Tag: ishaq dar

  • اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی

    اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نادرعباس عدالت میں پیش ہوئے اور ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کے علاوہ صرف ایک گواہ انعام الحق باقی ہے جس کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گواہ کی طبعیت خراب تھی لیکن اب وہ بہترہے لیکن اس کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کو طلب کیا جائے، بے شک عدالت وارنٹ گرفتار جاری کردے۔

    احتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرگواہ کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل آج اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کا آغاز ہوا تو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ گواہ راستے میں ہے، عدالت پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا، لہذا کچھ وقت دیا جائے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کردیا تھا۔


    اثاثہ جات ریفرنس : جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ


    یاد رہے کہ 12 فروری کو پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں بیان قلمبند کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات کے لیے اسحاق ڈارکے کاغذات نامزدگی مسترد

    سینیٹ انتخابات کے لیے اسحاق ڈارکے کاغذات نامزدگی مسترد

    اسلام آباد: ن لیگ کو ایک اور دھچکا، الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کوسینیٹ میں پہنچانے کی ن لیگ کی کوشش ناکام ثابت ہوئی. سینیٹ الیکشن کے لیے مفرور اسحاق ڈارکے جعلی دستخط سے کاغذات جمع کرائے گئے تھے، جو مسترد ہوگئے.

    یاد رہے کہ اسحاق ڈار نے مسلم لیگ ن کی جانب سے سینیٹ میں ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر کاغذات جمع کروائے تھے۔ پی ٹی آئی نے اسحاق ڈارکے کاغذات میں جعلسازی کوچیلنج کیا تھا۔

    آج الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لئے سابق وزیر خزانہ اور اشتہاری قرار پانے والے اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈارکوسینیٹ کا ٹکٹ مل گیا، حنا کھرکے بھی کاغذات نامزدگی جمع

    الیکشن کمیشن نے اسحاق ڈار کے وکیل کو بنیک اکاؤنٹ کی مصدقہ کاپیاں جمع کرانے کے لیے وقت دیا، البتہ مقررہ وقت میں وکیل کی جانب سے مصدقہ کاپیاں جمع نہیں کروائی جاسکیں۔ الیکشن کمیشن نے اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کردیا۔

    واضح رہے کہ تحریک انصاف نے اسحاق ڈار کی سینیٹ میں نامزدگی کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار اشتہاری اور بددیانت ہیں اور سینیٹ انتخابات کے اہل نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • اثاثہ جات ریفرنس :  جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ

    اثاثہ جات ریفرنس : جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

    پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ 1992 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق کل اثاثے 9.1 ملین روپے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اثاثوں کی مالیت 09-2008 میں 831.6 ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈارکے اثاثوں میں اسی عرصے میں 91 گنا اضافہ ہوا۔

    واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کوحتمی رپورٹ پیش کی، اسحاق ڈارسمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ نے اسحاق ڈارکیس تک محدود رہنا ہے، جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نے ایس ای سی پی، بینکوں، ایف بی آر، الیکشن کمیشن سے ریکارڈ لیا۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیا نے اسحاق ڈارکی ویلتھ اسٹیٹمنٹ عدالت میں جمع کرا دی، ویلتھ اسٹیٹمنٹ مختلف ادوارپرمبنی ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈاراثاثوں کی دستاویزات یا ثبوت دینے میں ناکام رہے، اثاثوں پررپورٹ 10جولائی 2017 کوسپریم کورٹ میں دی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ اسحاق ڈاربرطانوی کمپنی میں سرمایہ کاری کی وضاحت نہ دے سکے، 2008 میں4.9 ملین برطانوی پاؤنڈ بیٹے کوقرض دیےلیکن بیٹے کا نام ظاہرنہیں کیا گیا۔

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک کے لیے ملتوی ہوگئی۔

    اس سے قبل آج صبح عدالت میں سماعت کے آغاز پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا تھا کہ واجد ضیا نہیں آئے ؟ جس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ انہیں بلایا ہوا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا تھا کہ آج پھر تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کروالیں جس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ جی بالکل آج ہی واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرائیں گے، کل تو بہت رش ہوگا۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے تھے کہ سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا، جے آئی ٹی نے بھی وقت پرتحقیقات کیں ، ہم سماعت میں تاخیر کریں یہ مناسب نہیں۔


    جےآئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں‘ واجد ضیا


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر اصل جے آئی ٹی رپورٹ نہ ہونے کے باعث واجد ضیا کا بیان قلمبند نہیں ہوسکا تھا۔

    واضح رہے کہ اثاثہ جات ریفرنس میں سابق وزیرخزانہ کے خلاف 28 میں سے 27 گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکوسینیٹ کا ٹکٹ مل گیا، حنا کھرکے بھی کاغذات نامزدگی جمع

