Tag: ishaq dar

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس، سماعت12دسمبر تک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس، سماعت12دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد : اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت نیب پراسیکیوٹر کی عدم پشی کے باعث سماعت12دسمبر تک ملتوی کردی گئی، تفتیشی افسر نادر عباس نے اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست پر جواب جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت ہوئی اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق استعفیٰ دینے کے باعث پیش نہیں ہوئے ان کی جگہ ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کچھ وقت دینے کی استدعا کی جس پر احتساب عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کی استدعا منظور کرلی۔

    علاوہ ازیں اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر تفتیشی افسر نادر عباس نے اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست پر جواب جمع کرادیا، بعد ازاں احتساب عدالت میں ریفرنس پر سماعت12دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے 2 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 نومبرتک ملتوی

    احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

    اس سے قبل نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس: نیب کو جوابات کے لیے آخری مہلت

    اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس: نیب کو جوابات کے لیے آخری مہلت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کو جوابات جمع کروانے کے لیے آخری مہلت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں کیس کے شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اللہ نے بیان قلمبند کروایا جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اقبال حسن کا بیان بھی قلمبند کر کے ان پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    مزید گواہوں میں سہیل عزیز، محمد نعیم اللہ، ذوار اور اقبال حسین شامل ہیں۔ 2 گواہوں کا تعلق نجی بینک جبکہ 2 گواہوں کا تعلق نیب سے ہے۔

    سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کی گلبرگ کی رہائش گاہ کی ضبطگی کے خلاف درخواست پر نیب نے جواب جمع نہیں کروایا جس پر عدالت نے نیب کو جواب جمع کروانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔

    جج نے استفسار کیا کہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی درخواست پر جواب جمع کیوں نہیں کروایا جارہا؟ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ جواب تیار نہیں ہوا، مزید مہلت دی جائے۔

    عدالت نے کہا کہ آخری مہلت دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب جمع کروائیں۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے آپریشن مینیجر محمد آفتاب کو طلب کرلیا گیا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے تھے۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل

    اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل

    لاہور: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے عدالتی حکم پر پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے، اسحٰق ڈار کئی ماہ سے بیرون ملک مفرور ہیں اور عدالت نے ان کی جائیداد حکومتی تحویل میں دینے کا حکم دے رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک درجن سے زائد منجمد اکاؤنٹس میں 36 کروڑ روپے سے زائد رقم تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرق کی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ  اسحاق ڈارکی وطن واپسی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسحاق ڈار کا وطن واپس نہ آنے میں بیماری کا ایشو کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی ہے۔

    سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانیہ پاکستان میں ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہوگیا ہے، برطانوی وزارت داخلہ نے ستائیس سوالوں پرمشتمل سوالنامہ بھیجا ، یہ سوالنامہ نیب کے حوالے کردیا ہے، نیب نے ان سوالوں کےجواب دینے ہیں، سوالوں کے جواب کے بعد بر طانوی وزارت داخلہ فیصلہ کرے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈارکا وطن واپس نہ آنے میں بیماری کا ایشوکم ہے،، اسحاق ڈارکہتےہیں جب انصاف ملے گا تب پاکستان آؤں گا، لیکن پاکستان میں تو عدالتیں انصاف کررہی ہیں، پتہ نہیں ان کے نزدیک انصاف کا کیا معیارہے؟ ٹھیک ہےاس معاملے پرایک مہینے کا وقت تو لگ ہی جائے گا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ طویل فاصلے پر بیٹھ کرانصاف نہیں ہوسکتا، جس کے بعد کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا اور برطانوی جواب سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرنا تھا، عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری خزانہ، اور پراسیکیوٹر نیب کو نوٹس جاری کرکے طلب کیا گیا تھا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے اور اسحاق ڈار کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

    خیال رہےآمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس کے اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے تاہم اہل خانہ کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تردید سے گریز بھی کیا گیا تھا۔

    واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے تو عدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت میں پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے کہا کہ استغاثہ کے گواہ طارق جاوید میرے مؤکل سے متعلقہ نہیں۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید 2 گواہ طلب کر لیے۔ ریفرنس کی مزید سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر گواہ طارق جاوید نے عدالت کو بتایا تھا کہ نیب نے براہ راست مجھے کوئی خط نہیں لکھا جس پر وکیل قاضی مصباح نے سوال کیا کہ کیا 23 اگست 2017 کو آپ 6 بار نیب آفس گئے تھے؟

