Tag: Iraq

  • امریکا نے عراق کو بھی دھمکی دے ڈالی

    امریکا نے عراق کو بھی دھمکی دے ڈالی

    واشنگٹن: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں قتل کرانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کو مسلسل دھمکیاں دینے کے بعد امریکی صدر نے عراق کو بھی دھمکی دے دی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اگر عراق نے امریکی فوجیوں کو بے دخل کیا تو اس پر سخت پابندیاں عائد کر دیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عراق پر ایسی پابندیاں لگائیں گے جو پہلے کبھی نہیں عائد کی گئیں، ہم چاہتے ہیں کہ امریکا نے عراق کے لیے جو کچھ کیا وہ امریکا کو واپس کرے۔

    تازہ ترین:  ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کی قیمت 80 ملین ڈالر مقرر کر دی گئی

    اپنے ایک اور تازہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی فوجیوں یا مفادات پر حملہ کیا تو فوری ایکشن لیں گے، میرے ٹویٹس کانگریس کو ایران کے خلاف جنگی کارروائی سے متعلق نوٹیفائی کریں گے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ کئی دن سے ایران کو دھمکی آمیز ٹویٹس کیے جا رہے ہیں۔

    تازہ ترین:  جوہری معاہدہ منسوخ، ایران نے بڑا اعلان کر دیا

    ادھر امریکا ایران کشیدگی پر اسپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی نے بھی بیان دیا ہے، انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی محدود کرنے کی قرارداد پیش کی جائے گی، امریکی ایوان نمایندگان میں اس قرارداد پر ووٹنگ رواں ہفتے ہوگی، قرارداد میں ٹرمپ کے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کو محدود کیا جائے گا۔

    ٹرمپ کے ایران کے خلاف کارروائی کے بیان پر کانگریس نے بھی سخت رد عمل دکھایا ہے، ہاؤس آف فارن افیئرز کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنبیہ کی ہے کہ آپ ڈکٹیٹر نہیں ہیں، امریکی آئین کے مطابق جنگ کا اختیار کانگریس کے پاس ہے، ٹرمپ آپ کو وار پاورز ایکٹ پڑھنا چاہیے۔

  • کشیدگی میں اضافہ، امریکی فوجی اڈے پر ایک اور حملہ

    کشیدگی میں اضافہ، امریکی فوجی اڈے پر ایک اور حملہ

    لامو: عراقی دارالحکومت بغداد کے بعد کینیا میں بھی امریکی فوجی اڈے پر حملہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیا کے ساحلی شہر لامو میں فوجی اڈے پر حملہ ہوا۔ شدت پسند تنظیم الشہاب نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی تاہم اس حملے کے بعد ایران امریکا کشیدگی میں اضافے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کا الزام بھی ایران پر عائد کیا جاسکتا ہے۔ ٹرمپ انتطامیہ اس حملے کو ایرانی جنرل کی ہلاکت کا ردعمل بھی قرار دے سکتی ہے۔

    کینیا کے ساحلی شہر لامو میں فوجی بیس میں امریکا اور کینیا کے اہلکار موجود تھے۔ تاہم اس حملے میں ہلاکتوں کی اطلاعات اب تک نہیں آئیں، البتہ یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ حملے میں فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

    بغداد، امریکی ائیربیس پر راکٹ‌ حملے

    خیال رہے کہ گزشتہ روز بغداد سے 50 میل مسافت پر واقع بلد ایئربیس پر دو راکٹ فائر کے گئے تھے جو امریکی ائیر بیس کے اندر گرے تھے، ایئربیس پر امریکی فوجی تعینات ہیں، راکٹ فائر ہونے کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے البتہ ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

    رپورٹ کے مطابق فائر کیے گئے راکٹ کاٹیوشا ساخت کے تھے جو پہلی بار سوویت یونین نے بنائے اور انہیں جنگ عظیم دوئم میں پہلی بار بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا۔

    یاد رہے کہ امریکا نے ایک روز قبل بغداد ائیرپورٹ پر فضائی حملہ کر کے ایران کی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کردیا تھا، ایرانی حکومت نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکی سفارتخانے پر حملے کے بعد آج بھی مظاہرہ، اضافی نفری تعینات

    امریکی سفارتخانے پر حملے کے بعد آج بھی مظاہرہ، اضافی نفری تعینات

    بغداد: عراق میں امریکی سفات خانے پر حملے کے بعد آج بھی مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے، سفارت خانے کے اطراف بھاری نفری تعینات کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا جارہا ہے، جبکہ پولیس اور شہریوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، ردعمل میں امریکی سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔

    امریکا نے سفارت خانے کے قریب مزید 750اہلکار تعینات کردیے۔

    بغداد میں عراقی اور امریکی فوجیوں کا بھاری دستہ سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہا ہے، جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے اہلکار ہائی الرٹ ہیں۔ گزشتہ روز مشتعل مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر توڑ پھوڑ کی تھی۔

