Tag: Islamabad police

  • وفاقی دارلحکومت میں منشیات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع، ڈائریکٹوریٹ میڈیا قائم

    وفاقی دارلحکومت میں منشیات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع، ڈائریکٹوریٹ میڈیا قائم

    اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت میں منشیات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع ہو گیا، اسلام آباد پولیس ہیڈکوارٹر میں ڈائریکٹوریٹ میڈیا بھی قائم کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں ایس ایس پی ڈاکٹر مصطفیٰ تنویر نے بتایا کہ وفاقی پولیس میں ڈائریکٹوریٹ میڈیا قائم کر دیا گیا ہے، جہاں ہفتہ وار بریفنگ دی جائے گی اور کرائمز کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر مصطفیٰ تنویر کو میڈیا ڈائریکٹوریٹ کا ڈائریکٹر بنایا گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ وفاقی دارلحکومت میں منشیات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، جس کے دوران 123 منشیات فروشوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

    وفاقی پولیس کے مطابق منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن گزشتہ 5 دن سے جاری ہے، جس میں یہ ساری گرفتاریاں ہوئی ہیں، کارروائیوں کے دوران 27 کلو گرام ہیروئن، پونے 3 کلو آئس، اور ایک من چرس برآمد کی گئی۔

    ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر مصطفیٰ نے بتایا کہ وفاقی پولیس میں اینٹی نار کوٹکس اسکواڈ بھی قائم کیا جا رہا ہے، منشیات فروخت کرنے میں بچوں اور خواتین کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے، جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان میں خواتین بھی شامل ہیں، بچوں کے ذریعے بھی منشیات فروخت کروائی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اب سابقہ ریکارڈ یافتہ ملزمان کی جائیدادیں بھی ضبط کرائی جائیں گی، جب کہ منشیات کے کیسز میں پکڑے گئے غیر ملکیوں کو واپس بھجوانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت ،  مقدمے میں مزید 4 اہم ترین دفعات شامل

    نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت ، مقدمے میں مزید 4 اہم ترین دفعات شامل

    اسلام آباد : پولیس نے نور مقدم قتل کیس میں مزید چار اہم ترین دفعات شامل کر لیں ، مقدمے میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئیں ، پولیس نے مقدمے میں مزید چار اہم ترین دفعات شامل کر لیں، پولیس کا کہنا ہے کہ نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

    پولیس نے مزید کہا کہ موت کی وجہ بذریعہ مجسٹریٹ معلوم کرانے اور مجرم کو بچانے کیلئے ثبوت مٹانا یا جھوٹی اطلاع دینے کی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں تاہم کیس میں مزید ملزمان کی گرفتاری کے بعد نئی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے اسلام آبادپولیس نےنورمقدم قتل کیس میں ملزم ظاہرجعفرکے والدین سمیت دو سیکورٹی گارڈز کو گرفتار کیا تھا جبکہ نورمقدم کے والدشوکت مقدم کا تفصیلی بیان بھی ریکارڈ کیا۔

    نورمقدم کے والد کے بیان کی روشنی میں ملزم کے والد ذاکر جعفر،والدہ عصمت آدم جی اور ان کے دو گھریلوملازمین سمیت دیگر افراد کو شامل تفتیش کیا گیا، ملازمین کو شواہد چھپانے اور اعانتِ جرم کے الزام میں گرفتارکیاگیا۔

    اس سے قبل عدالت نے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا جبکہ انتظامیہ نےملزم ظاہرجعفرکےتھراپی ورکس کوسیل کرنے کا فیصلہ کیا ، ڈپٹی کمشنراسلام آبادحمزہ شفقات نےسیل کرنےکےاحکامات جاری کیے تھے۔

