Tag: ishaq dar

  • ایکسپورٹرز اسحاق ڈارسے خوش نہیں، ایف پی سی سی آئی

    ایکسپورٹرز اسحاق ڈارسے خوش نہیں، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز وزیر خزانہ اسحاق ڈارسے خوش نہیں، فوج نے ملک میں معیشت کی ترقی کے لیے امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ ملک میں سیاسی صورت حال کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے خوش نہیں، ایکسپورٹرز کے ریفنڈز وقت پر ادا نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز مالی مشکلات کا شکار ہوگئےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ  ایکسپورٹرز نے وزیر اعظم سے ملاقات میں بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بجلی کی قیمتیں کم کردی جائیں تو ایکسپورٹ میں اضافہ ممکن ہے جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کم ہوسکتی ہے تاہم ایکسپورٹرز اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ وہ ایکسپورٹ میں کتنا اضافہ کرکے دیں گے، تاجر برادری اور ایکسپورٹرز آئندہ 10 سے 12 روز میں وزیراعظم کو رپورٹ دیں گے۔

    زبیر طفیل نے کہا کہ ملکی معیشت اور سیکیورٹی انتہائی لازم ہے، افواج پاکستان نے ملک میں امن قائم کرنے میں اپنی جانیں قربان کی ہیں، فوج اور رینجرز نے امن قائم کردیا ہے اب نجی شعبے سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کو ترقی دیں۔

    زبیر طفیل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرنسی کی قدر میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ بہت خوش آئند ہے کیونکہ اگر روپے کی قدر میں تبدیلی کی گئی تو اس سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔

  • وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ‌، وکیل غائب ، سماعت ملتوی

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ‌، وکیل غائب ، سماعت ملتوی

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ہوگئے لیکن اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث پیش نہ ہوسکے ، جس کے بعد سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے ، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہےہیں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ہوگئے لیکن اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سماعت میں جونیئر وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث کو اچانک بیرون ملک جانا پڑا ہے ، گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیں،جرح خواجہ حارث کے آنے پر کی جائے، جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ بیان ریکارڈ کرانےکی ہدایت ہے تو جرح بھی آپ کرلیں۔

    احتساب عدالت کےجج کا استفسار کیا کب تک خواجہ حارث واپس آئیں گے، معاون وکیل نے جواب میں کہا کہ خواجہ حارث آئندہ بدھ تک واپس آ جائیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر مومنہ ایڈووکیٹ نے اپنے دالائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کو جیل بھیجیں،وکیل خود آ جائےگا، یہ عدالت کا احترام نہیں کر رہے، گواہ ملااز مت کرتے ہیں، ملزم کو پوچھ لیں وکیل رکھنا ہے یا تبدیل کرناہے،  جمعہ کے لئے سماعت رکھ لیں، بیان ریکارڈ کرنے کے لئے تیار ہیں، ہم وقت ضائع نہیں کرناچاہتے۔

    سماعت میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وکیل صاحب نے کہا وہ خود جرح کریں گے، خواجہ حارث ذمہ دار آدمی ہیں، براہ راست بات نہیں ہوئی، کل شام تک یہی تھا کہ خواجہ حارث عدالت آئیں گے، آج صبح پتہ چلا خواجہ حارث بیرون ملک ہیں، خواجہ حارث کو اچانک بیرون ملک جانا پڑا، آپ کا شکر گزار ہوں گا درخواست منظورکرلیں۔

    احتساب عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث سے رابطہ کرکے بتایا جائے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خط ملاہے، وکلا کو آنے دیا جائے یانہیں،یہ فیصلہ کریں، 50 افراد کمرہ عدالت میں آسکتے ہیں، ناموں کی فہرست جمع کرا دی جائے، پہلے بھی وکلا کے ساتھ واقعہ ہو چکا ہے۔

