Tag: Israel

  • اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    غزہ: اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان نازک جنگ بندی جاری ہے، حماس اور فلسطینی جہاد نے آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس میں بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دیں۔

    جن یرغمالیوں کی لاشیں ہیں ان میں ایک ماں اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں، شیری بیباس اور اس کے دو بچے ایریل اور کفیر۔ سات اکتوبر کو یرغمالی بننے والوں میں کفیر سب سے چھوٹا تھا۔ چوتھے یرغمالی کی شناخت عبید لِفشز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر یرغمال بنتے وقت 83 برس تھی۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں/باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔

    غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خواتین اور بچے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں یا غزہ میں لڑائی میں ملوث نہیں تھے، جس کی وجہ سے ایکٹوسٹس اسرائیل پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے انھیں ’’سودے بازی کے چپس‘‘ کے طور پر پکڑا ہے۔

    رہائی پانے والوں میں تقریباً 600 وہ فلسطینی قیدی اور نظر بند شامل ہیں، جن میں 445 کا تعلق غزہ سے ہے اور 48 اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک ان کے نام شائع نہیں کیے ہیں۔

  • غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعی ذہانت والے آلات نے کس طرح غزہ کے طلبہ کو جنگجو بتا کر موت کے حوالے کیا؟ امریکی نیوز ایجنسی نے ایک دل دہلا دینے والی رپورٹ اس کی تفصیل دے دی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیک کمپنیوں نے اسرائیلی فوج کو ایسی AI اور کمپیوٹنگ سروسز فراہم کیں، جس کی مدد سے اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں مبینہ جنگجوؤں کا سراغ لگانے اور ان کو مارنے میں بڑی تیزی دکھائی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اے آئی آلات نے غزہ کے طلبہ کو جنگجو کے طور پر غلط شناخت کیا، اور شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ یہ آلات معصوم لوگوں کی ہلاکتوں میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج مشتبہ گفتگو یا رویے کا پتا لگانے اور دشمنوں کی نقل و حرکت کو جاننے کے لیے انٹیلیجنس کے وسیع ذخیرے، پکڑے گئے پیغامات اور سرویلنس کو چھاننے کے لیے AI کا استعمال کرتی ہے۔ اور 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد تو اسرائیلی فوج کی جانب سے مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعاتی ذہانت کے ٹولز کا استعمال میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔

    مذکورہ اے آئی ٹولز میں Microsoft Azure اور Open AI’s Whisper شامل ہیں، تاہم اے پی کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جس طرح سے یہ AI سسٹم اہداف کو منتخب کرتا ہے، وہ غلط بھی ہو سکتا ہے، اور ناقص ڈیٹا یا غلط الگورتھم کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

    اسرائیلی یرغمالیوں کی ذلت آمیز پریڈ پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی شدید تنقید

    ایک کیس میں ایک اسرائیلی انٹیلیجنس افسر نے انکشاف کیا کہ فوج کے اہداف کے نظام نے ہائی اسکول کے طلبہ کی فہرست کو ممکنہ جنگجو کے طور پر غلط شناخت کیا۔ انھوں نے کہا کہ عربی میں ’’حتمی‘‘ (فائنل) کے عنوان سے متعدد لوگوں کے پروفائلز سے منسلک ایک ایکسل اسپریڈشیٹ میں غزہ کے ایک علاقے کے کم از کم 1,000 طلبہ کے نام بھی دیے گئے تھے جو دراصل امتحانی فہرست میں شامل تھے۔

    انٹیلیجنس افسر نے کہا کہ اگر اس نے غلطی نہ پکڑی ہوتی تو ان فلسطینیوں کو غلط طریقے سے نشان زد کر دیا جاتا اور انھیں نشانہ بنا دیا جاتا، افسر نے اے پی کو بتایا کہ وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ دیگر افسران پر، جن میں سے کچھ ابھی محض 20 سال سے کم ہیں، AI کی مدد سے تیزی سے اہداف تلاش کرنے کا دباؤ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ تباہ کن فیصلہ کر لیتے ہیں۔

  • اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کرنا شروع کر دیے

    اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کرنا شروع کر دیے

    غزہ: حماس کی جانب سے مزید 3 یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کرنا شروع کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق آج قیدیوں کے چھٹے تبادلے کے نتیجے میں اسرائیل کی قید سے 369 فلسطینیوں کو رہا ہونا ہے، جس کا آغاز ہو گیا ہے، اور فلسطینی قیدیوں کا پہلا گروپ خان یونس پہنچ گیا ہے۔

    فلسطینیوں قیدیوں کی بس مغربی کنارے پہنچی تو لوگ خوشی سے نہال ہو گئے، لوگوں نے اپنے پیاروں کو کندھوں پر اٹھا لیا۔ آج رہا ہونے والے فلسطینیوں میں عمرقید کے 36 اور 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 330 قیدی شامل ہوں گے۔

    اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے چند فلسطینیوں کی حالت ٹھیک نہیں تھی، فلسطینی ہلال احمر کے طبی عملے نے رہائی پانے والے 4 قیدیوں کو فوری طور پر ان کی صحت کی سنگینی کے پیش نظر مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک اسپتال میں منتقل کر دیا۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے اس سے قبل رہا کیے گئے بہت سے قیدیوں پر تشدد اور بھوکا رہنے کے آثار نمایاں تھے۔

    حماس نے چھٹے تبادلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

    اسرائیل کی جانب سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو ستارہ داؤدی والے نقش کی قمیضیں پہنائی گئی ہیں، اسرائیل جیل سروس نے فلسطینی قیدیوں کو ایسا لباس پہنایا جس پر عربی میں لکھا ہوا ہے ’’ہم نہ بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔‘‘ اسرائیل کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ قمیضیں خاص طور پر تیار کی گئی ہیں۔

    ادھر حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع ہوں گے۔ جب کہ حماس نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کی فلسطینیوں کی غزہ سے منتقلی کی تجویز کو مسترد کر دیا، اور کہا فلسطینی کہیں نہیں جائیں گے۔

  • اسرائیلی فورسز کی طوباس میں بمباری، قلقیلیہ میں مکان اڑا دیا

    اسرائیلی فورسز کی طوباس میں بمباری، قلقیلیہ میں مکان اڑا دیا

    اسرائیل کی فورسز نے مغربی کناے کے فلسطینی شہر طوباس میں بمباری کی ہے، جس میں 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ میں جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں قتل و غارت گری جاری ہے، صہیونی فورسز نے طوباس کے علاقے میں بمباری کی جس میں دس فلسطینی شہید ہوئے۔

    اسرائیل کی فوج نے ایک اور شہر قلقیلیہ میں بھی ایک مکان کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔ فورسز گزشتہ رات مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ میں ایک مقتول فلسطینی کے گھر کو اڑانے کی تیاری کر رہی تھیں، مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے اب اس گھر کو مسمار کر دیا ہے، جو فلسطینی شہری جمال ابو ہنیہ کا تھا۔

    اسرائیلی فورسز نے جنین سمیت تلکرم میں بھی پرتشدد کارروائیاں شروع کر دی ہیں، تلکرم میں ایک گودام کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی وزیر دفاع کی ڈھٹائی بھی برقرار ہے، انھوں نے کہ فورسز جنین میں ہی رہیں گی جب تک آپریشن مکمل نہیں ہو جاتا۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا

    دوسری جانب آج حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور ہوگا، حماس 8 یر غمالی رہا کرے گا، جس کے بدلے میں اسرائیلی فورسز 110 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا

    اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا

    غزہ میں جنگ بندی ہونے کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ پانچ تھائی شہریوں اور تین اسرائیلیوں کو جمعرات کو رہا کر دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ کل آٹھ اسیران جن میں تین اسرائیلی اور پانچ تھائی باشندے ہیں، جمعرات کو غزہ سے رہا کیے جانے والے ہیں۔

    حماس کے عہدیدار کے مطابق اسرائیل کی غزہ کو امداد کی فراہمی میں تاخیر سے یرغمالیوں کا تبادلہ متاثر ہو سکتا ہے اسرائیل غزہ کو امداد کی فراہمی میں جان بوجھ رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ خطرے میں ڈال رہا ہے۔

    واضح رہے کہ حماس اب تک 7 اسرائیلیوں کو رہا کر چکا ہے جن کے بدلے 290 فلسطینی رہا ہوئے ہیں۔ حماس کی جانب سے مزید 3 اسرائیلی قیدیوں کو آج رہا کیے جانے کا امکان ہے۔

    دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روکنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    واشنگٹن : مسافر طیارہ فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر تباہ

  • اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کو آپریشن بند کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا ہے، جب کہ امریکا نے امدادی تنظیم پر پابندی کی حمایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، نیویارک میں اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کےامدادی ادارے انروا کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔

    انروا کے سربراہ نے بتایا کہ اسرائیل انروا پر فلسطینیوں کے لیے امدادی کاموں کو بند کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے، اسرائیل نے انروا کو آپریشن بند کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دے دیا ہے، جب کہ غزہ جنگ کے دوران پہلے ہی اسرائیل انروا پر پابندی لگا چکا ہے۔

    فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی پر اسرائیلی پابندی جمعرات سے شروع ہونے والی ہے۔ اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو نقصان ہوگا، اس سے غزہ کی جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اسرائیل پہلے ہی انروا کے تمام رابطے کاٹ چکا ہے اور اب مسائل میں اضافہ کر رہا ہے، اور فلسطینیوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    اسرائیل نے شام کے اہم علاقے پر قبضہ کرلیا

    دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف انروا پر پابندی کی امریکا نے حمایت کر دی ہے، یو این میں امریکی نمائندے نے کہا انروا اسرائیلی پابندی کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے، اس لیے امریکا اسرائیل کے انروا کو بند کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔

    دریں اثنا، اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کی فلسطین شاخ نے انروا کی حمایت کر دی ہے، یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ انروا فلسطینیوں کے لیے لائف لائن ہے، یو این ایف پی اے انروا کے ساتھ ہے۔

  • اسرائیل نے اجازت دے دی، شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کا عمل شروع

    اسرائیل نے اجازت دے دی، شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کا عمل شروع

    غزہ: اسرائیل کی جانب سے اجازت ملتے ہی شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی کے تباہ حال شمال میں واپس جانے کی اجازت دے دی، جس کے بعد شمالی غزہ میں جبری بے دخل کیے گئے فلسطینیوں کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    دسیوں ہزار بے گھر فلسطینی نام نہاد نتزارم کوریڈور کو عبور کر رہے ہیں جہاں وہ ہفتے سے شمالی غزہ واپسی کے انتظار میں تھے، اسرائیل نے یرغمالی اربیل یہود کی رہائی کا معاملہ طے پانے پر آج راستہ کھول دیا ہے۔

    حماس نے بے گھر افراد کی واپسی کو فلسطینیوں کی فتح ا ور اسرائیل کی شکست قرار دیا ہے، دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی آپریشن جاری ہے، گھر گھر تلاشی کی آڑ میں صہیونی فوج نے 5 فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

    اسرائیل کا جنوبی لبنان میں واپس آنے والے شہریوں پر حملہ، 22 افراد شہید

    واضح رہے کہ فلسطینیوں کی واپسی اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے باعث ممکن ہوئی ہے، اس جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑی جانے والی اب تک کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ کو ختم کرنا ہے، اور 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں پکڑے گئے درجنوں یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے، جس سے لڑائی شروع ہوئی۔

    فلسطینیوں کی واپسی کا عمل تب شروع ہو سکا ہے جب گزشتہ روز قطر نے اعلان کیا کہ حماس نے جمعہ تک خاتون اسرائیلی یرغمالی اربیل یہود اور دو دیگر کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو صبح 7 بجے (05:00 GMT) سے پیدل الرشید اسٹریٹ اور صبح 9 بجے (07:00 GMT) سے گاڑی کے ذریعے صلاح الدین اسٹریٹ عبور کرنے کی اجازت ہوگی۔

  • شام میں اپنی موجودگی کے بارے میں اسرائیل نے بڑا بیان جاری کر دیا

    شام میں اپنی موجودگی کے بارے میں اسرائیل نے بڑا بیان جاری کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے احمد الشرع کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ اسے شام کی سرزمین کا لالچ نہیں ہے، وہاں موجودگی عارضی ہے۔

    شام میں عبوری عمل کے رہنما احمد الشرع کی جانب سے گزشتہ ہفتے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اسرائیل کو جنوب میں اپنی دراندازی بند کرنی چاہیے۔

    روس میں اسرائیلی سفیر سیمونا گالپرین نے اتوار کے روز ٹاس کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل شام میں زمینیں قبضہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتا، اسرائیلی افواج سرحدی بفر زون میں عارضی طور پر موجود ہیں۔

    سفیر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ شام کے ساتھ سرحد پر اسرائیل علاقائی پیش رفت ختم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور شام کی سرزمین پر اسرائیل کا کوئی بھی علاقائی عزم نہیں ہے۔

    ایران نے اپنے سب سے خطرناک ڈرون کو ’غزہ‘ کا نام دے دیا، ویڈیو جاری

    سفیر نے مزید وضاحت کی کہ اسرائیل بفرزون اور یو این سائٹس پر مسلح حملوں کے بعد وہاں سیکیورٹی کے لیے داخل ہوا تھا، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ایک بہت ہی محدود علاقہ ہے اور اسرائیلی فوجیں صرف عارضی طور پر وہاں موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ شام کے رہنما احمد الشرع نے کہا تھا کہ شام اسرائیل کے ساتھ مشترکہ بفر زون میں اقوام متحدہ کی افواج کے استقبال کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خطے میں اسرائیل کی پیش قدمی ایرانی ملیشیا اور حزب اللہ کی موجودگی کی وجہ سے ہوئی ہے، لیکن آج دمشق کی آزادی کے بعد ان کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل بفر زون پر پیش قدمی کے لیے حیلے بہانے استعمال کر رہا ہے اور اسے پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔

  • ٹرمپ نے  اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دیدی

    ٹرمپ نے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دیدی

    امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دیدی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو آج ہی بم فراہم کردیئے جائیں گے، وہ طویل عرصے سے ان بموں کا انتظار کر رہے تھے۔

