Tag: Ishaq Dar Case

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں نامزد شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    گواہ کرامت علی پر جرح مکمل ہونے کے بعد ریفرنس پر مزید سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا بیان قلمبند کروائیں گے۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہان کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے طلب کرلیا گیا۔ کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنانے کی بات غلط ہے، سعید احمد کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد کو ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا، سعید احمد کو جس طرح سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔

    وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا، جو ٹرانزکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں۔ سعید احمد اسحٰق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت نہ ہیں نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری 2007 میں بند ہوگئی تھی، سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔ ’نجانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی‘۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے گواہ ابھی مکمل نہیں ہوئے، بریت کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟ پہلے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے دیں پھر بریت کی درخواست سن لیں۔

    احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران بینک نے ریکارڈ مکمل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کردی جسے منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسر آفتاب احمد پیش نہیں ہوئے۔ احتساب عدالت نے آفتاب احمد کو ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔

    بینک نمائندے نے استدعا کی کہ ریکارڈ مکمل نہیں ہے مہلت دی جائے، احتساب عدالت نے گواہ کی درخواست منظور کرلی۔ 3 گواہوں سہیل عزیز، عمران محمد اور محمد نسیم کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا گیا۔

    سماعت میں نیشنل بینک کے سابق صدر ملزم سعید احمد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزم نعیم محمود اور منصور رضا کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

    احتساب عدالت میں کیس کی مزید سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