Tag: Islamabad Zoo

  • اسلام آباد : چڑیا گھر کے بیمار ریچھوں کو رہائی نہ مل سکی

    اسلام آباد : چڑیا گھر کے بیمار ریچھوں کو رہائی نہ مل سکی

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر میں بد انتظامی کی وجہ سے وہاں موجود دو بیمار بھورے ریچھوں کی حالت قابل دید ہے لیکن عدالتی احکامات کے باوجود انہیں اردن منتقل نہیں کیا گیا۔

    اسلام آباد کے چڑیا گھر میں موجود بیمار بھورے ریچھوں کی جوڑی ببلو اور سوزی کے جوڑے کو اردن منتقل کیا جانا تھا تاہم محکمہ جنگلی حیات اور وزارت موسمیاتی تبدیلی نے عین روانگی سے قبل این سی او سی ہونے کے باوجود ان کو بیرون ملک بھجوانے سے انکار کردیا۔

    مالیائی بھورے ریچھوں کا یہ جوڑاببلو اور سوزی شدید نفسیاتی بیماری کا شکار ہے، عدالتی احکامات میں بھی کہا گیا تھا کہ یہ نایاب جانور شدید اذیت میں مبتلا ہیں، ان کی روانگی کے حوالے سے محکمہ وائلڈ لائف اسے اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائے۔

    اس سلسلے میں صدر پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن ڈاکٹر اعجاز نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جس وقت عدالتی حکم آی ااس وقت ان کی حالت بہتر نہیں تھی تاہم اب کافی حد تک بہتر ہوچکی ہے۔

    اس لیے اسلام آباد وائلڈ لائف منجمنٹ بورڈ نے عدالت سے دوبارہ درخواست کی ہے کہ ان ریچھوں کو بھیجنے کے بجائے یہی رکھا جائے تو زیادی مناسب ہوگا۔

    واضح رہے کہ یہ جوڑا کئی سالوں سے چڑیا گھر میں قید کی زندگی گزار رہا ہے، محکمہ جنگلی حیات نے انہیں مداری کرانے والوں سے بازیاب کروایا تھا جو ریچھوں سے کرتب کروا کر پیسے کماتے تھے اور وہ ان کے دانت بھی توڑ چکے تھے۔

    گزشتہ ماہ میں بین الاقوامی تنظیموں نے کاوان ہاتھی کے ساتھ ساتھ ان ریچھوں کی دیکھ بھال بھی کی اور منتقلی کے انتظامات کیے۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا واضح حکم بھی موجود ہے جس کی روشنی میں محکمہ جنگلی حیات نے ریچھوں کے جانے کا این او سی بھی جاری کیا تھا۔

  • کاون ہاتھی کے بعد چڑیا گھر کے 2ریچھوں کو بیرون ملک منتقل کرنیکی تاریخ طے

    کاون ہاتھی کے بعد چڑیا گھر کے 2ریچھوں کو بیرون ملک منتقل کرنیکی تاریخ طے

    اسلام آباد : ماحولیاتی ایکسپرٹ ڈاکٹرعامرخلیل کا کہنا ہے کہ کاون ہاتھی کے بعد چڑیا گھر کے 2ریچھوں کو بھی بیرون ملک منتقل کرنیکی تاریخ طےہوگئی ہے ، 6دسمبرکو دونوں ریچھوں کوجورڈن منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مرغزار چڑیا گھر سےمنتقلی کےدوران جانوروں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    ماحولیاتی ایکسپرٹ ڈاکٹرعامرخلیل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ چڑیا گھر کے2ریچھوں کوبھی بیرون ملک منتقل کرنیکی تاریخ طےہوگئی ہے ، 6دسمبرکو دونوں ریچھوں کوجورڈن منتقل کیا جائے گا۔

    مصری ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ 29نومبرکوکاون کوکمبوڈیا اور 6 دسمبرکو ریچھوں کو جورڈن منتقل کیا جائے گا۔

    ڈاکٹرامیرخلیل نے چیف جسٹس سےگزارش کی کہ آپ بھی کاون کی منتقلی کےموقع پرآئیں تاہم چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کاون کی منتقلی کی تقریب میں شرکت سے معذرت کر لی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جج کاکام فیصلہ دینا ہےاورعدالت اس متعلق فیصلہ دےچکی ہے، بعد ازاں کیس پر سماعت21 دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، منتقلی کے لیے تیار کی گئی دستاویز میں جانوروں کی تعداد کم بتائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر سے جانوروں اور پرندوں کی لاہور منتقلی کے لیے جاری کی جانے والی وائلڈ لائف مینجمنٹ کی اہم دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    دستاویزات میں نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی 2019 کے ریکارڈ کے مطابق چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کی تعداد 917 تھی تاہم اب اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ نے 404 جانور اور پرندے منتقل کیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق منتقلی کے دوران ہرن، چنکارا، بارہ سنگھا، نیل گائے اور نایاب نسل کے پرندے کم نکلے، خدشہ ہے کہ غفلت کی وجہ سے جانور اور پرندے یا تو مر چکے ہیں یا چوری کیے جاچکے ہیں۔

