Tag: Irfan Qadir

  • پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے سابق اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر کا نام تجویز کردیا

    پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے سابق اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر کا نام تجویز کردیا

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے سابق اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر کا نام تجویز کر دیا جبکہ ن لیگ نے بھی عرفان قادر کے نام کی حمایت کا عندیہ دے دیا ہے، چیف الیکشن کمیشن سردار رضا خان 6 دسمبر 2019کو ریٹائر ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ، پاکستان پیپلز پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کے لئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا نام تجویز کیا ہے اور اس سلسلے میں مسلم لیگ ن سے مشاورت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی جانب عرفان قادر کی بطور امیدوار حمایت کا عندیہ دے دیا گیا ہے، جس کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین الیکشن کمیشن کے ارکان کیلئے ناموں پر بھی تقریبا اتفاق رائے ہو چکا ہے۔

    خیال رہے چیف الیکشن کمیشن سردار رضا خان 6 دسمبر 2019کو ریٹائر ہوئے تھے اور ان کی جگہ جسٹس (ر) الطاف قریشی قائم مقام الیکشن کمشنر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل حکومت اور اپوزیشن نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے میں مزید نئے نام لانے پر متفق ہوگئے تھےاور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومت نے اپنے نام واپس لے لئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن دوبارہ نئے نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کریں گے اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے متوقع ہے جبکہ حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کےلئے نئے 8 ناموں کی فہرست تیار کر لی ہے۔

    واضح رہے حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کیلئے تین نام بابریعقوب ، فضل عباس میکن اور عارف احمد خان تجویز کئے گئے تھے جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں چیف الیکشن کمشنر کیلئے ناصر محمود کھوسہ ، جلیل عباس جیلانی ، اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کئے گئے تھے لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کسی نام پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا ۔

    قواعد کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے45 روز کے اندر نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کرنا ضروری ہے اور چیف الیکشن کمشنر کے نام پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق ضروری ہے۔

  • حکومت کو عدالت میں مدت ملازمت میں توسیع پر ٹھوس وجوہات کا مؤقف اپنانا ہوگا،عرفان قادر

    حکومت کو عدالت میں مدت ملازمت میں توسیع پر ٹھوس وجوہات کا مؤقف اپنانا ہوگا،عرفان قادر

    اسلام آباد : سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا ہے کہ عدالت چاہتی ہے معاملے پر غلطی کا ازالہ ہو،معاملے پر پورا کردار حکومت کا ہے، آرمی چیف کا نہیں ، حکومت کو مدت ملازمت میں توسیع پر ٹھوس وجوہات کا مؤقف اپنانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس سے متعلق کہا کہ عدالت چاہتی ہے معاملے پر غلطی کا ازالہ ہو، موجودہ اٹارنی جنرل نوٹس سے پہلے ہی تمام دستاویز لیکر گئے ، معاملے پر پورا کردار حکومت کا ہے، آرمی چیف کا نہیں۔

    عرفان قادر کا کہنا تھا کہ حکومت کو موقع دیاگیا ہے کہ یہ فیصلہ کس طرح سے ٹھیک ہے، حکومت کو عدالت میں بتانا ہے کہ مدت میں توسیع کی وجہ کیا ہے، میرا نہیں خیال معاملے پر سپریم کورٹ فیس سیونگ کرنےجارہاہے، حکومت نے مؤقف اپنایا کہ علاقائی سیکیورٹی پر توسیع کا فیصلہ کیاگیا، حکومت کو مدت ملازمت میں توسیع پر ٹھوس وجوہات کامؤقف اپنانا ہوگا۔