    اسحاق ڈارکوسینیٹ کا ٹکٹ مل گیا، حنا کھرکے بھی کاغذات نامزدگی جمع

    اسلام آباد / لاہور : سینیٹ انتخابات کیلئے ن لیگی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا گیا، پنجاب کی سینیٹ کی12 نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسہ دوسرے روز جاری رہا، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کے کاغذات نامزدگی جمع کرادئیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کیلئے ن لیگ نےامیدواروں کے نام فائنل کرلئے، مفرور ملزم اسحاق ڈار بھی میدان میں موجود ہیں، پیپلزپارٹی نے سندھ کی تمام نشستوں پرکاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔

    پنجاب سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے دوسرے روز کاغذات نامزدگی جمع کرائے، واحد اقلیتی نشست کے لیے کامران مائیکل نے کاغذات جمع کروائے۔

    نیب کو مطلوب سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی جنرل اور ٹیکنو کریٹ نشست کے لیے ان کے تائید کنندہ اور تجویز کنندہ نے جمع کرائے۔

    ملک وحید ایم پی اے مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی نے بھی پنجاب سے سینٹ کی جنرل نشست کے لیے، شہزاد نواب شہزاد خان ٹیکنوکریٹ کے لیے، نوازش علی پیر زادہ اور خواتین نشست کے لیے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

    نواز لیگ کے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان

    علاوہ ازیں نواز لیگ نے اسلام آباد سے سینیٹ امیدواروں کے نام فائنل کرلیے ہیں، جس کے مطابق چند روز قبل ق لیگ سے نواز لیگ میں شمولیت اختیار کرنے والے مشاہد حسین کو ٹیکنوکریٹ، اسد جونیجو کو جنرل نشست پر ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پیر صابر شاہ کے پی کے سے جنرل نشست پر سینیٹ کے امیدوار ہونگے جبکہ پنجاب سے ن لیگی امیدواروں کی حتمی فہرست میں آخری وقت میں تبدیلی کی گئی ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے حتمی لسٹ میں آخری مرحلے میں تبدیلی کی۔

    دوسری جانب اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس میں اہم موڑ سامنے آیا ہے، پاناما کیس کی جےآئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کل احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، نیب لاہورکی جانب سے وفاقی پولیس سے سیکیورٹی مانگ لی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی نے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا


    واجد ضیا کیس کے اہم گواہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے بھی ہیں، نیب نے ہدایات جاری کی ہیں کہ وفاقی پولیس واجد ضیا کو مؤثرسیکیورٹی فراہم کرے۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کےخلاف گواہ سدرہ منصور کا بیان قلمبند

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کےخلاف گواہ سدرہ منصور کا بیان قلمبند

    اسلام آباد: اسحاق ڈار کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں استغاثہ کی گواہ سدرہ منصور کا بیان قلمبند کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے احتساب عدالت میں نیب ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے نیب کے  ایک اور گواہ تفتیشی افسر واجد ضیا کو طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر سے  کہا کہ جلد ان کی حاضری یقینی بنائیں۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ واجد ضیا کی حاضری کے لیے ایک دو دن کی مہلت دی جائے، جلد عدالت میں پیش ہونگے۔

    اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا

    خیال رہے کہ  گزشتہ روز کی سماعت میں استغاثہ کے 6 گواہان شکیل انجم، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، عمردراز گوندل، محمد اشتیاق، ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین اورنیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاورمنظورنے بیانات قلمبند کرائے تھے۔

    گزشتہ روز جج محمد بشیر کی سربراہی میں ہونے والے نیب ریفرنس کی سماعت میں استغاثہ کے گواہ نے یہ انکشاف کیا تھا کہ سابق وزیرخزانہ کی دولت میں 16 سال کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

    اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسحاق ڈار کے اثاثوں کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے گواہ اشتیاق احمد نے انکشاف کیا تھا کہ جون 1993 میں اسحاق ڈار کے کُل اثاثے 91 لاکھ 12 ہزار سے زائد تھے جو جون 2009 تک 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار سے زائد ہوگئے۔

    خیال رہے اب تک اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں استغاثہ کے 28 میں سے 25 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں جبکہ عدالت نے نیب کے ایک اور گواہ تفتیشی افسر واجد ضیا کو طلب کر رکھا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا

    اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ نے انکشاف کیا کہ سابق وزیرخزانہ کی دولت میں 16 سال کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے 6 گواہان شکیل انجم، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، عمردراز گوندل، محمد اشتیاق، ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین اورنیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاورمنظورنے بیانات قلمبند کرائے۔