    بعد ازاں اسحاق ڈارکیخلاف آمدن سے زائداثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت میں  اسحاق ڈار کے جانب سے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں تھیں اور استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے تھے۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی 8 گھنٹے طویل سماعت ختم ہوگئی۔ آج سماعت میں اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں جبکہ احتساب عدالت نے گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بے نامی دار کو نوٹس ہونا چاہیئے، بے نامی دار کو علم تو ہو کہ اس کی جائیداد زیر بحث ہے۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی جائیداد نہیں ہے، اگر ایسے شواہد ملیں تو آپ بلا لیں۔

    گواہ طارق جاوید نے عدالت میں کہا کہ سبہ 1999 سے البرکہ بینک سے وابستہ ہوں، نیب نے بینک کے ذریعے مجھے بلایا اور بینک نے مجھے نیب میں پیش ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کی تصدیق شدہ بینک تفصیلات نیب کو فراہم کردیں جبکہ 17 اگست کو ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات لے کر نیب گیا۔


    اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    سماعت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کروادی گئیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اکاؤنٹ 14 اکتوبر2000 کو کھولا گیا اور اکاؤنٹ میں 2006 کے بعد کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ جمع کروائی گئی دستاویزات کے کچھ خالی صفحات پر نمبرنگ کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات پڑھنے کے قابل نہیں اوربعض کی ترتیب غلط ہے جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات جو دستاویزات کا حصہ نہیں بن سکے وہ جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ پیش کی گئی دستاویزات کو بطورشہادت استعمال کیا جاسکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں، بطورشہادت استعمال نہیں کی جاسکتیں۔

    گواہ طارق جاوید نے کہا کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس 3 افراد عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کر رہے تھے۔ نیب کو بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی دے دیں۔ پہلا اکاؤنٹ تبسم اسحٰق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ جبکہ تیسرا اکاؤنٹ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحٰق ڈار پرفرد جرم عائد


    خواجہ حارث نے کہا کہ پیش کی گئیں دستاویزات گواہ نے تیار کیں نہ اس کی تحویل میں ہیں۔ اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ دستاویزات پر اعتراض ہے یہ دستاویزات تو کوئی بھی تیار کرسکتا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ طارق جاوید سے سوال کیا کہ جب آپ نیب کے پاس پیش ہوئے تو بیان ریکارڈ ہوا؟ جس پر طارق جاوید نے کہا کہ 17 اگست 2017 کو نیب میں میرا کوئی بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر نے 30 اگست2017 کو میرا بیان ریکارڈ کیا، تفتیشی افسر سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈیوٹی تھی نیب کو مقدمے کے دستاویزات فراہم کروں۔

    استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا کہ بینک اکاؤنٹ 3 افراد آپریٹ کر رہے ہیں، تفتیشی افسر کو بتایا اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ پر برانچ آپریشن مینیجر نے دستخط کیے۔ طارق جاوید نے کہا کہ ٹرانزیکشن تفصیل پر دستخط کی بات تفتیشی افسر کو بتائی۔

    بعد ازاں مینیجر قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ شاہد عزیز بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے بیان دیا کہ اسحٰق ڈار نے اگست ستمبر 2015 میں 12 کروڑ کی سرمایہ کاری کی، جنوری2017 میں اسحٰق ڈار نے اپنی رقم واپس لے لی۔

    شاہد عزیز کے مطابق اسحٰق ڈار کو ساڑھے 3 کروڑ روپے منافع کے ساتھ رقم دی گئی یعنی مجموعی طور پر اسحٰق ڈار کو ساڑھے 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے یہ رقم بینک الفلاح لاہور میں جمع کروادیں، ان اکاؤنٹس کی مصدقہ نقول جمع کروادی ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا سرمایہ کاری میں ریکارڈ کے مطابق بے قائدگی پائی گئی جس پر نیب گواہ نے کہا کہ ہمارےریکارڈ کے مطابق کوئی بے قائدگی نہیں پائی گئی۔

