Tag: Islamabad police

  • اسلام آباد میں سیکیورٹی صورتحال: پولیس کی اہم ہدایت

    اسلام آباد میں سیکیورٹی صورتحال: پولیس کی اہم ہدایت

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ شہری جی 10 کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، کسی بھی ریلی، اجتماع یا خطاب کی اجازت نہیں ہے۔

    ترجمان پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہری جی 10 کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

    خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    اب تک ملک بھر میں پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی جبکہ دفعہ 144 بھی نافذ کردی گئی تھی۔

  • پی ٹی آئی کے کتنے کارکنان گرفتار ہوئے؟ رپورٹ جاری

    پی ٹی آئی کے کتنے کارکنان گرفتار ہوئے؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے اشتعال انگیزی، جلاؤ گھیراؤ، توڑپھوڑ اور پولیس پرحملوں کے الزام کے تحت چھاپہ مار کارروائیوں میں اب تک 316 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔

    اسلام آباد پولیس ترجمان کے جاری کردہ بیان کے مطابق کارکنان کی مزید گرفتاریوں کے لئے پولیس کی ٹیمیں مختلف علاقوں میں چھاپے مار رہی ہیں، اس کے علاوہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کی کیمروں کی مدد سےشناخت کا عمل بھی جاری ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پرتشدد واقعات میں گرفتار افراد کی اطلاع دیگر اضلاع کو بھی دی جارہی ہے،
    دیگر اضلاع میں مطلوب افراد ان کے حوالے کیے جائیں گے اور پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کی اطلاع متعلقہ محکموں کو بھیجی جارہی ہیں۔

    اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان کا سابقہ پولیس ریکارڈ بھی حاصل کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی میں متحرک سرکاری ملازمین کی نشاندہی بھی کی جارہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق دہشت گردی میں ملوث نجی اداروں اور کمپنیز کے ملازمین کی اطلاع ان کے اداروں کو بھیجی جائیں گی اور ایسے تارکین وطن جو ان کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں ان سے متعلقہ غیرملکی سفارت خانوں کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پُرتشدد مظاہروں کی مالی معاونت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا بھی آغاز کیا جارہا ہے، ان کارروائیوں اورجلاؤ گھیراؤ میں58 پولیس افسران و اہلکار زخمی ہوئے اور اس دوران 12گاڑیوں سمیت 20موٹرسائیکل اور ایک پولیس چوکی کو نذرآتش کیا گیا۔

  • اسلام آباد کی عدالت میں عمران خان کی پیشی، پولیس حکام کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد کی عدالت میں عمران خان کی پیشی، پولیس حکام کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سیشن عدالت میں پیشی کے حوالے سے سیکیورٹی کے معاملے پر پولیس افسران سرجوڑ کر بیٹھ گئے۔

    آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں پولیس افسران کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں تمام زونز کے افسران شریک ہوئے اور شہر میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی کل ایف ایٹ کچہری میں پیشی کے موقع پر کچہری کو سیل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فیصلے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی آئی کے کارکنان سمیت کسی بھی غیر متعلقہ افراد کو کچہری کے احاطے میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، پولیس حکام نے بتایا کہ عمران خان کی ایف 8 کچہری میں پیشی کے موقع پر
    تین سو اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل کردیئے اور پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ہے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ بائیومیٹرک کا واٹس ایپ کاپی مل گیا ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے عمران خان کی درخواست پر اعتراضات دور کر دیئے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی احکامات پر انڈر ٹیکنگ سیشن عدالت میں پیش کر دیئے۔

  • عمران خان کو کیسے گرفتار کرنا ہے؟ پولیس حکام نے سر جوڑ لیے

    عمران خان کو کیسے گرفتار کرنا ہے؟ پولیس حکام نے سر جوڑ لیے

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کب اور کیسے کرنی ہے؟ اس حوالے سے پولیس  حکام نے سوچ بچار شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی گرفتاری کی تیاریاں شروع کردیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری سے متعلق اسلام آباد پولیس کی لاہور پولیس سے مشاورت جاری ہے۔ آئی جی پنجاب کی ہدایت کے بعد عمران خان کی گرفتاری کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان کو کب اور کیسے گرفتار کیا جائے اس کا فیصلہ محکمہ داخلہ کرے گا،پنجاب اسمبلی کی کابینہ میٹنگ میں عمران خان کی گرفتاری پرغور کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میٹنگ کے بعد محکمہ داخلہ عمران خان کی گرفتاری پر فیصلہ دے گا، محکمہ داخلہ سے اجازت کے بعد پولیس عمران خان کو گرفتار کرے گی، ان کو ریلی میں گرفتارکرنے سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔

    ہیلی کاپٹر پر پولیس کے لاہور جانے کی خبریں درست نہیں
    واضح رہے کہ ہیلی کاپٹر پر اسلام آباد پولیس ٹیم کے جانے کی خبریں بھی درست نہیں ہیں، پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی آج کوئی ٹیم لاہور روانہ نہیں ہوئی، کیونکہ اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم پہلے سے لاہور موجود ہے۔

  • صحافیوں پر تشدد: 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہ کر سکی

    صحافیوں پر تشدد: 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہ کر سکی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے معاملے میں 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہیں کر سکی۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہفتے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد پولیس نے عدالتی حکم پر واقعے سے متعلق حتمی رپورٹ جمع کرا دی، پولیس نے گزشتہ سماعت پر عبوری رپورٹ بغیر دستخط کے جمع کرائی تھی۔

    عدالت نے اسٹنٹ کمشنر اور ملوث اہل کاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، اسلام آباد سیشن کورٹ میں جسٹس آف پیس نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ہے، جب کہ اس واقعے کو اب بارہ دن گزر چکے ہیں۔

    تشدد کے شکار صحافیوں کے وکیل زاہد آصف نے پولیس کی انکوائری رپورٹ پر عدالت میں شعر پڑھ دیا، انھوں نے کہا ’’وہی مدعی وہی منصف، ہمیں یقین تھا ہمارا ہی قصور نکلے گا۔‘‘ وکیل نے صحافیوں پر تشدد کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کر دی۔

    زاہد آصف نے عدالت کو بتایا کہ 28 فروری کو اسسٹنٹ کمشنر اور ملوث اہل کاروں کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دی گئی تھی، لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا، اس لیے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ مقدمے کے اندراج کا حکم دیا جائے۔

    وکیل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر صحافیوں کو صحافتی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا، انھوں نے کہا کہ ایف آئی آر کے بغیر انکوائری غیر قانونی ہے، انکوائری رپورٹ تو عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے، لیکن جو رپورٹ جمع کروانی تھیں وہ کروائی ہی نہیں گئی، کیا کوئی شواہد پیش کیے گئے کہ ہائیکورٹ میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی تھی؟ کیا اس کیس میں ان کیمرہ کارروائی کا کوئی حکم تھا؟

    وکیل نے بحث کرتے ہوئے کہا یہ کیسے ممکن ہے وہاں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہل کاروں کو ان صحافیوں کا علم نہیں تھا، یہ کہتے ہیں کہ صحافیوں کو مارا پیٹا نہیں گیا، ہم مار پیٹ کی آپ کو فوٹیج دکھا دیتے ہیں، اس ویڈیو میں دیکھ لیں کیا یہ زبردستی داخل ہوئے ہیں؟

    وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ہائیکورٹ داخل ہونے پر مقدمہ درج کیا، جوڈیشل کمپلیکس کی دو ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، لیکن صحافیوں کا کسی جماعت سے تعلق نہیں ہوتا، کسی سیاسی کارکن نے عدالت کے باہر کچھ کیا ہے تو ہمارا اس سے کیا تعلق ہے۔

    زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک طرف کہا گیا کہ اے سی عبداللہ کا اس کیس سے تعلق نہیں، جب کہ اے سی عبداللہ بیان دے رہا ہے کہ میری ڈیوٹی سیکیورٹی کو سپر وائز کرنے کے لیے تھی، اے سی عبداللہ اور پولیس کے بیانات میں تضاد ہے۔

