Tag: Israel-Gaza war

  • یورپی یونین اجلاس میں اسرائیل کی فلسطینیوں کو شرمناک پیشکش، شرکا برہم ہو گئے

    یورپی یونین اجلاس میں اسرائیل کی فلسطینیوں کو شرمناک پیشکش، شرکا برہم ہو گئے

    برسلز: یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس میں اسرائیل پر دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو برسلز میں ہونے والے یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس میں اسرائیل پر دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

    تاہم اجلاس میں جب اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلسطینیوں کو بحیرہ روم میں جزیرہ بنا کر دینے کی پیشکش کی تو اجلاس کے شرکا نے اسرائیلی وزیر خارجہ کی تجویز پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ جزیرہ بنا کر دینے کی پیشکش کرنے والے خود جا کر جزیرے میں بس جائیں، ہم اپنی سرزمین سے کسی صورت دست بردار نہیں ہوں گے۔

    یورپی یونین کے ہائی کمشنر اور فارن پالیسی چیف جوزف بوریل نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کو تباہ کرنے کا منصوبہ کام نہیں کر رہا، جوزپ بوریل نے کہا کہ اسرائیل ’صرف فوجی طریقوں سے‘ امن قائم نہیں کر سکتا۔

    واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں پر یورپی یونین بلاک کے 27 وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں اکھٹے ہو گئے ہیں جہاں وہ اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی اور اہم عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

    فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

    جوزف بوریل نے اس موقع پر کہا کہ غزہ کی صورت حال اس سے زیادہ خراب نہیں ہو سکتی تھی، حالات کی ابتری بیان کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا رہائش، خوراک اور ادویات سے محروم ہزاروں انسان بموں کی زد میں آئے ہوئے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مسئلہ اسرائیل۔فلسطین کے دو حکومتی حل پر زور دینے کی ضرورت ہے، اس کا کوئی اور متبادل موجود نہیں ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ

    جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے بھی جوزف بوریل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اس تنازع کا ’واحد حل‘ ہے اور اس سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی ضمانت ملے گی۔ انھوں نے کہا ’’وہ تمام لوگ جو کہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے حل کے بارے میں نہیں سننا چاہتے، خود کوئی متبادل نہیں لائے ہیں۔‘‘

    یورپی یونین کا مسئلے کے حل کے لیے پلان؟

    برسلز اجلاس سے قبل یورپی یونین کی سفارتی سروس نے اپنے 27 رکن ممالک کو ایک مباحثہ پیپر بھیجا تھا، جس میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ایک روڈ میپ تجویز کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کا مرکزی حصہ وہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین، مصر، اردن، سعودی عرب اور عرب لیگ کی طرف سے ایک ’’ابتدائی امن کانفرنس‘‘ منعقد کرائی جائے گی، جس میں امریکا اور اقوام متحدہ کو بھی کنوینر بننے کی دعوت دی جائے گی۔

    اس سلسلے میں یونین کی ایک داخلی دستاویز (جسے متعدد خبر رساں ایجنسیوں نے دیکھا ہے) میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی یا فلسطینی اس کانفرنس میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہیں، تو مذاکرات کے ہر مرحلے پر دونوں فریقوں سے مشاورت کی جائے گی، تاکہ مندوبین امن منصوبہ تیار کر سکیں۔

    اس دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ امن منصوبے کا ایک اہم مقصد ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہونا چاہیے، جو ’’امن اور سلامتی کے ساتھ اسرائیل کے شانہ بشانہ زندگی گزارے۔‘‘

  • غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی

    غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں 107 دنوں سے اسرائیلی دہشت گردی جاری ہے، صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری میں فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 165 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جب کہ وحشیانہ بمباری سے مزید 280 فلسطینی زخمی ہو گئے، 7 اکتوبر سے اسرائیل کے حملوں میں 62 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ روز رفح کے ساتھ ساتھ جبالیہ اور البریج پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملوں میں متعدد فلسطینی شہید ہوئے، خان یونس پر بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری ہے۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    ادھر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ گوتریس نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، غزہ میں فلسطینیوں کی اموات کا سلسلہ اب رکنا چاہیے، لوگ بموں اور گولیوں کے ساتھ ساتھ خوراک اور ادویات نہ ہونے سے بھی مر رہے ہیں۔‘‘

  • غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت 106 روز سے جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صہیونی بربریت میں مزید 142 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جانب سے ظلم و ستم جاری ہے، صہیونی فورسز نے خان یونس اور رفح میں بمباری جاری رکھی، الشفا اسپتال کے قریب حملے میں 14 افراد شہید ہوئے، دیگر مختلف اسپتالوں پر بھی اسرائیل نے بم برسا دیے۔

    اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، 70 فی صد عوام شدید بھوک اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہی ہے، اور شہریوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    اقوام متحدہ کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، مواصلاتی نظام آٹھویں روز بھی مکمل بحال نہیں ہو سکا ہے، انٹرنیٹ کے خاتمے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • غزہ جنگ باہر نکلنے سے روکنے کا بڑا ایجنڈا، انٹونی بلنکن اہم ملکوں کے دورے پر

    غزہ جنگ باہر نکلنے سے روکنے کا بڑا ایجنڈا، انٹونی بلنکن اہم ملکوں کے دورے پر

    واشنگٹن: غزہ جنگ فلسطین سے باہر نکلنے سے روکنے کا بڑا ایجنڈا لے کر انٹونی بلنکن اہم ملکوں کے دورے پر نکل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جمعہ کو ترکی کے شہر استنبول پہنچ گئے ہیں، جہاں سے وہ اسرائیل، مغربی کنارے، مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، امارات اور اردن کا بھی دورہ کریں گے۔

    انٹونی بلنکن اپنے دورے کے دوران غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کے لیے فوری اقدامات پر بات کریں گے، ان کے اس دورے کا اہم موضوع غزہ کی جنگ ہوگی اور اس کے اثرات کو غزہ سے باہر نکلنے سے روکنا ان کے ایجنڈے پر ہے۔

    تین ماہ قبل اسرائیل حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے انٹونی بلنکن کا یہ چوتھا ہنگامی دورہ ہے، جو اس خدشے کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ یہ تنازع مشرق وسطیٰ کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام، انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل

    اسرائیل پر حماس کے جنگ جوؤں کے حملے سے قبل حماس کے سیاسی رہنماؤں کے لیے استنبول ایک اڈے کے طور پر کام کرتا رہا، تاہم جب حماس کے سربراہوں کی جانب سے اسرائیل کی تاریخ کے سب سے مہلک حملے کا جشن منانے کی ویڈیو سامنے آئی تو ترکی نے انھیں ملک سے چلے جانے کو کہا۔

    لیکن سات اکتوبر کے بعد سے صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ شہر میں جس بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، اس پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے سخت تنقید شروع کی، اور انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا موازنہ ایڈولف ہٹلر سے کیا، اور امریکا پر فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کی سرپرستی کا الزام لگایا۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو حماس کے 5 غیر ملکی کارکنوں کے بارے میں معلومات دیے جانے پر 10 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر دیا ہے، جن میں سے 3 ترکی میں مقیم ہیں، اور جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کی مالی مدد کر رہے ہیں۔

  • غزہ کے بچوں اور بوڑھوں سے تضحیک آمیز اسرائیلی سلوک کی ایک اور ویڈیو

    غزہ کے بچوں اور بوڑھوں سے تضحیک آمیز اسرائیلی سلوک کی ایک اور ویڈیو

    غزہ کے مرد و خواتین، بچوں اور بوڑھوں سے تضحیک آمیز اسرائیلی سلوک کی ایک اور ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    صہیونی فورسز جہاں ایک طرف دو ماہ سے مسلسل غزہ پر بمباری کر رہی ہیں، وہاں دوسری طرف پکڑے گئے فلسطینیوں کے ساتھ انتہائی تضحیک آمیز سلوک بھی روا رکھ رہی ہیں جو عالمی سطح پر انسانیت کو شرما رہا ہے۔

    ایک نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک اسٹیڈیم میں بچے اور بڑوں کو برہنہ کر کے قطار میں کھڑا کر کے مارچ کرتے دیکھا جا سکتا ہے، اسرائیل کی قید سے واپس غزہ آنے والے فلسطینیوں نے بھی بدترین تشدد کی شکایت کی ہے۔

    فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انھیں برہنہ کر کے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور اندر سے توڑنے کے لیے غیر انسانی حربے آزمائے گئے۔

