Tag: Israel

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے صرف 4 پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے لیے پیش کردہ تجاویز کے بیش تر پیراگرافس پر اتفاق ہوا ہے، تاہم اب یہ معاملہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اے پی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل حماس معاہدے کے 18 پیراگرافس میں سے 14 پر متفق ہیں، اہلکار کے مطابق فریقین کے درمیان ایک پیراگراف کے بارے میں تو تکنیکی اختلاف ہے، تاہم معاہدے کے 3 دیگر پیراگرافس کے بارے میں فریقین میں گہرے اختلافات موجود ہیں۔

    ان تین پیراگرافس کا تعلق فلسطینی قیدیوں کی تعداد سے ہے، جنھیں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

    دوسری طرف اہلکار نے بتایا کہ اب یہ تنازعہ اسرائیلی یرغمالیوں کے قتل سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، جن کی لاشیں ہفتے کے روز غزہ کی ایک سرنگ سے ملی تھیں۔ معاہدے کے حساب سے یرغمالیوں کی تعداد اب مزید کم ہو گئی ہے، جس سے پیچیدگی پیدا ہو رہی ہے۔

    صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    اس کے علاوہ حماس نے نیتن یاہو کے فلاڈیلفی کوریڈور میں رہنے کے اصرار پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں، اور کہا ہے کہ معاہدے کی شرط یہ ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں کو چھوڑ دے گا، لیکن فلاڈیلفی کوریڈور والی پوزیشن اس شرط کی خلاف ورزی ہے۔

    امریکی اہلکار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ معاہدے کی تجاویز میں فلاڈیلفی کوریڈور کا براہ راست کوئی ذکر نہیں ہے۔

  • صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    تل ابیب: صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی غزہ میں مسلسل بربریت سے تنگ آئے اسرائیلی شہریوں کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے شدید احتجاج جاری ہے، ایسے میں امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کر دی ہے کہ وہ اسرائیل کے بغیر ہی حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ کر لیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں قید امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے جو بائیڈن سے اپیل کر دی ہے، دوسری طرف اسرائیل میں یرغمالیوں کی ہلاکت پر حکومت کے خلاف چوتھے روز بھی شدید احتجاج جاری ہے تاہم نیتن یاہو کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔

    اسرائیلی اخبار ہارٹز نے لکھا ہے کہ یرغمالیوں کی حالیہ ہلاکت کے بعد شہری شدید طور پر مشتعل ہو چکے ہیں، اور اسرائیل کی سڑکیں مظاہرین سے بھری رہنے لگی ہیں، پہلے سے جاری مظاہرے اب بڑے پیمانے پر ہونے لگے ہیں، اور وہ نیتن یاہو اور ان کی اتحادی کابینہ پر غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، تاکہ 90 کے آس پاس باقی ماندہ یرغمالیوں کو وطن لایا جا سکے۔

    بی بی سی نے یروشلم سے رپورٹ کیا ہے کہ شہریوں کو اس بات نے توڑ کر رکھ دیا ہے کہ چھ یرغمالی زندہ تھے، اور عین اس وقت انھیں قتل کیا گیا جب انھیں بچایا جا سکتا تھا، مظاہرین میں سے ایک خاتون نے بتایا کہ لوگ اب سمجھ رہے ہیں کہ وہ کنارے پر پہنچ گئے ہیں، اس لیے اب گھروں میں بیٹھے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا، ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

    گریٹا تھنبرگ کو ڈنمارک پولیس نے گرفتار کر لیا

    نیتن یاہو کے خلاف کافی عرصے سے شہریوں کا احتجاج جاری ہے (جنوری 2023 سے لے کر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے تک نیتن یاہو کی عدالتی تبدیلیوں کی تجویز کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے)، لیکن انھوں نے اپنے خلاف احتجاج پر کبھی کان نہیں دھرے، لیبر یونین نے اتوار کی رات ہڑتال کی کال دی تھی لیکن عوام نے اس میں ساتھ نہیں دیا، وہ زندگی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے ہڑتال ختم کر دی گئی۔

