Tag: Israel

  • جبالیہ میں اسرائیلی کواڈ کاپٹر نے شہریوں پر بم گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    جبالیہ میں اسرائیلی کواڈ کاپٹر نے شہریوں پر بم گرا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    غزہ کے علاقے جبالیہ میں اسرائیلی کواڈ کاپٹر نے شہریوں پر بم گرا دیا، اس واقعے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں غزہ کے علاقے جبالیہ میں شہریوں پر اسرائیلی کواڈ کاپٹر کے بم گرانے کا ہولناک منظر ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    یہ فوٹیج الجزیرہ عربی کے صحافیوں نے حاصل کی ہے، اور اس کی تصدیق بھی کی گئی ہے، اس میں ایک اسرائیلی کواڈ کاپٹر ڈرون کو شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں بچوں سمیت فرار ہونے والے شہریوں پر دھماکا خیز مواد گراتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں بم پھٹنے سے پہلے قریب آنے والے کواڈ کاپٹر کی آواز پر بچوں سمیت لوگوں کو بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اور کچھ ہی دیر ایک زوردار دھماکا سنائی دیتا ہے اور لوگ چیخنے لگتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے جبالیہ کے علاقے میں زمینی کارروائی شروع کر دی ہے اور گزشتہ 8 دن سے شمالی غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، جس سے دسیوں ہزار افراد خوراک اور پانی تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے سربراہ ڈاکٹر منیر البرش نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پٹی کے شمالی حصے کے محاصرے میں گزشتہ ہفتے کے دوران کم از کم 200 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • جنوبی لبنان میں مرکزی تجارتی بازار کی سڑک پر بمباری، یو این امن دستے کے اہلکار پر بھی فائرنگ

    جنوبی لبنان میں مرکزی تجارتی بازار کی سڑک پر بمباری، یو این امن دستے کے اہلکار پر بھی فائرنگ

    بیروت: اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان میں مرکزی تجارتی بازار کی سڑک پر بمباری کی جس میں 8 شہری زخمی ہوئے، ایک اور واقعے میں یو این امن دستے کے اہلکار پر فائرنگ کی گئی جس سے وہ زخمی ہو گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے شمال میں دو علاقوں اور دارالحکومت کے جنوب میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    اسرائیل نے ہفتے کی شام جنوبی لبنان کے ایک بڑے شہر نباتیح میں مرکزی تجارتی بازار کی سڑک پر بمباری کر دی، جس میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے، امدادی کارکن لگنے والی آگ بجھانے کی کوشش اور بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

    لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) نے بتایا کہ جمعہ کی رات جنوبی لبنان میں نامعلوم حملہ آوروں کی طرف سے گولی چلنے سے اقوام متحدہ کے ایک امن دستے کے کارکن کو زخمی کیا گیا، یہ صرف دو دنوں میں اسرائیل کی سرحد کے قریب اقوام متحدہ کا پانچواں اہلکار تھا جو زخمی ہوا۔

    حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی اڈے پر جوابی ڈرون حملہ

    غزہ کے بعد بین الاقوامی برادری لبنان میں بھی اسرائیلی بمباری روکنے میں ناکام ہو گئی ہے، لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ستمبر میں لبنان پر اسرائیل کے حملوں میں اضافے کے بعد سے کم از کم 1,645 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان ایک سال کی لڑائی میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2,255 ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا سمیت 40 ممالک نے اسرائیل سے یو این کے امدادی کارکنان پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • وسطی امریکا کے ملک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے

    وسطی امریکا کے ملک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے

    وسطی امریکا کے ملک نکاراگوا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔

    روئٹرز کے مطابق وسطی امریکی قوم نے جمعہ کو اسرائیلی حکومت کو ’’فاشسٹ‘‘ اور ’’نسل کش‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔

    نکاراگوا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ تعلقات میں دراڑ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے آئی ہے، اس اقدام کے بعد نکاراگوا بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے والے ممالک کی طویل فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

    نکاراگوا کے قومی کانگریس نے اِسی دن ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں غزہ میں اسرائیل جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر حکومت سے کارروائی کی درخواست کی تھی، حکومت نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ یہ تنازعہ پھیلتے پھیلتے اب لبنان کو بھی لپیٹ میں لے چکا ہے اور شام، یمن اور ایران کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ نکاراگوا کی نائب صدر روزاریو موریلو نے جمعہ کو اسرائیلی حکومت کو فاشسٹ اور نسل کش قرار دیا تھا۔

