Tag: Iraq

  • شام اور عراق میں فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی

    شام اور عراق میں فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی

    واشنگٹن: شام اور عراق میں پچھلے پانچ برسوں کے دوران بین الاقوامی اتحادی افواج کی جانب سے فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے زیر قیادت داعش کے خلاف سرگرم بین الاقوامی اتحاد نے اعتراف کیا ہے کہ 2014 میں تنظیم کے خاتمے کے لیے شروع کی جانے والی کارروائیوں کے بعد سے شام اور عراق میں اتحادی فضائی حملوں میں غیر دانستہ طور پر 1300 سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو جاری بیان میں بین الاقوامی اتحاد نے بتایا کہ اگست 2014 سے اپریل 2018 تک اس نے 34502 فضائی حملے کیے۔

    مشترکہ مشن فورسز کے جائزے کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں غیر دانستہ طور پر کم از کم 1302 شہری بھی ہلاک ہوئے۔

    اتحاد نے واضح کیا کہ شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے ابھی 111 رپورٹیں ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ بین الاقوامی اتحاد کے اعتراف سے کہیں زیادہ لگایا ہے۔

    شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق صرف شام میں بین الاقوامی اتحاد کے فضائی حملوں میں 3800 سے زیادہ شہری جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہزار کے قریب بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی اتحاد نے جس میں 70 سے زیادہ ممالک شامل ہیں 2014 کے موسم گرما میں عراق اور پھر شام میں داعش تنظیم کے خلاف اپنی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

    فضائی بمباری میں ابو بکر البغدادی ہلاک، شامی ٹی وی کا دعوی

    بین الاقوامی اتحاد نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ وہ داعش تنظیم کو کسی بھی علاقے میں کنٹرول حاصل کرنے سے محروم رکھنے کے لیے کام جاری رکھے گا اور تنظیم کو ان وسائل کے حصول سے بھی روکا جائے گا جن کی وہ دوبارہ نمودار ہونے کی کوششوں میں محتاج ہے۔

  • امریکا سے شدید تنازعہ، ایرانی وزیرخارجہ عراق پہنچ گئے

    امریکا سے شدید تنازعہ، ایرانی وزیرخارجہ عراق پہنچ گئے

    بغداد: امریکا اور ایران کے درمیان شدید تناؤ تاحال برقرار ہے، جبکہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف عراق پہنچ گئے جہاں وہ کشیدگی سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف سرکاری دورے پر عراق پہنچے ہیں، اس دوران دیگر اعلٰی عہدیداروں کے علاوہ عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی سے بھی ملیں گے۔

    عراق کے سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر امریکا کے ساتھ تنازعے کے خطے پر پڑنے والے اثرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق امریکا کا سب سے بڑا اتحادی تصور کیا جاتا ہے، علاوہ ازیں عراق میں دہشت گردی کے خاتمے بالخصوص داعش کے خاتمے کے لیے امریکی فوج عراقی سرزمین پر موجود ہے۔

    ایرانی وزیرخارجہ ایک ایسے موقع پر عراق پہنچے ہیں، جب صرف دو روز پہلے ہی امریکا نے مشرق وسطیٰ میں تعینات اپنی افواج کی تعداد میں اضافے کا اعلان کر دیا تھا۔

    قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے‘۔

    ایران امریکا تنازعہ، جاپان کا مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے ہر ممکن کوششوں کا عزم

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ امریکا نے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

  • عراق خود کو امریکا ایران تنازع سے دور رکھے، آیت اللہ سیستانی

    عراق خود کو امریکا ایران تنازع سے دور رکھے، آیت اللہ سیستانی

    بغداد : مرجع تقلید آیت اللہ سیّد علی سیستانی نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو سیاسی اور سیکورٹی فیصلے کرنے میں زیادہ ثابت قدمی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نجف میں مذہبی مرجعیت نے عراق پر زور دیا ہے کہ وہ ایران امریکا تنازع سے دور رہے اور خود کو کسی بھی تنازع میں نہ جھونکنے کے حوالے سے عراقی عوام کی خواہش کی نمائندگی کرتے ہوئے کنارہ کشی کی پالیسی اختیار کرے۔

    ایک سیاسی ذریعے کے مطابق مذہبی مرجع تقلید آیت اللہ سیّد علی سیستانی نے عراقی صدر، وزیراعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کو پیغام بھیجا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ عراق خطے میں بحران کے حوالے سے اجتناب کرے۔