    وکیل اسحٰق ڈار نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنا تو کوئی غیر قانونی کام نہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ سرماریہ کاری پر منافع ٹیکس کاٹ کر دیا گیا؟ جس پر نیب گواہ شاہد عزیز نے مثبت جواب دیا۔

    گواہ شاہد عزیز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 3 فارمز اصلی موجود تھے ان کی نقول فراہم نہیں کیں، کراچی سے آنے والی نقول نیب کو فراہم کیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اصل دستاویز، اور عدالت میں پیش کی گئی فوٹو کاپی میں فرق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اصل دستاویز میں بعد میں تبدیلی کی گئی، یہ بہت بڑا فراڈ ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے لاہور لکھا تھا پھر اسلام آباد لکھا گیا، پھر دوبارہ کاٹ کر لاہور لکھا گیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایک اور گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں 8 گھنٹے تک طویل تفتیش کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی واپس روانہ ہوگئے۔

    سماعت سے قبل احتساب عدالت کے اطراف پولیس اور ایف سی کے 200 اہلکار تعینات کیے گئے اور عدالت جانے والے غیر ضروری راستے بند کردیے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میڈیا نمائندگان اور وزرا کو بھی خصوصی اجازت نامہ دکھانے کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز، بیرسٹر ظفر اللہ، انوشہ رحمٰن سمیت طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج بھی کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاکستان میں دوسرانااہل شخص اسحاق ڈارہے،بابراعوان

    پاکستان میں دوسرانااہل شخص اسحاق ڈارہے،بابراعوان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ الیکشن بل میں ترمیم کرکےآئین کےآرٹیکل62،63پرحملہ کیاگیا، نہایت ہی افسوس کی بات ہے ورلڈ بینک اسحاق ڈارکوروک رہا ہے ، پاکستان میں دوسرا نااہل شخص اسحاق ڈارہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن بل2017میں ترمیم کوسپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، نااہل شخص پارلیمنٹ میں نہیں آسکتا،الیکشن نہیں لڑسکتا، الیکشن بل میں ترمیم کرکےآئین کےآرٹیکل62،63پرحملہ کیاگیا، آئین پرحملےکوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنےجارہے ہیں۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت کوئی حکومت ہی نہیں ہے، پاکستان کودھمکیاں دی جارہی ہیں اورحکومت خاموش ہے، حکمران ریاست کےتحفظ سےمتعلق بات کرنےسےانکاری ہیں، بھارتی آرمی چیف دھمکیاں دیتاہےہماراوزیراعظم خاموش ہے، امریکا سی پیک پر تنقید کرتا ہے اور ہماری حکومت جواب نہیں دیتی۔


    مزید پڑھیں : جو قانون، آئین اور پاکستان کی نظریاتی اساس کی نفی کرتا ہو وہ قابل قبول نہیں


    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ سرکاری خرچوں پرچلنےوالاپنجاب ہاؤس پارٹی کیلئےکام کررہاہے، حکومت نااہل شخص اوران کےبچوں کوپروٹوکول دینےمیں لگی ہے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں دوسرانااہل شخص اسحاق ڈارہے، ورلڈبینک نے اسحاق ڈارکو میٹنگ میں آنے سے روک دیا، نہایت ہی افسوس کی بات ہےورلڈ بینک اسحاق ڈارکوروک رہاہے۔

    بابراعوان نے کہا کہ فاٹاسے متعلق حکومت جان بوجھ کرتاخیری حربے اپنارہی ہے، فاٹا کے معاملے پر پی ٹی آئی دن رات کام کررہی ہے، فاٹا کےعوام کا جائزمطالبہ ہے ،پی ٹی آئی ان کی حمایت کرتی ہے، فاٹا کیلئے قانونی راستہ اختیارکرنا پڑا تو ہم اس پر بھی چلیں گے، عمران خان پرمقدمات ہیں توحکومت گرفتار کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کیخلاف اہم گواہ قابوس عزیزعدالت میں پیشی کیلئے تیار

