Tag: ISB high court

  • میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ عدالت نے جواب طلب کرلیا

    میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ عدالت نے جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں سیکریٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا، درخواست پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں، سیکریٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون دو ہفتے میں جواب جمع کروائیں۔

    عدالت نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی سیکیورٹی کے لیے مؤثر قانون سازی موجود نہیں، درخواست گزار نے آئین کے آرٹیکلز کے تناظر میں عوامی مفاد کے سوالات اٹھائے۔ بتایا گیا ہے کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا تعلق بنیادی حقوق کے ساتھ ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ سوالات آزادی صحافت سے متعلق ہیں، آرٹیکل 19 اے شہریوں کو مفاد عامہ سے متعلق معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔ ایڈیٹرز، رپورٹرز اور کالم نویس کی آزادی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ رجسٹرار آفس 3 ہفتوں کے بعد درخواست کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کر دے۔

  • غیرقانونی مقامات پر قائم ضلعی عدالتیں گرانے کا حکم

    غیرقانونی مقامات پر قائم ضلعی عدالتیں گرانے کا حکم

    اسلام آباد : رجسٹرارہائیکورٹ نے کچہری میں غیرقانونی مقامات پر قائم ضلعی عدالتیں گرانے کا حکم دے دیا، چیئرمین سی ڈی اے سے سات یوم میں رپورٹ طلب کرلی گئی۔

    رجسٹرار ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کیلئے چیئرمین سی ڈی اے کو خط لکھ دیا، خط میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی ملکیتی زمین پرعدالتوں کی تعمیر کیسے ہوئی؟ 7یوم میں رپورٹ پیش کی جائے۔

    فٹبال گراؤنڈ پر ضلعی عدالتوں سے متعلق رپورٹ بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کردی گئی، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ بھجوائی گئی۔

    رجسٹرار کے مطابق گمراہ کن رپورٹ جمع کرائی گئی کہ فٹبال گراؤنڈ پر بھی عدالتیں قائم ہیں، سی ڈی اے کے مطابق ایف ایٹ کے فٹبال گراؤنڈ پرکوئی عدالت قائم نہیں۔

    رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایف 8کے کمرشل ایریا پر تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی گئیں، شہری کے کمرشل پلاٹ پر غیرقانونی تعمیرات کرکے عدالتیں قائم کی گئیں۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے کوایکشن کے احکامات جاری کر دیئے، چیئرمین سی ڈی اے کو کہا گیا ہے تجاوزات سےعدالتیں ختم کرائیں۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، سرکاری زمینوں پر وکلا کے چیمبرز غیر قانونی قرار

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ فروری میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے اپنے فیصلے میں سرکاری زمین پر قائم وکلاء کے چیمبرز غیر قانونی قرار دئیے تھے۔

    مقامی انتظامیہ کو حکم دیا گیا تھا کہ اسلام آباد کچہری میں غیر قانونی تعمیرات اور غیرقانونی چیمبرز کو گرایا جائے اس کے علاوہ عوامی مقامات اور فٹ بال گراونڈ سے بھی غیر قانونی تعمیرات کو فوری خاتمہ کیا جائے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ہمالین ریچھوں کی عدم منتقلی پر تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ہمالین ریچھوں کی عدم منتقلی پر تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : چڑیا گھر میں موجود بیمار بھورے ریچھوں کی جوڑی ببلو اور سوزی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وائلڈلائف نے حکم عدولی کی۔

    وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر میں بد انتظامی کی وجہ سے وہاں موجود دو بیمار بھورے ریچھوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اردن منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔

    محکمہ جنگلی حیات اور وزارت موسمیاتی تبدیلی نے عین روانگی سے قبل این سی او سی ہونے کے باوجود ان دونوں کو بیرون ملک بھجوانے سے انکار کردیا تھا۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدم منتقلی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی جانب سے مذکورہ فیصلہ5صفحات پر مشتمل ہے۔

    فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وائلڈ لائف نے عدالتی احکامات کی عدولی کی، وائلڈ لائف نےعدالت کو بتایا کہ دونوں ہمالین ریچھ صحت مند اور تندرست ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ہمالین ریچھ اگر صحت مند ہیں تو پھرانہیں دوسری جگہ کیوں منتقل کیا جارہا ہے؟ بتایا گیا تھا کہ وائلڈ لائف نے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالت امید کرتی ہے کہ وائلڈ لائف بورڈ ہمالین ریچھوں کی بھلائی کیلئے فیصلہ کریگا، بورڈ نے عدالت کو بتائے بغیر ریچھوں کی منتقلی کا فیصلہ کیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد چڑیا گھر کے بیمار ریچھوں کو رہائی نہ مل سکی 

    فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کو آئندہ سماعت سے قبل میٹنگ بلانے کا حکم دے دیا اور رجسٹرار آفس کو کیس کی دوبارہ سماعت کیلئے14دسمبر کو رکھنے کی ہدایت کی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ : بھارت کو کلبھوشن کیلیے وکیل مقرر کرنے کا ایک اور موقع

    اسلام آباد ہائیکورٹ : بھارت کو کلبھوشن کیلیے وکیل مقرر کرنے کا ایک اور موقع

    اسلام آباد : بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یاویو کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل مقرر کرنے کیلئے 6 اکتوبر تک پھر مہلت دے دی، اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس اب بھی آپشن ہے وہ کونسلر رسائی لینا چاہتا ہے تو لے سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں خصوصی لارجر بنچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی وزارت قانون کی درخواست پر سماعت کی۔

    اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے، سینئر وکیل حامد خان بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ آئینی عدالت ہے فیئر ٹرائل مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو موقع دیتے ہیں
    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہمارے گزشتہ آرڈر پر عملدرآمد ہو گیا ہے؟۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوتا تو یہ الگ صورتحال ہوگی، بھارت نے کچھ دستاویزات کیلئے جونیئر وکیل مقرر کیا، اگر بھارت دستاویزات لینا چاہتا ہے تو قانون کو فالو کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وکیل مقرر کرنا پاکستان لیگل پریکٹیشنر ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، پاکستان وہ ملک ہے جس نے ہمیشہ بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کیں، ہم ذمہ داری کو بہت سنجیدہ لیتے ہیں۔

    خالد جاوید خان نے کہا کہ اگر بھارت عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوتا تو یہ کئی سوالوں کو جنم دے گی،ہم نے بھارت کو تیسری بار کونسلر رسائی کی پیشکش کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس اب بھی آپشن ہے وہ کونسلر رسائی لینا چاہتا ہے تو لے سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بعد ازاں کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامہ پر رجسٹرار آفس نے عمل درآمد کیا، تحریری حکم نامے میں عدالتی معاونت کیلئے وکلا  مقرر کئے گئے تھے، عابدحسین منٹو،حامدخان،مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا تھا۔

  • بھارتی جاسوس کیلئے وکیل کا تقرر، درخواست کی سماعت آج ہوگی

    بھارتی جاسوس کیلئے وکیل کا تقرر، درخواست کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا خصوصی لارجر بنچ آج سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کا خصوصی لارجربنچ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے حکومت کی جانب سے وکیل مقرر کرنے کی وزارت قانون کی درخواست پر کل سماعت کریگا۔ خصوصی بنچ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت دوپہر دو بجے ہوگی، اس حوالے سے کازلسٹ آویزاں کردی گئی ہے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومت کو بھارت سے رابطے کا حکم دیا تھا تاہم اس معاملے پربھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے جواب جمع نہیں کرایا گیا۔

    گزشتہ سماعت پر عدالتی معاونت کیلئے وکلا مقرر کیے گئے،عدالتی معاونین اوراٹارنی جنرل نے بھی کوئی جواب داخل نہیں کرایا
    عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں معاونت کا حکم دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامہ پر رجسٹرار آفس نے عمل درآمد کیا، تحریری حکم نامے میں عدالتی معاونت کیلئے وکلا  مقرر کئے گئے تھے، عابدحسین منٹو،حامدخان،مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ : برطرف پائلٹ کی بحالی کی درخواست پر حکم نامہ جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ : برطرف پائلٹ کی بحالی کی درخواست پر حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے جعل سازی سے لائسنس کے الزام پر برطرف پائلٹ کی بحالی کی درخواست پر تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے برطرف پائلٹ سید ثقلین اختر کی لائسنس بحالی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی اور سیکرٹری ایوی ایشن ، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی، سی ای او پی آئی اے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عہدہ اہم ہے، وفاق نے دو سال سے ڈی جی ایوی ایشن کی مستقل تعیناتی کیوں نہیں کی؟