    آیت اللہ سیّد علی سیستانی کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات میں اہم ترین عراقی وزیراعظم عادل عبد المہدی کے نام تھا۔

    خط میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سیاسی اور سیکورٹی فیصلے کرنے میں زیادہ ثابت قدمی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کریں اور ان جماعتوں کے مقابل پیچھے نہ ہٹیں جو اپنے ذاتی مفادات کا حصول چاہتی ہیں۔

    سیستانی نے زور دیا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان کسی بھی کشیدگی یا تصادم کے حوالے سے بغداد کا موقف خود کو دور رکھنا ہو کیوں کہ عراقی عوام اس بات کو مسترد کرتے ہیں کہ عراق خود کو کسی بھی تنازع میں جھونکے۔

  • امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی، امریکی دانشور

    امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی، امریکی دانشور

    واشنگٹن : عراق میں موجود ایران نواز ملیشیائیں امریکی شہریوں، فوجیوں اور امریکی تنصیبات پر حملے کرسکتی ہیں، خطرے کی صورت میں امریکا عراق میں الحشد ملیشیا کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے انٹیلی جنس معلومات کی بناء پر عراق میں ایمرجنسی کا لیول چار درجے تک بڑھانے کے بعد عراق میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں موجود غیرضروری عملے کو واپس بلا لیا ہے۔

    یہ پیش رفت امریکی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے باعث عراق میں موجود ایران نواز ملیشیائیں امریکی شہریوں، فوجیوں اور امریکی تنصیبات پر حملے کرسکتی ہیں۔

    عراقی سیکیورٹی ذرائع نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے عراقی سیکیورٹی حکام پر زور دیا کہ ملک میں موجود ملیشیاﺅں کو سرکاری فوج کے ماتحت لایا جائے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ عراق میں امریکی مفادت پرحملے کی صورت میں فوری اور موثر کارروائی عمل میں لائی جائے گی، امریکا کی طرف سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان سخت کشیدگی کی فضاء پائی جا رہی ہے۔

    امریکی انٹیلی جنس اداروں کو معلوم ہوا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں کے قریب میزائل لانچنگ مراکز پر میزائل منتقل کیے جا رہے ہیں۔ یہ اقدام عراق میں موجود امریکا کے 5200 فوجیوں اور 6 فوجی اڈوں کو شدید نقصان پہنچانے کا موجب بن سکتا ہے۔

    اسی حوالے سے امریکا میں ہڈسن انسٹیٹیوٹ سے وابستہ تجزیہ نگار مائیکل بیرگنٹ نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ خطرے کی صورت میں امریکا عراق میں موجود ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاﺅں عصائب اھل الحق اورالحشد الشعبی ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوج اور تنصیبات کا تحفظ ایران کے دست و بازو بن کر کام کرنے والے گروپوں کےخلاف سخت کارروائی میں مضمر ہے۔

  • امریکا کا عراق سے غیر ضروری سفارتی عملے کو نکالنے کا اعلان

    امریکا کا عراق سے غیر ضروری سفارتی عملے کو نکالنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے بغداد میں اپنے سفارت خانے اور اربیل میں قونصل خانے سے غیر ضروری سفارتی عملے کو عراق سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے عراق میں سفارتی عملے کو یہ حکم ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر دیا ہے۔

    امریکہ نے سفارتی عملے کو جاری کیے جانے والے پیغام میں کہا کہ عراق میں کئی دہشتگرد اور جنگجو گروپ متحرک ہیں اور وہ عراقی سکیورٹی فورسز پر تواتر سے حملے کرتے رہتے ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ عراق میں متحرک امریکا مخالف ملییشیا عراق میں موجود امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ عراق میں اپنے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ نے عراقی وزیراعظم عادل عبدل مہدی اور صدر برہام صالح سے ملاقات کی اور سکیورٹی کے حوالے سے امریکی خدشات کا اظہار کیا۔

    مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ عراقی رہنماؤں نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں۔ مائیک پامپیو نے کہا تھا کہ امریکا عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی بڑھتی نقل و حرکت کو دیکھ رہا ہے اور امریکا کے پاس ان کے ممکنہ حملوں کی مصدقہ معلومات ہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ نے عراقی رہنماؤں سے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ عراقی رہنما بڑھتے ہوئے خطرات کو دیکھ سکیں۔

