی موجودگی کے خطے کی سلامتی پر سنگین مضمرات مرتب ہوسکتے ہیں،ایرانی نیول چیف نے کہا کہ اعصابی جنگ اور خطے میں منافقت کا دور گذر چکا۔ ایران کے دشمنوں کو خطے سے فورا نکل جانا چاہیے۔

    ایرانی نیول چیف نے ان خیالات کا اظہار جزیرہ کیش میں غوطہ خوری کے عالمی مقابلے کی اختتام تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی آزاد اقوام آج اپنے مفادات کے لیے زیادہ بیدار ہیں۔

    ایرانی نیول چیف ایڈمرل حسین خانزادی نے خطے میں دیر پا امن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا تاہم انہوں نے خطے میں عالمی جہاز رانی کو عدم استحکام سےدوچار کرنے کی ایرانی پالیسی کو نظرانداز کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ علاقائی پانیوں میں اجتماعی امن دوستی، تعاون، سمندر کے کنارے آباد ممالک کے مشترکہ فہم سے ممکن ہے۔ دنیا کی متکبر ریاستی اپنے مفادات کے حصول کے لیے خطے کے ممالک کو استعمال کرتی ہیں۔

  • ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    برسلز : ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے توہم بھی پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی مندوب نے واضح کیا ہے کہ چار سال پیش تر ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے پرعمل درآمد کا انحصار ایران کے رویے پرمنحصرہے اگرایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے تو یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ یورپی وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی پرانہیں شدید تشویش ہے۔

    بیان میں بتایا گیا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایران نےیورینیم کی مجاز مقدار سے زیادہ افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کومشکوک بنا دیا ہے۔

    بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    ایران کی طرف سے یورپی ممالک کو پانچ دن کی مہلت دی گئی تھی جس میں تہران نے خبردارکیا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے 7 جولائی تک متبادل تجارتی روڈ میپ اور ایرانی بنکوں کےساتھ کاروبار شروع نہ کیا تو ایران 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کی پابندی نہیں کرے گا۔

  • آئل ٹینکر پر حملوں کا الزام، ایران کا برطانیہ سے احتجاج

    آئل ٹینکر پر حملوں کا الزام، ایران کا برطانیہ سے احتجاج

    تہران : ایرانی حکام نے برطانوی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل برادر جہازوں پر حملوں میں ملوث نہیں برطانیہ کا ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد برطانیہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں متعین برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

    ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق وازارت خارجہ نے برطانوی وزیرخارجہ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں ایران پر خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوںمیں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل بردرا جہازوں پرحملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ برطانیہ کی طرف سے ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے، برطانیہ کے اس موقف پرتہران نے احتجاج کے لیے برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی یاداشت ان کے حوالے کی۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ نے شام ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک کویقین ہے کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے کا کسی اور ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔

    جیرمی ہنٹ نے کہا کہ ایران ماضی میں بھی تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ملوث پایا گیا ہے، ہماری تحقیقات اور ان کے نتائج یہ بتا رہے ہیں کہ تیل بردار جہازوں پرحملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کاہاتھ ہے۔ ایران خطے کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتا ہے اور پورے خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن کر اُبھر رہا ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ نے ایران پر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ ریاست کےقریب علاقائی پانیوں میں چار تیل بردار جہازوں پرحملے میں بھی ایران کا ہاتھ تھا۔

  • ایرانی وزیر تعلیم عہدے سے مستعفی ہوگئے

    ایرانی وزیر تعلیم عہدے سے مستعفی ہوگئے

    تہران : ایرانی صدر حسن روحانی وفاقی وزیر تعلیم کی کارکردگی پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی حکومت نے وزیر تعلیم وتربیت محمد بطحائی کو ان کے عہدے سے سبکدوش کر دیا ہے۔ منصب سے ہٹائے جانے کی وجہ وزیر موصوف کی پیش آئند انتخاب لڑنے کی نیت بتائی جاتی ہے۔

    ایران ذرائع استعفیٰ لئے جانے کی ایک دوسری وجہ بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ حسن روحانی وزیر تعلیم کی کارکردگی سے خوش نہیں تھے، جس کی وجہ سے ان سے عہدہ واپس لیا گیا ہے۔

    ایرانی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر تعلیم نے حکومت کی طرف سے اساتذہ کے معاملات سے متعلق پہلو تہی، ترقیوں اور مالی مشکلات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔

    حکومت کے باخبر ذرائع کا بیان نقل کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر تعلیم محمد بطحائی کے استعفیٰ کی وجوہات ذاتی نوعیت کی ہیں۔

