Tag: is

  • امریکا کا کچھ علاقوں میں داعش کے مضبوط ہونے کا اعتراف

    امریکا کا کچھ علاقوں میں داعش کے مضبوط ہونے کا اعتراف

    واشنگٹن:امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپو نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ علاقوں میں عسکریت پسند تنظیم داعش تقویت حاصل کر رہی ہے لیکن اس گروپ کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو بہت کم کردیا گیا ہے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ یہ بہت پیچیدہ ہے لیکن یقینی طور پر ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں داعش گزشتہ 3 یا 4 سال کی نسبت آج زیادہ طاقتور ہےتاہم ان کا کہنا تھا کہ اس گروپ کی خودساختہ خلافت ختم ہوگئی اور اس کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو بہت مشکل بنا دیا گیا۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ خطے میں داعش کو شکست دینے کے منصوبے کی دیگر 80 ممالک کے ساتھ تعمیل کی گئی اور یہ بہت کامیاب رہاتاہم انہوں نے خبردار کیا کہ القاعدہ اور داعش سمیت بنیاد پرست دہشت گرد گروپس کے دوبارہ ابھرنے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

    مائیک پومپیو نے شمالی کوریا کے معاملے پر بھی بات کی اور تسلیم کیا کہ امریکا شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر اتنی جلدی نہیں آیا، جتنی امید تھی۔انہوں نے کہا کہ امریکا جانتا ہے کہ تخفیف جوہری ہتھیار کے معاہدے میں کئی رکاوٹیں آئیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ساتھ ہی مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا کو شمالی کوریا کی جانب سے مختصر فاصلے پر مار کرنے والے میزائلز کے تجربے پر تحفظات ہیں۔

    انہوں نے اس تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری خواہش تھی کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔

  • داعش کی خاطرشام جانے والی لڑکی کی امریکا واپسی پرپابندی

    داعش کی خاطرشام جانے والی لڑکی کی امریکا واپسی پرپابندی

    امریکی صدر ڈونلڈ کا کہنا ہے کہ داعش کی پروپیگنڈا ٹیم کا حصہ بننے کے لیے امریکا چھوڑنے والی خاتون کو دوبارہ ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں امریکی سیکرٹری داخلہ مائیک پومپیو کو حکم دیا ہے کہ ’’ ہدا متھانا کو ملک میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے‘‘۔

    مائیک پومپیو نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ 24 سالہ ہدا ، امریکی شہری نہیں ہیں اور انہیں واپس قبول نہیں کیا جائے گا، تاہم خاتون کے اہل خانہ اور ان کے وکیل نے یہ ثا بت کردیا کہ اس کے پاس امریکی شہریت موجود ہے۔

    یاد رہے کہ ہدا متھانا جو کہ امریکی ریاست الاباما کی شہری ہیں ، انہوں نے 20 سال کی عمر میں داعش میں شمولیت کے شام کا سفر کیا تھا۔ ہدا نے اپنے اہل خانہ سےجھوٹ بولا تھا کہ وہ اپنی یونی ورسٹی کے ایک ایونٹ میں شرکت کے لیے ترکی جارہی ہیں۔

    داعش میں شمولیت اختیارکرنے والی برطانوی لڑکی، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    ہدا متھانا کا کیس برطانوی نژاد ٹین ایجر شمیمہ بیگم سے ملتا جلتا ہے ، جنہوں نے 15 سال کی عمر میں داعش میں شمولیت کے لیے برطانوی شہریت ترک کردی تھی۔

    کچھ دن قبل شام و عراق میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی نژاد لڑکی شمیمہ بیگم نے واپس اپنے برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ، جس پر برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    برطانوی نژاد شمیمہ فروری 2015 میں اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھیں جہاں سے وہ تینوں سہیلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد لڑکی نے صحافی کو بتایا تھا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ جانا چاہتی ہے۔مذکورہ لڑکی کے دو بچے اور تھے، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے اور اس کے ساتھ شام آنے والی ایک لڑکی بمباری میں ہلاک ہوچکی ہے جبکہ دوسری کا کچھ پتہ نہیں۔

  • داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    لندن : برطانوی حکومت نے داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کردی، دہشت گرد لڑکی کے اہل خانہ نے حکومتی اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے کچھ دن قبل برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہارکیا تھا، برطانوی حکومت نے داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ کردی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کے والدین نے بیٹی کی برطانوی شہریت منسوخ کیے جانے کے خلاف کورٹ میں اپیل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے داعشی میں شامل ہونے والی 19 سالہ لڑکی نے برطانوی شہریت ترک کردی ہو کیوں وہ کسی بھی ملک کی شہریت لے سکتی تھی۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد خاتون کی برطانوی شہریت شواہد کی بنیاد پر منسوخ کی گئی ہے، گزشتہ دنوں وزیر داخلہ ساجد جاوید واضح طور پر کہا تھا کہ ’میری پہلی ترجیح برطانیہ اور برطانوی شہریوں کی سیکیورٹی اور حفاظت ہے‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کا خیال ہے کہ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق بنگلا دیش سے ہے لیکن ان کے پاس بنگلادیشی پاسپورٹ نہیں ہے اور انہوں نے کبھی بنگلادیش کا سفر بھی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ ’میں فروری 2015 اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے ہم تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں‘۔

    شمیمہ بیگم اب ایک پناہ گزین کیمپ میں زندگی گزار رہی ہے اور وہ اپنے نومولود بیٹے کی خاطر واپس برطانیہ لوٹنا چاہتی ہے۔

    مزید پڑھیں : انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسی کو شمیمہ سے ہمدردی نہیں ہے لیکن تانیہ جویا مذکورہ لڑکی کی مشکلات کے معتلق سب کچھ جاتنی ہیں، سابق داعشی خاتون تانیہ نے کہا کہ 19 سالہ لڑکی حاملہ لڑکی کو اپنے بچے کے ہمراہ برطانیہ لوٹنے کا موقع دینا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تانیہ جویا امریکا سے تعلق رکھنے والے داعش کے سینئر دہشت گرد جون کی اہلیہ تھیں جو اب مکمل طور پرسماجی بحالی کے عمل سے گزرچکی ہیں اوراب اپنے دوسرے شوہر کے ہمراہ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ داعش کے ساتھ گزارے گئے دنوں میں شمیمہ کے دو بچے پیدا ہوکر ناقص طبی سہولیات اور ناکافی غذا کے سبب موت کے منہ میں جاچکے ہیں، اوراب وہ اپنے تیسرے بچے کی زندگی کے لیےبرطانیہ واپس آنا چاہتی ہے۔

  • داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    انقرہ : برطانوی فوجی کو داعش کے خلاف برسرپیکار کردش فورسز میں شمولیت کے الزام پر ترکی کی عدالت نے 7 برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت نے شام کی دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑنے والی کرد فورسز کا رکن بننے کے الزام پر 25 سالہ برطانوی فوجی رابنسن کو قید کی سزا دی۔

    برطانوی فوجی کی والدہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ میرے بیٹے رابنسن کو سنہ 2017 میں کردش فورسز کے مسلح گروپ وائے پی جی میں شمولیت اختیار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ کردش فورسز کے وائے پی جی گروپ کو ترکی میں کالعدم و دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کی عدالت نے جوئے رابنسن کو 7 برس قید کی سزا سنائی تاہم وہ ضمانت پر ہیں اور روبنسن نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    برطانوی فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ روبنسن کی گرفتاری کی تصدیق برطانیہ کے دفتر خارجہ کی تھی، ’یہ انتہائی افسوسناک صورت حال ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی فوجی نیٹو فورسز کے ہمراہ کچھ وقت افغانستان جنگ میں بھی گزار چکا ہے، رابنسن کو حراست میں لیے جانے کے بعد 4 ماہ تک جیل میں قید رکھا گیا تھا، جنہوں نے نومبر میں ضمانت پر رہائی پائی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے مطابق ضمانت پر رہائی پانے والی برطانوی فوجی کو ترکی چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

  • روسی حملوں کے سبب شامی افواج داعش کے خلاف کامیابیاں حاصل کررہی ہے: بشارالاسد

    روسی حملوں کے سبب شامی افواج داعش کے خلاف کامیابیاں حاصل کررہی ہے: بشارالاسد

    دمشق: شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف روس کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کے سبب شامی افواج انتہائی کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کو تقریباً ہرمحاذ پر شکست دے رہی ہیں۔

    بشارالاسد نے روسی دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہونے والے امن مذاکرات کو بھی سراہا تاہم انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا کہ شام کا تنازعہ محض دہششت گردی کو شکست دینے سے حل نہیں ہوگا۔

    چینی ٹیلی ویژن کو انٹرویودیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 30 ستمبر سے روس کی جانب سے فضائی کاروائی کے آغازکے بعد شام میں صورتِ حال بہترہورہی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اتحاد کی نسبت روس فضائی حملوں میں دمشق سے مشاورت کررہا ہے جس کے بہترنتائج بھی برآمد ہورہے ہیں جبکہ داعش کے خلاف امریکی حملے بے نتیجہ ہیں۔

