Tag: irfan siddique

  • ’’وزیر اعظم ن لیگ کا تھا بھی تو حکومت اس کی نہیں تھی‘‘

    ’’وزیر اعظم ن لیگ کا تھا بھی تو حکومت اس کی نہیں تھی‘‘

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت 2018 کے بعد آج تک نہیں آئی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ

    اگر کسی وزیراعظم کا تعلق ن لیگ سے تھا بھی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اسی کی حکومت تھی، پی ڈی ایم حکومت میں 13جماعتیں شامل تھیں سب فیصلوں میں شریک رہتے تھے، اتحادی حکومت میں دیگر لوگ بھی اہم عہدوں پر فائز تھے۔

    سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ انتخابات کے وقت سب اپنے منشور کے ساتھ میدان میں آتے ہیں، اتحادی حکومت ساتھ ہی قانون سازی کرتی رہی ہے، گزشتہ اقدامات سے لاتعلقی کرنا کوئی انوکھی بات نہیں، انتخابی ماحول میں سب ایسی باتیں کرتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آج جو ملکی معاشی حالات ہیں اس کے ذمہ دار وہ ہیں جو4سال حکومت میں رہے، عوام ان کا گریبان میں پکڑیں جنہوں نے4سال میں بجلی پیدا نہیں کی، 4سالہ دور میں گردشی قرضے بڑھے، ایک میگاواٹ بھی بجلی پیدا نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ڈیڑھ سال کے دوران فائر فائٹنگ کرتے رہے،جو گزشتہ 4سال میں کیا گیا ہم تو ان ہی مسائل سے لڑتے رہے، 16ماہ کارکردگی دکھانے کیلئے نہیں فائرفائٹنگ کے تھے،

    ن لیگ کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ لوگ بنگلادیش کی مثال دیتے ہیں تو وہاں حسینہ واجد15سال سے بیٹھی ہیں، ان کو 15سال سے کسی نے نہیں ہٹایا، اگر بھارت کی مثال دیتے ہیں تو مودی 8سال سے وہاں بیٹھا ہے۔

    انتخابات کے انعقاد پر ان کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن 90دن میں انتخابات کرا سکتا ہے ضرورکرائے، 90دن کا تقاضہ آئینی ہے جسے ہم بھی مانتے ہیں، آئین یہ بھی کہتا ہے کہ مردم شماری منظوری کے بعد حلقہ بندیاں ہوں اور حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن نہیں ہوسکتا حلقہ بندیاں بھی اسی آئین میں لکھی ہیں جہاں 90دن لکھا ہے۔

  • مشرف کو ہرصورت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا،عرفان صدیقی

    مشرف کو ہرصورت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا،عرفان صدیقی

    مشرف کو ہر صورت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا،یہ بات وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے بی بی سی اردو کو انٹرویو میں دو ٹوک موقف  اختیار کرتے ہوئے کہی ،انہون نے کہا کہ پرویز مشرف کو محفوظ راستہ نہیں دیں گے۔چند لوگوں کی خواہش سے قومی فیصلے نہیں بدلا کرتے،مشرف کوقانون کا سامنا کرنا ہو گا۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے بی بی سی سے بات چیت میں مزید کہا کہ جنرل مشرف کے قریبی ساتھیوں کی خواہش ہے کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔ مجموعی طور پر فوجی قیادت پرویز مشرف کے خلاف قانونی کارروائی کی مخالف نہیں ۔

    ان کا کہنا تھا پرویز مشرف کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی تجویز حکومت میں کسی بھی سطح پر زیر غور نہیں ہے۔ پرویز مشرف کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا اور موجودہ حکومت ان کے خلاف مقدمے کو اپنے انجام تک پہنچائے گی۔