  • اسلام آباد پولیس کا  ہائی کورٹ حملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد پولیس کا ہائی کورٹ حملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ حملے کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جے آئی ٹی ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ڈسٹرکٹ بارز سے معاونت لےاور جو لوگ واقعہ میں ملوث ہیں انہیں بھی فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ حملہ کے بعد وکلا کی پکڑ دھکڑ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    سماعت میں بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ حملہ معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا جو یہاں پر آئے تھے وہ سب وکیل تھے باہر سے کوئی نہیں تھا ، آدھے سے زائد کو میں جانتا ہوں، دونوں بار کے صدور کو کہا تھا کہ وہ یہاں آجائیں لیکن وہ نہیں آئے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی بار کے صدور سے بات کرلیں ، وہ خود نشاندہی کریں گے، جو معاملے میں ملوث تھے آٹھ دس کے علاوہ دیگر کی نشاندہی بار کرے ، احتجاج کی ضرورت نہیں تھی عہدہ سنبھالنےسےاب تک کچہری کےلیےکام کررہاہوں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا وزیر اعظم نے حکم دیا ہے ضلعی عدالتوں کی منتقلی میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے ، سب کو پتہ ہے وہ کون لوگ تھے جنہوں نےیہاں حملہ کیا ، میں نےخط لکھا اب ریگولیٹر کی جانب دیکھ رہےہیں وہ کیاکرتےہیں، 70سال سے کچہری کے لیے کچھ نہیں ہوا ، موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نےپی ایس ڈی پی سےکچہری منتقلی کےلیےفنڈکی منظوری دی ، کچہری منتقلی کاکام شروع ہونے والا ہے، ہم توقانون کا راستہ ہی اختیار کر سکتے ہیں ، موجودہ حکومت ڈسٹرکٹ کمپلیکس پر کام کر رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی کورٹ کمپلیکس تعمیرنہ ہونےپرآج وکلاڈی چوک کی طرف مارچ کررہےہیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہمیں ابھی وہیں سےآ رہا ہوں، سو سے ڈیڑھ سو وکیل وہاں موجود ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ انہیں بتائیں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کاپلان منظور ہوچکا ہے، نہ صرف پلان منظور ہوگیا بلکہ کنسلٹنٹ بھی ہائر کر لیا گیا ہے، جلدہی جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر شروع ہوجائے گی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا چیف کمشنر اسلام آباد متعلقہ بارز کوتحریری طور پیش رفت سےآگاہ کریں، کوئی قانون سےبالا نہیں، 8فروری کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، کسی معصوم یا بے گناہ وکیل کوہراساں نہ کیا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ڈسٹرکٹ بارز سے معاونت لے، بارز پہلے دن معاونت کرتیں تو بے گناہ وکلا کوہراساں کرنے کے واقعات نہ ہوتے، جو لوگ واقعہ میں ملوث ہیں انہیں بھی فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔

    بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 15 فروری دن ساڑھے 10بجے تک ملتوی کردی گئی۔

  • اسلام آباد پولیس کا شہریوں کے لیے ایک اور تحفہ

    اسلام آباد پولیس کا شہریوں کے لیے ایک اور تحفہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کو شہریوں کی فوری شناخت کے لیے فنگر پرنٹ ٹیکنالوجی فراہم کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد عامر ذوالفقار کی خصوصی ہدایت پر پولیس ناکوں کے لیے جدید سافٹ ویئر تیار کرلیا گیا، پولیس اصلاحات کے تحت ناکوں پر فنگر پرنٹ سافٹ ویئر متعارف کروا دیا گیا۔

    عامر ذوالفقار کا کہنا ہے کہ بائیو میٹرک نظام کی مدد سے ہر شہری کا ریکارڈ ناکوں پر میسر ہوگا، پولیس کو تصدیق کے لیے کسی شخص کو تھانے لے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے ناکے کو مزید بہتر سے بہتر بنایا جارہا ہے، شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے حال ہی میں یونیفارم پر لگے کیمروں کا استعمال بھی شروع کردیا ہے۔ یہ کیمرے ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں نے مکمل ٹریننگ کے بعد استعمال کرنے شروع کیے ہیں۔

    اہلکاروں کی وردی پر نصب شدہ ویڈیو کیمرے اندھیرے میں بھی ویڈیو بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ یہ کیمرے شہریوں اور ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار کے درمیان ہونے والی گفتگو ریکارڈ کریں گے۔

  • وفاقی پولیس نے احتجاج کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا

    وفاقی پولیس نے احتجاج کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے شہر اقتدار میں ہونے والے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی پولیس نے آزادی مارچ کے پیش نظر مراسلہ جاری کیا جس میں کیٹرنگ، ٹینٹ سروس، ہوٹلز مالکان کو ہدایت کی گئی کہ وہ دھرنے والوں کو کسی قسم کی سہولیات فراہم نہ کریں۔

    مراسلے کے مطابق ایسی کسی سرگرمی میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پولیس نے شہر کے داخلی راستوں پرمظاہرین کو روکنے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی۔

    دوسری جانب حکومت مخالف مارچ سے قبل اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو سینئر ارکان پر مشتمل ہے۔

    مزید پڑھیں: شہباز شریف کا مولانا کی حمایت کا اعلان، قوم سے معیشت ٹھیک کرنے کا پھر سے وعدہ

    سات ارکان پر مشتمل کمیٹی کی سربراہی پرویز خٹک کریں گے، کمیٹی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، شفقت محمود اور نور الحق قادری شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی، اسد عمر بھی کمیٹی میں شامل ہیں.