    امریکا نے اپاچی ہیلی کاپٹرز کے لیے اسرائیلی درخواست مسترد کر دی، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ رات بھی خان یونس، البریج اور نصیرات کیمپ پر وحشیانہ بمباری کی، اور چوبیس گھنٹوں میں ڈھائی سو فلسطینی شہید کر دیے جب کہ پانچ سو زخمی ہو گئے، فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد اکیس ہزار سے بڑھ چکی ہے۔

  • غزہ پر اسرائیلی حملہ، 30 برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین مہینہ، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    غزہ پر اسرائیلی حملہ، 30 برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین مہینہ، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل کے خلاف غیر معمولی حملے کے بعد سے اسرائیل اور غزہ جنگ نے صحافیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی جے پی نے 1992 میں جنگ میں مارے گئے، زخمی ہونے یا لا پتا ہونے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کا مہینہ گزشتہ تیس برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین رہا۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی 27 نومبر تک کی گئی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ کم از کم 57 صحافی اور میڈیا ورکرز 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے 15,000 سے زیادہ افراد میں شامل تھے، جن میں غزہ اور مغربی کنارے میں 14,000 فلسطینی اور اسرائیل میں 1,200 اموات ہوئیں۔

    صحافیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے اس جنگ کا سب سے مہلک دن اس کا پہلا دن تھا، یعنی 7 اکتوبر، جب صہیونی فورسز کی وحشیانہ کارروائی میں 6 صحافی مارے گئے، دوسرا مہلک ترین دن 18 نومبر کا تھا، جب 5 صحافی مارے گئے۔

    روئٹرز نے 27 اکتوبر کو رپورٹ کیا کہ ان کی اور فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی جانب سے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) سے ضمانت مانگی گئی تھی کہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے ان کے صحافیوں کو حملوں کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، لیکن اسرائیلی فوج نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔

    سی جے پی کے مطابق غزہ میں صحافیوں کو خاص طور پر شدید خطرات کا سامنا ہے، کیوں کہ وہ اسرائیل کے زمینی حملے کے دوران جنگ کی خبریں دینے کی کوشش کرتے ہیں، ان خطرات میں تباہ کن اسرائیلی فضائی حملے، مواصلات میں خلل، سپلائی میں کمی اور بجلی کی وسیع بندش شامل ہیں۔

    سی جے پی کے مطابق 27 نومبر تک صحافیوں کو نقصان پہنچنے کی تفصیلات یوں ہیں:

    57 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی، جن میں سے 50 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 3 لبنانی تھے۔ 11 صحافی زخمی ہوئے، 3 صحافی لا پتا ہوئے، 19 صحافی گرفتار کیے گئے۔

    متعدد حملے، دھمکیاں، سائبر حملے، سنسر شپ، اور خاندان کے افراد کا قتل ان سب کے علاوہ ہے۔ سی جے پی دیگر صحافیوں کے مارے جانے، لاپتا ہونے، حراست میں لیے جانے، زخمی کیے جانے یا دھمکیاں دینے، اور میڈیا کے دفاتر اور صحافیوں کے گھروں کو نقصان پہنچانے کی متعدد غیر مصدقہ اطلاعات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔

    سی جے پی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پروگرام کوآرڈینیٹر شریف منصور نے کہا صحافی بحران کے وقت اہم کام کرنے والے عام شہری ہیں، انھیں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، خطے کے صحافی اس دل دہلا دینے والے تنازعے کو کور کرنے کے لیے بڑی قربانیاں دے رہے ہیں، غزہ میں رہنے والوں نے خاص طور پر بے مثال کردار ادا کیا۔

  • جسٹن ٹروڈو نے آخرکار غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی

    جسٹن ٹروڈو نے آخرکار غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی

    اوٹاوا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ نہ دینے والے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اب جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے آخرکار غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی، کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کرتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ وہ کینیڈا میں فلسطینی خاندانوں سے ملے، جنھوں نے اپنے پیاروں کو غزہ میں کھو دیا ہے، ملاقات میں فلسطینی خاندانوں نے اپنے درد اور صدمے کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ ہم دو ریاستی حل کے لیے کوششوں کا مطالبہ کرتے ہیں، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کرتے ہیں، غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد فوری پہنچائی جانی چاہیے۔

    یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    کینیڈین وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے مقصد کے لیے پر عزم ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ نہ دینے والے 45 ممالک میں کینیڈا بھی شامل تھا۔

  • بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی حملے روکنے میں مکمل ناکام، 8,525 فلسطینی شہید

    بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی حملے روکنے میں مکمل ناکام، 8,525 فلسطینی شہید

    اسرائیلی جارحیت کا آج 26 واں روز ہے، جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے لیکن بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی حملے روکنے میں تاحال مکمل ناکام رہی ہے۔

    گزشتہ روز بھی فلسطینی علاقے خان یونس پر صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، اور مزید 12 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    وحشی صہیونی درندوں نے جنوبی غزہ میں زمینی کارروائی بھی کی جس پر حماس کا انھیں منہ توڑ جواب ملا، اور حماس کے حملے میں 9 صہیونی فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ حماس کی جانب سے تل ابیب اور اشدود پر بھی راکٹ فائر کیے گئے۔

    غزہ کی پٹی میں جنین کیمپ میں اسرائیل کے حملے میں 2 رپورٹر جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 8,525 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ دوسری طرف اسرائیل میں 1,400 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔

    اسرائیل ذہنی توازن کھو بیٹھا: رجب طیب اردوان

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے، عمان کے دارالحکومت مسقط کی سلطان قابوس مسجد کے باہر بڑا مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، لندن کے مصروف ترین لیورپول اسٹریٹ اسٹیشن پر بھی جبالیہ کیمپ میں اسرائیلی قتل عام پرشہریوں نے دھرنا دیا۔

    کینیڈا کے شہر وینکوور میں بھی آزاد فلسطین کے نعرے گونجے، برلن میں بھی ہزاروں افراد نے فلسطین کی حمایت اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا۔ قطر نے جبالیہ کیمپ پر حملے کی مزمت کرتے ہوئے خبردار کیا اور کہا اسرائیل کے غزہ میں بڑھتے ہوئے حملے ثالثی کی کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے بھی غزہ کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی ہے۔

    چین کا کہنا ہے کہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے ثالثی کے لیے تیار ہیں، غزہ میں حملے فوری بند ہونے چاہئیں، ادھر بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار مستعفی

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار مستعفی

    نیویارک: غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار کریگ موخیبر مستعفی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے نیویارک آفس کے سربراہ کریگ موخیبر نے استعفیٰ دے دیا۔

    کریگ موخیبر نے جنیوا میں ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نام خط بھی لکھا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی ہے۔ کریگ موخیبر نے مزید لکھا کہ حد یہ ہے امریکا، برطانیہ اور بیش تر یورپی ممالک اِس خوفناک حملے میں برابر کے شریک ہیں، یہ حکومتیں جنیوا کنونشن کا احترام کرنے کی اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے انکار کر رہی ہیں۔

    ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے گہری نسل پرستانہ آباد کاری کے منصوبے کو ختم کیا جائے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو اپنا آخری باضابطہ مراسلہ بھیج کر تفصیل کے ساتھ لکھا کہ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری میں کیسے ناکام ہوا۔

    غزہ پر حملے، اہم ملک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

    کریگ موخیبر نے خط میں اسرائیل کی وحشت و بربریت کے بدنما چہرے سے نقاب کھینچ اتارتے ہوئے لکھا ’’فلسطینی لوگوں کے حالیہ بے دریغ قتل عام کی جڑیں دراصل صہیونی ریاست کی ’نسل پسند قومیت پر مبنی نو آبادیاتی آباد کاری‘ کے نظریے میں پیوست ہیں۔ یہ قتل عام کئی دہائیوں سے جاری منظم ظلم و ستم اور فلسطینیوں کے خاتمے کے عمل کا تسلسل ہے۔ یہ نسل کشی محض اس لیے ہو رہی ہے کہ وہ عرب نسل کے ہیں۔ اب اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہا ہے۔‘‘

    اپنے استعفے کے خط میں کریگ موخیبر نے یہ بھی لکھا کہ ’’ایک بار پھر ہم اپنی آنکھوں کے سامنے نسل کشی ہوتے دیکھ رہے ہیں، اور ہم جس تنظیم کی خدمت کرتے ہیں وہ اسے روکنے کے لیے بے بس دکھائی دے رہی ہے۔‘‘ انھوں نے خط میں ’ایک ریاستی حل‘ کا بھی مطالبہ کیا، جس کا مطلب ہے کہ تاریخی فلسطین کا دوبارہ قیام اور یہودی ریاست کا خاتمہ۔