    ’عراق پر حملہ امریکا کی سب سے بڑی غلطی تھی‘

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا عراق میں کسی ملک کو حملوں کی اجازت نہیں دے گا، وہ چاہتے تھے کہ عراقی رہنماؤں کو باور کرائیں کہ وہ توانائی کے معاہدے کرتے وقت ایران پر کم بھروسہ کریں۔

  • 37 برس قبل لاپتہ عراقی فوجی کی باقیات سیلاب میں بہہ کر عراق پہنچ گئیں

    37 برس قبل لاپتہ عراقی فوجی کی باقیات سیلاب میں بہہ کر عراق پہنچ گئیں

    دمشق: 37 برس قبل لاپتہ ہونے والے عراقی فوجی کی باقیات ایران میں آنے والے سیلاب میں بہہ کر عراق پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران، عراق جنگ کے دوران 1982ء میں عراقی فوجی عبدالامیر الغریباوی لاپتہ ہوگئے تھے، جنگ کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ایک دوسرے کے فوجیوں کی نعشیں حوالے کرنے کے معاہدے کے مطابق متعدد مرتبہ دونوں ملکوں نے نعشوں کا تبادلہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ الغریباوی کی نعش حوالے نہیں ہوسکی تھی، گذشتہ دنوں ایران میں تباہ کن سیلاب آیا جس میں نامعلوم طریقے سے الغریباوی کی باقیات بہہ کر عراقی حدود میں داخل ہوگئیں۔

    عراقی حکام کے مطابق الغریباوی کی شناخت اس کے شناختی نمبر سے ہوئی ہے، ایران کے ساتھ جنگ کے دوران عراقی فوج کا معمول تھا کہ وہ ہر فوجی کی شناخت کیلئے ایک نمبر جاری کرتا جسے فوجی گلے میں لٹکا دیتا تھا، اس نمبر سے لاپتہ ہونے والے فوجی کی شناخت کی گئی ہے۔

    فوجی کے کپڑوں سے عراقی کرنسی اور دیگر اشیاء بھی ملی ہیں، عراقی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران کی حدود سے متصل صوبہ میسان کے رہائشی ایک کسان نے اپنے کھیت میں فوجی کی باقیات کو سب سے پہلے دیکھا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے پولیس کو اس حوالے سے اطلاع کردی۔

    عراقی حکام کا کہنا تھا کہ 1982ء میں ایرانی فوج نے بصرہ پر بمباری کی تھی، جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراقی فوج نے سرحد سے متصل ایرانی علاقوں پر چڑھائی کردی تھی، فوج میں عبدالامیر الغریباوی بھی شامل تھے، شناخت کرنے کے بعد عراقی فوجی کی باقیات الفجر قصبے میں رہائش پذیر ان کے اہل خانہ کے حوالے کردی گئی، جنہوں نے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد اسلامی طریقے کے مطابق تدفین کردی۔

    واضح رہے کہ ایران اور عراق جنگ 1980ء سے 1988ءتک جاری رہی تھی، دونوں طرف سے ہزاروں فوجی ہلاک وزخمی ہوئے تھے۔ اب تک دونوں ملکوں کے سیکڑوں فوجی لاپتہ ہیں۔

  • بغداد میں 30 سال بعد سعودی سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا گیا

    بغداد میں 30 سال بعد سعودی سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا گیا

    ریاض : سعودی حکومت تیس برس بعد عراق میں دوبارہ سفارت خانہ کھول دیا اور عراقی حکومت کو ایک ارب ڈالر کی امداد کا بھی اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں سعودی عرب کے وزیر تجارت ماجد بن عبداللہ القصابی نے وفد کے ہمراہ دو روزہ دورے پر تھے، اسی دوران انہوں نے عراق میں دوبارہ سعودی سفارت خانے کا افتتاح عراقی وزیر خارجہ کے ہاتھوں کروایا۔

    سعودی وزیر تجارت ماجد بن عبداللہ نے اس موقع پر عراق کے ترقیاتی منصوبوں کےلیے 1 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا اور 50 کروڑ ڈالر کی برآمدات بڑھانے اور بغداد میں 1 لاکھ سیٹو پر مشتمل کھیلوں کا گراؤنڈ بنانے کا بھی اعلان کیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی سفارت خانہ بغداد کے گرین زون میں کھولا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب نے سنہ 1990 میں عراق کے ساتھ تعلقات منقطع کردئیے تھے جب عراقی فوجوں نے کویت پر حملہ کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عراق اور سعودیہ کے درمیان سفارت تعلقات سنہ 2015 میں بحال ہونا شروع ہوئے جب ریاض نے اپنا سفیر بغداد بھیجا اور 2017 میں وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بھی عراق کا دورہ کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عادل الجبیر سعودی عرب کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے 1990 کے بعد سے عراق کا دورہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ سے خوفزدہ سعودی ریاست خطے میں ایرانی اثر و رسوخ کو کم کرنے کےلیے عراقی حکومت سے اچھے تعلقات بنانا چاہتی ہے۔

