Tag: ishaq dar

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل نے عمرے پر جانے سے متعلق بتایا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ سب تاخیری حربے ہیں، کیس چلنے نہیں دیا جا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    وکیل صفائی قاضی مصباح نے بینک الفلاح کے گواہ مسعود الغنی پر جرح کی جبکہ ریفرنس میں نامزد تینوں شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزمان کے وکلا کی جانب سے تاخیری حربے بھی جاری ہیں۔ سعید احمد کے وکیل نے کہا کہ میں عمرے پر جانا چاہتا ہوں جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ اس مرحلے پر کیسے جا سکتے ہیں، ٹرائل جاری ہے۔ پہلے ہی سعید احمد کے سینئر وکیل حشمت حبیب نہیں آ رہے۔

    معاون وکیل نے بتایا کہ حشمت حبیب بیمار ہیں، گزشتہ سماعت پر وہیل چیئر پر آئے تھے۔ جج نے کہا کہ ایک وکیل بیمار ہے، دوسرا عمرے پر جا رہا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ یہ سب تاخیری حربے ہیں، کیس کو چلنے نہیں دیا جا رہا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سماعتوں پر صرف گواہ محمد عظیم پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔ جج نے دریافت کیا کہ حشمت حبیب کب تک آئیں گے اور کب جرح کریں گے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ حشمت حبیب جیسے ہی بہتر ہوں گے آجائیں گے۔

    دوسری جانب صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ نہ کوئی بینک اکاؤنٹ کھلوائے نہ ہی کسی کو فائدہ پہنچایا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق دستخط سعید احمد کے دستخط سے میچ نہیں کرتے۔ اب تک 4 گواہوں میں سے کسی نے سعید احمد کے خلاف کچھ نہیں کہا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اسحٰق ڈار ضمنی ریفرنس سے سعید احمد کو بری کرنے کا حکم جاری کرے۔

    احتساب عدالت میں کیس کی سماعت جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران احتساب عدالت میں تینوں نامزد ملزمان موجود تھے۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے استغاثہ کے گواہ محمد عظیم پر جرح کی۔ سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کی طرف سے ہجویری فاؤنڈیشن کو جاری چیکوں کی تفصیلات پیش کی گئی۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار نے ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر چیک جاری کیے۔ 15 اکتوبر 2005 کو ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر چیک جاری کیا گیا۔ 22 جنوری 2010 کو اسحٰق ڈار نے 4 لاکھ کا چیک جاری کیا۔

    گواہ کے مطابق یکم مارچ 2010 کو 7 لاکھ کا چیک ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر جاری کیا۔ اسحٰق ڈار نے کل 6 کروڑ 53 لاکھ کے چیک ہجویری فاؤنڈیشن کو جاری کیے۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سعید احمد یہ نہ سمجھیں کہ ان پر کوئی الزام نہیں۔ سعید احمد نے اسحٰق ڈار کے نام پر7 اکاؤنٹ کھولے۔ انہوں نے بتانا ہے وہ اکاؤنٹ کس کے کہنے پر کھولے گئے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ کچھ اکاؤنٹ ان کے اپنے نام پر ہیں، ان کا استعمال اسحٰق ڈار کرتے ہیں۔ سعید احمد بتائیں اکاؤنٹ کون سے ہیں اور کتنی رقم موجود ہے۔

    اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز کی مزید سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل گزشتہ سماعت پر محمد عظیم نے بتایا تھا کہ تفتیشی افسر کے خط میں ٹرانزیکشن کی تفصیلات نہیں مانگی گئیں۔ تفتیشی افسر نے بینک ٹرانزیکشن کی تفصیلات زبانی مانگی تھیں۔ تفتیشی افسر نے 17 اگست 2017 کو زبانی تفصیلات دینے کا کہا۔ نیب کی تفتیشی افسر نے 16 اگست 2017 کو 2 خط لکھے۔

    گواہ نے بتایا تھا کہ دونوں خطوط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے۔ 6 نومبر 2003 کو لوکل بل سے 4 لاکھ 89 ہزار 100 اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں آئے۔ رقم بینک الفلاح ایل ڈی اے برانچ لاہور میں منتقل ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ محمد عظیم پر جرح کی گئی۔ سماعت کو 16 مئی تک ملتوی کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں وکیل صفائی قاضی مصباح نے گواہ محمد عظیم پر جرح کی۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ 2001 سے 2004 تک بینک میں ڈیٹا ان پٹ آفیسر رہا، اس کے بعد بطور سپروائزر کام سر انجام دیا۔ اسحٰق ڈار کی ٹرانزیکشن کی دستاویزات نیب، پھر عدالت میں پیش کیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیٹمنٹ آف اکاؤنٹ میں نے نہیں بنائی بلکہ کمپیوٹرجنریٹڈ تھی۔ ٹرانزیکشن کی تاریخ یاد نہیں۔ میں نے اسٹیٹمنٹ آف اکاؤنٹ کو دیکھ کر اس میں انٹریز کیں۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار ریفرنس، گواہ شیر خان کا بیان قلمبند