    کمیٹی سیاسی انتشار سے بچنے کے لیے اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی، کمیٹی کو مذاکرات کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔

  • پاکستان کو سفارت کاری کے لیے محفوظ ملک قرار دیا جا چکا ہے: وزیر داخلہ

    پاکستان کو سفارت کاری کے لیے محفوظ ملک قرار دیا جا چکا ہے: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سفارت کاری کے لیے محفوظ ملک قرار دیا جا چکا ہے، پولیس کے محکمے میں 9 سال بعد بھرتیاں کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 سال میں اسلام آباد کی آبادی تین گنا بڑھ گئی ہے، آبادی میں اضافے کے باوجود اسلام آباد پولیس میں اضافہ نہیں ہوا۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سفارت کاری کے لیے محفوظ ملک قرار دیا جا چکا ہے، پولیس کے محکمے میں 9 سال بعد بھرتیاں کی جارہی ہیں۔ اسلام آباد پولیس میں 12 سو 60 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت اس وقت دباؤ میں ہے، وزیر اعظم نے جو آواز اٹھائی ہے امید ہے مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھے گا۔ 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے قبضہ کیا تھا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو فخر ہے انہوں نے عمران خان جیسے لیڈر کو چنا ہے، دنیا کو پیغام گیا ہے کہ پاکستان کشمیر پر اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھارت کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے رکھ دیا، وہ پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے پاکستان اور اسلام کی بھی نمائندگی کی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ آج کشمیری بھائیوں کو یقین ہوگیا ہم ہر صورت ان کے ساتھ ہیں اور کشمیر کے حق کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

  • پولیس سے بد تمیزی کرنے والی خاتون کو زیرِ علاج رکھنے کا فیصلہ

    پولیس سے بد تمیزی کرنے والی خاتون کو زیرِ علاج رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیو میں پولیس کے ساتھ بد تمیزی کرنے والی خاتون ڈاکٹر شہلا کی طبیعت گرفتار ہونے کے بعد خراب ہو گئی، پولیس نے خاتون کو اسپتال منتقل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شہلا کو زیرِ علاج رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کل تک سی سی وارڈ میں زیرِ علاج رہیں گی، شعبۂ امراضِ قلب کے ڈاکٹروں نے خاتون کا تفصیلی طبی معائنہ کر لیا۔

    [bs-quote quote=”خاتون شدید ذہنی دباؤ اور غنودگی کی شکار ہے، ای سی جی بھی نارمل نہیں: ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اسپتال ذرائع کے مطابق خاتون شدید ذہنی دباؤاور غنودگی کی شکار ہے، ڈاکٹروں نے ان کے مزید طبی ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، بلڈ پریشر لیول اور ای سی جی ٹیسٹ معمول کے مطابق نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شہلا کو سی سی یو میں آکسیجن ماسک لگا دیا گیا ہے، اور 2 خواتین پولیس اہل کار ان کی سیکورٹی پر تعینات کر دی گئی ہیں۔

    قبل ازیں پولیس سے بد تمیزی کرنے والی خاتون کو طبی معائنے کے لیے پولی کلینک منتقل کیا گیا تھا، عدالت جوڈیشل ریمانڈ پر خاتون کو جیل بھیجنےکا حکم دے چکی ہے۔


    اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیومیں پولیس سے بدتمیزی کرنے والی خاتون گرفتار


    واضح رہے گزشتہ روز ڈاکٹر شہلا نے اسلام آباد میں ڈپلومیٹک انکلیو کے اندر پولیس کو دھمکیاں دی تھیں، بعد ازاں انھیں راولپنڈی ڈی ایچ اے فیز ٹو سے گرفتار کر کے تھانہ وومن اسلام آباد منتقل کیا گیا۔

    خاتون کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

  • اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیومیں پولیس سے بدتمیزی کرنے والی خاتون گرفتار

    اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیومیں پولیس سے بدتمیزی کرنے والی خاتون گرفتار

    اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیومیں پولیس سے بدتمیزی کرنے والی خاتون ڈاکٹرشہلا کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ڈپلومیٹک انکلیومیں پولیس کو دھمکیاں دینے والی خاتون ڈاکٹر شہلا کو راولپنڈی ڈی ایچ اے فیزٹو سے گرفتار کرکے تھانہ وومن اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔

    خاتون کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا مقدمہ درج تھا۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو واقعے کی تفتیشی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ خاتون کے خلاف قانون کےمطابق کاروائی کی جائے، نئے پاکستان میں کوئی وی آئی پی نہیں، سب قانون کے تابع ہیں۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پولیس ہمارا اپنا ادارہ ہے، حکومت فرض شناسی سے کام کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

    کار سوار خاتون کی پولیس افسران کو دھمکیاں اور گالم گلوچ، مقدمہ درج

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں بغیرنمبر پلیٹ والی کار میں سوار خاتون نے ڈپلومیٹک انکلیو میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور روکنے پرپولیس اہلکاروں کو دھمکیاں بھی دی تھیں۔

  • لیڈی کانسٹیبل سے زیادتی: پولیس نے حساس اداروں سے مدد مانگ لی

    لیڈی کانسٹیبل سے زیادتی: پولیس نے حساس اداروں سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد: لیڈی کانسٹیبل سے نا معلوم افراد کی زیادتی کا معاملہ پیچیدگی اختیار کر گیا، پولیس نے حساس اداروں سے وسیع پیمانے پر تحقیقات کے لیے مدد مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات لیڈی کانسٹیبل کو ہائی وے سے ملزمان نے منہ پر کپڑا رکھ کر بے ہوش کیا تھا، ملزمان لیڈی کانسٹیبل کو حالت غیر ہونے پر اندھیرے میں چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون کانسٹیبل سے زیادتی کرنے والے 2 افراد تھے، خاتون کانسٹیبل کی سرکاری گن بھی اس کے قریب سے ہی مل گئی تھی۔

    پولیس نے واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے سروس روڈ پر نجی بینک و دیگر اہم عمارتوں سے فوٹیج حاصل کر لی، لیڈی کانسٹیبل کو رات ڈیڑھ بجے پولی کلینک لیبر روم منتقل کیا گیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  دیر میں پہلی بارخاتون ہیڈ کانسٹیبل کی بطور محرر تعیناتی


    اسپتال حکام نے میڈیا کو ابتدائی ٹیسٹ اور علاج کی تفصیل دینے سے انکار کر دیا ہے، وارڈ ماسٹر جبار نے کہا کہ سینئر ڈاکٹرز کی غیر موجودگی میں کوئی انفارمیشن نہیں دے سکتے۔

    پولیس کے مطابق گزشتہ رات لیڈی پولیس کانسٹیبل گھر جارہی تھی کہ ہائی وے کے قریب سے اسلحہ کی نوک پر نامعلوم ملزمان نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے تاہم ملزمان تک نہیں پہنچ سکی، جس پر پولیس نے حساس اداروں سے مدد طلب کر لی ہے۔

  • اسلام آباد پولیس کا پی ٹی آئی کے رہنما امین گنڈاپور کیخلاف مقدمہ درج

    اسلام آباد پولیس کا پی ٹی آئی کے رہنما امین گنڈاپور کیخلاف مقدمہ درج

    اسلام آباد : پولیس نے خیبرپختونخوا کے وزیر امین گنڈا پور کیخلاف مقدمہ درج کرادیا ، ایف آئی آر میں قانون کی خلاف ورزی اور ناجائز اسلحہ رکھنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ناجائز اسلحے رکھنے اور قانون توڑنے کے الزام میں اسلام آباد پولیس نے خیبر پختونخوا کے وزیرِمال اور پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمہ پولیس اہلکار یونس کی مدعیت میں تھانہ بارہ کہو میں درج کیا گیا۔

    مقدمے میں غیرقانونی اسلحے اور انسدادِ منشیات کی دفعات درج کی گئی ہیں، ایف آر میں علی امین گنڈا پور پر دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کا بھی کا الزام لگایا گیا ہے۔

    ایف آر متن کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما کو بنی گالہ کے قریب رخسانہ بنگش روڈ پر روکا گیا تو وہ پولیس کو دیکھ کر گاڑی سے اتر کر فرار ہوگئے، پولیس نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں سے اسلحہ، بلٹ پروف جیکٹس اور شراب کی بوتل برآمد ہوئی تھی۔


    مزید پڑھیں : علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے اسلحہ برآمد


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سابق صوبائی وزیر کے پی کے اور تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بنی گالا جا رہے تھے کہ راستے میں کلمہ چوک پر پولیس نے ان کی گاڑی کی تلاشی لی اور گاڑی سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور شراب کی بوتلیں برآمد کر لیں۔

    دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے پولیس کے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ میری گاڑی میں گارڈز نہیں پولیس والے تھے اور اسلحہ لائسنس یافتہ ہے اور میرے استعمال میں ہے جب کہ شہد کی بوتل کو شراب کی بوتل بنادی گئی۔