Tag: Iron deficiency in body

  • جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں خون کی کمی کا سب سے بڑا سبب آئرن کی کمی ہوتی ہے جو مناسب غذا کی کمی یا مختلف بیماریوں کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر آمنہ مجیب نے آئرن کی کمی ختم کرنے کا آسان حل بتادیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آئرن کی کمی کی وجہ سے جسم مناسب مقدار میں خون کے سرخ خلیات بنانے میں ناکام رہتا ہے۔ جسم کو آئرن کی ضرورت پروٹین ہیموگلوبن بنانے کے لیے بھی ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کو آکسیجن لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈاکٹر آمنہ مجیب کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین میں سے 40 فیصد خواتین حمل کے دوران خون کی کمی کا شکار ہوتی ہیں، جس کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے، کیونکہ جب ماں آئرن کی کمی کا شکار ہوگی تو بچہ بھی اسی تکلیف میں مبتلا ہوگا۔

    دوران حمل خون کی کمی ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں ہیموگلوبن کی سطح کم ہوجاتی ہے،حاملہ خواتین کو چاہیے کہ اگر ان میں اس قسم کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں تو خون کے ٹیسٹ لازمی کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ خون کی کمی کا سب سے آسان ذریعہ فوڈ سپلیمنٹ ہوتے ہیں جنہیں صبح نہار منہ ناشتے سے ایک گھنٹہ پہلے اور رات کے کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے کھانا ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ خون کی کمی کو ختم کرنے کیلیے انڈے ہری سبزیاں اور وٹامن سے بھرپور پھلوں کا استعمال بہت ضروری ہے۔

  • جسم میں آئرن کی کمی کیسے پوری کی جائے ؟

    جسم میں آئرن کی کمی کیسے پوری کی جائے ؟

    آئرن کی کمی کا مطلب ہوتا ہے کہ جسم میں خون کی مقدار کم ہوگئی ہے، اس کمی کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی تعداد کم ہوجاتی ہے جو جسم میں آکسیجن فراہم کرنے کے لیے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔

    جسم کی نشوونما کے لیے ہمیں منرلز کی شدید ضرورت ہوتی ہے، ان میں سے ایک آئرن بھی ہے۔ کئی بار ہم بگڑتے طرز زندگی اور غیرصحت بخش کھانے کی عادات کی وجہ سے ہم آئرن والی غذا کا استعمال کرنا بند کردیتے ہیں اور اینیمیا جیسی بیماری کے شکار ہوجاتے ہیں۔

    اگر آپ آئرن کی کمی کا شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم ہیمو گلوبن کی متوازن مقدار پیدا نہیں کرتا، جس کی وجہ سے آکسیجن کی منتقلی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    آئرن کی کمی کی علامات کی طرف عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی کیوں کہ یہ علامات روزمرہ کی زندگی میں بہت عام ہوتی ہیں۔

    علامات
    ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا، زبان کا بار بار خشک ہونا، ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا، ہر وقت کمزوری کا احساس ہونا، ضرورت سے زیادہ بال گرنا، گلے میں سوزش ہونا، سانس لینے میں دشواری ہونا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق ہر عمر کے لوگوں کو آئرن کی الگ الگ ضرورت ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو بچوں کے مقابلے میں آئرن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ وہیں خواتین کو ہر ماہ حیض کے دوران خون بہنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے انہیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ آئرن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    4سے 8 سال کی عمر کے بچے کو روزانہ 10 ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے،9 سے 13 سال کی عمر کے بچے کو روزانہ 8 ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے، 19 سے 50 سال کی خواتین کو روزانہ 18 ملی گرام آئرن جبکہ 19 سے 50 سال کی عمر کے مرد کو روزانہ 8 ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    آئرن سے بھرپور غذائیں 

    تو آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سی غذائیں ہیں، جنہیں کھانے سے جسم کو یہ منرل وافر مقدار میں حاصل ہوتے ہیں، اس میں بادام، کاجو، اخروٹ، تلسی، گڑ، مونگ پھلی، تل، چقندر، کروندا، جامن، پستہ، لیموں، انار، سیب، پالک، خشک کشمش، انجیر، امرود اور کیلا وغیرہ شامل ہیں۔