    گواہ کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کے خط میں ٹرانزیکشن کی تفصیلات نہیں مانگی گئیں۔ تفتیشی افسر نے بینک ٹرانزیکشن کی تفصیلات زبانی مانگی تھیں۔ تفتیشی افسر نے 17 اگست 2017 کو زبانی تفصیلات دینے کا کہا۔ نیب کی تفتیشی افسر نے 16 اگست 2017 کو 2 خط لکھے۔

    گواہ نے بتایا کہ دونوں خطوط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے۔ 6 نومبر 2003 کو لوکل بل سے 4 لاکھ 89 ہزار 100 اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں آئے۔ رقم بینک الفلاح ایل ڈی اے برانچ لاہور میں منتقل ہوئی۔

    گواہ سے سوال کیا گیا کہ اگر یہ کہا جائے کہ رقم اختر عزیز حنیف نے جاری کی ہے تو آپ کیا کہیں گے؟ جس پر گواہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ رقم اختر عزیز حنیف نے جاری کی۔

    انہوں نے بتایا کہ 3 مئی کو 3 لاکھ کی رقم اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی، بینک الفیصل کا اکاؤنٹ تھا، اکاؤنٹ کس کا تھا یہ یاد نہیں۔

    گواہ سے سوال پوچھا گیا کہ کیا 3 لاکھ کی رقم ہجویری اکاؤنٹ سے آئی؟ جس پر گواہ نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    وکیل نے سوال کیا کہ کیا 23 دسمبر 2008 کو ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں 3 لاکھ منتقل ہوئے جس پر گواہ نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق 30 دسمبر کو اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ نکالے گئے۔ ’رقم ہجویری ٹرسٹ یا کسی اور کو جاری ہونے کا علم نہیں‘۔

    اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی گئی۔ گواہ محمد عظیم پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔

    عدالت نے گواہ کو اسحٰق ڈار سے متعلق ریکارڈ ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 9 مئی تک ملتوی

    اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 9 مئی تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 مئی تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصوررضا عدالت میں موجود تھے۔


    گواہ شیرخان کا بیان قلمبند

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ شیرخان نے عدالت کو بتایا کہ آج کل دی جی فنانس ہوں، مجھےنیب لاہورنے سمن بھیجا، 22 اگست کونیب لاہورمیں تفتیشی افسرکے سامنے پیش ہوا۔

    شیرخان کا کہنا تھا کہ نیب نے اسحاق ڈارکی تنخواہ اورالاؤنسزکا ریکارڈ طلب کیا تھا، اسحاق ڈارکےبطورایم این اے 1993 سے 96 تک کا ریکارڈ پیش کیا۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ میں نے ایک کورنگ لیٹرکے ساتھ ریکارڈ نیب کو پیش کیا، تفتیشی افسرکواسحاق ڈارکوکی گئی ادائیگی کی تفصیلات پیش کیں۔

    شیرخان کا کہنا تھا کہ نیب نے دستاویزوصول کرکے مجھ سے ایک میموپردستخط بھی لیے، 4 سال میں اسحاق ڈارکو7لاکھ 26ہزار640 روپے کی ادائیگی کی گئی۔

    عدالت میں گواہ محمد عظیم پر جرح نہ ہوسکی جس کے بعد سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ محمدعظیم کے بیان کو ضمنی ریفرنس کا حصہ بنا دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی

    اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان میں سے سعید احمد عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ دیگردو ملزمان نعیم محمود اور منصوررضا عدالت میں موجود تھے۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر معزز جج نے استفسار کیا کہ سعید احمد کہاں ہیں؟ جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ سعیداحمد ایگزیکٹوبورڈ کی میٹنگ میں ہیں استثنیٰ دیا جائے۔

    عدالت نے سعیداحمد کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، ملزم سعید احمد کی جگہ ان کے نمائندے ذوالفقارعدالت میں موجود ہیں۔


    گواہ عبدالرحمان گوندل کا بیان قلمبند

    استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان گوندل نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت نجی بینک چاندنی چوک راولپنڈی برانچ میں تعینات ہوں، اسحاق ڈار کیس میں نیب کے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہو۔

    سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے اکاؤنٹ، کورنگ لیٹر اوراکاؤنٹ اوپننگ فارم عدالت میں پیش کیا گیا جس پروکیل صفائی نے سوال کیا کہ یہ تمام دستاویزات اوریجنل ہیں؟ جس پر گواہ نے جواب دیا جی ہاں دستاویزات اوریجنل ہیں۔