    اسحاق ڈار کیخلاف اہم گواہ قابوس عزیزعدالت میں پیشی کیلئے تیار

    اسلام آباد :وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف اہم گواہ قابوس عزیزعدالت میں پیشی کیلئے تیار ہوگیا ، قابوس عزیز کو رواں ماہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصٰلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اہم گواہ قابوس عزیزعدالت میں پیشی کیلئے تیار ہوگیا، نیب نے قابوس عزیزکو خط لکھا ہے، جس میں قابوس کو اسحاق ڈار کیخلاف گواہی کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، قابوس عزیز نے پیشی کیلئے نیب کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔

    قابوس عزیز کو رواں ماہ احتساب عدالت میں بطور گواہ پیش کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ نادرا کے افسرسید قابوس عزیز کو اسحاق ڈار اور ان کے بچوں کی تفصیلات نیب لاہور کو فراہم کرنے پر نوکری سے برخاست کردیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نیب کو اسحاق ڈار کی جائیداد کا ریکارڈ فراہم کرنے والا نادرا افسرملازمت سے فارغ


    قابوس عزیز نادرا کےڈائریکٹر ڈیٹا بیس نیب ریفرنسز میں نادرا کے فوکل پرسن تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت میں گواہ اشتیاق علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا، گواہ اشتیاق علی نے اپنے بیان اورفراہم کردہ ریکارڈکی تائید کی تھی۔

    اشتیاق علی نے کہا تھا کہ ایس ڈی ایچ سیکیورٹی کمپنی کے سی ای او کےنام پر کمپنی اکاؤنٹ کھلوایا گیا، بینک میں کمپنی کے علاوہ اسحاق ڈارکا ذاتی اکاؤنٹ بھی ہے ،سولہ اپریل 2003 کو ڈائریکٹر نعیم محمود نے ایڈریس تبدیل کرنے کا خط لکھا۔

    واضح رہے کہ 27 ستمبر وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا اورالزامات کا دفاع کروں گا۔

    بعد ازاں اسحاق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپنے خلاف ٹرائل روکنے کی بھی استدعا کی تھی۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    جس کے بعد اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی، عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا اختیارہائیکورٹ کونہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیرخزانہ اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت، گواہ اشتیاق علی کا بیان ریکارڈ

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت، گواہ اشتیاق علی کا بیان ریکارڈ

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت میں گواہ اشتیاق علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا، گواہ اشتیاق علی نے اپنے بیان اورفراہم کردہ ریکارڈکی تائید کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت شروع ہوگئی،سماعت احتساب عدالت کے جج محمدبشیر کر رہے ہیں،  وزیرخزانہ اسحاق ڈار احتساب عدالت پہنچ گئے جبکہ نیب حکام اور لینڈ ریوینیو کمشنر لاہور اشتیاق علی اور نجی بینک کےسینئر نائب صدر طارق جاویدبطور گواہ پیش ہوئے۔

    اس موقع پر سیکیورٹی انتظامات پر عدالت نے اطمینان کا اظہار کیا۔

    آمدن سےزائداثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ اشتیاق علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا، گواہ اشتیاق علی نے اپنے بیان اور فراہم کردہ ریکارڈکی تائید کی، اشتیاق علی نے کہا کہ ایس ڈی ایچ سیکیورٹی کمپنی کے سی ای او کےنام پر کمپنی اکاؤنٹ کھلوایا گیا، بینک میں کمپنی کے علاوہ اسحاق ڈارکا ذاتی اکاؤنٹ بھی ہے ،سولہ اپریل 2003 کو ڈائریکٹر نعیم محمود نے ایڈریس تبدیل کرنے کا خط لکھا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس خط کی کاپیاں موجودہیں، گواہ اشتیاق علی نے اثبات میں جواب دیا۔