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں، میں اس دن ایک بار نیب آفس گیا تھا۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ان کا ازخود بیان نکال دیتے ہیں، کنفیوژن پیدا کررہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا تھا کہ از خود بیان ہونا ہی نہیں چاہیئے اس کی جگہ ری ایگزامن ہونا چاہیئے۔ قاضی مصباح نے کہا تھا کہ جرح میں گواہ نے صرف وہی بتانا ہوتا ہے جو اس سے پوچھا جائے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق اسحٰق ڈار کے اثاثوں پر تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروا چکے ہیں۔

    نیب کے مطابق اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور موجود رقم کی تفصیلات پنجاب حکومت کو فراہم کردی گئی تھی۔ نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم موجود ہے۔

    عدالت میں اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کے 3 پلاٹوں کی قرقی کی تعمیلی رپورٹ بھی جمع کروائی جا چکی ہے۔ تفتیشی افسر نادر عباس نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی، اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ اسحٰق ڈار اور اہلیہ کے شیئرز کی قرقی سے متعلق ایس ای سی پی رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی جاچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 14 نومبرتک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 14 نومبرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 14 نومبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت کی۔ استغاثہ کے گواہ طارق جاوید پرقاضی مصباح نے جرح کی۔

    گواہ طارق جاوید نے سماعت کے آغاز پرعدالت کو بتایا کہ نیب نے براہ راست مجھے کوئی خط نہیں لکھا جس پر قاضی مصباح نے سوال کیا کہ کیا 23 اگست 2017 کوآپ 6 بارنیب آفس گئے تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں، میں اس دن ایک بارنیب آفس گیا تھا۔ پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ ان کا ازخود بیان نکال دیتے ہیں، کنفیوژن پیدا کررہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ازخود بیان ہوناہی نہیں چاہیے اس کی جگہ ری ایگزامن ہونا چاہیے، وکیل نے کہا کہ درست کہہ رہے ہیں، گواہ کا بیان ختم ہونے پراستغاثہ کا کام ختم ہوجاتا ہے۔

    قاضی مصباح نے کہا کہ جرح میں گواہ نے صرف وہی بتانا ہوتا ہے جواس سے پوچھا جائے، استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میرے فراہم کیے گئے کورنگ لیٹرکی بنیاد پر تفتیشی نے کورنگ میمو بنایا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پربھی استغاثہ کے گواہ پرسعید احمد کے وکیل جرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی گئی تھی، عدالت نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی تھی۔

  • اسحاق ڈار کو واپس لانے کے معاملے پر کام کر رہے ہیں: شہزاد اکبر

    اسحاق ڈار کو واپس لانے کے معاملے پر کام کر رہے ہیں: شہزاد اکبر

    لندن: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے معاملے پر کام ہو رہا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. شہزاد اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ اسحاق ڈار کو واپس لایا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طریقے سے بنائی گئی جائیدادوں کی تحقیقات ہوگی، پاکستانیوں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لے جانے کے لیے برطانیہ مکمل تعاون کرے گا.

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ بھی جلد ممکن ہوگا، اس ضمن میں کام کر رہے ہیں.

    انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد معاہدے کی حتمی منظوری ہوگی، برطانیہ اور دبئی سے جائیدادوں کی تفصیلات مل رہی ہیں. ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے گی.

    مزید پڑھیں: ملزم اسحاق ڈارہیں، میری ملکیت والا گھر ضبط نہیں کیا جاسکتا ،اہلیہ اسحاق ڈار

    مزید پڑھیں: اسحاق ڈار برطانیہ میں پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، شہزاد اکبر

    واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کررکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے کہ  گذشتہ دونوں شہزاد اکبر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسحاق ڈار برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے ۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل نے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    ریفرنس کے تینوں شریک ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے جن میں سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی شامل ہیں۔

    ملزم سعید احمد کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ طارق سلیم پر جرح کی۔