    لاطینی امریکی اور کیریبین اسٹڈیز کے پروفیسر اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ڈینی شا نے الجزیرہ کو بتایا کہ نکاراگوا تنہا نہیں ہے، کولمبیا، وینزویلا، بولیوین، کیوبا اور امریکا کے بہت سے دوسرے ممالک نے اسرائیلی حکومت سے تعلقات توڑ لیے ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں جو استعمار اور نوآبادیاتی نظام کو اچھی طرح جانتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔

    اسرائیل سے تعلقات توڑنے والے ممالک

    بحرین – نے نومبر میں اسرائیل سے اپنا سفیر یہ کہہ کر واپس بلا لیا تھا کہ فلسطینی کاز کی حمایت بحرین کا تاریخی مؤقف رہا ہے۔

    بیلیز – نے غزہ میں ’’فوری جنگ بندی‘‘ کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے نومبر میں سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔

    بولیویا – نے نومبر میں فلسطینی عوام کے خلاف جرائم انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیے اور اسرائیل کیے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔

    برازیل – کے صدر لولا نے مہینوں کی اسرائیلی جارحیت سے تنگ آ کر آخر کار مئی میں اپنے ملک کے سفیر کو مستقل طور پر واپس بلا لیا۔

    چاڈ – نے نومبر میں اسرائیلی بربریت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سفیر کو واپس بلایا۔

    چلی – نے اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دینے کے بعد نومبر میں اپنا سفیر واپس بلا لیا۔

    کولمبیا – کے صدر گسٹاو پیٹرو نے مئی میں نیتن یاہو انتظامیہ کو ’’نسل کش‘‘ قرار دیتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔

    ہنڈراس – نے غزہ میں پیدا ہونے والی ’’سنگین انسانی صورت حال‘‘ کی روشنی میں نومبر میں ’’مشاورت‘‘ کے لیے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

    اردن – نے نومبر میں اپنا سفیر یہ کہہ کر واپس بلا لیا کہ اسرائیل ’’بے مثال انسانی تباہی‘‘ کا ذمہ دار ہے۔

    جنوبی افریقہ – نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ تنازعہ کے سلسلے میں ’’مشاورت‘‘ کے لیے اسرائیل سے تین سفارت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔

    ترکی – نے نومبر میں غزہ میں رونما ہونے والے انسانی المیے کے پیش نظر اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

  • مکینوں کا انخلا سے انکار، اسرائیل کا امریکی تحفظ میں جبالیہ میں ’قتل عام‘

    مکینوں کا انخلا سے انکار، اسرائیل کا امریکی تحفظ میں جبالیہ میں ’قتل عام‘

    غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں صہیونی فوج کی بربریت کے مظاہرے جاری ہیں، تاہم انخلا کے احکامات ملنے کے با وجود مکینوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے اسرائیلی فوج پر شمالی غزہ کے جبالیہ علاقے میں ’’قتل عام‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے ’’امریکی تحفظ میں نہتے شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائی‘‘ کے طور پر کیے جا رہے ہیں۔

    حماس کی جانب سے ہفتے کے روز ایک بیان میں اسرائیلی کارروائیوں کو ’نازیوں کی طرف سے قتل عام‘ قرار دیا، کیوں کہ جمعہ کو رات گئے اسرائیلی فوج نے جبالیہ میں ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 22 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہوئے۔

    حماس نے کہا کہ یہ قتل عام ہمارے لوگوں کے خلاف جاری مجرمانہ نسل کشی کا تسلسل ہے، جسے امریکا کی جانب سے تحفظ حاصل ہے، اور شہریوں پر بڑھتے ہوئے یہ حملے دراصل آبادی کو اس بات کی سزا دینا ہے کہ انھوں نے نقل مکانی کو مسترد کر دیا۔