    گواہ عبدالرحمان نے بتایا کہ 18جنوری 2018 کو نیب تفتیشی افسر کو2 چیک فراہم کیے جبکہ 27 جنوری 2014 کا چیک 5 لاکھ کی مالیت کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چیک نیشنل اسمبلی ایمپلائزویلفیئر فنڈ میں جمع کرایا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جوچیک پیش کیے وہ اسحاق ڈارکے ذاتی اکاؤنٹس کے ہیں، تنخواہ کےعلاوہ دیگررقوم بھی اس اکاؤنٹ میں ڈالی گئیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 25 مارچ 2005 کو1757846 روپے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، 21 جنوری2014 کو9 لاکھ اسحاق ڈار کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، 20ستمبر2005 کو42لاکھ اسحاق ڈارکے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے۔

    گواہ عبدالرحمان نے بتایا کہ 25مارچ2011 پانچ لاکھ 50 ہزاراکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، 20جون2011 کو8 لاکھ 50ہزاراسحاق ڈارکے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے جبکہ 27 دسمبر2005 کو5لاکھ 50ہزارکیش رقم جمع کرائی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ ساڑھے17لاکھ کی پہلی رقم چوہدری نثارکے چیک سے منتقل کی گئی، 9 لاکھ والی رقم سینیٹ سیکرٹریٹ ملازمین کے اکاؤنٹس سے منتقل کی گئی،12لاکھ کی رقم نجی بینک کی راولپنڈی برانچ سے منتقل کی گئی۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ آن لائن رقم منتقلی تھی معلوم نہیں کس کے اکاؤنٹ سے منتقل ہوئی، وکیل صفائی نے سوال کیا کہ آپ نے معلوم کرنے کی کوشش کی کس کا اکاؤنٹ ہے؟ ۔

    گواہ عبدالرحمان گوندل نے جواب دیا کہ نہیں یہ جاننے کی کوشش نہیں کی تفتیشی کوآگاہ کردیا تھا، 23لاکھ کی رقم بھی نہیں معلوم کس اکاؤنٹ سے منتقل ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ 42 لاکھ کی رقم نجی بینک کی لاہوربرانچ سے منتقل ہوئی، وکیل صفائی نے سوال کیا کہ کہاں سے معلوم ہوسکتا ہے رقوم کون سے اکاؤنٹ سے آئی؟ گواہ نے جواب دیا کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فنانشل ٹرانزیکشن سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ محمدعظیم کے بیان کو ضمنی ریفرنس کا حصہ بنا دیا گیا، آئندہ سماعت پروکیل صفائی گواہ محمدعظیم پرجرح کریں گے۔

    احتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ شیردل خان کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ 5 اپریل کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا پرفرد جرم عائد کی تھی۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے رواں سال 26 فروری 2018 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ریفرنس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا کو بطور شریک ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار8مئی کو ذاتی حیثیت میں لازمی پیش ہو جائیں، سپریم کورٹ

    اسحاق ڈار8مئی کو ذاتی حیثیت میں لازمی پیش ہو جائیں، سپریم کورٹ

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو ذاتی حیثیت میں آٹھ مئی کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سینیٹ الیکشن میں اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

    سینیٹ اہلیت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ انہیں لے کر آئیں، جواب میں ملزم کے وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے اسحاق ڈار کو چھ ہفتے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، چھبیس اپریل کو ان کا دوبارہ چیک اپ ہوگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ نے عدالت آخری حکم نامہ پڑھا ہے؟ ان سے بات کر کے جواب دیں کہ اسحاق ڈار کب آئیں گے، کل آئیں گے یا پرسوں؟ ہم رات آٹھ بجے تک بیٹھے ہیں۔

    وقفے کے بعد بھی وکیل نے یہ ہی جواب دیا کہ اسحاق ڈار بہت بیمار ہیں، چیف جسٹس نے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ اتنے لمبے عرصے سے بیمار نہیں ہوسکتے، واپس آئیں حفاظتی ضمانت دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک قانون شہری کی گرفتاری کا بھی ہے، مفرور ملزم کو کوئی بھی شہری گرفتار کرسکتا یا کراسکتا ہے۔
    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جو بھی ہے وہ آئندہ ہفتے وطن واپس آجائیں، زندگی میں کچھ کام دلیری سے بھی کرنے پڑتے ہیں، اسحاق ڈار واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اشتہاری قراردینے سے آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے، اسحاق ڈار کا عدالت میں جواب

    انہوں نے کہا کہ ابھی وزیراعظم لندن گئے تھے تو اسحاق ڈارنے وزیراعظم سے ملاقات کی، وزیراعظم کو شاید اس قانون کا پتہ نہیں کہ وہ بیرون ملک جاکر ایک مفرور ملزم سے ملاقات کرتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت8 مئی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • اشتہاری قراردینے سے آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے، اسحاق ڈار کا عدالت میں جواب

