Tag: Israel

  • اسرائیل کا جنوبی لبنان سے فوج نہ نکالنے کا فیصلہ

    اسرائیل کا جنوبی لبنان سے فوج نہ نکالنے کا فیصلہ

    اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی متعدد بار خلاف ورزیوں کے دوران جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم آفس نے معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    اسرائیلی وزیرِ اعظم آفس کے مطابق اسرائیلی فوج کا انخلا علاقے میں لبنانی فوج کی تعیناتی اور معاہدے پر عمل درآمد پر منحصر ہے۔

    معاہدے کے مطابق لبنان کے جنوبی علاقے سے پیر کی صبح 4 بجے تک حزب اللّٰہ جنگجو اور اسرائیلی فوج کا انخلا ہونا ہے اور لبنانی فوج کی تعیناتی ہونی ہے۔

    اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد پُرتشدد اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف پابندیاں اٹھا لی ہیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ نے نئے صدر کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کی تعمیل میں پُرتشدد اسرائیلی آباد کاروں اور تنظیموں پر سے پابندیاں اٹھا لی ہیں جو مقبوضہ مغربی کنارے میں بدامنی پھیلا رہے تھے۔

    دفتر برائے امور خارجہ کنٹرول (OFAC) جو کہ امریکی پابندیوں کے نظام کے انتظام کا انچارج ہے، نے تصدیق کی کہ تمام 17 افراد اور 16 تنظیمیں اب بلیک لسٹ سے آزاد ہیں اور ان کی کسی بھی قسم کا بلاک شدہ جائیداد یا اثاثے بحال ہو گئے ہیں۔

    یہ پابندیاں فروری 2024 میں صدر جو بائیڈن کے دستخط کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کی بنیاد پر لگائی گئی تھیں، جس میں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے پرتشدد حملوں میں شدت آتی ہے جنہیں ریاست کی حمایت حاصل ہے۔

    بائیڈن کے اقدامات نے امریکی محکمہ خارجہ اور خزانہ کے لیے کئی انتہائی دائیں بازو کے افراد اور گروہوں کو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے ارتکاب کا الزام عائد کرنے کی منظوری دینے کی راہ ہموار کی، ان کے امریکی اثاثے منجمد کر دیے اور پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

    ترکیہ کے امدادی ٹرک غزہ پہنچنا شروع

    جیسا کہ دنیا کی زیادہ تر توجہ غزہ کی جنگ پر مرکوز ہے، مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد اور مقبوضہ علاقے میں زمینوں پر قبضوں نے اسرائیل کے کچھ مغربی اتحادیوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

  • حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    اسرائیلی فوج کے استعفیٰ دے کر جانے والے سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فوج نے حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ ہرزی ہیلوی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج نے 15 ماہ کے زیادہ عرصے میں، غزہ کی پٹی میں چھڑنے والی جنگ کے دوران حماس تنظیم کے تقریباً 20 ہزار عناصر کو موت کی نیند سلا دیا۔

    ہیلوی نے یہ بات منگل کے روز اپنے استعفے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ٹی وی پر خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کے عسکری ونگ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اسرائیل نے تنظیم کی سینئر قیادت اور تقریباً بیس ہزار ارکان کو ختم کر دیا۔

    اس سے قبل ہیلوی نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے باور کرایا تھا کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو فوج اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر بڑے حملے کی جانب تھا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق ہیلوی نے اپنی ذمے داریوں اور منصب سے سبک دوش ہونے کے لیے 6 مارچ کا دن مقرر کیا ہے۔

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    انھوں نے کہا حماس تنظیم کی زیادہ تر قیادت ماری گئی ہے، جس میں اس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ ساتھ اس کے عسکری ونگ کی اعلیٰ شخصیات بشمول اس کے سربراہ محمد دایف بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا لبنان کی حزب اللہ تحریک کے خلاف آپریشن کے دوران بھی آئی ڈی ایف نے اس کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت تقریباً 4000 ارکان کو ہلاک کیا ہے، آئی ڈی ایف نے مغربی کنارے میں اپنے چھاپوں کے دوران 794 فلسطینی بنیاد پرستوں کو بھی ختم کیا۔