    اسرائیلی شہری فوری جنگ بندی معاہدہ چاہتے ہیں لیکن نیتن یاہو نے کہا کہ اگر معاہدہ ہوگا تو اس سے حماس کو پیغام جائے گا کہ مزید یرغمالی مار دو، مزید رعایتیں مل جائیں گی۔

    الجزیرہ کے مطابق بہت سے اسرائیل میں مظاہرین کو شبہ ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان جان بوجھ کر معاہدے کو روک رہے ہیں۔ جب کہ این بی سی نیوز سے گفتگو میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے امریکی شہریوں کے اہل خانہ نے وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کے ساتھ ان کی رہائی کے لیے براہ راست معاہدہ کرے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس آپشن پر غور کر رہی ہے۔

  • اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک کتنے فلسطینی صحافی گرفتار کیے؟

    اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک کتنے فلسطینی صحافی گرفتار کیے؟

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک 98 فلسطینی صحافی حراست میں لیے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی (پی پی ایس) نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے صہیونی فورسز نے 98 صحافیوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 52 بدستور اسرائیلی حراست میں ہیں۔

    پی پی ایس کے مطابق اس تعداد میں غزہ کی پٹی کے 17 صحافی بھی شامل ہیں، جن میں سے 2 کو جبری طور پر غائب کر دیا گیا ہے، جن کی شناخت ندال الواحدی اور ہیثم عبدالواحد کے نام سے کی گئی ہے۔

    زیر حراست 52 میں سے تقریباً 15 فلسطینی صحافی انتظامی حراست میں ہیں، یعنی انھیں بغیر کسی الزام یا مقدمے کے قید میں رکھا گیا ہے۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم سے تعلق رکھنے والے فوٹو جرنلسٹ حازم ناصر کو بھی انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔

    ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے ادارے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 130 سے ​​زائد فلسطینی صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو قتل کیا ہے، ان میں سے کم از کم 30 اپنے کام کے دوران مارے گئے۔

  • اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

    اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

    برطانیہ کی جانب سے چند اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیلی وزرا مایوسی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے X پر کہا ’’برطانیہ کی حکومت کی طرف سے اسرائیل کے دفاعی ادارے کو ایکسپورٹ لائسنس پر عائد پابندیوں کے بارے میں جان کر بہت مایوسی ہوئی۔‘‘

    ایک اسرائیلی وزیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے سے ’’غلط پیغام‘‘ گیا اور یہ ’’مایوس کن‘‘ ہے۔ اسرائیل کے وزیر برائے تارکین وطن امور امیچائی چکلی نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے انتہائی حساس لمحے پر آیا ہے، جب اسرائیلی ’’حماس کی سرنگوں میں مارے گئے 6 افراد‘‘ کی تدفین کر رہے تھے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، وزیر برائے تارکین وطن نے مایوسی کے عالم میں غزہ میں صہیونی بربریت کو ’’مغربی تہذیب اور بنیاد پرست اسلام کے درمیان جنگ‘‘ قرار دیا اور حماس کو داعش اور القاعدہ کی صف میں شمار کیا۔

    اسرائیل کو اہم اسلحے کی فروخت روکنے کی وجہ سامنے آ گئی

    انھوں نے فلسطین حامی مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عجیب منطق پیش کی کہ حماس کی طرف سے آنے والا خطرہ وہی خطرہ ہے جس کا برطانیہ کو اس کی گلیوں میں اندرونی طور پر سامنا ہے۔

    اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ ’’اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے مطابق چل رہا ہے۔‘‘ چیف ربی سر ایفرائیم میرویس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ اقدام ’’ناقابل یقین‘‘ ہے اور اس ’’جھوٹ کو تقویت پہنچاتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے لکھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اعلان ہمارے مشترکہ دشمنوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے کے چیف ایگزیکٹو سچا دیشمکھ نے ان پابندیوں کو محدود اور ناقص قرار دے دیا ہے، اور غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • اسرائیل کو اہم اسلحے کی فروخت روکنے کی وجہ سامنے آ گئی