  • اسلام آباد : عراق میں پھنسے28پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے

    اسلام آباد : عراق میں پھنسے28پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے

    اسلام آباد : عراق میں محصور پاکستانیوں کی سن لی گئی، حکومت پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے باعث 28 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کی کئی ماہ سے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی پریشانی کا نوٹس لے لیا گیا، وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز کا نوٹس لیا تھا۔

    جس کے بعد وہاں پر بھنسے ہوئے28پاکستانیوں کو خیریت سے پاکستان پہنچا دیا گیا، پاکستانی سفارت خانے نے زائرین کی واپسی میں اہم کردار ادا کیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانیوں کی واپسی کا خرچہ اوورسیز پروموٹرز کی طرف سے ادا کیا گیا، پاکستانیوں کو بے یارومدد گار چھوڑنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، متعلقہ اوورسیز پروموٹر کو ان ڈرائیوروں سے موصول رقم کی واپسی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

  • امریکی صدر کا داعش کے خلاف جلد اہم اعلان متوقع

    امریکی صدر کا داعش کے خلاف جلد اہم اعلان متوقع

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عسکریت پسند تنظیم داعش کے خلاف جلد ایک اہم اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شام اور عرق میں اپنا اثرورسوخ رکھنے والی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد اہم اعلان کرنے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اعلان امریکی صدر کی جانب سے 24 گھنٹے کے اندر ممکن ہے، نئی حکمت اپنی کا اعلان بھی ہوسکتا ہے۔

    ٹرمپ شام میں داعش کے خلاف حاصل کی گئی کامیابی پر بادلہ خیال کریں گے جبکہ فوج کی موجودگی یا انخلا سے متعلق بھی اہم اعلان ممکن ہے۔

    شام میں امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے داعش کے جنگجوؤں کو صرف ایک مربع کلومیٹر کے علاقے میں محصور کر رکھا ہے۔

    امریکی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ شام سے تقریباً 99 فیصد دولت اسلامیہ کا خاتمہ کردیا گیا ہے تاہم اب بھی ان سے خطرات لاحق ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایک ہفتے میں دولت اسلامیہ (داعش) کا خاتمہ کرکے شام اور عراق کو مکمل طور پر آزاد کرایا جائے۔

    ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • عراق میں امریکی فوجی سرگرمیاں مزید موثر بنائی جائیں گی: امریکا

    عراق میں امریکی فوجی سرگرمیاں مزید موثر بنائی جائیں گی: امریکا

    واشنگٹن: قائم مقام امریکی وزیر دفاع پیٹرک شیناہن کا کہنا ہے کہ عراق میں عسکریت پسندوں کے خلاف امریکی فوجی سرگرمیاں مزید موثر بنائی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے پہلے دورہ عراق کے موقع پر قائم مقام امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم عراق کی سالمیت کا احترام کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے پیٹرل شیناہن کا کہنا تھا کہ وہ امریکی کردار کو تسلیم کریں، وسائل کی ترسیل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عراقی فوج کی قابلیت کو مزید بڑھانے کے لیے حکمت عملی پر غور کررہے ہیں، امریکی فوج کی تعداد محدود کرنے سے متعلق عراقی پارلیمنٹ کی تجاویز سے آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ قائم مقام امریکی وزیر دفاع غیر اعلانیہ دورہ پر بغداد پہنچ گئے، جہاں انہوں نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے ملاقات کی اور مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

    اس دورے میں شیناہن نے عراقی صدر کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عراقی دفاعی عہدیداروں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ واضح رہے کہ اس وقت بھی عراق میں قریب پانچ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

    ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایک ہفتے میں دولت اسلامیہ (داعش) کا خاتمہ کرکے شام اور عراق کو مکمل طور پر آزاد کرایا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ داعش کی خلافت ختم کردی لیکن اس کے چھوٹے چھوٹے گروپ خطرناک ہوسکتے ہیں، غیر ملکی جنگجوؤں کو امریکا پہنچنے سے روکنا ہے۔