  • اسرائیل باز نہ آیا، مغربی کنارے میں مزید 9 فلسطینی شہید

    اسرائیل باز نہ آیا، مغربی کنارے میں مزید 9 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے باوجود بربریت کا سلسلہ جاری ہے، غزہ میں حملے روکتے ہی مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجی آپریشن کے نام پر 9 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین شہر میں فوجی آپریشن کیا جس میں 9 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی املاک پر حملوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ جنین کو عسکریت پسندوں کی نئی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔

    دوسری جانب حماس کے مغربی کنارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے لڑائی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس کے رہنما، ظہیر جبرین کا کہنا ہے کہ گروپ ”مغربی کنارے میں نیتن یاہو کو شکست دے گا جیسا کہ ہم نے انہیں غزہ میں شکست دی تھی“۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں اس لیے ان کی حکمرانی جاری ہے فلسطینی عوام غزہ میں متحد ہیں، فلسطینی عوام مزاحمت اور قربانی دینے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور ان کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

    تل ابیب کی شاہراہ پر خنجر کے وار سے 4 افراد شدید زخمی

    رہنما نے کہا کہ فلسطینی اتحاد وہ چٹان ہے جس پر اسرائیلی قبضے کو پاش پاش کر دیا جائے گانیتن یاہو کا واحد مقصد اپنی حکمرانی کو جاری رکھنے کے لیے قتل اور تخریب کاری ہے فلسطینی قبضے کے خلاف مزاحمت کریں گے چاہے ہمارے پاس پتھر ہی کیوں نہ ہوں۔

  • غزہ کی تباہی کے ذمہ دار اسرائیلی وزرا نے استعفے دے دیے

    غزہ کی تباہی کے ذمہ دار اسرائیلی وزرا نے استعفے دے دیے

    تل ابیب: غزہ کی تباہی کے لیے وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے والے اسرائیل کے 3 انتہا پسند وزرا نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر استعفے دے دیے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے استعفیٰ جمع کرا دیا ہے، بین گویر نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفیٰ پیش کیا۔

    اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر بین گویر کے ساتھ ساتھ ان کی قوم پرست مذہبی جماعت کے 2 دیگر وزرا نے جنگ بندی معاہدے پر نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    تاہم حیران کن امر یہ ہے کہ نیشنل یونین پارٹی کے انتہاپسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ نے حکومت نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بین گویر کی پارٹی ’اوٹزما یہودیت‘ اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں رہی ہے، تاہم اس نے کہا ہے کہ وہ حکومت گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    واضح رہے کہ بین گویر اور بیزلیل سموٹرچ ہمیشہ غزہ جنگ بندی کے مخالف رہے ہیں، غزہ کو مکمل طور پر تباہ کیے جانے کے بعد بھی ان کا خیال ہے کہ جنگ کے مقاصد پورے نہیں ہوئے، الجزیرہ کے مطابق یہ وہ لوگ ہیں جن کا نظریہ ہے کہ غزہ پر دوبارہ قبضہ، اسرائیلیوں کی آباد کاری اور مقبوضہ مغربی کنارے کا الحاق ہو۔

    الجزیرہ کے مطابق ان دونوں انتہاپسند صہیونی وزرا کے دباؤ کی وجہ سے نیتن یاہو نے پچھلے 15 مہینوں سے غزہ جنگ بندی معاہدے کو پیچھے دھکیلا ہے، یہ دونوں شروع ہی سے مستعفی ہونے کی دھمکیاں دیتے آ رہے ہیں۔ اب بین گویر نے کہا ہے کہ اگر پہلے مرحلے کے بعد جنگ میں اسرائیل کی واپسی ہوئی تو وہ دوبارہ حکومتی اتحاد میں شامل ہو جائیں گے۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے آخرکار 3 گھنٹے کی پریشان کن تاخیر کے بعد مکمل طور پر تباہ شدہ شہر غزہ میں جنگ بندی عمل میں آ گئی ہے۔

    فریقین میں غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، حماس 3 اسرائیلی یرغمال خواتین، اور اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ میں قید 4 دیگر زندہ خواتین یرغمالیوں کو اگلے 7 دنوں میں رہا کیا جائے گا۔ 6 ہفتے کے ابتدائی جنگ بندی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔

    اس معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی، 50 ایندھن لے جانے والے، 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جہاں عام شہریوں کے لیے حالات خاصے سخت ہیں۔

    نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا

    حماس کی جانب سے چوبیس گھنٹے قبل تین یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی جانی تھی لیکن بہ قول تنظیم تکنیکی وجوہ پر وہ بروقت یہ فہرست فراہم نہیں کر سکے، جس کی وجہ سے نیتن یاہو نے فوج کو جنگ بندی پر عمل درآمد سے روک دیا تھا، جس کے باعث آج بھی غزہ میں شہریوں پر وحشیانہ بمباری کی گئی، جس میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    اب اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے نام اسرائیل کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اسرائیل نے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ فہرست 3 ناموں پر مشتمل ہے، جو کہ خواتین ہیں، اور ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام یہ ہیں: 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورن شتنبر خیر۔

    فہرست فراہمی کا طریقہ کار یہ ہے کہ حماس ثالثی کرنے والے قطر کو مطلع کرتی ہے، اور پھر قطر اسرائیل کو آگاہ کر دیتا ہے، حماس نے اسی طرح یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور کہا ہے کہ تاخیر تکنیکی وجوہ کے باعث ہوئی۔

  • اسرائیلی فوج یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کیا تیاریاں کر رہی ہے؟

    اسرائیلی فوج یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کیا تیاریاں کر رہی ہے؟

    اسرائیل نے غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

    سوشل میڈیا ویب سائٹ X پر ایک پوسٹ میں آئی ڈی ایف نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں طے پانے والی جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تیاری کر رہی ہے۔

    اسرائیلی فوج نے اپنی تیاریوں کے حوالے سے کہا کہ اس کا تعلق یرغمالیوں سے اس طرح ہے کہ انھیں ماحول میں جذب کرنے میں مدد دی جائے گی، اور اس کے لیے انھیں جسمانی اور ذہنی طور پر مناسب ماحول فراہم کیا جائے گا۔

    اسرائیل کی فوج نے مزید کہا کہ ریاست اسرائیل کے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھا جائے گا۔

    ادھر حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، حماس نے اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں گروپ نے کہا کہ ’’حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا طریقہ کار اس بات پر منحصر ہے کہ اسرائیل کتنے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر راضی ہے۔

    غزہ جنگ بندی کل کس وقت سے شروع ہوگی؟ قطری ترجمان نے بتا دیا

    حماس نے کہا کہ ہر مرحلے پر رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرست ہر تبادلے کے دن سے ایک دن پہلے جاری کی جائے گی۔ واضح رہے کہ 3 مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 1,000 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ متوقع ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت کم از کم 122 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

  • غزہ پر 15 ماہ کے دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا

    غزہ پر 15 ماہ کے دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 15 ماہ اور ایک ہفتے تک خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری رہا، اس دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 47 ہزار فلسطینیوں کی نسل کشی کی اس دوران لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق تباہ شدہ شہروں کی عمارتوں اور گھروں کے ملبے سے ہزاروں لاپتہ فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا اندیشہ ہے۔

    اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں تباہ ہونے والے غزہ سے ملبہ ہٹانے میں دس سال سے زائد کا وقت لگنے کا امکان ہے۔ نقل مکانی پر مجبور کیے گئے بیس لاکھ فلسطینی اجڑے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔

    حماس کے مطابق جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی بے مثال قربانیوں کے باعث ممکن ہوا ہے، یہ غزہ میں 15 ماہ سے جاری دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے۔

    واضح رہے کہ قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے، قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا گیا، غزہ میں جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی، معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی اسیران کی رہائی اور غزہ کے لیے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا، جنگ بندی معاہدہ ایک آغاز ہے، معاہدہ وسیع سفارتی کوششوں کے بعد ہوا۔

    یمن کے حوثیوں نے بھی بڑا اعلان کردیا

    قطری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اب ثالثوں اور عالمی برادری کو دیرپا امن کے لیے کام کرنا چاہیے، قطر اور مصر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

     حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدے سے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی۔

    فائر بندی معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہونے کا امکان ہے، معاہدے کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں حماس 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔

    اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    فائر بندی معاہدے کے تحت شمالی غزہ کے رہائشیوں کی واپسی ممکن ہوگی، معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بھاری امداد کا داخلہ ہوسکے گا۔

    حماس میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لوگ فائر بندی کے باضابطہ آغاز تک اپنی جگہ موجود رہیں۔