    اسرائیل کو اہم اسلحے کی فروخت روکنے کی وجہ سامنے آ گئی

    لندن: برطانیہ نے گزشتہ روز اسرائیل کو کچھ ہتھیاروں کی فروخت معطل کر دی ہے، برطانیہ نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا ’’واضح خطرہ‘‘ ہے کہ یہ ہتھیار بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    بی بی سی کے مطابق سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو معطل کر رہا ہے، ان ہتھیاروں میں لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کے پرزے شامل ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے  خطرے کے پیش نظر اسرائیل کو چند ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر رہا ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ’’واضح خطرہ‘‘ ہے کہ کچھ آئٹمز ’’بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے‘‘ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    تاہم ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت جاری رکھے گا، حالیہ اقدام کا مطلب یہ نہیں کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ اس فیصلے کو (اسرائیل کی) ’’بے گناہی یا جرم کا تعین‘‘ نہ سمجھا جائے، کہ آیا اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کو توڑا ہے، اور نہ ہی اسے اسلحے کی پابندی سمجھا جائے۔

    دوسری طرف اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے X پر کہا ’’برطانیہ کی حکومت کی طرف سے اسرائیل کے دفاعی ادارے کو ایکسپورٹ لائسنس پر عائد پابندیوں کے بارے میں جان کر بہت مایوسی ہوئی۔‘‘

  • اسرائیلی فورسز نے غزہ میں امدادی گاڑی پر بمباری کر دی

    اسرائیلی فورسز نے غزہ میں امدادی گاڑی پر بمباری کر دی

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے ایک بار پھر غزہ میں امدادی گاڑی پر بمباری کر دی، جس میں 4 فلسطینیوں کی قیمتی جانیں تلف ہو گئیں۔

    صہیونی فورسز نے غزہ میں امداد لانے والے قافلے کو بھی نہ بخشا، الجزیرہ کے مطابق انیرا امدادی گروپ کے صدر اور سی ای او شان کیرول نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے فضائی حملے کا انتباہ دیے بغیر بمباری شروع کر دی، جس میں غزہ میں امدادی قافلے کو لے کر جانے والے چار فلسطینی مارے گئے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق فلسطینی اماراتی ہلال احمر کے اسپتال جانے والے امدادی قافلے کی گاڑی میں سوار تھے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگست میں اسرائیلی فورسز کے امدادی کارکنوں پر حملوں میں دگنا اضافہ ہوا۔ امدادی قافلوں کو نشانہ بنانے سے غزہ میں خوراک، ادویات اور امدادی سامان کی ترسیل مشکل ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کے نمائندے نے رپورٹ کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ایک فلسطینی پیرامیڈیکس کو بھی اس وقت گولی ماری گئی، جب اس نے ایک 82 سالہ شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش نکال کر لے جانے کی کوشش کی۔

    غزہ کے شہری دفاع اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے مطابق شمال میں جبالیہ اور جنوب میں خان یونس سمیت پورے غزہ میں حالیہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 12 فلسطینی مارے گئے ہیں، جن میں ایک معذور شخص اور کئی بچے بھی شامل ہیں، جب کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی بمباری میں 167 فلسطینی شہید اور 300 افراد زخمی ہوئے۔

    اسرائیلی فورسز نے جنین شہر کا محاصرہ کر لیا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی باشندے خوراک، پانی، بجلی اور انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اتوار کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم شروع ہونے والی ہے، جب کہ امدادی گروپوں نے خدشات ظاہر کے ہیں کہ اسرائیل کے جاری حملوں کی وجہ سے ان کی کارروائیوں میں رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 70 فلسطینی شہید، الاقصیٰ اسپتال کا علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری

    غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 70 فلسطینی شہید، الاقصیٰ اسپتال کا علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری

    غزہ میں اسرائیل کی بربریت جاری ہے، صہیونی فوج نے چوبیس گھنٹوں میں وسطی غزہ میں بمباری کر کے مزید 70 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 212 افراد زخمی ہو گئے ہیں، اسرائیلی حملوں میں اب تک 40 ہزار 405 فلسطینی شہید اور 93 ہزار 468 زخمی ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ عربی کی تازہ ترین اطلاع کے مطابق نصیرات پناہ گزین کیمپ کے شمال میں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے والے اسکول ’’العز بن عبدالسلام ‘‘ پر اسرائیلی حملے میں متعدد شہری مارے گئے ہیں۔ وفا نیوز ایجنسی نے بھی اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیل نے شمالی غزہ میں الاقصیٰ اسپتال کے اطراف کے علاقے کو خالی کرنے کے نئے احکامات جاری کر دیے ہیں، فلسطینی بار بار بے گھری کے عذاب سے گزر رہے ہیں، اسرائیل نے ان کی زندگیوں کو دنیا کا ایک بے مثال المیہ بنا دیا ہے۔ اتوار کے روز الاقصی شہدا اسپتال سے انخلا کرنے والے ایک فلسطینی اسماعیل عبدالرحمٰن صیام نے بتایا کہ انھیں اپنی زخمی بھانجی ویام کو وہیل چیئر پر دھکیل کر لے جانا پڑتا ہے اور وہ شدید بے بسی محسوس کرتے ہیں۔

    ایک اور فلسطینی راسم العتاب نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ نہیں جانتا کہ آنے والے دنوں میں وہ اور اس کا بیمار بیٹا کہاں سوئیں گے۔ ’’سڑک پر! تصور کریں، میں اپنے 6 بچوں کے ساتھ سڑکوں پر ہوں۔‘‘ انھوں نے بتایا ’’ہم چار بار شمالی غزہ سے، خان یونس سے، دیر البلح سے بے گھر ہوئے، ہمارا کوئی پرسان حال نہیں، لوگ ایک عام زندگی گزارنا چاہتے ہیں، لوگ پیسے کی تلاش میں ہیں، اور اس کی بجائے وہ سڑکوں پر مر جاتے ہیں۔‘‘

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    دوسری جانب مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات بغیر معاہدے کے ختم ہو گئے ہیں، مصری سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل نے قاہرہ میں سمجھوتے کی تجاویز کو ٹھکرا دیا۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل نے اتوار کو قاہرہ میں ہونے والے جنگ بندی مذاکرات میں ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز پر سمجھوتہ کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

  • اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی واضح اور نپی تلی ہوگی: ایران

    اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی واضح اور نپی تلی ہوگی: ایران

    تہران: ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اس کی جوابی کارروائی ’واضح اور نپی تلی‘ ہوگی۔

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بار پھر عہد کیا ہے کہ ان کا ملک تہران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا جواب دے گا۔

    انھوں نے X پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’’تہران میں اسرائیلی دہشت گردانہ حملے پر ایران کی طرف سے جواب دیا جانا قطعی ہے، اور یہ جواب بالکل نپا تلا اور اچھی طرح سے منصوبہ بند ہوگا۔‘‘

    عراقچی نے مزید لکھا: ’’ہمیں کشیدگی کا کوئی خوف نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ہم اسرائیل کے برعکس کشیدگی بالکل نہیں چاہتے۔‘‘ ایرانی وزیر نے کہا کہ انھوں نے یہ تبصرہ اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت میں کیا۔

    کیا ایران امریکا کے ساتھ تعلقات بدلنے جا رہا ہے؟ ایرانی وزیر خارجہ کا حیران کن بیان

    واضح رہے کہ دو دن قبل ایران کے نئی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان تناؤ اور دشمنی کو سنبھالنا ہوگا، تاکہ ایران پر دباؤ کم ہو اور سخت پابندیاں ختم کرنے میں مدد مل سکے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ایران کی خارجہ پالیسی ہے کہ دشمنی کو ختم کر کے عوام پر اس کا دباؤ کم کیا جائے، انھوں نے مزید کہا خارجہ پالیسی میں ہمسایہ ممالک، افریقی ممالک، روس اور چین سمیت دیگر ملکوں کو ترجیح دی جائے گی۔

    یورپی ملکوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی ممالک صرف اس وقت ترجیح بنیں گے جب وہ اپنی غلط اور مخالفانہ پالیسیوں سے دست بردار ہوں گے۔

  • حزب اللہ اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر میزائل حملے شروع کر دیے

    حزب اللہ اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر میزائل حملے شروع کر دیے

    مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، لبنان کی حزب اللہ اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر خوف ناک میزائل حملے شروع کر دیے ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے پورے جنوبی لبنان میں ’’شدید‘‘ فضائی حملے شروع کر دیے ہیں، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے ان حملوں کا مقصد حزب اللہ کے ’خطرے‘ کو ختم کرنا ہے۔