    وکیل نے بحث کی کہ ایف آئی آر درج کیے بغیر کیسے تفتیش کی جا سکتی ہے، ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تفتیش کا مرحلہ آتا ہے، ایف آئی آر درج کئے بغیر پولیس کو انکوائری کا اختیار ہی نہیں، اس لیے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اندراج مقدمہ میں نہ آتے تو ہم انکوائری نہ کرتے، گیٹ ون سے لوگ عمران خان کے ساتھ داخل ہوئے، ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ گیٹ نمبر ون کوئی دوسرا استعمال نہیں کرے گا، ہم پہلے سے درج ایف آئی آر میں ان کا مؤقف لے لیتے ہیں، ایک وقوعے کی دوسری ایف آئی آر نہیں ہو سکتی، صغریٰ بی بی کیس بھی موجود ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر اندر داخل ہوئے تو پھر تو آپ صحافیوں کو بھی ملزم بنا لیتے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ دیکھا جائے گا کہ ان کا جرم کیا بنتا ہے، عدالت نے کہا کہ بارہ دن ہو گئے ہیں یہ بات آپ نے اب تک طے کیوں نہیں کی؟

    وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ایک جتھے کا ایک جگہ سے دوسری جگہ داخل ہونا تو مقدمہ ایک ہی بنتا ہے، صحافی اس جتھے کا حصہ ہی نہیں، پولیس نے ہائی کورٹ کے باہر واقعے کا مقدمہ درج کیا ہے، صحافی تو احاطہ عدالت کے اندر موجود تھے۔

    صحافی ثاقب بشیر نے عدالت میں بیان میں کہا کہ ہم نے قانونی رستہ اختیار کیا ہے ہمیں انصاف دیا جائے، اگر قانون ہمیں انصاف نہیں دیتا تو سمجھا جائے گا کہ آئندہ خود ہی اپنا بدلا لے لیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے ایس پی کمپلینٹ سیل اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کو نوٹس جاری کر رکھا ہے، ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافی ثاقب بشیر، ذیشان سید، ادریس عباسی اور شاہ خالد پر تشدد کیا گیا تھا ، اندراج مقدمہ کی درخواست صحافیوں کی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

  • لیڈی کانسٹیبل اقرا نذیر کی پراسرار موت، ایس پی عارف شاہ کے خلاف تحقیقات شروع

    لیڈی کانسٹیبل اقرا نذیر کی پراسرار موت، ایس پی عارف شاہ کے خلاف تحقیقات شروع

    اسلام آباد: لیڈی کانسٹیبل اقرا نذیر کی پراسرار موت کے سلسلے میں ایس پی ٹریفک عارف شاہ کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں، انھیں عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی پولیس کی لیڈی کانسٹیبل اقرا نذیر کی پر اسرار موت کی تحقیقات کے سلسلے میں آئی جی پنجاب نے ایس پی عارف شاہ کو معطل کرنے کی سفارش کی تھی، جس پر انھیں ایس پی ٹریفک کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، عارف شاہ کو کلوز ہیڈ کوارٹر کر نے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    آئی جی پنجاب نے وزرات داخلہ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے تک ایس پی عارف شاہ کو معطل کیا جائے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس کانسٹیبل کی خود سوزی یا قتل کی تحقیقات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں وفاقی پولیس کے ایس پی ٹریفک عارف شاہ کو شامل تفتیش کر لیا گیا ہے، ان کے تمام ذاتی اسٹاف کو بھی کلوز کر دیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق ایس پی عارف شاہ اور پولیس کانسٹیبل کے موبائل اور ان کے مشترکہ جاننے والوں کی تفتیش بھی جاری ہے، یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ پولیس کانسٹیبل ایس پی عارف شاہ کی رہائش گاہ کیوں گئی تھی، کیا اقرا نذیر نے وہیں پر زہر کھایا یا کھلایا گیا؟

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اقرا نذیر کے اہل خانہ نے ایس پی عارف شاہ پر کسی شک کے نہ ہونے کا بیان دیا تھا، اہل خانہ نے عارف شاہ کے خلاف مقدمے کے اندراج سے بھی انکار کیا۔

    تاہم اب وفاقی پولیس کی مدعیت میں کانسٹیبل کی موت کا مقدمہ درج کر کے سینیئر افسران کی زیر نگرانی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

