Tag: ishaq dar

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہان کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے طلب کرلیا گیا۔ کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ محمد آفتاب پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں شریک ملزمان نعیم محمود اور منصور رضا عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل صفائی حشمت حبیب نے استغاثہ کے گواہ محمد آفتاب پر جرح مکمل کرلی۔

    عدالت میں آج شریک ملزم سعید احمد کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ احتساب عدالت میں ریفرنس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان اور ان پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    کیس میں نامزد تینوں شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کرلی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    استغاثہ کے 2 گواہوں کے بیان اور ان پر جرح مکمل ہونے کے بعد کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کر لیا جن میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے زاور منظور اور عدیل اختر اور نجی بینک کے محمد آفتاب شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی پیش ہوئے۔

    دوران سماعت وکیل صفائی اور استغاثہ کے وکیل میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہ کو ایک ایک چیز یاد تو نہیں رہتی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ جو جو چیزیں لکھی ہیں وہ میں پوچھ سکتا ہوں، جس نے ریکارڈ بنایا اس سے نہیں پڑھا جاتا۔

    آج کی سماعت میں گواہ ظفر اقبال کا بیان قلمبند کر لیا گیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر سلمان سعید اور سدرہ منصور کو طلب کرتے ہوئے سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔

    گزشتہ سماعت پر شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل پیش کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنانے کی بات غلط ہے، سعید احمد کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد کو ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا، سعید احمد کو جس طرح سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔

    وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا، جو ٹرانزکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں۔ سعید احمد اسحٰق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت نہ ہیں نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری 2007 میں بند ہوگئی تھی، سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔ ’نجانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی‘۔

    احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنانے کی بات غلط ہے، سعید احمد کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد کو ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا، سعید احمد کو جس طرح سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔

    وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا، جو ٹرانزکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں۔ سعید احمد اسحٰق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت نہ ہیں نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری 2007 میں بند ہوگئی تھی، سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔ ’نجانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی‘۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے گواہ ابھی مکمل نہیں ہوئے، بریت کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟ پہلے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے دیں پھر بریت کی درخواست سن لیں۔

    احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • نیب  نے نواز شریف کے بیٹوں اور اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کی تیاریاں شروع کردیں

    نیب نے نواز شریف کے بیٹوں اور اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کی تیاریاں شروع کردیں

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز، داماد عمران علی یوسف، اسحاق ڈار اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے داماد مصطفیٰ امجد سمیت مفرور ملزمان کو وطن واپس لانے کی تیاریاں شروع کر دیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ذرائع کا کہنا ہے بیرون ملک فرار ہونے والے ملزمان کو واپس لانے کے لیے نیب نے ایک بار پھر انٹرپول سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب کے تمام بیوروز کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں، جس پر فرار ملزمان کی واپسی کے لیے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔

    ذرائع نے کہا آئندہ چند روز میں نیب وازرت داخلہ کے ذریعے انٹرپول سے باقاعدہ رابطہ کرے گا۔

    بیرون ملک فرارافراد میں سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار، شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف، بیٹے سلمان شہباز اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے داماد مصطفیٰ امجد شامل ہیں جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے بھی نیب کے اشتہاری ہیں۔

    خیال رہے احتساب عدالت وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دے کر ان کے دائمی وارنٹ جاری کرچکی ہے جبکہ اس سے قبل نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بھی دونوں ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کی منظوری دی تھی۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ محمد آفتاب نے متعلقہ دستاویزات عدالت میں جمع کروا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، گواہ محمد آفتاب بھی عدالت میں پیش ہوئے اور متعلقہ دستاویزات جمع کروا دیں۔

    عدالت نے شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کو جانے کی اجازت دے دی، عدالت کا کہنا تھا کہ سعید احمد کی بریت کی درخواست پر 6 فروری کو دوبارہ سماعت ہوگی۔

    وکیل نے کہا کہ استغاثہ نے 33 گواہ پیش کیے، کسی نے سعید احمد کے خلاف بیان نہیں دیا۔ سعید احمد کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کے فارم پر دستخط جعلی قرار دیے گئے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران بینک نے ریکارڈ مکمل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کردی جسے منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسر آفتاب احمد پیش نہیں ہوئے۔ احتساب عدالت نے آفتاب احمد کو ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔

    بینک نمائندے نے استدعا کی کہ ریکارڈ مکمل نہیں ہے مہلت دی جائے، احتساب عدالت نے گواہ کی درخواست منظور کرلی۔ 3 گواہوں سہیل عزیز، عمران محمد اور محمد نسیم کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا گیا۔

    سماعت میں نیشنل بینک کے سابق صدر ملزم سعید احمد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزم نعیم محمود اور منصور رضا کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

    احتساب عدالت میں کیس کی مزید سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد :سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے حکومت نے کچھ عملی اقدامات نہیں کیے، صرف برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار,فواد حسن فواد ، پرویز رشید اور عطا الحق قاسمی سے پیسوں کی ریکوری کیوں نہیں ہوئی۔

    جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ریکوری کی میعاد ابھی تک ختم نہیں ہوئی، دو ماہ کل پورے ہوئے، آج سب کو ریکوری کا نوٹس جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈار ابھی تک واپس نہیں آئے، نیب ابھی تک اسحاق ڈار واپس نہ لا سکا، جس پر وکیل نیب نے بتایا اسحاق ڈار کی واپسی کے ایکسٹرا ڈیشن کاعمل شروع ہے اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جائیدادضبط کرنےکےمعاملےکو2ماہ گزرچکےہیں، اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے نیب نے برطانوی حکومت کو خط لکھنا تھا، ان کی واپسی کے لئے عملی اقدامات نہیں کیے جا رہے صرف خط لکھے جا رہے ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اس معاملے پر دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا کیا ہو ، جس پر نمائندہ وزرات خارجہ نے جواب دیا کہ دفتر خارجہ نے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کو خط لکھ دیا ہے، ان کا جواب ابھی آنا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، معلوم نہیں اسحاق ڈار کب تک وہاں بیٹھے رہیں گے، عدالت نے خط کے جواب کا انتظار کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ، خزانہ، خارجہ اور اطلاعات کونوٹسزجاری کئے تھے جبکہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، نیب اورایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کئے۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    واضح رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا، جس پر برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔

    بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے جبکہ اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ نعیم اللہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اسحٰق ڈار کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کردیا، سابق پراسیکیوٹر عمران شفیق کی جگہ افضل قریشی ریفرنس میں پیش ہوں گے، افضل قریشی نیب لاہور میں فرائض انجام دے رہے ہیں اور اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نیب کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ نعیم اللہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے، گواہ نعیم اللہ کا تعلق نجی بینک سے ہے۔ گواہ نے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی گزشتہ سماعت

    وکیل صفائی کی جانب سے گواہ نعیم اللہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔ دوران جرح گواہ نے کہا کہ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ اکاؤنٹ فارم پر دستخط ایک جیسے نہیں تھے، اکاؤنٹ فارم پر ایڈریس بھی غلط لکھا ہوا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق کی جائیداد نیلامی کے خلاف درخواست پر جواب جمع کروایا تھا، درخواست پر جرح آج ہونی تھی تاہم وقت کی کمی کے باعث نہ ہوسکی۔

    احتساب عدالت نے ریفرنس کی مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