Tag: Israel

  • اہلیان غزہ اور پاکستانی مذہبی گروہ

     

    بچپن سے مختلف وقتوں میں مساجد اور علماءسے سنتے آرہے ہیں کہ کشمیر میں بھارت ملوث ہے اور بھارت کو پیسے اوراسلحہ اسرائیل فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی سُنا کہ دیگر مسلمان ممالک میں ہونے والے مظالم کے پیچھے بھی کا ہاتھ ہے۔ اسرائیل ہمارا دشمن ہے ۔ مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان اسرائیل نے پہنچایا۔ وہ مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف رہا ہے۔ گویا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے پیچھے اسرائیلی یہودی کا ہاتھ ہے۔ہراُس کام کے بعد جس کا دنیا سے تعلق ہوتا کرنے کے بعد معزز مذہبی گروہ کے لوگوں سے سنتے تھے کہ یہ یہودی سازش ہے۔ پتلون، شرٹ ، ہفتہ، اتوار چھٹی گویا سب ہی یہودی سازش ہے۔

    بے چارے پاکستان کے مسلمان ان تقریروں کے باعث یہی سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ہر ظلم کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ
    ہے۔ مجھے آج بھی اچھی طرح یاد ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد اکثر رسالوں اور جہادی اخباروں میں ایک خبر نشر ہوئی اور یہی بات بارہا دفعہ ممبررسول سے بھی سُنائی دی کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے پیچھے یہودیوں کا ہاتھ ہے۔ جس روز 11 ستمبر کو یہ سانحہ ہوا اُس روز اس بلڈنگ میں کام کرنے والے تمام یہودی چھٹی پر تھے۔ پھر امریکہ نے افغانستان پر چڑہائی کردی تو اسکے بعد اِس سانحہ کو قران سے ثابت کرنے میں مصروف ہوگئے اور ممبر رسول سے قرآن مجید کو سامنے رکھتے ہوئے اسطرح کی کہانیوں کو اپنے دروس کی زینت بناتے کہ یہ واقعہ 11-09-2001 کو پیش آیا اور اسکا مطلب ہے کہ سورة التوبہ کا 9نمبر ہے 11ویں سپارے میں یہ صورت موجود ہے اور اس میں بڑی بڑی عمارتوں کے گرنے کا ذکر ہے ۔ ان کے گرنے کے بعد مسلمان کفار پر غالب آجائیں گے لیکن صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی اور افغانستان میں دوسری پراکسی وار شروع ہونے کے بعدپاکستان سے نوجوان لڑکوں کو جہاد کے لئے بھیجا گیا۔اب یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ افغانستان جنگ میں شکست کے بعد واپس جارہا ہے اور اسکی کامیابی کا سہرا اپنے سر لیا جاتاہے۔ بالکل اسی طرح عراق، شام، مصر اور تیونس میں بھی نوجوانوں کو جہاد کے نام پر بھیجا گیا ۔ ان میں سے بہت سارے بلکہ اکثر نوجوان اپنے گھروں سے بغیر اجازت سفر جہاد پر روانہ ہوگئے۔ ان میں سے کئی تو مارے گئے اور کچھ نے واپسی کر لی۔ یہی کچھ حال
    کشمیر کے حوالے سے بھی دیکھنے میں آیا ۔ تقسیم کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تلخیوں کی سب سے بڑی وجہ کشمیر ہے ۔ جو دونوں کے لئے انا کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

    اسرائیل براہ راست فلسطین کی جنگ میں ملوث ہے ۔ اہلیان غزہ پر وحشیانہ بمباری کر کے ہزاروں فلسطینوں کو
    شہید اور لاکھوں کو زخمی کر چکا ہے۔ یہ بمباری یا مظالم کل یا پرسوں نہیں بلکہ کئی برسوں سے چلے آرہے ہیں۔ جب ان تصاویر کو دیکھو تو آنکھیں نہ چاہتے ہوئے بھی اشکبار ہوجاتی ہیں۔ اسرائیل ( یہودی) اور فلسطینی مسلمانوں کے درمیان جنگ کا سبب بیت المقدس ہے ۔ جو ہر مسلمان کے لئے بہت قابل احترام جگہ ہے ۔ یہودیوں کابھی اس جگہ کے لئے یہی احترام ہے۔