    روس کی جانب سے شام کے تنازعے کے سیاسی حل میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے جس کا اظہار ویانا میں ہونے والی کانفرنس میں ہوا جہاں شام کے تنازعے کے پر امن حل کے لئے ایک فریم ورک تشکیل دیا گیا۔

    فریم ورک کے تحت شام میں اقتدار منتقل کیاجائے گا اور نیا آئین تشکیل دے کر 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے تاہم اس فریم ورک میں بشارالاسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب بشارالاسد کی حمایت کرنے والے ممالک ایران اورروس کا موقف ہے کہ بشارالاسد اگر چاہیں تو انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیئے۔

    چینی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بھی بشارالاسد نے کہا کہ اگر میں انتخابات میں حصہ لینا چاہوں تو یہ میرا حق ہے۔

  • داعش نے روس کا مسافرطیارہ تباہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی، 224 ہلاک

    داعش نے روس کا مسافرطیارہ تباہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی، 224 ہلاک

    قاہرہ: مصر میں روسی ایئرلائن کاطیارہ گر کرتباہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 224 مسافر جاں بحق ہوگئے ہیں

    عراق اور شام میں برسرِ پیکار شدت پسند گروہ داعش نے روسی طیارے کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم انہوں نے کاروائی کس طرح کی اس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    طیارے میں 214 روسی شہری جبکہ تین یوکرین کے شہری سوار جبکہ عملے کے بھی سات ارکان جہاز میں موجود تھے ، پرواز کے 23 منٹ بعد ہی پرواز کا ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

    صحرائے سینا میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مشغول دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے والے مسلح گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں روس کی جانب سے جاری حملوں کا انتقام لینےکے لئے طیارے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    فوجی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ صحرائے سینا میں سرگرم دولت اسلامیہ کے گروہ کے پاس بلند فضاوٗں میں کسی طیارے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت نہیں ہے۔

    تاہم انہوں نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ طیارے میں پہلے سے کوئی بم نصب کیا گیا یا کسی ایمرجنسی کی صورت میں طیارے نے لینڈنگ کے لئے نچلی پرواز کی ہواور اسے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہو۔

    واضح رہے کہ طیارے کا ملبہ اور لاشیں پانچ کلومیٹر کے دائرے میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق طیارے میں 220 سے زائد افراد سوار تھے۔

    آج صبح مسافرطیارے کا ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہونے بعد اس کے مصر کے صحرائے سینا میں گرکر تباہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    مصر کے وزیر اعظم شریف اسماعیل نے بھی طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کر دی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تباہ ہونے والا طیارہ ایئر بس اے-321 مصر کے شرم الشیخ ایئر پورٹ سے روس کے دارالحکومت ماسکو میں سینٹ پیٹرز برگ ایئرپورٹ جا رہا تھا۔

    طیارہ روس کی ایک فضائی کمپنی کوگالی ماویا ایئر لائن کے بیڑے میں شامل تھا۔

    تباہ ہونے والے جہاز میں زیادہ تر روس کے باشندے سوار تھے جو سیاحتی دورے پر آئے ہوئے تھے۔

    روس کے صدر ولادی میرپیوٹن نے روسی مسافر جہاز کے مصر میں تباہی کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔

    ولادی میر پیوٹن نے روس میں ایک روز کے سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔

  • امریکہ کا شام میں اسپیشل فورسز بھیجنے کا فیصلہ

    امریکہ کا شام میں اسپیشل فورسز بھیجنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑنے کے لیے امریکہ نے اپنی اسپیشل آپریشن فورسز کا دستہ شام بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے شام میں حکومت کے خلاف برسرِ شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف نبردآزما مقامی فورسز کی مدد کے لیے اسپیشل آپریشن فورسز کا دستہ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون کے مطابق امریکا 50 کے قریب اسپیشل آپریشن فورسز کا دستہ شام کے خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں بھیجے گا جہاں شامی افواج داعش نامی عفریت سے لڑنے میں مصروف ہیں۔

    پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ دستے مقامی قیادت کو ہرطرح سے مالی اور ملٹری معاونت فراہم کریں گے تاکہ داعش نامی اس حکومت مخالف تنظیم کے خلاف جنگ میں موثرحکمت عملی اختیار کی جاسکے۔