    حماس نے کہا نازی دہشت گردوں کے جرائم اب دوسرے سال میں داخل ہو گئے ہیں اور دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ یہ بدمعاش، فاشسٹ اور خوں خوار ملک ہے، جو غزہ اور لبنانی آبادی میں ہمارے لوگوں کے خلاف مزید نسل کشی کے ذریعے بدلہ لینا چاہتا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے پہلے ہی دن سے یہ اسرائیل کا منصوبہ تھا کہ غزہ سٹی سمیت شمالی غزہ کو خالی کرایا جائے، لیکن اب تک فلسطینی بالخصوص پٹی کے شمالی علاقوں میں لوگوں نے اپنا گھر بار چھوڑنے سے انکار کیا ہے۔

    اسپین کا بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ

    جبالیہ میں مسلسل آٹھویں روز سے خوں ریز آپریشن جاری ہے، اسرائیلی فورسز نے آج صبح D-5 کے علاقے سے انخلا کا ایک اور حکم جاری کیا، لیکن لوگوں نے بہت مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود وہاں سے نکلنے سے انکار کر دیا۔

    جبالیہ میں اسرائیلی فوج کی یہ پہلی زمینی کارروائی نہیں ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں مرنے کو ترجیح دیتے ہیں، کیوں کہ ان کا ماننا ہے کہ غزہ کی پٹی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، اس لیے اگر وہ وہاں سے نکل جاتے ہیں تو وہ راستے میں ہی مارے جا سکتے ہیں۔

  • اسپین کا بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ

    اسپین کا بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ

    میڈرڈ: اسپین نے بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اسپین نے بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ اسرائیل اسلحہ بین الاقوامی قانون کے خلاف غزہ میں جاری جنگ اور لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

    ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے جمعہ کے روز لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے خلاف اسرائیل کی مسلح افواج کے حملوں کی مذمت کی، اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کر دے۔

    اسرائیلی فورسز نے جمعہ کے روز جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے زیر استعمال ایک آبزرویشن پوسٹ پر فائرنگ کی تھی، جس سے دو اہلکار زخمی ہو گئے تھے، اقوام متحدہ کے ایک ذریعے نے بتایا، مسلسل تیسرے دن امن دستوں نے اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف جنگ کے دوران اپنی پوزیشنوں پر اسرائیلی فائرنگ کی اطلاع دی۔

    ہسپانوی وزارت دفاع نے جمعہ کو کہا کہ مشن کا حصہ بننے والے ہسپانوی فوجیوں میں سے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔ اسپین نے لبنان میں 650 امن فوجی تعینات کیے ہیں اور ایک ہسپانوی جنرل اس مشن کی قیادت کر رہا ہے۔

    ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے ملاقات کے بعد سانچیز نے کہا کہ اسپین نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی تھی اور باقی دنیا پر زور دیا تھا کہ وہ خطے میں مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے ایسا ہی کریں۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں مشرق وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیلی حکومت کو ہتھیاروں کی برآمد روک دے۔

  • اسرائیل کی معیشت غزہ میں فتح سے قبل ہی جنگ ہار چکی، اسرائیلی اخبار کا بڑا اعتراف

    اسرائیل کی معیشت غزہ میں فتح سے قبل ہی جنگ ہار چکی، اسرائیلی اخبار کا بڑا اعتراف

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے بڑا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی معیشت غزہ میں ’مکمل فتح‘ سے قبل ہی جنگ ہار چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ شہر کو ملیا میٹ کرنے اور امریکی مالی اور عسکری معاونت کے باوجود اسرائیل کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور جنگی اخراجات سے اسرائیلی معیشت بری طرح دباؤ کا شکار ہو گئی ہے۔

    اسرائیل کے اخبار ہاریٹز کے مطابق لبنان اور غزہ میں جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو یومیہ 24 کروڑ ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے، ٹورازم انڈسٹری بند ہونے سے اسرائیل کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

    7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    سات اکتوبر کے بعد سے امریکا اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے، اسرائیل کی معیشت نے تقریباً ایک سال سے جاری جنگ کے دوران قرض لینے کے سبب بڑھتے اخراجات نے صہیونی ریاست کے مالیاتی ڈھانچے پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

  • 7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    اسرائیل پر حماس کے تباہ کن حملے کا ایک سال مکمل ہونے پر حماس رہنما خالد مشعل نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کا یہ حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