    ہائیکورٹ کے حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سب سے اہم عہدے کا اضافی چارچ سیکرٹری سول ایوی ایشن کو دیا گیا، تمام جواب دہندگان کو نوٹسز جاری کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت دس دن کے اندر تحریری وضاحت جمع کرائیں، کیس پر مزید سماعت 12 اگست کو کی جائے گی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا آرڈر وفاقی حکومت کی مشاورت سے جاری کیا گیا،بورڈ آف انکوائری کمیشن ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایگزیکٹو انکوائری کرا سکتا ہے اس کا اختیار ہے، بعد ازاں تحریری حکم جاری کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی آئندہ سماعت تک پائلٹ کے خلاف کوئی کریمنل کارروائی نہ کرے سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن کے پاس ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا چارج بھی ہے۔

    لائسنس منسوخی کے آرڈر پر ایک افسر نے دونوں عہدوں کی طرف سے دستخط کئے ،ایک افسر کا اس طرح دستخط کرنا غیر جانبداری کے اصول کے خلاف ہے، ڈی جی سول ایوی ایشن جیسی اہم پوسٹ کا اضافی چارج دینا گڈ گورنس کے اصول سے مطابقت نہیں رکھتا، آئندہ سماعت 12 اگست کو ہوگی۔

  • رینٹل پاور کیس : راجہ پرویز اشرف سمیت 8 ملزمان کو جواب طلبی کے نوٹس

    رینٹل پاور کیس : راجہ پرویز اشرف سمیت 8 ملزمان کو جواب طلبی کے نوٹس

    اسلام آباد : رینٹل پاور کرپشن کیس کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کی اپیل پر راجہ پرویز اشرف سمیت آٹھ ملزمان کو جواب طلبی کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں راجہ پرویز اشرف کو رینٹل پاور کرپشن کیس میں بریت کیخلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے راجہ پرویز اشرف ودیگر8ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا.

    اپیل کی سماعت جسٹس عامر فاروق ،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کی، نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر بیرسٹر رضوان احمد عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے شواہد کے باوجود راجہ پرویزاشرف کو بری کیا،تمام ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، راجہ پرویز اشرف کی بریت خلاف قانون ہے، لہٰذا شوکت ترین، اسماعیل قریشی اور طاہرچیمہ کی بریت بھی کالعدم قرار دی جائے۔

    بیرسٹر رضوان احمد نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کو ترمیمی آرڈیننس کے تحت بری کیا گیا، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ نیب نے 2013 میں نوڈیرو۔ ٹو ریفرنس دائر کیا تھا، ریفرنس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ راجا پرویز اشرف اور پیپکو عہدیداروں نے گڈو پاور پلانٹ سے مشینری کو نوڈیرو ٹو میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور انہوں نے قومی خزانے سے 75لاکھ روپے سامان کو نئی سائٹ پر منتقل ہونے سے قبل ہی پروسیسنگ فیس کے طور پر ادا کیے تھے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر متعلقہ افراد کے آنے پر مکمل پابندی عائد

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر متعلقہ افراد کے آنے پر مکمل پابندی عائد

    اسلام آباد : کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے غیر متعلقہ افراد کے آنے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، وکلا اور فریقین صرف عدالتی حکم پر پیش ہوسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر عدالت میں غیر متعلقہ افراد کے آنے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے.

    اس حوالے سے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے متن میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ افراد کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ ہائیکورٹ میں بغیر کسی وجہ داخل نہ ہوں، غیرمتعلقہ افراد، وکیل ہائی کورٹ آنے سے گریز کریں.