    مذکورہ رپورٹ کے بعد مرغزار چڑیا گھر انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل اسی چڑیا گھر میں انتظامیہ کی غفلت کے باعث شیر کے پنجرے میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں شیر اور شیرنی ہلاک ہوگئے تھے۔

    اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں 3 افراد کو مبینہ طور پر شیر کے پنجرے میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، واقعے کا مقدمہ بھی کوہسار تھانے میں درج کرلیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وہاں موجود تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ان جانوروں میں 36 سالہ کاون نامی ہاتھی بھی شامل تھا جو سنہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے بطور تحفہ دیا گیا تھا، طویل عرصے کی تنہائی اور بیماری کے بعد کاون کو کمبوڈیا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کردے، اطہر من اللہ

    انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کردے، اطہر من اللہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اگر انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کرنا بہتر ہے، عدالت نے چڑیا گھر چلانے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چڑیا گھر کے جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق پر کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کے حکم پر چڑیا گھر چلانے کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کرنا بہتر ہے، اسلام کیا درس دیتا ہے؟ ایم سی آئی اور اس کے ملازمین سیاست کھیل رہے ہیں، ایم آئی سی ملازمین نے اسلام آباد کے چڑیا گھر کو اللہ کی رحم کرم پر چھوڑ دیا ہے، ایم سی آئی فیل ہو گیا ہے۔

    اس موقع پر جوائنٹ سیکرٹری محکمہ موسمیات نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت دو مہینے کا وقت دے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالت دو ماہ کیلئے چڑیا گھر کے جانوروں کو بیمار اور مرتے ہوئے چھوڑ دے؟ نمائندہ وائلڈ لائف نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ 9 ماہ پہلے حکم جاری کیا گیا مگر آج تک عمل نہیں ہو سکا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا وائلڈ لائف کے پاس چڑیا گھر کا انتظام چلانے کے لیے فنڈز ہیں؟  وائلڈ لائف کے نمائندے نے جواب دیا کہ جی بالکل فنڈ ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سب کو آدھے گھنٹے کا وقت دیتا ہوں اس مسئلے کا فوری حل نکال لیں، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت آدھے گھنٹے کے لیے ملتوی کر دی۔

    کیس کی دوبارہ سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کے حکم پر چڑیا گھر چلانے کے لئے سیکرٹری محکمہ موسمیات کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔

    چار رکنی کمیٹی میں سیکرٹری محکمہ موسمیات، میئراسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے اور وائلڈلائف کا نمائندہ بھی شامل ہے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 10 اپریل تک ملتوی کر دی۔

  • کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کی حالت زار سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے زبان جانوروں پر ظلم کیا جارہا ہے، زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری موسمیات سے رپورٹ طلب کرلی۔

    ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے دریافت کہ آوارہ کتوں کی روک تھام کے لیے کیا ذمہ داری ہے؟ میٹرو پولیشن کارپوریشن اسلام آباد کے افسر نے بتایا کہ ہم صرف شکایت پر آوارہ کتوں کو شوٹ کر کے مارتے ہیں، جن کتوں کے گلے میں چین ہو اس کو نہیں مارتے۔

    محکمہ وائلڈ لائف کے چیئرمین نے عدالت میں کہا کہ مگر مچھ کو اسلام آباد چڑیا گھر میں جان کا خطرہ ہے، مگر مچھ کو سکھر یا کسی اور چڑیا گھرمنتقل کرنا چاہتے ہیں۔

    اس حوالے سے عدالت نے چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سرزنش کی تو ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ مگر مچھ کو جان کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جج نے کہا کہ حلفیہ بیان دیں مگر مچھ کو کچھ ہوا تو آپ ذمے دار ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبان جانوروں پر ظلم کرتے ہیں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ چڑیا گھر کو چلانے کے لیے فنڈ نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز نہیں ہیں تو جانوروں کو کسی اور چڑیا گھر میں منتقل کردیں۔ ’زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے‘۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ چڑیا گھر حکام یہ بتائیں جانوروں کی شرح اموات کیا ہے، میونسپل کارپوریشن کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کسی ایک جانور کو نقصان ہوا تو ذمے داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔ وکیل نے کہا کہ پاکستان کے چڑیا گھر عالمی معیار کے مطابق نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھ بھال نہیں کر سکتے تو انہیں جانوروں کی پناہ گاہ منتقل کردیں۔ عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی۔