Tag: Isn’t

  • برطانیہ کی شام کو تیل نہ دینے کی شرط پر ایرانی جہاز چھوڑنے کی پیشکش

    برطانیہ کی شام کو تیل نہ دینے کی شرط پر ایرانی جہاز چھوڑنے کی پیشکش

    لندن : برطانوی وزیر خارجہ نے ایرانی تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کی یقین دہانی دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف مسئلے کا حل چاہتے ہیں اور کشیدگی کے خواہاں نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ اگر لندن کو یقین دہانی کرائی جائے کہ جنگ زدہ ملک شام کو تیل فراہم نہیں کیا جائے گا تو زیر تحویل ایرانی تیل بردار جہاز کو چھوڑ سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار جہاز کو ممکنہ طور پر یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑنے کی پاداش میں 4 جولائی کو تحویل میں لے لیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مثبت مذاکرات کے بعد برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ’ایران کشیدگی بڑھانے کی خواہش نہیں رکھتا جو حوصلہ افزا بات ہے۔

    انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہم نے ایران کو ایک مرتبہ پھر یقین دلایا کہ تیل کس جگہ پہنچایا جائے گا یہ ہمارے لیے باعث تشویش ہے، اگر ہمیں یقین دلایا جائے کہ تیل شام نہیں پہنچایا جائے گا تو برطانیہ یقیناً ایرانی جہاز کو چھوڑنے میں تعاون کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف مسئلے کا حل چاہتے ہیں اور کشیدگی کے خواہاں نہیں ہیں۔

  • حزب اللہ صرف بیروت میں نہیں نیویارک میں بھی ہے، حزب اللہ رکن کا انکشاف

    حزب اللہ صرف بیروت میں نہیں نیویارک میں بھی ہے، حزب اللہ رکن کا انکشاف

    واشنگٹن/بیروت : حزب اللہ کے امریکی نژاد ایجنٹ علی کورانی نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ کی کارروائی امریکا، کینیڈا سمیت چین تک پھیلی ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ کی کارروائیوں کا دائرہ جنوبی امریکہ سے شمالی امریکا تک پھیلنے لگا، امریکہ کی جانب سے یہ معاملہ گزشتہ ماہ زیر غور آیا تھا جب نیویارک میں حزب اللہ کے لبنانی نژاد امریکی ایجنٹ علی کورانی کے خلاف عدالتی کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔

    امریکی جریدے نے اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ علی کورانی کو حزب اللہ سے روابط کے سبب 2017 میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ فوجداری عدالت نے ایف بی آئی اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کی جاسوسی اور امریکی فوج کے اسلحے خانے کا قریب سے جائزہ لینے کے الزامات میں کورانی کو قصور وار ٹھہرایا۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کورانی کے ذریعے امریکی حکام کو حزب اللہ کے ان منصوبوں کا انکشاف ہوا جن کا مقصد ضرورت پڑنے پر امریکہ میں دہشت گرد کارروائیوں پر عمل درآمد کرنا تھا۔

    تحقیقات کے دوران کورانی نے اعتراف کیا کہ وہ حزب اللہ کے ایک غیر فعال گروپ کا حصہ ہے، اس کی سرگرمیاں امریکہ تک محدود نہیں بلکہ کینیڈا اور یہاں تک کہ چین تک پھیلی ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کورانی حزب اللہ کی ذیلی تنظیم الجہاد الاسلامی کا رکن ہے، حزب اللہ کا ایک سینئر کمانڈر عماد مغنیہ بھی اسی تنظیم کا حصہ تھا، تنظیم نے کورانی کو 2008 میں عماد مغنیہ کے جاں بحق ہونے سے ایک ماہ قبل بھرتی کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ کورانی حزب اللہ کے عالمی نیٹ ورک کی توسیع کے منصوبے کا حصہ ہے، اس منصوبے پر مغنیہ کے قتل سے پہلے ہی عمل شروع ہو چکا تھا۔