Tag: ishaq dar

  • اسحٰق ڈار کی ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی درخواست

    اسحٰق ڈار کی ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی درخواست

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے وکیل کے ذریعے احتساب عدالت میں ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے ہجویری ٹرسٹ کے منجمد اکاؤنٹ فعال کرنے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے رائے ونڈ روڈ پر ہجویری ٹرسٹ کے نام سے قائم اسحٰق ڈار کی جائیداد کے اکاؤنٹس نیب کی جانب سے منجمد کردیے گئے تھے۔

    مذکورہ ٹرسٹ کے اکاؤنٹس کی بحالی کے لیے اسحٰق ڈار نے وکیل کے ذریعے احتساب عدالت میں ایک اور درخواست دائر کردی ہے۔

    اسحٰق ڈار کی درخواست پر سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    درخواست کے مطابق ہجویری ٹرسٹ یتیموں کا ادارہ ہے جس میں 93 یتیم بچے رہتے ہیں۔ اکاؤنٹ بحال نہ کیا گیا تو ادارہ بند کرنا پڑے گا۔

    اسحٰق ڈار کی درخواست پر احتساب عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ 18 جنوری کو جواب جمع کروا دیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس : اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی

    اثاثہ جات ریفرنس : اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے ہائی کورٹ کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے اور ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ پرحکم امتناع کے فیصلے کی مصدقہ نقول عدالت میں کاپی پیش کی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک اسٹے آرڈر دے رکھا ہے جس کے بعد عدالت نے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے وکیل نے ناقابل ضمانت وارنٹ اور اشتہاری قرار دینے کے احتساب عدالت کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پرعدالت نے 17 جنوری تک حکم امتناع جاری کیا تھا۔


    آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کارروائی پرحکم امتناع دے دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس عدالتی حکم کی تصدیق شدہ کاپی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی نہیں، عدالتی حکم کی کاپی حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ تاریخ سماعت کیا ہےِ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک کے لیے حکم امتناع دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ :اسحاق ڈارکی طرف سے کون عدالت آیا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ان کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ اب اسحاق ڈار کی نیک نیتی بھی معلوم ہوجائے گی کہ وہ کتنے عرصے میں واپس آتے ہیں یا نہیں آتے۔

    عمران شفیق کی جانب سے دلائل کے بعد احتساب عدالت نےکیس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی کردی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کےخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم

    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم

    اسلام آباد : آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت ملزم کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیر علاج ہیں، ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی نیب میں پیش کیا جا چکا ہے, اس کے باوجود میرے مؤکل کیخلاف کارروائی جاری ہے جسے روکا جائے.

    قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی تھی، وہ اپنے نمائندے کے ذریعے کیس کا ٹرائل چاہتے ہیں، ہم عدالتی کارروائی سے بھاگ نہیں رہے۔

    اس موقع پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیا اس ریفرنس میں ملزم صرف اسحاق ڈار ہے، سیکشن540اے کےتحت ہی ملزم کو استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، اسحاق ڈار کیس میں سیکشن540اے لاگو نہیں ہوتا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ ملزم کوایسی کوئی بیماری نہیں جس کےباعث وہ واپس نہ آسکے، ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کیخلاف شہادتوں کا عمل جاری ہے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کو 30 دن مہلت دیئے بغیر کیسے اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے۔

    بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اسحاق ڈار کے ساتھ ضامن کا بھی کیس بھی یکجا کردیا، دو رکنی بینچ نے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف بھی17جنوری تک کوئی کارروائی نہ کرے۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف  سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں چار گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے جبکہ سماعت 21 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی پرجواب جمع کرادیا، تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارضامن کی جائیداد قرقی کے لیے متعلقہ حکام کوخطوط لکھے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خطوط کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔

    گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

    شیردل خان نے کہا کہ اسحاق دار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 1997 کو حلف اٹھایا جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیربن گئے۔

    ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا، اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔

    استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

    قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 1999میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوروک دیا گیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

    قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت میں اسحاق ڈار کی بطوروزیراوردیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔

    گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔


    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم


    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری، انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا

    اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری، انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اسحاق ڈار کو کوئی ایسی بیماری نہیں، جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے، اس لیے انھیں انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے۔

    واضح رہے کہ عدالت سابق وزیر خزانہ کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

    تجزیہ کاروں کے نزدیک اس فیصلے سے ن لیگ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے بعد اسحاق ڈار برطانیہ میں سیاسی پناہ کا راستہ اختیار کرسکتے ہیں۔

    ماہرین قانون کا بھی یہی خیال ہے کہ اسحاق ڈار کو ریڈ وارنٹ پر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عدالت کا اسحاق ڈار کے ضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم

    یاد رہے کہ آج اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا اور سماعت  18 دسمبر تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم

    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشرنے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا جبکہ دوسرے گواہ فیصل شہزاد اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔

    عظیم طارق خان اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیل پیش کیں اور بتایا کہ نیب نے اگست 2017 میں اسحاق ڈارکے اکاؤنٹ کی تفصیل مانگی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر2001 سےاکتوبر 2012 کے درمیان کھولا گیا جبکہ دوسرا اکاؤنٹ اگست 2012 سے دسمبر 2016 کے درمیان کھولا گیا۔

    عظیم خان نے عدالت کو بتایا کہ تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔

    استغاثہ کے گواہ نے تمام اکاؤنٹس کی کمپیوٹرائزڈ تفصیلات عدالت میں پیش کیں، ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔

    اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کا ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    دوسری جانب احتساب عدالت نے مسعود غنی اور گواہ عبدالرحمن کو بھی ریکارڈ سمیت آج دوبارہ پیشی کا حکم دیا تھا جن کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

    گواہ عبدالرحمن نے اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کردیا جس کے بعد عدالت نے گواہ عبدالرحمن اور مسعود غنی کو جانے کی اجازت دے دی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعاکی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کردیے۔

    علاوہ ازیں احتساب عدالت نے آج اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو طلب کررکھا تھا، سماعت کے آغاز پر جب انہیں طلب کیا گیا تو وہ غیرحاضر تھے۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا اور سماعت بھی 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا۔


    آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    یاد رہے کہ تین روز قبل احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو50 لاکھ روپے زرضمانت 3 دن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • اسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئےمتفرق درخواست مسترد

    اسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئےمتفرق درخواست مسترد

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نےاسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئے متفرق درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    سماعت کے دوران وکیل اسحاق ڈار نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے مفرور قرار دینے کو بھی چیلنج کیا ہے، اسحاق ڈار نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اسحاق ڈار صحت کی خرابی کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہوسکتے، طبیعت خراب ہونے سے پہلےاسحاق ڈار باقاعدگی سے پیش ہوتے تھے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے پر اشتہاری قرار دینے تک 30دن کا وقت ہوتاہے، 30 دن کو کم کر کے 10 روز کیا گیا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا وکیل سے استفسار کہ کیا 541اےکی درخواست احتساب عدالت میں دی، اسحاق ڈارکی واپسی کب تک ہے، جس کے جواب میں وکیل اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 10 سے 15روز میں اسحاق ڈار واپس آ سکتے ہیں، ڈاکٹرز اجازت دیں تو اسحاق ڈار واپس آئیں گے۔


    مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    جسٹس میاں گل حسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ اسحاق ڈار کی آمد کو ڈاکٹرز کی اجازت سےمشروت نہ کریں، درخواست گزار واپس آنے کوتیار نہ ہو تو ریلیف کیسے دے دیں، اسحاق ڈار کے واپسی کا صحیح وقت دیا جائے۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک ڈاکٹرز نے وقت نہیں دیا، کیاہم یہ سمجھیں کہ وہ لامحدودوقت کیلئےنہیں آئیں گے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 3سے 4ہفتےمیں واپسی کی امید ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی جرات نہیں کہ اشتہاری کواہم عہدےسےہٹائیں،فوادچوہدری

    وزیراعظم کی جرات نہیں کہ اشتہاری کواہم عہدےسےہٹائیں،فوادچوہدری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جرات نہیں کہ اشتہاری کو اہم عہدے سے ہٹائیں، اشتہاری شخص کو قومی خزانے پر بٹھایا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اشتہاری شخص کوقومی خزانے پر بٹھایا گیا تھا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جرات نہیں کہ اشتہاری کواہم عہدے سے ہٹائیں، احتساب کےعمل کی طرف بڑھیں ہیں۔

    رہنماپی ٹی آئی نے مزید کہا کہ احتساب کا عمل شروع ہوتے ہی اسحاق ڈاراشتہاری ہوگئے، نوازشریف کے بچے بھی ملک سے بھاگے ہوئے ہیں۔

    یاد رہے اس سے قبل فواد چوہدری  کا کہنا تھا کہ کہ اسحاق ڈار بستر سے نہیں اٹھ سکتے مگر لیگی کمیٹی کے ممبرہیں، نئی کمیٹی میں 27لوگ شامل ہیں ان میں 6لوگ گھر کے ہیں۔


    مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا اور اسحاق ڈار کے ضامن کو50لاکھ روپے زرضمانت3دن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار

    آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا اور اسحاق ڈار کے ضامن کو50لاکھ روپے زرضمانت3دن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں، اسحاق ڈار آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

    سماعت کے دوران نیب نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی ، جس کی  وکیل صفائی نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کراچکے ہیں ، اسحاق ڈار کے مزید ٹیسٹ ہوناضروری ہیں، اسحاق ڈار کے ایم آر آئی کا انتظار تھا، سینے میں اب بھی تکلیف ہے، مزیدٹیسٹ ہونگے، نیب نے تصدیق نہیں کرائی۔

    جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ نےبتا دیا آپ کی بات مان لیتے ہیں میڈیکل رپورٹ درست ہے۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی


    پراسیکیوٹرنیب کا کہنا تھا کہ ملزم کو عدالتی کارروائی کاعلم ہے ، ہر میڈیکل رپورٹ دوسری سے مختلف ہے، اسحاق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں۔

    ملزم کی مسلسل غیرحاضری پراحتساب عدالت نےمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا اور اسحاق ڈار کے ضامن کو زرضمانت جمع کرانے کا حکم دیا۔

    احتساب عدالت نے ضامن کو50لاکھ روپے زرضمانت3دن میں جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔

    احتساب عدالت میں ریفرنس سے متعلق مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سےاسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    گذشتہ سماعت میں اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی ، وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اگلے ہفتے اپنا ایم آر آئی کرائیں گے۔

    اس سے قبل میں سماعت میں احتساب عدالت کے نوٹس بورڈ پر اسحاق ڈار کی طلبی کا اشتہار لگ گیا تھا ، عدالت نے کہنا تھا کہ مفرورملزم دس روز میں پیش نہ ہوا تو اسے اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم دیا تھا ،جبکہ اسحاق ڈار کے نمائندے مقرر کرنے کی درخواست خارج کردیا تھا۔

    اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس بھی جاری کئے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں : عدم حاضری پر اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

    ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزارتِ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