    خواجہ حارث نے پوچھاکہ دستاویزات میں ٹیمپرنگ تو نہیں کی گئی، جس پر اشتیاق علی نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کو اسکین کاپیاں فراہم کیں، تمام دستاویزات نیب کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث ایڈو کیٹ نے کہا کہ سولہ اگست کونیب نےکمپنی سےمتعلق دستاویزات نہیں مانگیں لہذا ان دستاویزات کوتسلیم نہیں کیا جانا چاہیے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے اگلی سماعت پرایک اورگواہ شاہد عزیز کو طلب کرتے ہوئے بارہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا اورالزامات کا دفاع کروں گا۔

    بعد ازاں اسحاق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپنے خلاف ٹرائل روکنے کی بھی استدعا کی تھی۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    جس کے بعد اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی، عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا اختیارہائیکورٹ کونہیں۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈارکی آج تیسری مرتبہ احتساب عدالت میں پیشی ہیں۔

    اس سے قبل اسحاق ڈار کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے تھے اور تمام جائیداد کی خرید و فروخت اور منتقلی پر پابندی عائد کردی تھی۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد

    اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے عائد کی جانے والی فرد جرم کے خلاف وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسترد کردی۔

    اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت 2 رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت خود مختار ادارہ ہے، احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا اختیار ہائیکورٹ کو نہیں۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے پہلے جے آئی ٹی بنائی، پھر نیب ریفرنس کا حکم دیا جس پر عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ہم کیسے ہدایت کر سکتے ہیں؟ اسحٰق ڈار اپنی درخواست احتساب عدالت میں کیوں نہیں دیتے۔

    مزید پڑھیں: فرد جرم کے بعد اسحٰق ڈار کا وزارت پر رہنا شرمناک، تحریک انصاف

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ احتساب عدالت صحیح سمت میں جا رہی ہے۔ نیب آرڈیننس کے مطابق 30 دن میں کیس کا فیصلہ ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا اور الزامات کا دفاع کروں گا۔

    اسحاق ڈار کے تمام بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کردیے گئے تھے اور تمام جائیداد کی خرید و فروخت اور منتقلی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں اسحٰق ڈار نے فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 27 ستمبر کے حکم نامہ میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، مذکورہ حکم پر نظر ثانی کی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے فردجرم عائدکرنے کے فیصلے کوچیلنج کردیا

    وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے فردجرم عائدکرنے کے فیصلے کوچیلنج کردیا

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے فردجرم عائد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے فردجرم عائد کرنے کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست خواجہ حارث کے ذریعے دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 27 ستمبرکےحکم نامہ میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیئے، 27 ستمبرکے حکم کو دوبارہ دیکھا جائے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فردِ جرم عائد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    درخواست میں چیئرمین نیب اوراحتساب عدالت کوفریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    یاد رہے کہ 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈارپرفرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا اورالزامات کا دفاع کروں گا۔

    دوسری جانب اسحاق ڈار کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے تھے اور تمام جائیداد کی خرید و فروخت اور منتقلی پر پابندی عائد کردی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فرد جرم کے بعد اسحٰق ڈار کا وزارت پر رہنا شرمناک ہے: تحریک انصاف کا خط

    فرد جرم کے بعد اسحٰق ڈار کا وزارت پر رہنا شرمناک ہے: تحریک انصاف کا خط

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھ کر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھ کر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو فوری طور پر معزول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد ہونے کے بعد اسحٰق ڈار کا منصب سے چمٹے رہنا شرمناک ہے۔ سنگین جرائم میں ملوث وزیر خزانہ پاکستان کے لیے باعث شرمندگی ہیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد

    تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کو تحفظ دیا تو عدالت عظمیٰ سے فوری نوٹس لینے کی درخواست کریں گے۔ قومی خزانے کی نگہبانی مجرم کے سپرد نہیں کی جاسکتی۔

    اپنے خط میں تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ قومی خزانے کے تحفظ میں ناکامی پر وزیر اعظم کا بھی محاسبہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے لیکن اسحٰق ڈار تاحال وزارت کے منصب پر براجمان ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