    حماس کے رہنما خالد مشعل نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ سات اکتوبر کے حملوں کے نتائج کئی سالوں تک محسوس کیے جائیں گے اور آخرکار یہ اسرائیل کے ’غائب‘ ہونے میں اپنا کردار ادا کر جائیں گے۔

    خالد مشعل نے ان حملوں کو ’’طوفان الاقصىٰ‘‘ کے نام سے تعبیر کیا اور انھیں صہیونی وجود کی تاریخ کا ایک تباہ کن لمحہ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ اس واقعے کے اثرات ایک ’سیاہ نشان‘ چھوڑیں گے اور اسرائیل کے انخلا کے آغاز بنیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے مسئلہ فلسطین کو زندہ کر دیا اور عرب قوم کو متحد کر دیا ہے، خالد مشعل نے عسکری اور سیاسی دونوں محاذوں پر کارروائی پر زور دیتے ہوئے پوری عرب دنیا میں مزاحمت کے نئے محاذ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے اصرار کیا کہ عالمی برادری کو عالمی فورمز پر اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا جیت ہماری ہوگی، شکست اسرائیل کا مقدر بنے گی، سات اکتوبر 2023 کو جو ہوا وہ اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل تھا اس سے دنیا ایک بار پھر تنازع کی جانب متوجہ ہوئی۔ خالد مشعل نے کہا مسئلے کی اصل جڑ فلسطین پر قبضہ ہے، اسرائیل دشمن ہے، اسے فلسطین سے نکلنا ہوگا۔

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب تک امریکا کی مدد سے ہی لڑتا آیا ہے، امریکا اسرائیل کو بلین ڈالر کی امداد اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ نیتن یاہو کے سامنے بے بس ہے۔ اب دنیا بھی سمجھ چکی ہے کہ اسرائیل خطے میں جنگ کی آگ پھیلا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا حماس جنگ بندی کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے، صدر بائیڈن کی تجویز کردہ معاہدے کی حمایت کرتے ہیں، لیکن بد قسمتی سے معاہدہ نہ ہونے کا الزام حماس پر لگا کر امریکا منافقت کا مظاہرہ کر رہا ہے، جب کہ امریکا بند کمروں میں تسلیم کرتا ہے کہ نیتن یاہو جنگ بندی کی کوششوں کو ضائع کر رہا ہے۔

  • غزہ، لبنان اور شام میں اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مشرق وسطیٰ میں آگ اور خون کی بارش

    غزہ، لبنان اور شام میں اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مشرق وسطیٰ میں آگ اور خون کی بارش

    غزہ، لبنان اور شام میں اسرائیلی فورسز نے تازہ حملے کیے ہیں، الجزیرہ کی رپورٹس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں اس وقت بھی صہیونی فوج آگ اور خون کی بارش برسا رہی ہے۔

    تازہ ترین حملوں میں شام کے شہر حمص میں اسرائیلی میزائلوں نے ایک کار فیکٹری کو نشانہ بنایا، ملک کی سرکاری خبر رساں ویب سائٹ SANA کے مطابق شام کی حمص گورنری میں واقع ایک آٹوموٹو فیکٹری پر میزائل داغے گئے ہیں۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق دو اسرائیلی میزائلوں نے صنعتی علاقے کو نشانہ بنایا، اس حوالے سے ایک مختصر ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں علاقے سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس حملے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

    لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں کچھ دیر قبل زبردست دھماکے ہوئے ہیں، جس نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، جس علاقے میں چند گھنٹے قبل زبردست فضائی حملہ کیا گیا یہ وہ وہی جگہ ہے جس کو جمعرات سے اسرائیلی جنگی طیارے نشانہ بنا رہے ہیں، یہ بین الاقوامی ایئرپورٹ سے متصل علاقہ ہے، تاہم ہوائی اڈہ ابھی بھی کام کر رہا ہے۔

    حملے کے وقت پورا علاقہ لرز رہا تھا اور ایئرپورٹ کی طرف جانے والی سڑک کو بھی دو بار اسرائیلی جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا، جنوبی مضافاتی علاقے میں کئی مقامات پر اسرائیلی ڈرون یا طیاروں سے حملہ کیا گیا اور اب بھی ہنگامی سروسز کو اس علاقے کے قریب جانے سے روکا جا رہا ہے۔