    حماس نے بھی جنگ بندی اور تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی دہے۔

     نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کے لیے ایک معاہدہ کیا گیا ہے، اسرائیلی قیدیوں کو جلد رہا کردیا جائے گا۔

    نیتن یاہو کی بھی جنگ بندی معاہدے پر رضامندی

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان پر اندرونی طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ہے،۔

    اسرائیلی فوج غزہ میں 700 میٹر پیچھے ہٹ جائے گی

    غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا، معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ میں 700 میٹر پیچھے ہٹ جائے گی۔

    اسرائیل2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں 250 عمر قید کاٹ رہے ہیں، معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس 33 اسرائیلی اسیران کو رہا کرے گا۔

    اسرائیل غزہ میں زخمیوں کو علاج کے لیے جانے اور امداد کی اجازت دے گا، اسرائیل پہلے مرحلے کے آغاز کے 7 دن بعد مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھولے گا، اسرائیلی افواج غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد سے پیچھے ہٹنا شروع کردیں گی۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج فلاڈ یلفی کوریڈور کو خالی کرے گی۔

    فلسطینیوں کا آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    دوسری جانب جنگ کے خاتمے کی امید پر وسطی غزہ میں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے، فلسطینیوں نے آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔

     

  • قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر بائیڈن کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا، وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے اس عمل کو تیز کرنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ’’بہت قریب‘‘ ہیں۔

    دریں اثنا، امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد 20 جنوری تک معاہدہ نہ ہوا، تو غزہ میں مزید خوں ریزی ہوگی، امریکا کے نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ٹرمپ ’اسرائیلیوں کو حماس اور اس کی قیادت کی آخری باقیات کو ختم کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔‘

    ’اسرائیل کی تاحیات حمایت پر جوبائیڈن کا شکریہ‘

    ادھر حماس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے کی تکمیل کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل سے منظوری باقی ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپ جہاد طہٰ کے ترجمان نے لندن میں قائم پین عرب نیوز آؤٹ لیٹ العربی الجدید ٹی وی کو بتایا کہ ثالثوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کے خاکے کے مسودے کو حتمی شکل دی ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت مزید 28 فلسطینی شہید کر دیے گئے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کے گزشتہ 100 دن میں 5 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، دہشت گرد صہیونی فوج کے پناہ گزین کیمپس، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے بھی جاری ہیں۔

    شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملوں میں اب تک 9 ہزار 500 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 46 ہزار 656 ہو گئی ہے، جب کہ ایک لاکھ 9660 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اسرائیلی سیاسی مبصر کا انکشاف

    اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اسرائیلی سیاسی مبصر کا انکشاف

    اسرائیل کے معروف سیاسی مبصر نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جاری مذاکرات میں اسرائیل کمزور ہو رہا ہے۔

    اسرائیلی سیاسی مبصر اوری گولڈ برگ نے الجزیرہ کو بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی ’’حقیقی امیدیں‘‘ پیدا ہو گئی ہیں، جس کا تعلق حماس کی بجائے مذاکرات میں اسرائیل کے مؤقف سے ہے۔

    انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں اسرائیل پر دباؤ ہے کہ وہ حماس کے لیے نہیں بلکہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کوئی نتیجہ فراہم کرے۔‘‘ گولڈ برگ نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے مطالبات اور مذاکرات کے حوالے سے حماسں کی پوزیشن کافی مستحکم رہی ہے۔

    سیاسی مبصر نے کہا ’’لیکن میں جو سوچتا ہوں وہ یہ ہے کہ اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اور یہ حیران کن نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کمزور پوزیشن میں ہے، اس کے پاس اپنی 15 ماہ کی نسل کشی کی جنگ میں دکھانے کے لیے بالکل کچھ نہیں ہے، اسرائیلی فوجی واقعی بے مثال تعداد میں مر رہے ہیں۔

    نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا

    گولڈ برگ نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں نیتن یاہو کو اس بات کا علم ہو گیا ہے کہ ان کے مستقبل کے ممکنہ انتخابات جیتنے کا امکان ایک ایسا وزیر اعظم بن کر دکھانا ہے جس نے جنگ کو ختم کیا اور ایک معاہدہ کیا ہو۔