Tag: islamabad high court

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: زکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن منسوخ

    اسلام آباد ہائیکورٹ: زکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن منسوخ

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم زکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔

    جسٹس نور الحق قریشی نے زکی الرحمان لکھوی کی درخواست پر فیصلہ سنایا، زکی الرحمان کی جانب سے ایڈوکیٹ رضوان عباسی پیش ہوئے، جج نورالحق قریشی نے اپنے حکم نامے میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت جواب داخل کروانے کی بجائے مزید مہلت مانگتی رہی، لیکن وجوہات کا ذکر نہیں کیا کہ انھیں کس سلسلے میں مہلت درکار ہے۔

    حکومت کی طرف سے جہانگیر جدون نے عدالت میں حاضر ہو کر موقف پیش کیا کہ دیگر اہم ملکی امور میں مصروف ہونے کی وجہ سے حکومت جواب داخل نہیں کروا سکی، اس لیے اسے مزید مہلت کی ضرورت ہے

    عدالتی کارروائی کےدوران زکی الرحمن لکھوی کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں درخواست ضمانت کی منظوری کے بعد دوبارہ اسی الزام میں گرفتار کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے ۔

    عدالت نے اپنے حکم نامے میں مزید کہا ہے کہ ملزم اب فوری طور پر عدالت میں دس لاکھ کا ضمانتی مچلکہ متعلقہ عدالت میں جمع کروائے، اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ ممبئی سازش کیس کی ہر سماعت میں پیش ہوگا۔

    قانونی ماہرین کے مطابق ضمانتی مچلکہ جمع ہونے کے بعد ذکی الرحمٰن لکھوی کی رہائی میں کوئی قانونی رکاوٹ باقی نہیں رہ جائے گی۔

    اس سے قبل مرکزی ملزم زکی الرحمان لکھوی کو ضمانت پر رہا کردیا تھا ، بھارت نے زکی الرحمان لکھوی کی رہائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور دوبارہ گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا ، جس کے بعد ملزم زکی الرحمان لکھوی کو دوبارہ نظر بند کردیا گیا تھا۔

  • شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کیخلاف حکم امتناعی جاری

    شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کیخلاف حکم امتناعی جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کیخلا ف آئین کے آرٹیکل سکس کے تحت کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، اور زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کے فیصلے کیخلا ف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے اکیس نومبر کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

    اکیس نومبر کو پرویز مشرف کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور زاہد خان کو بھی شریک جرم قرار دیا تھا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ تین فروری سے کیس کی روزآنہ کی بنیا د پر سماعت ہوگی۔

  • عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے آرٹیکل چھ کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹیکل چھ کے کیس میں خصوصی عدالت نے سابق چیف جسٹس کو بھی شریک جرم قرار دیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے اپنے وکیل افتخار حسین گیلانی کے ذریعے کے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے ۔ درخواست میں وفاق اور خصو صی عدا لت اور پرویز مشرف کو فریق بنا یا گیا ہے۔

    ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سابق چیف جسٹس نے موقف اختیار کیا ہے کہ 3 نومبر 2007 کے پرویز مشرف کے اقدام سے ان کاکوئی تعلق نہیں تھا۔ اپنی درخواست میں عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے اختیارات کو بھی چیلنج کیا ہے۔

  • انتظامیہ تیس نومبر کے جلسے میں سہولتیں فراہم کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

    انتظامیہ تیس نومبر کے جلسے میں سہولتیں فراہم کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ حکومت نے تیس نومبر کو تحریکِ انصاف کو جلسے کی اجازت دی ہے تو سہولیات بھی فراہم کرے، کوئی غیر قانونی گرفتاری نہ کی جائے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماء اسد عمر کی درخواست کی سماعت سٹس اطہر من اللہ نے کی، اسلام آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے اسد عمرنے درخواست دائر کی تھی۔