    ادھر سرکاری خبر رساں ایجنسی نے صدر روحانی کے ترجمان کے دفتر کے حوالے سے بتایا کہ صدر مملکت نے بطحائی کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے، استعفیٰ کی منظوری پیش آئند پارلیمانی انتخاب لڑنے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے ناموں کی رجسٹریشن سے قبل سامنے آئی ہے۔

  • ایران کی طرف سے جارحیت کا خطرہ ٹلا نہیں، جان بولٹن

    ایران کی طرف سے جارحیت کا خطرہ ٹلا نہیں، جان بولٹن

    لندن : جولٹن نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے فوری حرکت میں آنے اور خطے میں اپنی فوج تعینات کرنے کے نتیجے میں ایران کی طرف سے درپیش خطرہ کم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے جارحیت کا خطرہ ٹلا نہیں، تاہم امریکا کے فوری حرکت میں آنے کے بعد ایران کو روک دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جان بولٹن نے کہا کہ امریکا کی طرف سے فوری حرکت میں آنے اور خطے میں اپنی فوج تعینات کرنے کے نتیجے میں ایران کی طرف سے درپیش خطرہ کم کر دیا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کیا ایران کے خلاف کارروائی کے معاملے میں ان کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اختلافات ہیں تو ان کا کہنا تھاکہ صدر ٹرمپ کی اس بات سے ہمیں اتفاق ہے کہ ہم ایران میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے، مگر ہمارے پیغام کو سمجھا جانا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل میں وہ ایران کے دہشت گردانہ حملوں بالخصوص امارات کے سمندر میں تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد اور ثبوت پیش کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں جان بولٹن نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ خطے کی صورت حال سے آگاہ کوئی بھی شخص یہی نتیجہ اخذ کرے گا کہ امارات کے قریب تیل بردار جہازوں پر حملے ایران اور اس کے ایجنٹوں نے کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اور اس کے ایجنٹ امریکی مفادات پر حملے کی حماقت کر کے بہت بڑی غلطی کریں گے۔ اگر ایران مذاکرات کا خواہاں ہے تو اسے طرز عمل تبدیل کرنا ہوگا۔

  • خطے کے ملکوں میں ایرانی مداخلت مسترد کی جائے، سعودی عرب کی اپیل

    خطے کے ملکوں میں ایرانی مداخلت مسترد کی جائے، سعودی عرب کی اپیل

    ریاض : سعودی وزیر خارجہ کا مسئلہ فلسطین سے متعلق کہنا ہے کہ قضیہ فلسطین کا منصفانہ حل سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کا اہم سنگ میل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہ اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کی سطح کے اجلاس میں سعودی عرب کی طرف سے دوسرے ملکوں میں ایرانی مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا گیا۔

    او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیرخارجہ ابراہیم العساف نے کہا کہ داخلی معاملات میں مداخلت کی وجہ سے پورا عالم اسلام انتہائی مشکل دور سے گذر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری مسلم امہ غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ شام، لیبیا، صومالیہ اور دوسرے ملکوں میں بیرونی مداخلت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کشمکش ایک چیلنج ہے اور سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

    ابراہیم العساف کا کہنا تھا کہ یمن میں غیر ملکی مداخلت سے انسانی بحران پیدا ہوا، ہم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر یمن میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔

    سوڈان سے متعلق سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک سوڈانی قوم کے ساتھ ہے اور سوڈان کی عبوری عسکری کونسل کی ہر ممکن مدد کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام کے مسئلے کا حل پہلے جنیوا معاہدے کی روشنی میں دیکھتا ہے۔ شام میں موجود تمام فرقہ وارانہ ملیشیاﺅں کا خاتمہ ضروری ہے۔

    انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کی پرامن واپسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لیبیا کو درپیش موجودہ بحران سے نکلنے لیے سعودی عرب کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔

    چند ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب تیل بردار بحری آئل ٹینکروں پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ داﺅد اوگلو نے کہا کہ ان کا ملک شام میں امن وامان کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداودں پرعمل درآمد پر زور دیتا رہے گا۔

    اجلاس سے خطاب میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صالح العثیمین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پوری مسلم امہ کا مشترکہ اور بنیادی مسئلہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    انہوں نے فلسطینی قوم کو درپیش مشکلات اورمصائب کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔

  • خلیج میں امریکی بحری جہاز ایران کے کنٹرول میں ہیں، پاسداران انقلاب

    خلیج میں امریکی بحری جہاز ایران کے کنٹرول میں ہیں، پاسداران انقلاب

    تہران : سپاہ پاسداران کے مرکزی رہنما علی فدوی کا کہنا ہے کہ ایران کا آبنائے ہرمز کے شمال میں مکمل کنٹرول ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ علی فدوی کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی جنگی بحری جہاز مکمل طور پر ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہیں۔