    اسلامی دنیا میں اسرائیلی بمباری اور مظالم کے خلاف مذمتی بیانوں کا خیال تب ہی آتا ہے جب اسرائیل کی طرف سے جنگ بند ی کا اعلان ہوتا ہے۔
    فلسطین پر بمباری کا سلسلہ شروع ہوا تو شہر کراچی سمیت دیگر پاکستان کے شہروں کی مساجد میں ماضی کی
    طرح غزہ کے نام پر چندا اکٹھا ہونے لگا۔صرف حسب عادت فلسطینوں سے حمایت جلوس اور ریلیاں نکالی گئی ۔ جن کے لئے ماضی میں یہ کہا جاتا رہا ہے ریلیاں جلوس اور قراردادیں وہ قومیں پیش کرتی ہیں جنکے ہاتھ شل (کمزور) ہوجاتے ہیں جو اسلحہ اٹھانے کے قابل نہیں رہتے۔ میرے خیال میں
    یہ بات صرف فلسطین کے لئے ہے باقی تو ہم ہر جگہ حصہ بنتے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں ایک ریلی کا انعقاد کیا ۔ جس میں خلاف توقع قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی جو کہ لبرل جماعت مانی جاتی ہے شرکت کی اور خطاب کیا ۔ اسکے علاوہ تمام فقوں
    کے مختلف مقرروں نے اپنی تقاریر میں مسلمانوں اور اہل فلسطین کو مظلوم ، بے چارہ بے کس اور بھر پور
    کوشش کی ۔مدرسے کے طالب علموں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس ملین مارچ میں مختلف مذہبی جماعتوں کی شرکت کی نشاندہی انکے جھنڈوں سے تو ہورہی تھی لیکن پاکستان کا ایک جھنڈا موجود نہ تھا۔ اتفاق کہیہ یا قسمت 14اگست سے پرامن کراچی میں ایک بار پھر قتل و غارت گیری شروع ہوگئی جس میں
    5افراد جان کی بازی ہار گئے۔ جماعت اسلامی جس کا ماضی جہاد سے بھرا ہوا ہے اس نے اس ریلی کے بینر پر دئیے گئے اشتہار میں ایک چیز واضحلکھی کہ "ہم غزہ نہیں جاسکتے تو شارع فیصل جائینگے”.جسکو پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں کئی سوالات پیدا ہوگئے جو اگلی تحریر میں سامنے ہونگے۔

    (جاری ہے )

  • اسرئیلی جارحیت:شہید فلسطینیوں کی تعداد انیس سو سے تجاوز کرگئی

    اسرئیلی جارحیت:شہید فلسطینیوں کی تعداد انیس سو سے تجاوز کرگئی

    غزہ میں جاری صیہونی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد انیس سو سترہ ہوگئی جس میں چار سو پچاس بچے شامل ہیں۔ غزہ کی فضا ایک بار پھر اسرائیلی فوج کی بمباری سے گونج اٹھی۔

    صیہونی فوج کی پر تشدد کاروائیوں نے شہر بھر میں خوف وہراس پھیلا دیا۔اسرائیل کی تازہ کارروائیوں میں نو فلسطینی شہید ہوئے۔جس کے بعد اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد انیس سو سے تجاوز کرگئی۔

    فلسطینی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ روز صیہونی فوج نے پچاس سے زائد مقامات پر بمباری کی جس میں تین مساجد شہید ہوئیں۔اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک دس ہزار سے زائد مکانات تباہ اور پینسٹھ ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئےہیں۔ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج میں اضافہ ہورہا ہے۔

  • کوئٹہ:اسرائیلی جارحیت کیخلاف جماعتہ الدعوۃ کی احتجاجی ریلی

    کوئٹہ:اسرائیلی جارحیت کیخلاف جماعتہ الدعوۃ کی احتجاجی ریلی

    کوئٹہ :فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کیا گیا،جماعتہ الدعوۃ کی اپیل پر ملک بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کےلئے یوم احتجاج منایا گیا اور جامع مسجد تقویٰ ڈبل روڈ سے یکجہتی فلسطین کارواں ریلی نکالی گئی اور میزان چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،

    جماعت الدعوۃ کے مرکزی رہنماء انجیئنر نوید قمر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم فلسطینی مسلمانوں کو غاصب اسرائیل کے ظلم سے نجات دلانا پوری مسلم امہ پر فرض ہےفلسطینی عوام 6 دہائیوں سے قربانیاں پیش کر رہے ہیں لیکن آج تک ظلم و جبر سےمرعوب نہیں ہوئے مظاہرین نے اسرائیل پرچم نذر آتش کرتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔

  • اسرائیلی جارحیت کیخلاف برطانوی وزیرسعیدہ وارثی عہدے سے مستعفی

    اسرائیلی جارحیت کیخلاف برطانوی وزیرسعیدہ وارثی عہدے سے مستعفی

    لندن : غزہ کی صورتحال پرجہاں ایک طرف عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردارادا کررہی ہے وہیں برطانوی وزیرسعیدہ وارثی نے غیرمعمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔عالمی برادری کے بڑے بڑے رہنما غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کرنے میں ہچکچاہٹ کاشکارہیں ایسے میں پاکستانی نژاد برطانوی وزیرسعیدہ وارثی اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی ردعمل میں بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئیں۔

    برطانیہ کی بااثر وزیربرائے بین الاقوامی مذاہب اور دفترخارجہ اورکنزرویٹوپارٹی کی سابق چئیرمین پاکستانی نژاد برطانوی سعیدہ وارثی نے غزہ کے بارے میں برطانوی حکومت کی پالیسیوں پرصدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔۔ سعیدہ وارثی کا کہنا تھا استعفی دینے پرافسوس ہے لیکن وہ غزہ سے متعلق حکومت برطانیہ کی پالیسی کی حمایت نہیں کرسکتیں اس لئے استعفی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو بجھوا دیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیراحمد نےسعیدہ وارثی کےاقدام کوسراہا۔ پاکستان کے شہرگوجرخان سے تعلق رکھنے والی سعیدہ وارثی کا شماربرطانوی کابینہ کے بااثروزراءمیں ہوتا ہے اوروہ وزیراعظم کی قریبی ساتھیوں میں سمھجی جاتی ہیں۔دوہزاردس میں سعیدہ وارثی کو برطانوی کابینہ کی پہلی مسلمان خاتون وزیربننے کا اعزاز حاصل ہوا ۔ سعیدہ وارثی پاکستان اوردیگرعالمی معاملات پردوٹوک انداز میں رائے دینے کے لئے شہرت رکھتی ہیں۔

  • اسرائیلی بمباری:تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین شہید

    اسرائیلی بمباری:تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین شہید

    غزہ میں اسرائیل کے بہیمانہ حملوں میں اب تک تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین جان کی بازی ہارچکی ہیں۔ اسرائیل کا سفاک چہرہ معصوم فلسطینی بچوں کی شہادت میں دیکھا جا سکتا ہے لیکن انسانی حقوق کی دھائیاں دینے والے بے گناہ بچوں کی شہادت پر بھی خاموش تماشائی کا کردارادا کررہے ہیں۔غزہ میں پھول جیسے معصوم بچے اورننھی کلیاں اسرائیلی جارحیت کی بھینٹ چڑھنے کے بعد کھلنےسے پہلے ہی مرجھا گئیں۔

    اپنے ہنستے بستے گھروں میں خوش وخرم زندگی گزارتے اورگلیوں میں کھیلتے کودتے بچے اسرائیلی بموں کی غذا بن کر یا تو شہادت کے درجے پرفائر ہوگئے یا اسپتالوں میں زندگی اورموت کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔۔معصوم بچوں کے والدین اوررشتے داربین کرتے،اپنے بچوں کی زندگی کی دھائی دیتے،اپنے پیارے بچوں کی لاشوں سے لپٹ کررونے پرمجبورہیں۔

    غزہ کے اسپتال زخمی بچوں سے بھرے پڑے ہیں۔یہ وہ معصوم ہیں جن کو بنا کسی قصوراورجرم کے نشانہ بنایا گیا۔ اپنے بچوں کےزخموں پرمرہم رکھتی روتی بلکتی مائیں انسانی حقوق کے دعوے داروں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انہیں انصاف کب ملے گا۔

  • اسرائیلی جارحیت پرعالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے،شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز

    اسرائیلی جارحیت پرعالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے،شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز

    ریاض :غزہ میں پندرہ سو سے زائد شہادتوں کے بعد سعودی عرب کے فرمانرواں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا بیان بھی سامنے آگیا۔۔ کہتے ہیں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے۔

    ریاض میں علما کے وفد سے ملاقات میں سعودی فرمانرواں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا کہنا ہے بین االاقوامی برادری کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر خاموشی جنگی جرائم کے متراد ہے، فلسیطینیوں پر اسرائیلی حملوں کیخلاف موثر پالیسی اپنائی جائے۔

    سعودی فرمانروان کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی یلغار کو پچیس دن ہوگئے ہیں اور پندر سو سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