    سماعت کے دوران ایڈوکیٹ فرخ ڈال کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر کمشنر سے مذاکرات کے بعد کشمنر نے باضابطہ جلسے کی اجازت دے دی ہے، سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تیس نومبر کے جلسہ کی اجازت دی ہے تو سہولیات بھی فراہم کرے، بنیادی انسانی حقوق کومدنظر رکھا جائے کوئی غیر قانونی گرفتاریا ں نہ کی جائے۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ انتظامیہ نےتیس نومبر کے جلسے میں سہولتیں فراہم کرے،  سماعت کےدوران ڈپٹی کمشنر کی جانب سے دفعہ ایک سو چوالیس کی رپورٹ اور ایس آر او کی کاپی بھی جمع کرائی گئی۔

  • وزیراعظم سمیت11افراد پر ایف آئی آر کا حکم معطل

    وزیراعظم سمیت11افراد پر ایف آئی آر کا حکم معطل

    اسلام آباد : وزیرِاعظم سمیت گیارہ افراد پر ایف آئی آر کاٹنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کردیا ہے، شاہراہ دستور پر دھرنے کے شرکاء کے قتل کا الزام تھا، پی اے ٹی کی درخواست پر سیشن جج کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہراہ دستور پر واقع پر ایف آئی آر سے نام خارج کرنے کی آئی جی اسلام آباد کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے وزیرِاعظم سمیت گیارہ افراد کیخلاف ایف آئی آر کے آرڈر معطل کردیئے۔

    اسلام آباد کی سیشن کورٹ کے حکم پر پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے شرکاء کے قتل پر وزیرِاعظم نواز شریف سمیت گیارہ افراد کیخلاف قتل اور اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ 30 اگست کی رات ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان نے کارکنوں کو وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب مارچ کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: دفعہ 144 پرحکمِ امتناع جاری

    اسلام آباد ہائیکورٹ: دفعہ 144 پرحکمِ امتناع جاری

    اسلام آباد:دھرنوں سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے تیرہ اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریکِ انصاف کی دفعہ ایک سو چوالیس اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف درخواستوں کی سماعت تیرہ اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے، اگلی سماعت تک دفعہ ایک سوچوالیس پرحکمِ امتناع جاری کیا گیا ہے۔

    کیس کی سماعت جسٹس اطہرمن اللہ نے کی، اُنہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی رٹ مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے اور دفعہ ایک سوچوالیس کا سہارا لیا جا رہا ہے، جسٹس اطہرکا کہنا تھا کہ اگر دفعہ ایک سوچوالیس نافذ ہو توعید کی نماز کیلئے بھی پانچ افراد ایک ساتھ نہیں جا سکیں گے اور اگر جائیں گے تو یہ دفعہ ایک سوچوالیس کی خلاف ورزی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ اگر کو ئی لائٹ توڑے یا کوئی جرم کرے تو آرٹیکل ایک سوچوالیس کی ضرورت نہیں۔

    عدالت نےایڈیشنل اٹارنی جنرل سےدہشتگردی ایکٹ پیش کرانے کا حکم بھی جاری کر دیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہ ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کے بارے میں تحریری یقین دہانی کرائی تھی۔

  • اسلام آباد:پی ٹی آئی کی درخواست، دفعہ 144ختم

    اسلام آباد:پی ٹی آئی کی درخواست، دفعہ 144ختم

    اسلام آباد:ہائیکورٹ نے تحریکِ انصاف کی درخواست پر شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس آئندہ سماعت تک کیلئے ختم کردی ہے، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عید سے پہلے کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

    اسلام آبا ہائیکورٹ میں پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے دفعہ ایک سو چوالیس اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف درخواستوں کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کی، سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ ریڈ زون میں گذشتہ پینتالیس دنوں سےاحتجاجی مظاہرین دھرنے دے رہے ہیں، دھرنے کے شرکاء کو حراساں نہیں گرفتار کرینگے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے آئندہ سماعت تک اسلام آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس ختم کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا فیصلہ عید سے پہلے سنادیا جائے گا، بچے بھی احتجاج میں شامل ہیں جو کہ خطرناک ہے۔