    نائب سربراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کا آبنائے ہرمز کے شمال میں مکمل کنٹرول ہے اور تشویش کی کوئی بات نہیں۔

    فدوی نے دعوی کیا کہ خلیج عربی میں سفر کرنے والے تمام جہازوں پر لازم ہے کہ وہ فارسی میں بات چیت کریں، اسی واسطے ہر جہاز میں فارسی مترجم موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری طاقت کا ثبوت ہے۔

    ادھر سی این این چینل نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پینٹاگان ایران کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہزاروں امریکی فوجیوں کو خلیج میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

    اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے کہا تھا کہ ایران نہ تو براہ راست اور نہ پراکسی وار کے ذریعے کسی بھی صورت امریکا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہو گا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق فلاحت پیشہ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر باور کرا چکے ہیں کہ ایرانی نظام کی پالیسی نہ جنگ ہے اور نہ مذاکرات کی۔

    واشنگٹن اور تہران کے درمیان کچھ عرصہ قبل تناؤ میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب امریکا کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ ایرانی دھمکیوں پر روک لگانے کے لیے مشرق وسطی میں اپنے عسکری وجود میں اضافہ کر رہا ہے۔

    اس کے مقابل ایران کی جانب یہ بات دہرائی جاتی رہی ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔ تہران نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ یہ امریکا کا وہم ہے کہ وہ ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔

    اس دوران ایرانی عسکری ذمے داران کے مختلف بیانات سامنے آئے ہیں جن میں باور کرایا گیا ہے کہ اگر جنگ چھڑی تو امریکی اہداف کو تباہ کرنا ان کے بس میں ہے۔

  • ایرانی حملے کا خدشہ، امریکا نے بحیرہ عرب میں فوجی مشق کا آغاز کردیا

    ایرانی حملے کا خدشہ، امریکا نے بحیرہ عرب میں فوجی مشق کا آغاز کردیا

    بحیرہ عرب : امریکا ایران کشیدگی کے باعث دو روز سے بحیرہ عرب میں جنگی مشقیں جاری ہیں، جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران نے امریکی صدر کے ساتھ مذاکرات کی تجویز مسترد کر دی‘امریکی جارحیت ناقابل قبول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکا نے بحیرہ عرب میں ایرانی خدشات کا سامنا کرنے کے لیے فوجی مشق کا آغاز کردیا۔

    امریکی نیوی کا کہنا ہے کہ خلیج فارس میں غیر ظاہر شدہ ایرانی خدشات کے پیش نظر تعینات فضائی طیاروں سے لیس بحری بیڑے کے ساتھ انہوں نے بحیرہ عرب میں مشقیں کیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں اور تربیت امریکی ابراہم لنکن ایئرکرافٹ کیریئر کے ساتھ امریکی میرین کورپس کے تعاون سے کی گئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا کسی بھی قسم کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ان کے مطابق اس مشق میں خلیج فارس میں تعینات امریکی ففتھ فلیٹ کے 2 گروہوں نے شرکت کی۔امریکی نیوی کے مطابق 2 روز تک ہونے والی ان مشقوں میں فضا سے فضا میں حملوں کی تربیت کی گئی۔

    خیال رہے کہ امریکا نے رواں ماہ ایران پر نئی معاشی پابندیوں کے فوری بعد مشرق وسطیٰ میں طیارہ بردار جہاز اور بی 52 بمبار طیارے تعینات کیے تھے۔

    یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور ایران پر پابندی کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایرانی معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، جس سے دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔

    ایران امریکی صدر کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کرچکا ہے اور اس سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔

  • ایران سے تنازع میں میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار ہے، ٹرمپ

    ایران سے تنازع میں میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے عزائم سے متعلق بہت جھوٹ بولا جارہا ہے جس سے خود ایران بھی شش و پنج میں مبتلا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے ایران سے تنازع میں میڈیا کو جھوٹی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ امریکی انتظامیہ کے عزائم کے بارے میں بہت جھوٹ بولا جارہا ہے جس سے خود ایران بھی شش و پنج میں مبتلا ہے۔

    واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے عزائم کے بارے میں بہت جھوٹ بولا جارہا ہے جس سے خود ایران بھی شش و پنج میں مبتلا ہے، جان بولٹن یا پومپیو اور ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں مگر میڈیا اس کے برعکس بتاتا ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ میڈیا کی اسی بے ایمانی کی وجہ سے سوشل میڈیا اور اپنی تقاریر میں حقیقت بیان کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