  • لاپاز: بولیویا نے اسرائیل کو دہشتگرد ملک قرار دے دیا

    لاپاز: بولیویا نے اسرائیل کو دہشتگرد ملک قرار دے دیا

    لاپاز: بولیویا نے غزہ میں مظالم پر اسرائیل کو دہشتگرد ملک قرا دے دیتےہوئے اس کے ساتھ چالیس سال پرانا سفری معاہد منسوخ کر دیا ۔

    بولیویا کے سوشلسٹ صدر ایووماریلس نے اسرائیل کو دہشتگرد ملک قرار دے دیا ہے، نہوں نےغزہ پر اسرائیلی مظالم کے باعث اسرائیلی شہریوں کو بغیر ویزہ بولیویا آمد کا معاہدہ بھی منسوخ کر دیا ہے ، ایوو موریلس کا کہنا تھا کہ اسرائیل عالمی قوانین، بین الاقوامی معاہدوں اورانسانی حقوق کا احترام نہیں کر رہا ہے۔

    بولیویا کی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو دہشتگردی میں ملوث ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیئے ، جسے بولیویا میں دہشتگرد ملک قرا دیا گیا ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیل سے چالیس سال قبل کئے گئے سفری معاہدے کی منسوخی کا اعلان کیا، جس کے تحت اسرائیلی شہری بولیویا آسکتے تھے، برازیل ،چلی،ایکواڈور اور پیرو نے اپنے سفارتکاروں کو اسرائیل سے واپس بلا لیا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی سفاکیت کا 24واں روز، 1364فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی سفاکیت کا 24واں روز، 1364فلسطینی شہید

    یروشلم: غزہ پراسرائیلی حملوں کاسلسلہ چوبیس ویں روز بھی جاری ہے۔اسرائیلی کی سفاکانہ کارروائیوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزارتین سوچونسٹھ ہوگئی ہے۔سلامتی کونسل نے غزہ کی صورتحال پرغورکے لئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

    نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیاں پوری شدت سے جاری ہیں اورعالمی برادری اسرائیل کی کھلی جارحیت کے خلاف بے بسی کی تصویربنی امن کی اپیلیں کرنے میں مصروف ہے۔اسرائیل کا جنگی جنون اسکولوں،اسپتالوں، امدادی کیمپوں کونشانہ بنانے کے باوجود کم ہونے کا نام نہیں لے رہا اورنام نہاد جنگ بندی کا اعلان کرنے کے بعد بھی اسرائیل غزہ کے گلی کوچوں اوربازاروں پربموں کی بارش کرنے میں مصروف ہے۔

    غزہ کے بازارپراسرائیلی حملے میں سولہ افراد شہید اورڈیڑھ سو سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ بدھ کےروزاسرائیلی حملوں میں ایک سو سے زیادہ فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔اسرائیل نے مزید سولہ ہزارریزرو فوجیوں کو طلب کرلیا ہے جس کے بعد غزہ حملوں میں حصہ لینے والے اسرائیلی ریزروفوجیوں کی تعداد چھیاسی ہزارہوگئی ہے۔حماس کی جوابی کارروائیوں میں اب تک تین شہریوں سمیت چھپن اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں۔

  • غیرت ایمانی اور آج کےفرعون

    ویسے تو انٹرنیٹ اسرائیلیوں کے مظالم کی تصاویر اور ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے جن کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہےاپنی بے بسی پر شرم بھی آتی ہے اور ندامت بھی ہوتی ہے- ان مظالم پر خاموشی پر الله تعالی کو جواب دہی کا خیال بھی آتا ہے جو وجود پر لرزہ طاری کردیتا ہے۔

    مگر ان سب میں ایک ویڈیو سب سے الگ تھی جب شدت غم میں چلا کر دیکھی تو ایک نازک سی معصوم سی فلسطینی بچی جس کی عمرغالباً دس سال ہوگی فضا میں مکا لہراۓ اسرائیلی فوجی سے احتجاج کررہی تھی اور وہ بزدل سر جھکاۓ کھڑا تھا۔

    وہ منظر میری زندگی کا سب سے انوکھا منظر تھا میں بچی کی ہمت اور شجاعت دیکھ کر حیران تھا۔ میں نہیں جانتا یہ اس بچی کا جذبہ ایمانی تھا یا اسکے اندر چھپا وە درد تھا جس کی وجہ اپنوں کی جدائی اور امت مسلمہ کی بے وفائی تھی۔