    صدر ٹرمپ سے صحافیوں نے سوال کیا کہ اسرائیل کو بم فراہمی پر عائد پابندی کیوں ختم کی جارہی ہے؟ جس پر اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ خریدے ہیں اس لیے پابندی ہٹائی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی کو روک دیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ سے حمایت کرنے پر تشکر کا اظہار کیا ہے، سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اسرائیلی دفاع کے لیے حمایت پر صدر ٹرمپ آپ کا شکریہ۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اپنے مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری آلات دینے کا وعدہ پورا کرنے کا شکریہ۔

    دوسری جانب امریکی سینیٹر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا فلسطینیوں سے غزہ خالی کرنے کا منصوبہ ’عملی نہیں‘۔

    امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم سی این این کے ذریعے نشر ہونے والے انٹرویو کے دوران حیران تھے جہاں ان سے ٹرمپ کے اس متنازعہ بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا کہ وہ غزہ کو ”صرف صاف”کرنا چاہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کس کے بارے میں بات کر رہا ہیں یہ خیال کہ تمام فلسطینی چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں گے، میں اسے زیادہ عملی طور پر نہیں دیکھتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیا عرب دنیا فلسطینیوں کو غزہ سے باہر بھیجنے کی حمایت کرتی ہے؟ میں حیران رہوں گا اگر انہوں نے ایسا کیا۔

    گراہم جو اسرائیل کے لیے مضبوط امریکی امداد کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطینی مخالف تبصروں پر غم و غصے کا سامنا کر چکے ہیں نے یہ بھی کہا کہ ”حماس صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے” اور اس گروپ کو تباہ کر دیا جانا چاہیے۔

    فلسطینی اتھارٹی نے بھی ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا

    حماس کے ایک عہدیدار سامی ابو زہری نے امریکی صدرٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے پیشرو جو بائیڈن کے ناکام خیالات کو نہ دہرائیں۔

  • اربیل یہود کون ہے؟ اسرائیل اور حماس کے درمیان نیا جھگڑا کھڑا ہو گیا

    اربیل یہود کون ہے؟ اسرائیل اور حماس کے درمیان نیا جھگڑا کھڑا ہو گیا

    اسرائیل نے اربیل یہود نامی خاتون کی رہائی کے بہانے فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی روک دی ہے۔

    حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، یرغمالی خاتون اربیل یہود کے بہانے اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی کو روک رہا ہے، حالاں کہ تحریک نے ثالثوں کو مطلع کیا تھا کہ وہ زندہ ہے اور اس کی رہائی کے لیے تمام ضروری ضمانتیں دی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثوں (مصر، قطر اور امریکا) کی کوششوں سےطے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمال کی طرف واپسی کی شرط رکھی گئی تھی۔

    اب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اربیل یہود نامی اسرائیلی خاتون کی رہائی سے قبل فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے X پر اپنے اکاؤنٹ پر اتوار کو کہا کہ نیٹزارم کو فلسطینیوں کی نقل و حرکت کے لیے نہیں کھولا جائے گا جب تک کہ اسرائیلی شہری اربیل یہود کو آزاد نہیں کر دیا جاتا، اس وقت تک فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں کو اس وقت تک شمال کی طرف جانے کی اجازت نہیں دیں گی، جب تک مذکورہ قیدی خاتون اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جاتا۔

    اربیل یہود کون ہے جس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان نیا تنازعہ کھڑا کیا ہے؟

    اربیل یہود کی عمر 28 سال ہے اور حماس نے اسے 7 اکتوبر 2023 کو کبوتز نیر عوز سے اس کے بوائے فرینڈ ایریل کونیو کے ساتھ پکڑا تھا، جب کہ اس کا بھائی ڈولیو اسی دن مارا گیا تھا۔

    اپنی حراست سے قبل وہ ایشکول ریجنل کونسل کے گروپوٹیک ٹیکنالوجی کمپلیکس میں خلائی انسٹرکٹر کے طور پر کام کر رہی تھی، اسلامی جہاد موومنٹ جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے اسے قید کر رکھا ہے، وہ اسے سول نہیں بلکہ فوجی سمجھتی ہے۔

    حماس کے دو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وہ ’’زندہ اور اچھی صحت میں‘‘ ہے، اور قیدیوں کے تبادلے کے تیسرے بیچ کے حصے کے طور پر ’’اگلے ہفتے کو رہا کر دی جائے گی۔‘‘

    حماس کے حکام نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو 6 ہفتوں پر محیط ہے، اس کے نفاذ کے ساتویں دن جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے باشندوں کی واپسی شروع ہو جائے گی۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ اربیل یہود ایک سویلین خاتون ہے، لیکن اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ وہ فوجی ہے، اس لیے معاہدے کے تحت پہلے صرف سویلین خواتین کی واپسی ہوگی۔