    اسرائیلی حملوں کے فوراً بعد حزب اللہ کی جانب سے 320 راکٹ داغے گئے جس میں 11 اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا، حزب اللہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ یہ ڈرون اور راکٹ حملہ گزشتہ ماہ بیروت میں کمانڈر کی موت کا ردعمل تھا، ترجمان حزب اللہ نے کہا کہ اسرائیل پر حملے کا پہلا مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے حملے کے دوران کم از کم ایک خاتون معمولی سی زخمی ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے آئندہ دو روز کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی، وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے ملک میں ’’ہنگامی صورت حال‘‘ کا اعلان کیا۔ تل ابیب کے بین گوریان ایئرپورٹ نے عارضی طور پر فلائٹ آپریشن معطل کیا۔

    تصویر: شمالی اسرائیل میں اسرائیلی فورسز نے حزب اللہ کے ڈرون کو تباہ کر دیا

    لبنان پر حملے کے اعلان سے قبل اسرائیلی فوج نے صبح سویرے شمالی اسرائیل اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں شہریوں کے لیے مختلف پابندیوں کا اعلان کیا، ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج کی ہوم فرنٹ کمانڈ نے لبنان کی سرحد کے قریب ساحلوں کو بند کر دیا اور بیرونی اجتماعات کو 30 افراد تک اور انڈور اجتماعات کو 300 تک محدود کر دیا۔ تعلیمی سرگرمیاں اور کام کی جگہیں کھلی رکھنے پر بھی یہ شرط عائد کی گئی کہ قریب میں مناسب پناہ گاہ ضرور موجود ہو۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے تقریباً 100 لڑاکا طیاروں نے آج صبح جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ہزاروں راکٹ لانچروں کو تباہ کر دیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لانچروں کا ہدف شمالی اسرائیل اور کچھ کا ہدف وسطی اسرائیل کی طرف تھا، 40 سے زیادہ لانچ سائٹس پر حملہ کیا گیا۔

    لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان کے قصبے خیام میں ایک کار پر اسرائیلی حملے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ این این اے اور المیادین ٹی وی نے کئی مقامات پر تازہ اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی، جن میں زیبقین، یاتر، وادی شیبہ، نباتیہ کے دیہات، برکلب کے علاقے، کفر قلعہ، الما الشعب اور میس الجبل شامل ہیں۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کر دی

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کر دی

    غزہ: اسرائیل ایک طرف غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہا ہے، دوسری طرف وحشیانہ بمباری کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کی ہے۔

    غزہ کی پٹی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 12 غزہ سٹی کے ایک اسکول اور 9 دیر البلح کے ایک پرہجوم بازار والے علاقے میں مارے گئے۔

    اسرائیلی بربریت اور دہشت گردی میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار 173 ہو گئی ہے، اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 92 ہزار 857 ہو گئی، جب کہ متعدد لاپتا ہیں۔

    شہادتیں جبالیہ، دیر البلح، رفح اور خان یونس پر اسرائیلی فورسز کے حملے میں ہوئی ہیں، الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے علاقے تل عز الزاطر میں اسرائیلی فورسز کی ایک رہائشی عمارت پر بمباری میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فورسز نے جنوبی شہر رفح اور قریبی علاقے خان یونس میں بھی حماد محلے میں عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا۔ وسطی دیر البلح کے مشرقی حصوں پر بھی وحشیانہ گولہ باری کی گئی۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    ادھر مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیل اور مصر کا دورہ کر کے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دوحہ پہنچے اور قطری وزیر اعظم سے ملاقات کی، انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران انھیں امریکا کے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی سے متعلق آگاہ کیا، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد تین مراحل میں ہوگا، جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    تاہم حماس نے معاہدے کی شرائط مسترد کر دی ہیں اور کہا ہے کہ امریکا نے نیتن یاہو کی خواہش کے مطابق نئی شرائط رکھ دی ہیں، جب کہ انھیں پرانی امریکی تجاویز پر عمل درآمد کرانا چاہیے۔ فلسطینی حکام نے بھی امریکا کو غزہ میں قتل عام کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