    عراق میں ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم اسلامی مزاحمت نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی اہداف پر تین الگ الگ ڈرون حملے کیے ہیں، دو دن قبل بھی اس گروپ نے اس علاقے میں ایک اسرائیلی فوجی اڈے پر دو ڈرون حملے کیے تھے، جن میں سے ایک کو روک لیا گیا لیکن دوسرے نے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا، جس سے دو ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے۔ اور یہ پہلا موقع تھا جب عراق سے داغے جانے والے میزائل نے اسرائیلی افواج کو جانی نقصان پہنچایا۔

    القدس بریگیڈ نے بھی شمالی غزہ میں اسرائیلی فورسز پر حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔ فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح ونگ کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے شمالی غزہ کے بیت حنون قصبے کے مشرق میں گرلز اسٹریٹ پر ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کر دیا ہے۔ ٹیلیگرام پر کہا گیا کہ یہ حملہ حماس کے مسلح ونگ ’قسام بریگیڈز‘ کے ساتھ مل کر کیا گیا۔

    اسرائیل نے پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

    ایک اور بیان میں القدس بریگیڈز نے کہا کہ اس نے ٹی بی جی یا تھرموبارک راکٹوں سے شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ میں گھسنے والی اسرائیلی افواج سے تعلق رکھنے والے ایک ’کمانڈ اینڈ کنٹرول روم‘ کو بھی نشانہ بنایا۔

    اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے دیہاتوں کے لیے ’فوری‘ انخلاء کا حکم جاری کر دیا ہے، اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے 25 دیہاتوں کے لوگوں کو فوری طور پر نکلنے کا حکم دیا، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ اپنی زمینی کارروائی میں اضافہ کرنے جا رہا ہے۔

    اسرائیل نے غزہ میں مزید فوجی بھیج دیے ہیں، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی بشمول نیزارم کوریڈور اور علاقے کے سرحدی علاقوں میں مزید فوجی اور ہتھیار بھیجے ہیں۔

  • اسرائیل نے پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

    اسرائیل نے پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

    واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان کے اندر پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا۔

    لبنان میں 17 ستمبر کو ہونے والے پیجر دھماکوں حزب اللہ اور ایران ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا، اس دن لبنان میں اچانک سے ہزاروں پیجر پھٹنے لگے اور کئی لوگوں کی جانیں چلی گئیں، سیکڑوں زخمی ہوئے۔

    اب واشنگٹن پوسٹ نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 2015 ہی میں پیجر حملوں کا جال بچھا دیا تھا، یعنی لبنان میں استعمال کیے گئے واکی ٹاکی کو بگ کرنے کا منصوبہ 2015 کی شروعات ہی میں بن چکا تھا۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں جن پیجر اور بیپر میں دھماکا ہوا وہ 2022 میں اسرائیل میں بنائے گئے تھے اور کمپنی کے علم میں لائے غیر چُپ چاپ اپولو سپلائی لائن میں شامل کر دیے گئے۔ جب ایک سیلز وومن نے حزب اللہ کو اعتماد دلایا کہ ان پیجر اور واکی ٹاکی کی نگرانی کرنا اسرائیل کے لیے ناممکن ہے تو انھوں نے 5000 خرید لیے۔

    آپریشن کی تفصیل کے بارے میں اطلاع دینے والے ایک اسرائیلی افسر نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ’’وہ خاتون حزب اللہ کے رابطے میں تھی اور اس نے انھیں سمجھایا تھا کہ بڑی بیٹری والا بڑا پیجر اصل ماڈل سے بہتر ہے، حزب اللہ نے فروری میں پیجر تقسیم کرنا شروع کیا، لیکن کچھ حملے سے ایک دن قبل ہی تقسیم کیے گئے۔‘‘

    یاد رہے کہ روئٹرز کی پچھلی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لبنان میں دوسری بار جن پیجر اور واکی ٹاکی میں دھماکا ہوا تھا، ان کا استعمال تقریباً ایک دہائی سے کیا جا رہا تھا۔ واکی ٹاکی کی بیٹریوں میں PETN نامی ایک انتہائی دھماکا خیز صلاحیت والی اشیا اور سرویلنس آلات لگے ہوئے تھے۔

    اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے 9 برس تک حزب اللہ کے آپریشن کی جاسوسی کے لیے ریڈیو کا استعمال کیا اور مستقبل میں کسی ایمرجنسی حالت میں انھیں استعمال کرنے کا انتظار کیا۔ اب شمال میں کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا خدشہ بڑھ رہا تھا کہ اس ’ٹروجن ہارس‘ جیسے بچھائے گئے جال کا پتا چل جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ کا دعویٰ ہے کہ سینئر سطح کے اسرائیلی سیکیورٹی افسران اس منصوبے سے مکمل طور پر بے خبر تھے، اور انھیں دھماکوں سے چند دن قبل ہی پتا چلا، پیجر والے حزب اللہ افسران کو ایک پیغام ملا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک انکرپٹڈ میسج آ رہا ہے، جس کے لیے انھیں دو بٹن دبانے تھے اور اس طرح ان کا زیادہ سے زیادہ نقصان یقینی بنایا گیا۔

    بیروت میں ایک ہی رات میں اسرائیل کے 30 سے زائد حملے

    یاد رہے کہ 17 ستمبر 2024 کو ہزاروں پیجر میں ایک ساتھ دھماکا ہوا تھا، جس میں 13 لوگوں کی موت ہوئی تھی، مرنے والوں میں حزب اللہ کے جنگجو اور کچھ بچے بھی شامل تھے، اور 4 ہزار سے زیادہ لوگ ان حملوں میں زخمی بھی ہوئے تھے۔ ٹروجن ہارس لکڑی کا ایک بہت بڑا اساطیری گھوڑا ہے جس میں یونانی فوج تیرہویں اور بارہویں صدی قبل مسیح میں چھپ کر ناقابل فتح ٹرائے شہر میں داخل ہو گئی تھی، اور اسے فتح کر لیا تھا۔

  • اسرائیل میں سونا اور پیٹرل مہنگا ہو گیا

    اسرائیل میں سونا اور پیٹرل مہنگا ہو گیا

    ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی بارش کے بعد جب ایک طرف تل ابیب دھماکوں اور سائرن کی بھیانک آوازوں سے گونجنے لگا تھا، وہاں اس نے معیشت کو بھی دھچکا پہنچا دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی رات ایران کے میزائل حملے کے بعد اسرائیل میں سونے اور تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے، نہ صرف اسرائیل بلکہ عالمی منڈیوں میں سونے، تیل اور محفوظ سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہونے والی کرنسیوں جیسے کہ جاپانی ین اور سوئس فرانک کی قیمتوں میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے بعد سے دسمبر کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت 1.86 ڈالر یا 2.59 فی صد بڑھ کر 73.56 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔

    نومبر میں ترسیل کے لیے یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر بھی 1.66 ڈالر یا 2.44 فی صد بڑھ کر 69.83 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے۔ جغرافیائی کشیدگی کے باعث سونے کی قیمت بھی ایک فی صد سے زیادہ بڑھ کر 2662 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

    امریکی بانڈز کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، جس میں 10 سالہ امریکی ٹریژری بانڈز کے تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دوسری طرف اسٹاک ایکسچینج پر بھی منفی اثر مرتب ہوا ہے، ٹریڈنگ کے دوران ایس اینڈ پی 500 انڈیکس نے 1.4 فی صد کی کمی کے بعد تین ہفتوں میں اپنی سب سے بڑی روزانہ کی کمی درج کی، سی بی او ای انڈیکس، جو وال اسٹریٹ پر اتار چڑھاؤ کی پیمائش کرتا ہے، بھی ایک ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

    کیا آپ جانتے ہیں سمندری طوفان نے امریکا کو 100 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا

    یورپی اسٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاری نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے یورپی اسٹاک میں کمی دیکھنے میں آئی، یورپی اسٹاکس 600 انڈیکس 0.4 فی صد نیچے بند ہوا۔

    جن کمپنیوں کے حصص میں اضافہ ہوا، ان میں ہیوی انرجی کمپنیاں (1.3 فی صد اضافہ)، جرمن دفاعی کمپنی ’رین میٹل‘ (5.1 فی صد) اور سویڈش کمپنی ایس اے بی (3.5 فی صد اضافہ) شامل ہیں۔