    نوٹیفکیشن  کے مطابق جج، عملہ اور جس وکیل کا کیس سماعت کے لئے مقررہو صرف وہ آسکتے ہیں، وکلا اور فریقین صرف عدالتی حکم پر پیش ہوں۔

     نوٹیفکیشن  میں مزید کہا گیا ہے کہ وبائی مرض سے بچانے کے لئے مجاز اتھارٹی نے تلقین کی ہے، وہ افراد جنہیں ہائی کورٹ نے طلب کیا ہو وہ آسکتے ہیں، جن کی حاضری قانون کے مطابق ہو لازمی ہو آسکتے ہیں، مقدمے سے متعلق معلومات عدالتی ویب سائٹ سے حاصل کرسکتے ہیں۔

  • کیا ڈیم سے مچھلی نہ نکالی جائے اور وہ وہیں مرجائے؟ چیف جسٹس اسلام آباد

    کیا ڈیم سے مچھلی نہ نکالی جائے اور وہ وہیں مرجائے؟ چیف جسٹس اسلام آباد

    اسلام آباد : عدالت نے مچھلی کی نیلامی کے خلاف مقدمے میں محکمہ فشریز سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ کیا درخواست گزار یہ چاہتا ہے کہ مچھلی نہ نکالی جائے اور وہ وہیں مرجائے؟

    تفصیلات کے مطابق راول ڈیم کی مچھلی کی نیلامی کے خلاف کیس ہائی کورٹ نے محکمہ فشریز سمیت دیگر فریقین کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کردیا ہے، ہائی کورٹ نے پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرکے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا درخواست گزار یہ چاہتا ہے کہ نیلامی نہ کی جائے اور مچھلی وہیں مرجائے؟ درخواست گزار کا اس سے کیا تعلق ہے کیا وہ چاہتا ہے کہ لوگ مچھلی نہ کھا سکیں؟۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ راول ڈیم کو لیزآؤٹ کرنا قانون میں موجود نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یعنی درخواست گزار چاہتا ہے کہ مچھلی نہ نکالی جائے اور وہ وہیں مرجائے؟

    لگتا ہے لوگوں نے درخواست گزار کو سامنے لاکر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے، درخواست گزار کیوں چاہتا ہے یہ نیلامی نہ ہو۔
    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار مچھلیوں میں ایکسپرٹ ہے؟

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ درخواست گزار آج خود عدالت میں موجود نہیں ہے، چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

  • موسم سرما کی عدالتی تعطیلات کا اعلان، اوقات کار میں بھی تبدیلیاں

    موسم سرما کی عدالتی تعطیلات کا اعلان، اوقات کار میں بھی تبدیلیاں

    اسلام آباد : ہائیکورٹ نے سردیوں کی تعطیلات کا اعلان کردیا، عدالتی اوقات کار میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں، تعطیلات میں ہائیکورٹ رجسٹری درخواستیں موصول کرنے کیلئے کھلی رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سردیوں کی تعطیلات اور عدالتی اوقات کارکا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی تعطیلات میں ڈیوٹی پر ہوں گے جبکہ جسٹس عامر فاروق، جسٹس غلام اعظم 24سے31دسمبرتک چھٹی پر ہوں گے، جسٹس میاں گل حسن 2سے10جنوری تک چھٹی پرہوں گے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز24 سے28 دسمبر تک چھٹی پرہونگی، جسٹس فیض احمد جندران یکم سے 10 جنوری تک چھٹی پرہونگے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سردیوں کی تعطیلات میں صرف ارجنٹ کیسسز سنیں جائیں گے، دوران تعطیلات صرف ضمانت کی درخواستوں پرسماعت ہوگی، تعطیلات میں ہائیکورٹ رجسٹری درخواستیں موصول کرنے کیلئے کھلی رہیں گی۔

    اس کے علاوہ سردیوں کی تعطیلات کی وجہ سے عدالتی اوقات کار بھی تبدیل کیے گئے ہیں، دوران تعطیلات پیر تا جمعرات عدالتی اوقات 9:30 تا 1:30 رہے گی، بروز جمعہ عدالتی اوقات صبح 9 سے 12:30 تک ہوں گے۔