    تحریکِ انصاف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دھرنے میں بچے اپنے والدین کے ساتھ ہیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئین کے مطابق دھرنے کے لئےعدالت با لغ بچوں کو کچھ نہیں کہے گی مگر نابالغ اور نو مولود کو دھرنے میں شرکت کی اجازت نہیں دے گی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ :دفعہ144کے تحت گرفتارافراد رہا کرنے کاحکم

    اسلام آباد ہائیکورٹ :دفعہ144کے تحت گرفتارافراد رہا کرنے کاحکم

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کرنے والے ساڑھے چھ سو افراد کو رہا  اور انکے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    دفعہ ایک سو چوالیس کے تحت گرفتار پی ٹی آئی کے کارکنوں سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، چیف جسٹس انور کاسی نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد دفعہ ایک سو چوالیس کی ایف آئی آرز ختم کر نے کا حکم دیا، جس کے ساتھ ہی ساڑھے چھ سو افراد کو رہائی کا پروانہ بھی مل گیا۔

    وکلاء صفائی کا کہنا تھا کہ پولیس نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مقدمات بنائے، گرفتار افراد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ورکرز کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں عام شہری بھی شامل تھے۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی ورکرزکی گرفتاریوں کے خلاف مقدمے میں ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ڈی سی کو جواب داخل کرنے کے لئے دو دن کی مہلت دے دی گئی ہے۔

  • پرویز راٹھور کو توہین عدالت کا ایک اورنوٹس،7دن میں جواب طلب

    پرویز راٹھور کو توہین عدالت کا ایک اورنوٹس،7دن میں جواب طلب

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے پیمرا کے قائم مقام چیئرمین کو توہین عدالت کا ایک اور نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن میں جواب طلب کرلیا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیمرا کے قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس نورالحق قریشی نے کی، فریحہ افتخار اور اسرار عباسی کے وکیل ملک طاہر محمود نے مؤقف اپنایا کہ پرویز راٹھور نے عدالتی حکم کی توہین کی، وہ عدالت کے کام سے روکنے کے باوجود بحیثیت چیئرمین کام کر رہے ہیں۔

    دلائل سننے پر جسٹس نور الحق قریشی نے کہا کہ عدالتی حکم کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے پیمرا کے قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی عدالت نے تنبیہ بھی کی کہ جواب نہ دیا تو خود پیش ہونا ہوگا۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کو کل اجلاس سے روک دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کو کل اجلاس سے روک دیا

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کو کل ہونے والے اجلاس سے روک دیا ہے، پیمرا کے پرائیوٹ ممبر اسرار عباسی نے پرویز راٹھور کےخلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیبل آپریٹر کی درخواست پر جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے چیئرمین پیمرا کو کل ہونے والے اجلاس سے روک دیا ہے۔

    پیمرا میں نئے ٹی وی چینل کو لائسنس کے اجراء کے لئے اجلاس بلایا گیا تھا، عدالت نے قائم مقام چیرمین پیمرا کو آئندہ ہفتے طلب کر لیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ قائم مقام چیئرمین پیمرا کی کوئی حیثیت نہیں ہے، دوسری جانب پیمرا کے پرائیوٹ ممبراسرار عباسی نے پرویز راٹھور کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیا اور کیبل آپریٹر کو پیمرا کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے، قائم مقام چیئرمین پرویز راٹھور کو پیمرا آرڈینس کے مطابق کوئی اہمیت حاصل نہیں، وہ کیبل آپریٹرز کو اپنی مرضی سے چینلوں کو آگے پیچھےکرنےکے احکامات جاری کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ٹی وی چینل کو فون کرکے دھمکا بھی رہے ہیں۔