    اشتہاری قراردینے سے آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے، اسحاق ڈار کا عدالت میں جواب

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اشتہاری شخص کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اشتہاری قراردینے سے بنیادی آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں اشتہاری شخص کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق جواب جمع کرادیا ۔

    انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ انتخابات کیلئے اہلیت کا معیار آرٹیکل62میں دیا گیا ہے، جس کے تحت اشتہاری قراردینے سے بنیادی آئینی حقوق ختم نہیں ہوتےاور اشتہاری قرار دینا آرٹیکل62کے تحت اہلیت ختم نہیں کرتا۔

    اسحاق ڈار کا رہنما پیپلزپارٹی کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اشتہاری قراردینے کےخلاف اپیل زیر التواء ہے، درخواست میں اٹھائے گئے نکات الیکشن سے پہلےاٹھائے جاسکتے ہیں لہٰذا پیپلزپارٹی رہنما کی درخواست خارج کی جائے۔

    جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی اپیلیں ہائیکورٹ سے بھی خارج ہوئیں، الیکشن سے پہلے کے اعتراضات انتخابات کے بعد نہیں اٹھائے جاسکتے اور درخواست گزار نے الیکشن کے بعد متعلقہ فورم سے رجوع بھی نہیں کیا، درخواست گزار معاملے میں متاثرہ فریق نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

    اسحاق ڈار نے جواب میں کہا ہے کہ اعتراضات بینک اکاؤنٹ کے حوالے سے عائد کیے گئے تھے، ریٹرننگ افسر نے کاغذات مسترد کیے جس کیخلاف اپیل دائر کی تھی، اپیل میں دونوں نشستوں کیلئے کاغذات نامزدگی درست قرار پائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی

    اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان کے خلاف بیان ریکارڈ کرنے کی کارروائی 25 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب ایڈووکیٹ بیمار ہیں اور اسپتال میں داخل ہیں، لہذا کارروائی موخر کرتے ہوئے گواہوں کے بیانات آئندہ سماعت پرریکارڈ کیے جائیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا حشمت حبیب پہلے سے شوگر کے مریض ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ حشمت حبیب کو شوگر کا مسئلہ ہے جو اب بڑھ کر پانچ سو سے زائد ہوگئی ہے۔

    احتساب عدالت نے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس‘ شریک ملزمان پرفرد جرم عائد

    یاد رہے کہ رواں ماہ 5 اپریل کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا پرفرد جرم عائد کی تھی۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے رواں سال 26 فروری 2018 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ریفرنس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا کو بطور شریک ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع، نیب نے جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا

    اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع، نیب نے جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار کے خلاف نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا، اسحاق ڈار اور ان کے بچوں کی جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس اسلام آباد کے احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، اس حوالے سے نیب نے اب دبئی میں موجود سابق وزیر خزانہ اور ان کے بچوں کی جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے بیٹوں نے دبئی کی جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے لیے وہ کاروباری کمپنیز سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ پراپرٹی جلد سے جلد فروخت کی جاسکے۔

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    ذرائع کا کہنا ہے اسحاق ڈار کے بیٹوں نے کمپنیوں کو جائیداد کی فروخت کے لیے پرکشش پیشکش بھی ہے تاہم نیب کی جانب سے ان کے بچوں کی خفیہ مانیٹرنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی تھی تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا تھا۔

    اسحاق ڈار کےخلاف ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور

    یاد رہے کہ 20 مارچ کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں ملزم سعید احمد کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس‘ شریک ملزمان پرفرد جرم عائد

    اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس‘ شریک ملزمان پرفرد جرم عائد

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان پرفرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان نعیم محمود، منصوررضا اور صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان پر فرد جرم عائد کی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    احتساب عدالت نے ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کے بعد سماعت 11 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا۔

    اثاثہ جات ریفرنس: عدالت نےملزم منصوررضا کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور کے وکیل جاوید اکبر نے کہا تھا کہ مجھے التوا چاہیے، جس پرمعزز جج نے کہا کہ آپ آرام سے بات کریں، اپنا وکالت نامہ دیں۔

    صدر ہائی کورٹ بارجاوید اکبر کا کہنا تھا کہ آپ کیا مجھے گولی ماردیں گے، ملزم کے وکیل عدالت میں وکالت نامہ پھینک کر چلے گئے۔

    جاوید اکبر شاہ کا کہنا تھا کہ خود بھی جا رہا ہوں، ملزم کوبھی لے جارہا ہوں، عدالت نے ملزم منصوررضا کی طلبی کے لیے تین بار آواز لگوائی۔ ملزم منصوررضا آوازلگنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

    احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور رضا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جبکہ صدر ہائی کورٹ بار جاوید اکبر شاہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے 26 فروری 218 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا کو نامزد کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