Tag: Israel Hostages

  • حماس نے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفے میں کیا دیا؟

    حماس نے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفے میں کیا دیا؟

    غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، حماس کی جانب سے معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کردیا گیا ہے جس کے بدلے اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہائی نصیب ہوگئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔

    ریڈ کراس کی ٹیم نے رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کو غزہ میں اسرائیل کے خصوصی فوجی یونٹ پہنچایا جہاں سے انہیں فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    حماس کی جانب سے رہائی کے موقع پر تینوں اسرائیلی خواتین کو یادگاری تحفے میں ایک بیگ دیا گیا۔

    جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ اسرائیلی خواتین جیسے ہی رہائی پانے کے بعد گاڑی میں بیٹھیں تو حماس کے اہلکاروں کی جانب سے انہیں بظاہر بھورے رنگ کا ایک کاغذ کا بیگ تحفے میں دیا جاتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس بیگ میں حماس نے اسرائیلی خواتین کو تحفے میں گریجویشن کی سند، عربی زبان کے سرٹیفکیٹ، فلسطین کا نقشہ اور قید کے دوران کی ان کی تصاویر دیں۔

    اس سے قبل حماس کی قید سے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی۔

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائے گئے۔

    اسرائیلی میڈیا نے حماس سے رہائی پانیوالی خواتین قیدیوں کی ملاقات کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کردی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں قیدیوں کے اہلخانہ کو اپنے پیاروں سے گلے مل کر ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

  • ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    غزہ: حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو معاہدے کی بجائے غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں پر انحصار کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ مزید قیدیوں کو ’’تابوتوں میں ان کے اہل خانہ کو واپس کیا جائے گا۔‘‘

    الجزیرہ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس نے قیدیوں کو سنبھالنے والے محافظوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں، اور ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی حملے جاری رہے تو غزہ میں قید اسرائیلیوں کو تابوتوں میں اسرائیل واپس بھیج دیا جائے گا۔

    حماس نے پہلی بار یرغمالیوں کے حوالے سے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی نگرانی پر مامور محافظوں کو ’نئی ہدایات‘ دی گئی ہیں کہ اگر اسرائیلی فوجی قریب آئیں تو انھیں کیا کرنا ہے۔

    القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے 6 قیدیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد پیر کو اپنے بیان میں کہا ’’قیدیوں کے اہل خانہ کو انھیں مردہ یا زندہ وصول کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا نیتن یاہو اور فوج ان قیدیوں کی موت کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں کیوں کہ انھوں نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی تھی۔

    القسام بریگیڈز کی جانب سے یہ بیان نیتن یاہو کے اس بیان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ جن چھ اسیروں کی لاشیں غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں ایک سرنگ سے برآمد ہوئی تھیں، انھیں حماس نے ’’موت کے گھاٹ‘‘ اتارا تھا۔ نیتن یاہو کے اسرائیلی شہریوں کے زبردست احتجاج کے آگے مجبور ہو کر پہلی بار پیر کو ٹی وی پر معافی مانگی کہ وہ قیدیوں کو زندہ نہ لا سکے، حماس کو اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ دوسری طرف حماس کے سینیئر اہلکار عزت الرشیق نے بتایا کہ 6 اسیران اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ ہزاروں اسرائیلی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کر کے غزہ میں قید اسرائیلیوں کو جلد سے جلد رہا کروایا جائے، تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ’’دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کو امریکی صدر جو بائیڈن کے نئے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ نیتن یاہو بہ ضد ہیں کہ مصر کے ساتھ غزہ کی ایک تنگ پٹی فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کا لازمی حصہ ہوگا، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ سے تمام اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سے ہی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