    گواہ نے بتایا کہ اپریل 1999 میں مضاربہ کی سہولت کے تحت قرض دیا گیا۔ یہ بات درست ہے کہ ایک ماہ کے اندر قرض واپس کردیا گیا۔

    گواہ کے مطابق پیش کیے گئے سرٹیفکیٹ پر بینفشری اکاؤنٹ کا نمبر نہیں لکھا، اکاؤنٹ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ گواہ محسن امجد نے پیش کردیا تھا۔

    ملزم سعید احمد کے وکیل نے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے اسحٰق ڈار کے اثاثوں پر تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی۔

    نیب کے مطابق اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور موجود رقم کی تفصیلات پنجاب حکومت کو فراہم کردی گئی۔ نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم موجود ہے۔

    عدالت میں اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کے 3 پلاٹوں کی قرقی کی تعمیلی رپورٹ بھی جمع کروائی گئی۔ تفتیشی افسر نادر عباس نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی، اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار اور اہلیہ کے شیئرز کی قرقی سے متعلق ایس ای سی پی رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی جاچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔

  • اسحاق ڈار برطانیہ میں پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، شہزاد اکبر

    اسحاق ڈار برطانیہ میں پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے، فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ درخواست سے ثابت ہوگیا کہ وہ چور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے سے متعلق درخواست پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنے درعمل کا اظہار کیا ہے.

    شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی اس قسم کی خبر سے مجھے کوئی حیرت نہیں ہورہی، تاہم ابھی تک ان کی سیاسی پناہ سے متعلق درخواست کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے.

    تفصیلات جاننے کی کوشش کرہاہوں، اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ سے متعلق خبر میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچی، انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے کیلئے برطانیہ جارہا ہوں، حکومت پاکستان اسحاق ڈار کی برطانیہ بدری کی درخواست پہلے ہی دے چکی ہے لہٰذا اسحاق ڈار پناہ کی درخواست کیلئے سیاسی آڑ نہیں لے سکتے۔

    سیاسی پناہ کی درخواست ثابت کرتی ہے کہ اسحاق ڈار چور ہیں، فواد چوہدری 

    اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ کی درخواست ثابت کرتی ہے کہ وہ چور ہیں، ان کے ہاتھ صاف ہوتے تو ملک سے کبھی فرار نہ ہوتے۔

    اسحاق ڈار عدالتوں میں اپنے کیخلاف مقدمات کاسامنا کریں، قانونی عمل سے بھاگنے کا مطلب جرم قبول کرنا ہوتا ہے، عوام چاہتے ہیں کہ ملکی دولت لوٹنے والوں کیخلاف عالمی برادری ساتھ دے۔

    مزید پڑھیں : اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں عدالت سے مفرور اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے حصول کیلئے درخواست دی ہے، سابق وزیر خزانہ نے ہوم آفس میں اپنے میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی دکھائے۔

  • اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی

    اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی

    لندن : اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی، سابق وزیر خزانہ کے اہل خانہ کی جانب سے اس کی تردید سے گریز کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس کے اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دنوں لندن میں ہوم آفس کے دفتر انٹرویو کیلئے بھی گئے تھے، دوسری جانب اسحاق ڈار کے اہل خانہ کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تردید سے گریز بھی کیا جارہا ہے, ان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں۔

    اس حوالے سے اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار  نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد اسحاق ڈار اپنے پاسپورٹ کی منسوخی کے باعث وزارت داخلہ کے آفس گئے تھے، ان کو برطانیہ میں قیام کی اپنی پوزیشن واضح کرنی تھی۔

    اسحاق ڈار نے ہوم آفس میں اپنی میڈیکل رپورٹس پیش کیں، علی ڈار نے بتایا کہ ہوم آفس اہلکار نے والد کے ساتھ تصویر بنائی، ہوم آفس اہلکار کی والد کے ساتھ تصویر سیاسی پناہ کی درخواست کا ثبوت نہیں۔

    دوسری جانب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ہمیں اسحاق ڈار کی اس قسم کی خبر سے حیرت نہیں ہورہی، تاہم ان کی سیاسی پناہ سے متعلق درخواست کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوسکی ہے، اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ سے متعلق خبرمیڈیا کےذریعے پہنچی ہے۔

    خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے تو عدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کردیئے ہیں۔