    یہ احتجاج شام اور عراق میں ملیشیا کے ٹھکانوں پر امریکی کارروائی کے خلاف کیا جارہا ہے۔

    نئے سال کا آغاز، ٹرمپ نے مبارکباد کے بجائے دھمکی دے ڈالی

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے سال کے آغاز پر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی دے ڈالی، یہ دھمکی عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے تناظر میں سامنے آئی۔

    امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا اور عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔

  • ایرانی مسلح گروہوں کی وجہ سے حالات مزید پیچیدہ ہورہے ہیں، امریکی عہدیدار

    ایرانی مسلح گروہوں کی وجہ سے حالات مزید پیچیدہ ہورہے ہیں، امریکی عہدیدار

    بغداد : سینئر امریکی فوجی عہدیدار کی جانب سے انتباہ دیا گیا ہے کہ عراق میں مسلسل بگڑتے حالات فریقین کو ایسی کشیدگی کی طرف لے جارہے ہیں جس پر قابو پانا مشکل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر امریکی فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی افواج کے لیے قائم کردہ اڈوں پر ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں کے حملے بڑھتے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں حالات مزید پیچیدہ ہو رے ہیں۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مسلسل بگڑتے حالات فریقین کو ایسی کشیدگی کی طرف لے جا رہے ہیں جس پر قابو پانا مشکل ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی عہدیدار کی طرف سے یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حالیہ دنوں میں بغداد میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹوں سے حملے کیے گئے ہیں۔

    گذشتہ بدھ کے روز کیے گئے حملے میں پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

    امریکی عہدےدار نے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں سے داعش تنظیم کے جنگجوؤں کا مقابلہ کرنے کی اتحادیوں کی صلاحیت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران پرامریکی اقتصادی پابندیوں کے باعث خطے میں امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے، ان حملوں میں ایرانی حمایت یافتہ الحشد ملیشیا کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    امریکی عہدیدارنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم مشتعل حملوں کا سامنا کرنے کے عادی ہیں، ماضی میں عراق میں ہم پر بہت حملے ہوتے رہے، البتہ کچھ عرصے کے وقفے کے بعد اب راکٹ حملے صورت حال کو ایک بار پھر پیچیدہ بنا رہے ہیں، یہ صورت حال انتہائی پریشان کن ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ گراﺅنڈ پرجب بھی کوئی تبدیلی آئے گی تو شرپسند اشتعال پھیلانے کے لیے کچھ بھی کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے قریب سمجھے جانے والے عراقی مسلح دھڑے ریڈ لائن کے قریب پہنچ رہے ہیں، اگر امریکا اور اس کے اتحادیوں نے فوج طاقت کے ساتھ جواب دیا تو اس کے نتائج کسی کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے۔

  • عراق میں ایرانی قونصلیٹ نذرآتش

    عراق میں ایرانی قونصلیٹ نذرآتش

    نجف: عراق میں جاری حکومت مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے شہر نجف میں قائم ایرانی قونصلیٹ کا آگ لگا دی، انتظامیہ نے جنوبی عراق میں کرفیو نافذ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مظاہرین نے ایران کے خلاف بھی سخت نعرے بازی کی، احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ تہران حکومت عراقی پالیسی میں مداخلت کرتی ہے، مظاہرین ’ایران عراق سے نکلو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    قونصل خانے کی عمارت کو نذرآتش کرنے کے دوران خوش قسمتی سے سرکاری عملہ باہر آچکا تھا جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ایرانی قونصل خانے پر یہ ایک ماہ میں دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل کربلا میں ایرانی قونصل خانے پر تین ہفتے پہلے حملہ ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مظاہرین نے عراق کی سرکاری عمارت پر دھاوا بولا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کی کوششیں ناکام بنا دیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    واضح رہے کہ عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ دنوں جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے تھے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، سرکاری دفتر پر حملہ

    بغداد: عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، مظاہرین نے سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کےمطابق عراق میں مہنگائی اور کرپشن کے خلاف ملک گیراحتجاج جاری ہے، مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بغداد، کربلا اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے ٹائر جلائے اور پولیس پر پتھراؤ کیا، مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ میں درجنوں شہری زخمی ہوئے جن میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جبکہ مظاہرین نے عراق کی سرکاری عمارت پر دھاوا بولا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کی کوششیں ناکام بنا دیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    خیال رہے کہ عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ دنوں جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    اس طرح اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اموات کی تعداد 340 ہوگئی، اقوام متحدہ نے سنگین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے فریقین کو معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی

    بغداد: عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں کرپشن اور مہنگائی کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ روز جنوبی شہر بصریٰ اور نصیریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ عراقی شہر ام قصر میں پولیس کی فائرنگ سے 9 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے، اس طرح اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اموات کی تعداد 339 ہوگئی، اقوام متحدہ نے سنگین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے فریقین کو معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    ملکی وزیرداخلہ خلیل المحنہ کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران تین مظاہرین بغداد میں مارے گئے، جلاؤ گھراؤ اور احتجاج کی آڑ میں مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر بھی حملہ کیا جس کے باعث 33 اہلکار ہلاک ہوئے۔