    سابق اٹارنی جنرل نے کہا ہر بات کا قانون میں لکھا ہونا ضروری نہیں ہے، مثال کے طورپرکسی سرکاری ملازم کو کھاناکھانا ہو تو شرائط قانون میں نہیں، سپریم کورٹ معاملے پر تاخیر نہیں کرے گی کیونکہ سپریم کورٹ بھی چاہتی ہے کہ معاملہ آج ہی حل ہوجائے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو آج ہی اس معاملے پر سنجیدگی دکھانا ہوگی ، سپریم کورٹ نے دستاویز طلب کی ہیں ، کوئی روایت بن گئی ہےتوسپریم کورٹ  اس سےنہیں انحراف چاہتی ، اٹارنی جنرل کو عدالت میں ٹھوس مؤقف اپناناچاہیے، اٹارنی جنرل کا کام عدالت کی درست معاونت کرنا ہوتاہے۔

    عدالت چاہتی ہے کہ ہمیں مداخلت کیلئے مجبور نہ کیاجائے، سابق وزیرقانون خالدرانجھا


    دوسری جانب سابق وزیرقانون خالدرانجھا نے کہا کہ عدالت نے کہا ہم معاملےمیں مداخلت نہیں کرنا چاہتے عدالت چاہتی ہے کہ ہمیں مداخلت کیلئے مجبور نہ کیاجائے اور حکومت اپنا کام قانون کے مطابق کرے، اٹارنی جنرل وفاقی حکومت نہیں بلکہ پاکستان کےدفاع کیلئے ہوتاہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس نے جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع اور جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے کاغذات منگوالئے اور کہا بتایاجائے راحیل شریف نے اپنا عہدہ کیسے چھوڑا؟

  • سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا

    سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عرفان صاحب ویلکم بیک، امید ہے بینچ سےآپ کاتعلق اچھا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کی لائسنس منسوخی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا توہین عدالت کا ایشو نہیں ہے ،پراسکیوشن کیلئے کوئی پیش نہیں ہوا،کسی کی التواءکی درخواست بھی نہیں آئی ۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا عرفان صاحب ویلکم بیک، امید ہے بینچ سے آپ کاتعلق اچھا رہے گا۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سینئر وکیل عرفان قادر کو جاری کیے گئے توہین عدالت کے نوٹس کے معاملہ کو نمٹا دیا تھا سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ لائسنس کی بحالی سے متعلق کیس آج مقرر نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے عرفان قادر کی لائسنس معطلی سے متعلق کیس (آج) جمعرات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے 2015 کے اوائل میں ججوں کے ساتھ بد تمیزی کرنے پر عرفان قادر کا لائسنس معطل کیاتھا اور توہین عدالت کانوٹس جاری کیا تھا۔

  • مبشرلقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی

    مبشرلقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مبشر لقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ، عدالت نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کی عدالت میں حاضری سے استثنا ء کی درخواست بھی منظور کر لی ہے اے آر وائی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کی توجہ بعض اخبارات میں عدالت کی گزشتہ روز کی کارروائی کی غلط رپورٹنگ کی جانب بھی مبذول کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مبشر لقمان توہین عدالت کیس  کی سماعت کا آغاز کیا تو اے آر وائی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے اے آر وائی کی انٹرا کورٹ اپیل کا تحریری فیصلہ اب تک جاری نہیں کیا ہے جس میں لارجر بینچ نے قراردیا تھا کہ اپیل میں اٹھائے گئے نکات ٹرائل کورٹ میں اٹھائے جا سکتے ہیں ۔

    عرفان قادر ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ مقدمے کی سماعت اپیل کا تحریری فیصلہ جاری ہونے تک ملتوی کر دی جائے تاکہ اپیل کے فیصلے کی روشنی میں دلائل دیئے جا سکیں۔

    عرفان قادر نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو کی عدالت میں ایک روز کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی پیش کی اور کہا کہ وہ اور ان کے مؤکلان عدالت کا احترام کر تے ہیں لیکن کل ان کی (عرفان ) قادر کی عدم حاضری سے عدالت میں غلط تاثر پیدا ہوا ۔

    جس کی عدالت چاہے وہ تفصیلی وجوہات پیش کر سکتے ہیں جس سے عدالت کی تشفی ہو جائے گی، عدالت نے عرفان قادر ایڈووکیٹ کی گذارشات سننے کے بعد مقدمے کی مزید سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