  • اسلام آباد: 37 پولیس افسران و جوان غازی قرار

    اسلام آباد: 37 پولیس افسران و جوان غازی قرار

    اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے 37 پولیس افسران اور جوانوں کو اسلام آباد پولیس کے غازی ڈکلیئر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس کے سینتیس اہل کاروں کو غازی کا اعزاز دیا گیا ہے، یہ جوان فرائض کی انجام دہی کے دوران جرائم پیشہ عناصر کی گولیوں سے زخمی ہوئے تھے۔

    آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے ان غازیوں کے اعزاز میں ایک پُر وقار تقریب کا اہتمام کیا، جس میں انھوں نے اہل کاروں کو غازی کے بیجز لگائے۔

    آئی جی اسلام آباد نے تقریب سے خطاب میں کہا میں نے غازیوں کے لیے ایک نظام بنا دیا ہے جو میرے جانے کے بعد بھی جاری رہے گا، خصوصی کمیٹی غازیوں کو مختلف ربنز کے حوالے سے سفارشات دے گی۔

    ان کا کہنا تھا احتساب کے ساتھ ساتھ پولیس اہل کاروں کے جذبے کو سراہنا بھی ضروری ہے، اسلام آباد کے شہریوں کو بتانا ہے کہ یہ پولیس اہل کار آپ کے لیے جان کی قربانی بھی دے سکتے ہیں۔

    آئی جی نے کہا ماڈرن ڈے پولیسنگ ٹیکنالوجی کے ساتھ میڈیا کے بغیر بھی مکمل نہیں، ہم میڈیا کے سامنے ہر غلط کام کے لیے جواب دہ ہیں، لیکن فورس اچھا کام کرے تو سراہا جانا چاہیے، اس بات کو سمجھیں یہ پولیس آپ کی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ فورس کی اچھائیاں اور برائیاں کسی بھی دوسرے شعبے کی طرح ہو سکتی ہیں، اس محکمے کی نوکری ہم نے اپنی مرضی سے خود منتخب کی ہے، جہاں اپنی فورس کا خیال رکھنا میری اوّلین ذمہ داری ہے، پولیس بطور ایک فورس اور سرونٹ اپنے آپ کو شہریوں کے سامنے پیش کریں۔

    آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ ہم پولیس اسٹیشن میں عام شہری کا تجربہ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کی جانب سے دیا گیا بجٹ رولز کے مطابق استعمال کریں گے، ہماری خواہش ہے کہ تفتیش کی لاگت افسر کو ملتے ہی اسے شکایت کنندہ کو بھی میسج کے ذریعے بھیجا جائے۔

  • وفاقی پولیس میں تمام اعلیٰ افسران  کے تبادلے

    وفاقی پولیس میں تمام اعلیٰ افسران کے تبادلے

    اسلام آباد : نئے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) احسن یونس نے چارج سنبھالتے ہی تمام اعلیٰ افسران کے تبادلے کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے تعینات ہونے والے انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد محمد احسن یونس نے تمام اعلیٰ افسران کو تبدیل کر دیا، ڈی آئی جی سیکورٹی  وقارالدین سید کا گلگت بلتستان تبادلہ کردیا جبکہ ڈی آئی جی سلیم کی موٹر وے پولیس میں تعیناتی کردی گئی۔

    ایس ایس پی فرخ رشید گلگت،ایس ایس پی سلیمان کا کے پی میں تبادلہ کردیا گیا جبکہ ایس ایس پی سرفراز ورک کو اسٹبلشمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    ایس ایس پی عرفان طارق ، ایس پی سید بلال ، ایس پی عمر کا خیبرپختونخواہ اور ایس پی مصطفی کاایف آئی اے میں تبادلہ کردیا جبکہ ایس پی سرفراز ورک اور  ایس پی رانا وہاب کی خدمات پنجاب حکومت کے حوالے کردیں۔

    ایس پی نوشیروان کابلوچستان تبادلہ کردیاگیا جبکہ پولیس سروس کے گریڈ 20 کے جہانزیب نذیرکی خدمات وزارت داخلہ کے سپرد کردیں ، جہانزیب نذیر خان  پنجاب میں تعینات تھے۔