    یاد رہے کہ عراق کے مختلف علاقوں میں یکم اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتے جارہے ہیں، مظاہرین نے حکومت پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے فوری عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ 9 نومبر کو عراقی صدر برہم صالح نے اپنے سرکاری خطاب میں ملک بھر میں نئے انتخابات کرانے کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی عہدہ مشروط طور پر چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

  • عراق میں خونریزی، ملکی وزیراعظم کا امریکی وزیرخارجہ سے رابطہ

    عراق میں خونریزی، ملکی وزیراعظم کا امریکی وزیرخارجہ سے رابطہ

    بغداد: عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک گفتگو میں ملک میں جاری مظاہروں پرگفتگو کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم نے تصدیق کی کہ ملک بھر میں سکیورٹی فورسز نے صورتحال کو کنٹرول کرلیاہے اور امن واستحکام کو بحال کردیا گیا ہے۔

    ان کاکہنا تھا کہ حکومت نے مظاہرین کو اصلاحات کا پیکیج فراہم کیا ہے، جبکہ مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کیلئے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

    عراق میں غربت اور کرپشن کے باعث ان حکومت مخالف عوامی مظاہروں میں اب تک چھ ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں بارہ سو کے قریب فوجی اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

    عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 112 ہوگئی

    ادھر عراق میں احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم عادل عبد الہمدی نے ملک میں قانونی اور مالیاتی اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے۔

    وزیر اعظم نے بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں دینے، کم آمدن والے شہریوں کو رہایشی اراضی الاٹ کرنے کے اعلانات کیے، اور سیاسی قوتوں سے اپیل کی کہ اس سلسلے میں حکومت سے تعاون کیا جائے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 112 ہوگئی

    عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 112 ہوگئی

    بغداد: عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اس دوران شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 122 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں جاری خونریزی پر اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فریقین باہمی مذاکرات کے ذریعے کشیدگی ختم کریں۔

    غیر ملکی خبرررساں ادارے کے مطابق پولیس نے بتایا کہ صرف دارالحکومت بغداد میں ان احتجاجی مظاہروں کے دوران مزید پانچ افراد ہلاک اور پندرہ دیگر زخمی ہوگئے۔

    یوں گزشتہ منگل کے دن ان مظاہروں کے آغاز سے اب تک عراق میں مارے جانے والوں کی مجموعی تعداد ایک سو بارہ ہو گئی ہے۔ ان میں سے ایک سو چار مظاہرین اور آٹھ ملکی سکیورٹی اہلکار تھے۔

    عراق میں غربت اور کرپشن کے باعث ان حکومت مخالف عوامی مظاہروں میں اب تک چھ ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں بارہ سو کے قریب فوجی اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

    عراق: حکومت مخالف احتجاج، 100 سے زائد افراد جاں بحق، وزیر اعظم کا اصلاحات کا اعلان

    ادھر عراق میں احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم عادل عبد الہمدی نے ملک میں قانونی اور مالیاتی اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے۔

    وزیر اعظم نے بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں دینے، کم آمدن والے شہریوں کو رہایشی اراضی الاٹ کرنے کے اعلانات کیے، اور سیاسی قوتوں سے اپیل کی کہ اس سلسلے میں حکومت سے تعاون کیا جائے۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے اور خونریزی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے اور خونریزی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    نیویارک: اقوام متحدہ نے عراق میں جاری خونریزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ فریقین فوری طور پر تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطی کے اس ملک میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں ایک سو کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ منگل سے بغداد میں سینکڑوں مظاہرین بدعنوانی، بے روزگاری، بجلی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔

    اسی دوران کئی مقامات پر سکیورٹی فورسز نے طاقت کا ناجائز استعمال کیا۔ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انہیں گھروں کو لوٹ جانے کا مشورہ دیا ہے۔

    عراق میں موجودہ صورت حال پر اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں، تاکہ تنازع مزید بڑھنے سے رک جائے۔

    عراق: حکومت مخالف احتجاج، 100 سے زائد افراد جاں بحق، وزیر اعظم کا اصلاحات کا اعلان

    خیال رہے کہ عراق میں حکومت مخالف احتجاج شدت اختیار کر گیا، مظاہرین اور سیکورٹی اہل کاروں میں جھڑپوں کے دوران اب تک 100 سے زاید افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    عراق میں کرپشن اور بے روز گاری کے خلاف عوامی احتجا ج 5 روز سے جاری ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے اس دوران پر تشدد واقعات میں سو سے زاید افراد جاں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    عراقی پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ملکی دارالحکومت اور جنوبی حصے میں مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 93 ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 4 ہزار کے قریب ہے۔