    امریکی صدرباراک اوباما نے اسپیشل فورسز پرمشتمل دستوں کو شمالی شام میں تعیناتی کی منظوری بھی دے دی ہے جب کہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا عراقی میں بھی اسی طرح کی اسپیشل فورسز کی تعیناتی پرغورکررہا ہے۔

  • عراق کا فضائی حملے میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    عراق کا فضائی حملے میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    بغداد: عراق نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی سرحد کے نزدیک ایک فضائی حملے میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    عراقی سیکیورٹی کےذرائع کا کہنا ہے کہ ابوبکرالبغدادی قافلے کی صورت میں کربلا کی جانب داعش کے اجلاس میں شرکت کے لئے جارہے تھے کہ ان پرحملہ کیا گیا۔

    عراقی صوبہ کربلا دریائے فرات کے کنارے شام کی سرحد سے پانچ کلومیٹرکے فاصلے انبرصوبے کے ساتھ واقع ہے جہاں سنی شدت پسندوں کا تسلط ہے۔

    عراقی وارمیڈیا سیل کے مطابق حملے کے بعد ابوبکرالبغدادی کو ایک گاڑی میں لے جایا گیا تاہم ان کی حالت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    عراقی میڈیا سیل کا مزید کہنا ہے کہ داعش کی اجلاس گاہ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس میں داعش کےکئی سرکردہ رہنما مارے گئے ہیں اورکچھ زخمی ہیں۔

    دوسری جانب واشنگٹن کے ملٹری حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس واقعے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    اگر اس حملے میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی واقعی مارے جاچکے ہیں تو شدت پسند جہادی تنظیم کے لئے یہ ایک بہت بڑا جھٹکا ہے اورعراقی سیکیورٹی فورسز کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

  • داعش کا یمنی حکومت اوراتحادی عرب افواج پرخود کش حملے کا دعویٰ

    داعش کا یمنی حکومت اوراتحادی عرب افواج پرخود کش حملے کا دعویٰ

    عدن: یمن کے شہرعدن میں داعش نے حکومت اورعرب حکومتی اتحاد کو حملوں کا نشانہ بنایاہے جس میں 15 عرب اور یمنی فوجی جاں بحق ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یمن کے شہر عدن میں واقع ہوٹل ’’القصر‘‘ پر یکے بعد دیگرے 3 راکٹ داغے گئے جس کے نتیجے میں ہوٹل میں آگ لگ گئی۔ اسی ہوٹل میں وزیر اعظم سمیت کئی دیگر اعلیٰ حکومتی اہلکار رہائش پذیر تھے جب کہ متحدہ عرب امارات کا فوجی ہیڈ کوارٹر اور اعلٰی افسران کی رہائش گاہ بھی اسی ہوٹل میں ہے۔

    راکٹ حملے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں تاہم سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔

    یمن کے وزیر نوجوانان و کھیل نافع البکری کا کہنا ہے کہ ہوٹل سے وزیراعظم خالد بحاح خیریت سے ہیں اور انہیں ہوٹل سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سرکاری فوج نے جولائی میں حوثی باغیوں سے عدن کا کنٹرول دوبارہ واپس لیا تھا جس کے بعد سے یمنی حکومت نے اس شہر کو جزوقتی دارالحکومت قرار دے رکھا ہے۔

    دوسری جانب داعش نے دعویٰ دیا ہے کہ اس نے حکومت اور عرب فوجی اتحاد پر خود کش حملے کئے ہیں۔

  • بغداد میں 3 بم دھماکے، 32 افراد جاں بحق 68 زخمی

    بغداد میں 3 بم دھماکے، 32 افراد جاں بحق 68 زخمی

    بغداد: عراق کے دارالحکومت میں شیعہ اکثریتی علاقے میں یکے بعد دیگرے ہونے والے تین بم دھماکوں میں 32 افراد جاں بحق جبکہ 68 زخمی ہوگئے ہیں۔

    تین میں سے دو بم دھماکے بغداد کے علاقے باب الشرغی میں ہوئے جن کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد جاں بحق ہوئے ، مذکورہ دھماکوں کی ذمہ داری دشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی۔

    تیسرا دھماکہ بغداد کے علاقے باب المعظم میں ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اسپتال ذرائع کے مطابق تینوں دھماکوں میں مجموعی طور پر 68 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی عوام کی زندگیاں آسان بنانے کے لئے عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے کمانڈرز کو شہر سے سیاسی جماعتوں اورملیشیاوٗں کی جانب سے قائم نوگو زون ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