    اس چھوٹی سی شہزادی کے تو ابھی کھیلنے کے دن تھے مگر حالات کی گردش اور دکھوں نے اسے وە پتھر بنا دیا جو اوپر سے بہت مضبوط نظرآتا ہے مگر ہتھوڑے کا ایک وار اسے ریزہ ریزہ کر دیتا ہے۔ اس بچی کی قوت ایمانی نے مجھے دکھایا سچا اور پکامسلمان کمزور بدن رکھنے کے باوجود کتنا مظبوط ہوتا ہے اور کافر جدید -اسلحہ رکھنے کے باوجود بے انتہا بذدل ہوتا ہے

    :الله تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا

    "یہ سب جمع ہو کربھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑ سکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر) یا دیواروں کی اوٹ میں (مستور ہو کر) ان کا آپس میں بڑا رعب ہے۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکھٹے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں یہ اس لئے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں”

    [القرآن 59:14]

    یہی وجہ ہے کفر ہمیشہ چھپ کر وار کرتا ہے، یہ لوگ فضائی کاروائی یا پیچھے سے حملہ کرتے ہیں۔ یہ ہر بات جانتے ہیں مگر مکروفریب انکی شخصیت کا حصہ ہے۔ یہ جانتے ہیں بہت جلد یہ ذلیل و رسوا ہوجائیں گےلہذا اس وقت کی آمد سے قبل ہی یہ مسلمانوں پر زیادە سے زیادە وار کرنا چاہتے ہیں۔

    اس بچی کی ہمت اور غیرت مسلمان حکمرانوں سمیت ہم سب بزدلوں کے منہ پر تماچہ ہے۔ آج اگرنہیں بولیں گے تو دشمن ہمارے بچوں، بھائیوں اور بچیوں کا خون بہاتا رہے گا۔

    :نواسہ رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم، جگر گوشہ علی و بتولؓ حضرت امام حسینؓ کا قول مبارک ہے

    "ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے اتنی ہی زیادە قربانی دینا پڑے گی”

    کاش اہل عرب پہلے دن سے ہی اسرائیل کا وجود برداشت نہ کرتے۔ جب یہودی فلسطین میں آباد ہورہے تھے تو اہل عرب عیاشیوں میں مصروف تھے۔ اگر کوئی بیدار تھے بھی تو دشمن کے ایجینٹ اور منافق تھے۔ یہودیوں کی آباد کاری بھی چنداسلامی ممالک کی مرضی اور منشا سے ہوئی جن کے بدلے انہوں نے اپنے تحفظ کی ذمہ داری امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو سونپ دیں۔ ان مسلمان ممالک کے اندھے حکمرانوں سے کوئی اتنا تو پوچھتا: ارے عقل سے خالی حکمرانوں کیا آج تک کفار تمہاری مدد کو آۓ؟ یہ کل بھی تمہارے دشمن تھے آج بھی ہیں۔ اور ہمیشہ رہیں گے۔

    اس ویڈیو کو دیکھ کر میرے دل میں ایک حسرت نے سر اٹھایا کہ”کاش یہ بچی ہماری حکمران ہوتی جسکے ننے سے بدن میں جذبہ ایمانی تھااور وە بے خوف تھی۔”

    اسرائیل اور امریکہ آج کے فرعون ہیں اور تمام مسلمان حکمران انکے چیلے اور بزدل غلام ہیں۔ ان بزدلوں سے کہہ دو موت کا وقت متعین ہے۔ لہذا ڈرنا چھوڑو دشمن کی ۔آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرو اور سر اٹھاکر جینا سیکھو ورنہ غلامی کے طوق ڈال کر یوں ہی ذلیل و رسوا هوتے رہو گے

  • اسرائیل کے غزہ پر تازہ حملے، تین فلسطینی شہید

    اسرائیل کے غزہ پر تازہ حملے، تین فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیل نےجنگ بندی ختم کرتے ہوئے ایک بار پھرغزہ پر فضائی،بحری اور زمینی حملے شروع کردئے ہیں۔

    خون کی پیاسی اسرائیلی فوج چوبیس گھنٹے بھی جنگ بندی پرعمل درآمد نہ کر سکی اور فلسطین پر راکٹ حملے داغنے شروع کردئیے ہیں، اسرائیلی فوج کے تازہ حملے میں تین فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بیس روز میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی۔ اسرائیل نے حماس پر راکٹ فائرکرنے کا الزام لگایا اور جنگ بندی ختم کرتے ہوئے اورغزہ پر فضائی،بحری اورزمینی کاروائی کرنے کا اعلان کردیا۔

    اقوامِ متحدہ نے غزہ پر حملے روکنے کیلئے اسرائیل سے جنگ بندی میں چوبیس گھنٹے کی توسیع کر نے کی اپیل کی گئی تھی۔