Tag: Iraqi man

  • پرانی کلاشنکوف سے مدھر نغمے بکھرنے لگے

    پرانی کلاشنکوف سے مدھر نغمے بکھرنے لگے

    جنگ و جدل کتابوں کہانیوں کی حد تک تو رومانوی لگتا ہے، لیکن جب یہ شروع ہوتی ہے تو ہر شخص اس سے بیزار ہو کر امن کی خواہش کرنے لگتا ہے۔

    اور پھر بغداد کا مجید عبدالنور تو ایک امن پسند شخص ہے جس نے جنگ کی نشانی کو موسیقی کے ساز میں بدل دیا۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے رہائشی مجید عبدالنور نے اپنی پرانی کلاشنکوف کو بربط میں بدل دیا ہے جس پر وہ اکثر مدھر نغمے گنگناتا ہے۔

    مجید پیشے کے لحاظ سے استاد ہے، وہ نہ صرف خود جنگ کے دیرپا اور ناقابل تلافی نقصانات سے آگاہ ہے بلکہ نئی نسل کو بھی یہ سب بتاتا ہے، اور جانتا ہے کہ امن ہی سے دنیا کی بقا ہے۔

    مجید نے اپنی اس پرانی کلاشنکوف کو جو اس نے حفاظت کی غرض سے گھر میں رکھی تھی، بربط میں بدل دیا ہے۔ جنگ و امن، اور بربریت و فن کا یہ امتزاج نہایت عجیب معلوم ہوتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2003 میں امریکا کے عراق پر حملے سے لے کر سنہ 2011 میں امریکی فوجیوں کے انخلا تک، ایک لاکھ سے زائد عام عراقی شہری ہلاک ہوئے۔

    مجید کے خاندان کے بھی بے شمار افراد اس آگ اگلتی جنگ کا نوالہ بن گئے۔ اب جبکہ جنگ ختم ہوچکی ہے، تو مجید نے جنگ کی اس نشانی کو موسیقی کے ساز میں بدل دیا۔

    وہ بتاتا ہے کہ جب وہ اپنے ہتھیار میں تبدیلیاں کروانے کے لیے ایک ماہر کی دکان پر لے گیا تو وہ حیرت زدہ ہوگیا، ’اس نے پوچھا کہ میں آخر کرنا کیا چاہتا ہوں؟ میں نے اسے کہا کہ بس میں جو کہتا ہوں وہی کرو‘۔

    مجید کا کہنا ہے کہ عراق ایک جنگ زدہ میدان معلوم ہوتا تھا، لیکن اب وہ اس سب کو بدلنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہر شے سے موسیقی کی مدھر دھنیں سنائی دیں۔ ’یہ ناممکن تو ہے لیکن اس کا آغاز میں نے اپنے گھر سے ہی کردیا ہے‘۔

  • جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی میں 14 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے عراق فرار ہونے والے تاریک وطن قتل کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 14 سالہ اسکول طالبہ کو جنسی زیادتی کے بے دردی سے قتل کرنے والے مجرم کو سیکیورٹی اداروں نے 9 جون کو عراق سے گرفتار کیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرم کے خلاف ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی بشیر نامی 22 سالہ عراقی تارک وطن نے عدالت میں قتل کا اعتراف کیا لیکن مقتولہ کو جنسی کا نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کردی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق علی بشیر پر الزام ہے کہ 14 سالہ جرمن اسکول طالبہ سوزانے کو مئی 2018 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اسی ماہ عراق روانہ ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ علی بشیر کے خلاف جرمنی کے شہر ویزاباڈن کی عدالت میں کیس کی کارروائی چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ 22 عراقی شہری پناہ کی غرض سے جرمنی آیا تھا اور اس نے جرمن حکام کو پناہ کی درخواست بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسکول طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمے میں فراد جرم عائد ہونے پر عراقی شہری کو کم از کم 15 برس جیل میں گزارنا ہوں گے.

    جرمنی کی پولیس کا کہنا تھا کہ عراقی مہاجر جرمنی کے شہر ویزباڈن کے ایربین ہائم ضلعے میں قائم مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھا اور اسی کیمپ سے 6 جون کو متاثرہ لڑکی کی نعش برآمد ہوئی تھی۔

    جرمن ریاست ہیسن پولیس ترجمان شٹیفان میولر کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی مہاجر چند روز قبل ملک سے اپنے والدین اور پانچ بہن بھائیوں کے ہمراہ ملک سے فرار ہوا تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ علی بشیر سنہ 2015 میں ترکی سے یونان کے راستے جرمنی پہنچا تھا، خیال رہے کہ سنہ 2015 میں لاکھوں تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی نوجوان علاقے میں ہونے والی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا، جس میں چاقو کے زور پر شہریوں کے ساتھ لوٹ مار کرنا بھی شامل ہے۔