    گواہ شکیل انجم نے عدالت میں بیان دیا کہ جےآئی ٹی ریکارڈ کے لیے سپریم کورٹ کو10 اگست کو خط لکھا، 15 اگست کو دوبارہ درخواست دی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ جےآئی ٹی کے تصدیق شدہ ریکارڈ کے لیے سپریم کورٹ کو درخواست دی، سپریم کورٹ نے 17اگست 2017 کو کورنگ لیٹردیا جس پراسسٹنٹ رجسٹرارکے دستخط موجود تھے۔

    شکیل انجم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے والیم ایک سے 10 تک کی 3 کاپیاں دیں، سپریم کورٹ سے ملنے والے ریکارڈ میں سے ایک کاپی آئی اولاہورکودی اورتفتیشی افسرلاہور کے سامنے پیش ہوا اوربیان قلمبند کرا دیا۔

    دوسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اقبال حسن نے عدالت کو بتایا کہ بینکنگ ایکسپرٹ ظفراقبال نے بینک کریڈٹ رپورٹ 31 اگست کوتیارکی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ بینک کریڈٹ انکلوژر رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل تھی، تفتیشی افسر نےمیرے سامنے ریکارڈ بند کیا۔

    گواہ عمردراز گوندل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کی ہدایت پرطلبی سمن لے کر اسحاق ڈار کی گلبرگ والی رہاش گاہ پرپہنچا تو وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے بتایا کہ اسحاق ڈار اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تعمیل نہ ہونے پرسمن واپس تفتیشی افسر کے حوالے کردیے۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ کمشنران لینڈ ریونیولاہور اشتیاق احمد نے اسحاق ڈارکا 1979 سے 1993 تک اور 2009 سے 2016 تک کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔

    اسحاق ڈار کے اثاثوں کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے اشتیاق احمد نے انکشاف کیا کہ جون 1993 میں اسحاق ڈار کے کُل اثاثے 91 لاکھ 12 ہزار سے زائد تھے جو جون 2009 تک 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار سے زائد ہوگئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ صرف 16 سال میں اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 فیصد اضافہ ہوا۔ گواہ نےعدالت کو بتایا کہ 1993 اور 2009 کے ویلتھ ریکارڈ کاجائزہ لینے سے پتہ چلا دولت کئی گنا بڑھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے انکم ٹیکس کے گواشوروں کے مطابق جون 1993 میں اسحاق ڈار کی آمدن 7 لاکھ 29 ہزار سے زائد تھی جبکہ 2009 میں ان کی آمدن بڑھ کر 4 کروڑ 64 لاکھ 62 ہزار سے زائد ہوگئی تھی۔

    استغاثہ کے پانچویں گواہ ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین نےعدالت کو بتایا کہ ہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کے ڈائریکٹرز کی تفصیلات نیب کوفراہم کیں۔

    اصغرحسین نے بتایا کہ ڈائریکٹرزکے شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی نیب کودی گئیں، اسحاق ڈارہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کےصدرتھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈائریکٹرزمیں سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصرمحمود کھوسہ بھی شامل تھے جبکہ ٹرسٹ کی رجسٹریشن فیس کی رسید بھی نیب کوفراہم کی۔

    استغاثہ کےچھٹے گواہ نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاورمنظور نے عدالت کو بتایا کہ میرے سامنےاشتیاق احمد نےاسحاق ڈار کا ٹیکس ریکارڈ تفتیشی افسرکوجمع کرایا۔

    زاورمنظورنے کہا کہ سعیداحمد ، واصف حسین، قمرزمان، شیردل، شاہدعزیز، محمد نعیم، طارق جاوید، کا بیان میری موجودگی میں ریکارڈ ہوا۔

    نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ عبدالرحمان گوندل اور فیصل شہزاد بھی میری موجودگی میں پیش ہوئے۔

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں استغاثہ کے 28 میں سے 24 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے جبکہ نیب نے مزید 2 گواہان کوطلب کرنے کی اجازت مانگ لی۔

    نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ ایس ای سی پی کی سدرہ منصور، سلمان سعید کو پیش کرنا چاہتے ہیں، دونوں نےاسحاق ڈار کی کمپنیوں سے متعلق ریکارڈ جمع کرایا تھا۔

    احتساب عدالت نے گواہان کو پیش کرنے کی اجازت دے دی جبکہ استغاثہ کے گواہ انعام الرحمان بیماری کے باعث آج بیان قلمبند نہ کرا سکے۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس میں استغاثہ کے باقی گواہان کو کل پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کردی۔


    اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت میں استغاثہ کے پانچ گواہان محمد نعیم، ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کے بیانات قلمبند کیےگئے تھے۔

    ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھیں۔

    نیب کے گواہ کی جانب سے پیش کی گئی بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل تھی، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اور ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ ظفراقبال نے عدالت کو بتایا کہ اگست2017 کونیب تفتیشی افسرنے کمپنیوں کے اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگی جبکہ اسٹیٹ بینک نے معلومات طلبی کے لیے مختلف بینکوں کوسمن جاری کیے۔

    ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دیں۔

    نیب کے گواہ کی جانب سے پیش بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹس جزوی طور پر بحال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویلفیئر کے منصوبوں پررقم خرچ کی جا سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ 18 جنوری کو عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ  جزوی طور پر بحال کردیا

    احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ جزوی طور پر بحال کردیا

    اسلام آباد :احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کا اکاؤنٹ جزوی طور پر بحال کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی ہجویری ٹرسٹ اکاؤنٹ کی بحالی کیلئے درخواست کی سماعت ہوئی ، اسحاق ڈارکےوکیل کا کہنا تھا کہ ہجویری ٹرسٹ یتیموں کا ادارہ ہے، ادارے میں سیکڑوں بچے زیرکفالت ہیں، جب سے یہ کیس بنا ہے، اکاؤنٹ غیر فعال ہوگئے ہیں۔

    اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہجویری فاؤنڈیشن پانچ سے چھ کروڑ روپے مختلف اسپتالوں کو ڈائیلاسز کیلئے دے رہا ہے اور ہجویری فاؤنڈیشن ہی ٹرسٹ کو بھی فنڈز دے رہا ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہجویری ٹرسٹ میں یتیم بچے ہیں، ادارہ اچھےمقصد کیلئے بنا مگرغلط استعمال کیا جارہا ہے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ ٹرسٹ کا پیسہ کوئی غلط استعمال کیسے کرسکتا ہے؟ تین سال کے اخراجات کی دستاویزات جمع کرادی ہیں۔

    احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ہجویری ٹرسٹ کےاکاؤنٹس جزوی طور پر بحال کردیئے اور کہا کہ جویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے ویلفیئر کے منصوبوں پررقم خرچ کی جا سکتی ہے۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی درخواست


    یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی استدعا کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہجویری ٹرسٹ یتیموں کا ادارہ ہے جس میں 93 یتیم بچے رہتے ہیں۔ اکاؤنٹ بحال نہ کیا گیا تو ادارہ بند کرنا پڑے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت

    اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی جس میں استغاثہ کے گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔ سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی احتساب عدالت اسلام آباد میں سماعت ہوئی۔

    آج کی سماعت میں گواہ علی اکبر نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔ علی اکبر نے اپنے بیان میں کہا کہ نیب لاہور نے 17 اگست 2017 کو نوٹس دیا جس میں اسحٰق ڈار اور خاندان کی جائیداد کی تفصیلات مانگی گئی۔

    ان کے مطابق اسٹنٹ کمشنر رائے ونڈ کی حیثیت سے اگست 2017 میں ریکارڈ لے کر ریکارڈ تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا۔

    گواہ نےاسحٰق ڈار کی اہلیہ کی اراضی کی تفصیلات عدالت میں پیش کی۔ اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم کےنام 2 کنال 19 مرلے کا پلاٹ ہے۔

    گواہ علی اکبر نے 1984 سے 1988 تک کی اراضی کی تفصیلات بھی پیش کی جبکہ جمع بندی اور انتقال کی اصل دستاویزات کے ساتھ مصدقہ نقول بھی پیش کی گئیں۔

    احتساب عدالت میں دوسرے گواہ نیاز صبہانی اور تیسرے گواہ عبید کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا۔ چوتھے گواہ قابوس عزیز کا بیان قلمبند نہ ہوسکا۔

    قابوس عزیز کو جس دن ریکارڈ ترتیب دیا گیا، اس سے اگلے دن ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    اسلام آباد : عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں نیب کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے اعتراضات پرجواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نےنیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پرجج محمد بشیر نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ عدالتی کارروائی پرجوحکم امتناع تھا اس کا کیا بنا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی پٹیشن خارج کردی۔

    نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ اسحاق ڈار کی مرکزی پٹیشن ہی خارج ہوگئی ہے جبکہ ریفرنسز کے 28 میں ست 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر زیادہ سے زیادہ گواہان کو بلایا جائے۔

    عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹ بحالی سے متعلق سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہجویری ٹرسٹ کی بحالی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    اسلام آباد ہائیکورٹ کا احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کے خلاف ٹرائل جاری رکھنے کاحکم


    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دینے کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کو ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 20 دسمبر کو اسحاق ڈار کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنس پرکارروائی روک دی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