    گریڈ 19 کے محمد فیصل ، گریڈ 18 کے کیپٹن (ر) مظہراقبال ، گریڈ18 کے لیفٹیننٹ (ر) کامران احمد ، پولیس سروس کے ضیا الدین احمد اور گریڈ18 کے تصور اقبال  کی خدمات وزارت داخلہ کے سپرد کردیں۔

    پولیس سروس کے سیدعلی کا تبادلہ وزارت داخلہ میں کردیا گیا جبکہ پولیس سروس کے ڈاکٹر فہد احمد اور پولیس سروس کے گریڈ 20 کے اویس احمد کی خدمات  وزارت داخلہ کے سپرد کردیں۔

    نئے آنے والے افسران کو اسلام آباد پولیس میں اہم مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔

  • پولیس میں  ایک ہزار اہلکاروں کی بھرتی، شیخ رشید کا بڑا اعلان

    پولیس میں ایک ہزار اہلکاروں کی بھرتی، شیخ رشید کا بڑا اعلان

    اسلام آباد : وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اسلام آبادپولیس میں ایک ہزارمزید اہلکاروں کی بھرتی کی منظوری دے دی ہے اور پولیس کی تنخواہیں بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاس آؤٹ ہونیوالوں کو مبارکباد دیتا ہوں، اسلام پولیس کا شہدا پیکج پنجاب پولیس کے برابر کردیاہے اور اسلام آبادپولیس میں ایک ہزارمزید اہلکاروں کی بھرتی کی منظوری دے دی ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میرے دور میں پولیس شہدا کیلئے ایک ارب روپے دیئے گئے، آپ نےاس شہرملک کومحفوظ بنانےکیلئےجانوں کے نذرانے دیےہیں، میری خواہش ہےکہ اسلام آبادپولیس کی تنخواہ بہتربنائی جائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اسلام آبادپولیس کی تنخواہیں بہتربنانےکی کوششیں جاری ہیں، اسلام آباد کو محفوظ بنانے کےلئے ڈرونزکااستعمال کیا جائے گا۔

    مہنگائی اور دیگر مسائل کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کل کاجلوس بتارہاتھاکہ سکون ڈاٹ کام ہے، کوئی سمجھ رہاہےعمران خان کی مسائل پر نظر نہیں تویہ بھول ہے، عمران خان کی تمام مسائل پر پوری نظرہے، عمران خان کی قیادت میں مہنگائی کےجن کوبوتل میں بندکریں گے اور انشااللہ ہم تمام مسائل پر قابوپائیں گے۔

    فرانسیسی سفیر سے متعلق شیخ رشید نے مزید کہا کہ فرانسیسی سفیرکوہٹانےکامطلب یورپی یونین سے تعلقات کشیدہ کرلیں، ملک میں مدینے کی ریاست کیلئےعمران خان کام کررہاہے ، ختم نبوتﷺ کا مجھ سےبڑاسپاہی ہے تو اپنا نام بتائے گھرجا کرمبارک دوں گا۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسی نےقانون ہاتھ میں نہ لیادائرےمیں احتجاج کیاتوایکشن نہیں ہوگا، کسی نےقانون ہاتھ میں لیاتوقانون انہیں ہاتھ میں لےگا، کوشش ہوتی ہے لڑائی جھگڑا،دنگافسادکم ہو، 40کیمرےلگےہوئےہیں ان سب پراحتجاج جاتاہے۔

  • اسلام آباد میں ڈیلیوری کمپنیوں کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد میں ڈیلیوری کمپنیوں کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈیلیوری کمپنیوں کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ڈیلیوری بوائز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے تو متعلقہ کمپنی کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد میں ٹریفک روانی برقرار رکھنے کے لیے پولیس متحرک ہوگئی، مختلف ڈیلیوری کمپنیوں کو قوانین پر عملدر آمد کے نوٹسز جاری کردیے گئے۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں کے ڈیلیوری بوائز کے پاس ڈرائیونگ لائسنس لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    نوٹس کے مطابق ڈیلیوری بوائز لائن وائلیشن اور ریڈ سگنل کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اگر ڈیلیوری بوائز نے رویہ نہ بدلا تو متعلقہ کمپنی کے خلاف کارروائی ہوگی۔